ہرطرح کی کرپشن کا مکمّل خاتمہ کثیر الجہت قومی ترجیحات میں سرِ فہرست ہونا ضروری ہے
(پرویز اقبال آرائیں, Karachi)
صرف مالی کرپشن ہی نہیں،
اختیارات کے غلط، ناجائز وغیر قانونی استعمال، فرض نا شناسی اور فرائض
منصبی سے مجرمانہ غفلت، غذائی اجناس و روز مرّہ استعمال کی اشیاءِ خورد و
نوش میں ملاوٹ، غیر معیاری اور مضرِ صحت اشیاء کی تیاری و فروخت، اقربا
پروری، استحقاق و میرٹ کےقتلِ عام، ، ناجائز منافع خوری و ذخیرہ اندوزی،
مال و اسباب کےلین دین اور ناپ تول میں بے ایمانی و بد دیانتی، حقوق العباد
کو تلف کرنے، مذہبی منافرت پھیلانے اور دیںِ اسلام کی بنیادی تعلیمات اور
صریح احمات کے برعکس فرقہ پرستی پھلانے سمیت ہر طرح کی کرپشن بلاشبہ ایک
معاشرتی ناسور ہے جس نے پورے ملک و معاشرے کی جڑیں کاٹ کر اسے کھوکھلا
کردیا ہے اس لعنت کے خاتمے کے لئے معاشرے کے ہر فرد اور اسلامی
جمہوریہءِپاکستان کے ہر ایک شہری کو اپنا اپنا کردار پوری ذمّہ داری اور
فرض شناسی کے ساتھ نبھانا ہو گا ورنہ ہمارے اجتماعی و انفرادی مسائل کبھی
حل نہیں ہو پائیں گے، تباہی و بربادی، تنزّلی و انحطاط، طلم و نا انصافیاں
اور حق تلفیاں اور غیر مساویانہ و ناروا امتیازی سلوک ہم سب کا مقدّر بنا
رہے گا اور کرپٹ عناصر بدستور ہم پر مسلّط رہیں گے امن و استحکام اور
خوشحالی کا خواب کبھی شرمندہءِ تعبیر نہیں ہونے پائے گا۔ آئندہ نسلیں بھی
ہماری اس مجرمانہ غفلت کا شکار ہوتی رہیں گی۔ اب بھی وقت ہے! آؤ سب مل کر
ہر سطح پر اور ہر قسم کی کپشن کا قلع قمع کرنے کی منظم و مؤثر تحریک کا
آغاز کریں۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ مجرمانہ ذہنیّت کے حامل عاقبت نا
اندیش عناصر ہر پارٹی، گرہ، جماعت اور معاشرے کر مختلف طبقات میں ہو سکتے
ہیں۔ ان کی ہر قسم کی منفی اور مجرمانہ سرگرمیوں کی نشان دہی اور ہر سطح پر
حوصلہ شکنی و مذمّت نیز اصلاح کی کوشش کرنا ، محبّ وطن شہری کی حیثیت
سےمعاشرے کے ہر فرد ،بالخصوص علماءِ اسلام و مصلحین و مبلّغین کی انسانی،
دینی و اسلامی ذمّہ داری بنتی ہے۔ ملزمان کے خلاف بلا تخحصیص و امتیاز
بروقت مؤثر کاروائی کرتے ہوئے انہیں عبرت ناک، قرار واقعی سزایئں دلوانا
اور ہر پاکستانی کے جان و مال اور عزّت و آبرو کو ایسے عناصر کی مجرمانہ
کاورائیوں، شر انگیزیوں سے بہر صورت مکمّل تحفظ اور احساسِ تحفّظ فراہم
کرنا حکومت، پارلیمنٹ اور اس کے ماتحت اداروں اورعدلیہ کی اوّلین زمّہ داری
بنتی ہے جس کی کماحقّہ بجا آوری سے غفلت و لا پرواہی یا نا اہلی و ناکامی
انہیں اپنے مناصب پر برقرار رہنے کے جواز سے محروم کرتی ہے اور ایسی حکومت
اپنا حقِّ حکمرانی کھو بیٹھتی ہے، اسے اپنے ملک کے شہریوں سے محصولات کی
وصولی کا کوئی انسانی، اسلامی، آئینی و قانونی حق باقی نہیں رہتا۔
اے کاش! پاکستان کے کروڑوں شہری اپنے انسانی، اسلامی، آئینی و قانونی حقوق
کا شعور حاصل کرلیں اور اپنے جائز ، انسانی، اسلامی، آئینی و قانونی حقوق ،
محکومی و محرومی سے نجات ، امن و انصاف، بہتر و معیاری تعلیمی و صحتِ عامّہ
کی سہولیات سمیت بنیادی انسانی ضروریات، ترقّی و خوشحالی کے حصول و تحفظ کی
غرض سے ، وسیع تر اور بہترین قومی و معاشرتی مفاد میں ، متحد و منظم ہو
جائیں، خود کو ان ظالم و بے رحم حکمرانوں کی رعایا اور عوام سمجھنے کے
بجائے عوْام و خوّاص اور وی۔آئی۔پی، وی۔وی۔آئی۔پی کے کے چکر سے نکلیں،
معاشرے میں معزّز و معتبر سمجھے سمجھائے جانیوالے معیار بدلیں، فقط مال و
سولے، اثر و رسوخ، طاقت اور زر و زمین کو ہی معتبری کا پیمانہ نہ بنائیں
بلکہ کردار و اخلاق اور کاردگی و اخلاص کو بھی دیکھیں اور پرکھیں۔
اس ملک کو اپنا ملک سمجھیں اور خود کو اس کے قومی وسائل میں مساوی طور پر
جائز و آئینی طور پر حصّہ دار اور حقدارسمجھیں، اس عظیم وطن عزیز کو غاصب و
ظالم، بے حس و بے رحم اور رہزن عناصرکی ذاتی جاگیر و نجی ملکیت نہ مانیں،
ان ناقص و نااہل، خود غرض، مفاد پرست، جرائم پیشہ، عاقبت نا اندیش، لوٹ مار
کرنے والے رہزن قسم کے بے حس و بے رحم عناصر کی باتوں نہ آئیں (جنہوں نے کہ
ملک کے 100 فیصدقومی وسائل پر اپنا ناجائز تسلط جما رکھا ہے) اور ان ایسے
ہی آزمائے ہوئے بد دیانت اور قومی وسائل کو لوٹنے والے کرپٹ عناصرسے بار
بار دھوکہ کھائیں نہ ہی اب مزید انہیں اپنا حقّ،حکمرانی سونپیں۔
اپنے عقل و شعور اور فہم فراست سے کام لیں اور ایسے محبِّ وطن، صالح، سچے
ہمدرد و خیرخواہ، مخلص، باصلاحیت، اللہ تعالٰی کا خود رکھنے والے دیانتدار
و ایمان دار لوگوں کو اپنا نمائندہ منتخب کر کے پالیمنٹ میں بھیجیں تاکہ
اصلاح کی کوئی امید بر آ سکے جس کی آس لگائے ہمارے آباء و اجداد قبروں میں
جا سوئے۔ کم از کم ہم اپنی آئندہ نسلوں کو ان کالے فرنگیوں سے بھی اسی طرح
نجات دلاتے جائیں جس طرح ہمارے آباء و اجداد نے گورے فرنگیوں کی غلامی سے
آزادی دلائی تھی اور اسلامی جمہوریہء پاکستان کا قیام ممکن اور حقیقت
بنایا۔
افسوس کہ اس آزادی کے ثمرات پاکستان کے عام شہریوں تک پہنچنے نہیں دیئے
گئے، گورے فرنگی کی غلامی سے نجات ملتے ہی اس کے وفادار ، خدمت گذار اور
نمک خوار کالے فرنگیوں نے اپنے مذموم عزائم پورے کرنے کی غرض و غایت سے اس
نوزائیدہ مملکت کے قومی وسائل پر قابض ہو کر سازش کے تحت ہمیں اپنی رعایا
بنا لیا اور شہری کی حیثیت جو ہمارے حقوق بنتے ہیں ان سے آج تک ہمیں محروم
کئے رکھا ہے اورملک کے قومی وسائل کو یہ چند ہزار عناصر ہڑپ اور ہضم کر رہے
ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم پر رحم فرمائے اور ہمارے اندر بیداری کی لہر ابھارے!
آمین۔ پاکستان زندہ باد! محروم و محکوم پاکستانی قوم زندہ باد! |
|