پاک بھارت مذاکرات کی منسوخی پر ہنگامہ کیوں؟

مشیروں کی سطح پر ہونے والے پاک بھارت مذاکرات منسوخ ہونے پر ایک شور بپا ہے۔ایک عمومی تاثر ایسا ابھر کر سامنے آرہا ہے کہ جیسے کوئی قیامت آئی اور گزر گئی ہو۔اس سے قبل بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی بار مختلف سطحوں کے مذاکرات ہوتے بھی رہے اور منسوخ بھی ہوتے رہے ہیں مگر اس بار کا شور ذرا معنی خیز ہے۔ اس سے قبل بھارت مذاکرات منسوخ یا ملتوی کرنے کا اعلان کرتا رہا ہے اور پاکستان نے ہمیشہ صبر کے ساتھ ہر طرح کے حالات میں مذاکرات کیے ہیں ۔تاریخی اعتبار سے یہ پہلا موقع ہے کہ مذاکرات کی منسوخی کا اعلان پاکستان کی طرف سے کیا گیا ہے اور یہی بات اہم ہے۔

پاکستان اور بھارت کے تعلقات تاریخ میں کبھی بھی مثالی نہیں رہے ہیں۔بھارت درحقیقت پاکستان کو کسی صورت ترقی کرتے نہیں دیکھ سکتا ہے اسے برصغیر کی تقسیم کا دکھ آج تک نہیں بھولا ہے۔وہ روزِ اول سے ہی اس خطے کا طاقتور ترین ملک بننے کا خواب دیکھ رہا ہے اب اس کی نظر سلامتی کونسل کی مستقل نشست پر بھی ہے۔کسی بھی ملک اور قوم کو ترقی کرنے کا حق حاصل ہے مگر ترقی کا یہ سفر دوسری اقوام اور ملکوں کو اپنے پاؤں تلے روند کر نہیں طے نہیں کیا جا سکتا ہے۔بھارت کی یہ خواہش ہے کہ خطے کے دیگر ممالک اس کے زیر نگیں ہوں اور ان کی تقدیر کے فیصلے وہ خود کرے۔وہ ان ممالک پر اپنا اثر و رسوخ قائم کرنا چاہتا ہے بنگلہ دیش کے ساتھ اس کا حالیہ رویہ سب کے سامنے ہے۔وہاں کی حکومت بھی اپنی عوام کی خواہشات کے بر عکس بھارت کی بالادستی کو تسلیم کر چکی ہے۔بھارت کے ان توسیع پسندانہ عزائم کے سامنے پاکستان ہی ڈٹا ہوا ہے اور دیگر چھوٹے ملکوں کی آس اور امید بھی اسی سے وابستہ ہے۔

پاکستان 9/11کے بعد سے دہشت گردی کی جنگ میں الجھا رہا ہے۔ابتدا میں اسے اپنے دشمنوں کو شناخت کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔یہ جنگ ملک کے اندر ہی لڑی جا رہی تھی اسی وجہ سے پاکستان کے سیکورٹی کے اداورں کو اس سے نبرد آزما ہونے میں کافی مشکلات درپیش رہی۔مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہاں کی قوم ،حکومت اورافواجِ پاکستان نے اس جنگ کی وجوہات کا پتہ چلا لیا برسوں کی محنت اور لگن نے اپنا رنگ دیکھانا شروع کیا اور پاکستان کے چھپے دشمن ظاہر ہونے لگے۔پاکستان کے اندر ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت سامنے آئے ہیں۔ پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ اب وہ یہ تمام ثبوت اقوامِ متحدہ کے پلیٹ فارم سے پوری دنیا کو دیکھائیں گے۔ ان ثبوتوں کو دیکھنے کے بعد عالمی برادری یقینا بھارت کے بارے میں اپنی رائے کا از سر نو جائزہ لے گی۔

پاک بھارت تعلقات میں امریکی کردار کو نظر انداز کرنا اب ممکن نہیں رہا ہے۔اس خطے میں اس نے اپنا اثر رسوخ پاکستان کے ذریعے ہی رکھا ہے رشین وار سے لیکر موجودہ افغان وار تک اس نے پاکستان کو دوستی کے نام پر استعمال کیا ہے جس کی قیمت پاکستان نے خوب چکائی ہے۔اب پاکستانی قوم نے اپنی اس پالیسی پر نظر ثانی کی ہے اور اپنے ہمسایہ ملک چین کے ساتھ تعلقات کو مزید استوار کیا ہے ۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ بھارت،امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک کی آنکھ کا بال بنا ہوا ہے۔یہ قوتیں اس منصوبے کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں ۔اب پاکستانی قوم یہ سمجھتی ہے کہ یہ قوتیں بھارت اور افغانستان کے ذریعے پاکستان کو للکار رہی ہیں اور پاکستان پر ایک محدود جنگ مسلط کرنا چاہتی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ اب آئے روز بھارتی اور افغان سرحدی فورسزپاکستانی حدود کی خلاف ورزی کر رہی ہیں اور اس طرف گولہ باری کر رہی ہیں ۔ان کا مقصد اس راہداری منصوبے کا ختم کرنے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالنا ہے۔

ان مذاکرات سے قبل بھارت نے یہ شرط عائد کی ہے کہ سرتاج عزیز کشمیری رہنماؤں سے ملاقات نہیں کریں گے ۔اس نے یہ شرط صرف دنیا کو دیکھانے کے لیے رکھی ہے مگر اس کے عزائم امریکی خواہشات کی تکمیل ہیں۔پاکستان نے اس چال کو بخوبی سمجھتے ہوئے اور کسی بھی قسم کے دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ان مذاکرات سے انکار کیا ہے۔اس نے اپنے دشمنوں کو یہ باور کروایا ہے کہ وہ نہ صرف کشمیریوں کی حمایت سے دستبردار ہو گا بلکہ اقتصادی راہداری منصوبے سے بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔اسی وجہ سے پاکستان مخالف قوتیں ان مذاکرات کی منسوخی پر سیخ پا ہیں۔
hur saqlain
About the Author: hur saqlain Read More Articles by hur saqlain: 77 Articles with 55943 views i am columnist and write on national and international issues... View More