پاکستان کے لئے دہشت گردی
کے ناسور کو ختم کرنا ایک چیلنج بن گیا ہے اس نازک موقع پر صدشکرہے کہ تمام
تر سازشوں کو ہماری مدبرانہ قیادت نے ناکام بنا کر ثابت کیا ہے کہ و ہ صرف
اور صرف وطن عزیز کے مفادکوسب سے مقدم رکھے ہوئے ہیں ۔اسی لئے تو کراچی
آپریشن کسی بھی قیمت پر بند نہ کرنے اوراس کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو
بھی خاطر میں نہ لانے کا جرات مند انہ فیصلہ کیاگیا ہے وزیراعظم نواز شریف
نے اپنے حالیہ دورہ کراچی کے موقع پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیاسی
جماعتوں میں موجود عسکری و نگز ٗ دہشت گرد تنظیموں اوران کے سہولت کارو ں
کے خلاف سخت کاروائی کا حکم دے کر ایک مرتبہ پھر باور کروایا ہے کہ کراچی
میں امن وامان کے قیام کے لیے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کیا جائے گا
۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی اس سلسلے میں کراچی کا خصوصی دورہ کیا
امن و امان کا قیام اور کراچی میں جاری رینجرز اور پولیس کے آپریشن کی
تفصیلات معلوم کیں اس دوران آرمی چیف نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کراچی کو
ہر قیمت پر دوبارہ روشنیوں کا شہر بنا کر دم لینگے ۔سکیورٹی اداروں کے
سربراہوں کے اجلاس سے خطاب میں آرمی چیف نے دہشت گردی کے کیسز جلد نمٹانے
کیلئے کراچی میں فوجی عدالتوں کی تعداد بڑھانے کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت
کی کہ کراچی آپریشن بلا تفریق جاری رکھا جائے اور کراچی کو دہشت گردی سے
پاک اور پرامن بنانے کیلئے دہشت گردوں ، جرائم پیشہ مافیا،بد عنوانوں،اور
تشدد کرنے والوں کے درمیان موجود شیطانی گٹھ جوڑ کوفی الفور توڑنے کی بھی
ہدایات دیں جو کراچی شہر کے باسیوں کیلئے کسی خوشخبری سے کم نہیں ۔ اور اب
ایک طویل عرصے کے بعد کراچی کی رونقیں بحال ہونے لگیں تو ملک دشمن عناصر کو
اس میں اپنی ہار نظر آئی اورانہوں نے امن کی کوششوں کو ناکام بنانے کی حکمت
عملی مرتب کرلی جسکے پیش نظر آرمی چیف کو کراچی کا ہنگامی دورہ کرنا پڑا
باوجود اسکے حکومت کی طرف سے نیشنل ایکشن پلان کے20 نکات پر عملدرآمد نہ
ہونا انتہائی افًسوسناک ہے کیونکہ ایک ایسے موقع پر جب ملک حالت جنگ کا
شکار ہے تو کسی قسم کی کوتاہی اور لاپرواہی کوکسی صورت برداشت نہیں کیا
جاسکتا۔پاک فوج میں خدمات سرانجام دینے والے کرنل (ر) شجاع خانزداہ اپنی
قومی ذمہ داریوں کے حوالے سے انتہائی فرض شناس واقع ہوئے تھے اوردہشت کے
لیے ہمہ وقت متحرک رہتے تھے میڈیا اور عوامی سطح پر اس موضوع پران کے
خیالات پوری قوم کے جذبات کی ترجمانی کرتے تھے یہی وجہ تھی کہ وہ متعدد
دہشت گرد تنظیموں کا بنیا دی ہدف تھے اس سلسلے میں انہیں دی جانے والی
مختلف حلقوں کی طرف سے جان لیوا دھمکیاں بھی کو ئی راز نہیں تھیں اس کے
باوجود دن دیہاڑے دہشت گردی کا نشانہ بن جانے سے پنجاب حکومت کی کار کردگی
کے حوالے سے بھی متعدد سوالا ت اٹھائے جارہے ہیں ۔سانحہ پشاورکے بعد سیاسی
و عسکری قیادت کے مابین مفصل مذاکرات کے نتیجے میں تشکیل پانے والے نیشنل
ایکشن پلان کو ایک ایسی قومی دستاویز کہا جاتا رہا ہے جس پر خلوص نیت کے
ساتھ عملدرآمد کرکے پاکستان کو در پیش سنگین صورتحال سے چھٹکارا دلایا جا
سکتا ہے ۔بیشتر احباب دہشت گردی کے خلاف ملک بھر میں جاری جنگ کے دوران
پنجاب کو نظر انداز کرنے کو موضوع بناتے رہے ہیں کیونکہ فاٹا ، بلوچستان
اور کراچی کی طرح سکیورٹی اداروں نے پنجاب میں اپنی سر گر میا ں قدرے دھیمی
رکھی ہوئی ہیں تاہم سانحہ اٹک کے بعد اب صوبائی اوروفاقی حکومت کو پنجاب
میں دہشت گردی کے خلاف بھی فیصلہ کن اقدامات اٹھانے ہوں گے جس طرح سانحہ
پشاور کے بعد پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف یکجا ہوگئی تھی اسی طرح شجاع
خانزادہ کی شہادت کے بعد پنجاب بھر میں نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے
مطابق عملدرآمد بھی ایک ناگزیر قومی ضرورت بن گئی ہے۔ اس لئے دہشت گردوں ،
ان کے سہولت کاروں اور وسائل فراہم کر نے والے سبھی عناصر او رحلقوں کے
خلاف جاری پاک فوج کے فیصلوں کو اب پنجاب میں پوری شد ومد کے ساتھ بروئے
کار لانے کی ضرور ت ہے۔ اگرچہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے آپریشن ضرب عضب
کے اہداف جلد از جلد حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے تبھی قوم کو اطمینان ہوا ہے
کہ اب ان کو دہشت گردی سے نجات مل جائیگی اب جبکہ ضرب عضب آپریشن کا آخری
مرحلہ شروع ہوچکا ہے تواس کی کامیابی کے لیے سب کو دعا کرنی چا ہیے مگر دعا
کے ساتھ دوا بھی بہت ضروی ہے کیونکہ کراچی میں جس طرح دہشت گردی کیخلاف
جاری آپریشن میں جانبداری کامعاملہ بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے اٹھایا
جارہا ہے اس سے دہشت گرد عناصرکوتقویت مل رہی ہے جس کے باعث عوام یہ سوچنے
پر مجبور ہوگئے ہیں کہ 20 نکات پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا مگر
اس پر 50فیصد بھی کام نہیں کیا گیا ۔کچھ دوست ابھی بھی یہ تزکرہ کرتے رہتے
ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان کے مطابق نفرت انگیز تقاریر اور لٹریچر کی روک
تھام اور مدارس اصلاحات پر کسی قسم کی تاحال کوئی مؤ ثر پیشرفت نہیں ہوسکی
جو باعث تشویش ہے ۔نیشنل ایکشن پلان ، آپریشن ضر ب عضب اورکراچی آپریشن میں
بطور قوم ہمارے پاس جیت اور کامیابی کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے کسی
بھی قیمت پر ہمیں اس امتحان میں کامیاب ہونا ہے یہ ہماری زندگی ،موت اور
محفو ظ مستقبل کا سوال ہے ہمارا دشمن کوئی بھی ہو وہ کبھی نہیں چاہتا کہ ہم
دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت سکیں۔ایسے موقع پر بطور قوم ہم سب کی ذمہ داری
ہے کہ ہم ان سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے اپنے محفوظ مستقبل کا ساماں کریں
بلاشبہ پاکستان تاریخ کے نئے موڑ پر کھڑ ا ہے اگر یہ اپنے دشمنوں کی سازشوں
کو ناکام بنا دے دہشت گردی کرپشن جیسے ناسور پر کنٹرول کر لے تو انشاء اﷲ
ترقی خوشحالی اس کا مقدر ٹھہرے گی ۔ |