6ستمبر 1965 جب قلیل نے کثیر کو زیر کیا
(Raja Tahir Mehmood, Rawat)
کسی بھی ملک کی تاریخ میں کئی دن
ایسے بھی ہوتے ہیں جن پر اس ملک کے عوام نازاں ہوتے ہیں انھیں اپنے کارنا
موں پر ناز ہوتا ہے کہ ان کے بڑوں نے فلاں کارہائے نمایاں سر انجام دے کر
ملک و ملت کو ایک ایسا تمغہ دلوایا جن پر ان کی آنے والی نسلیں فخر کر سکیں
ایسا ہی6ستمبر 1965 کادن ہے جب قلیل نے کثیر پر سبقت پائی اور یہ سبقت صرف
اس وجہ سے ممکن ہوئی جب پوری قوم ایک سیسہ پلائی دیوار بن کر اس دشمن کے
سامنے کھڑی ہو گئی جس کو اپنے اسلحے اور اپنی تعداد پر بڑا فخر تھا یہ وہی
کثرت کا فخر تھا جب قریش مکہ نے مسلمانوں کی قلیل تعداد کو بزور طاقت کچل
ڈالنے کی کوشش کی تھی مگر جب مسلمان اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ ساتھ
ایک اﷲ پر بھروسہ کرتا ہے تو ایسے معجزے رونماء ہوتے ہیں جیسا کہ 6ستمبر
1965کو ہوا تھا دشمن اس بات سے بے خبر تھا کہ جس قوم کے خلاف وہ لڑنے جا
رہا ہے اگر وہ قوم اتحاد و اتفاق سے اﷲ کی خوشنودی کے لئے لڑے تو دنیا کی
سپر پاورز اس کے آگے ریت کی دیوار ثابت ہو جائے جو اگر کچھ کرنے پر آئے تو
گھاس کھا کر ایٹمی قوت بن جائے جو قلیل ہونے کے باوجود کثیر ثابت ہو تو
ایسی قوم پر اس اﷲ تعالیٰ کی خاص کرم نوازی ہے مگر ہمارا ازلی دشمن جس کے
دل میں نہ صرف اسلام دشمنی ہے بلکہ وہ پاکستان دشمنی میں بھی اول اول ہے وہ
دیگر اسلامی ممالک کے بجائے صرف پاکستان کو اپنا دشمن سمجھتا ہے اس کی
بنیادی وجہ بھی یہی ہے کہ دنیا کی دیگر مسلمان اقوام کے مقابلے میں اسے جب
کھبی مقابلے میں نظر آیا تو وہ صرف ملک پاکستان ہی تھا اسی لئے ان کی نظر
میں اگر انھیں اپنی نام نہاد جمہوریت قائم رکھنی ہے تو پاکستان کو کمزور کر
کے انھیں اگر پاکستان کو قابو کرنا ہے تو کشمیر پر قبضہ کر کے ان سب وجوہات
کے پیچھے صرف پاکستان دشمنی ہے یہ بات بھارت خود بھی جانتا ہے کہ اس میں
آزادی کی کئی سرگرم تحریکیں چل رہی ہیں جو ایسے لاوئے کی مانند ہیں جو کسی
بھی آتش فشاں کی طرح پھٹ سکتی ہیں اور ان سے بھارت کے اتنے ٹکرے ہوں گے کے
جن کو چننے میں اسے شاید صدیاں لگ جائیں -
یہ ایک بہت لمبا موضع ہے آج میں صرف 6ستمبر پر ہی کچھ کہنا چاہوں گا تاریخ
گواہ ہے کہ کوئی قوم جب سچائی کے ساتھ حق پر ڈٹ جائے بے سرو سامانی کے عالم
میں وسائل کی کمی سے ایک عظم و ہمت اور استقلال پر صرف ایک اﷲ تعالیٰ پر
بھروسہ کر لے تو تو دنیا کی تمام باطل قوتیں اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی
چھ6ستمبر 1965 کو پاکستانی سرحد کا وہ کون ساحصہ تھا جس پر بھارت سرکار نے
محاذ نہ کھولا ہو اور تاریخ گواہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی نصرت اور غیبی امداد
سے وہ کون سا محاز تھا جس پرہندو بنیے کو شکست نہ ہوئی ہو یہ بات تو روز
روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہندو کی مکاری اور عیاری ان کے خون میں رچی بسی ہے
مگر اس وقت کی بھارت سرکار نے اپنے ہونے والے نقصانات پر جو پردے ڈالے وہ
آج ان ہی کے اس وقت کے فرعون عیاں کر رہے ہیں یہ بات بھارت سرکار بھی جانتی
ہے کہ اگر مسلمان قوم ایک اسلام کے جھنڈے تلے جمع ہو جائیں تو ان کو مات
دینا ناممکن ہے اسی کا توڑ کرنے کے لئے انھوں نے ہمیں آپس میں لڑا کر کمزور
کرنے کی کوشش کی اور ہم ان کے آلہ کار بن کر اس قدر کمزور ہو گئے کہ آج وہ
ہم پر پے در پے حملے کر رہا ہے لیکن اب پوری قوم ان بھارتی عزائم، کو سمجھ
چکی ہے اور یہ امید پیدا ہو چلی ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے لوگوں میں وہ جذبہ
پھر سے بیدار ہو رہا ہے جیسا جذبہ چھ6ستمبر 1965 کی جنگ میں تھا ہر کوئی
وطن کی خاطر مرمٹنے کو تیار تھا ہر کسی کو یہ خواہش تھی کہ کاش اس کو بھی
اگلے محاذوں پر دشمن سے دو دو ہاتھ کرنے کی اجازت مل جائے اور جن خوش
نصیبوں کو یہ اجازت ملی انھوں نے جنگی تاریخوں میں وہ کارہائے نمایاں سر
انجام دیے وہ لا محدد ریکارڈز قائم کیے جنھیں آنے والی نسلیں معجزہ تصور
کرتی ہیں خود بھارتی بھی اس جنگ میں ہمارے اتحاد و اتفاق اور خب الواطنی پر
داد تحسین دیے بغیر نہیں رہ سکے ۔6ستمبر 1965والے جذبے کی آج اشد ضرور ت ہے
کیونکہ ہندو مکار اب یہ بات سمجھ چکا ہے کہ اس قوم سے دو بدو لڑائی میں جیت
جانا آسمان سے ستارے توڑ لانے کے مترادف ہے چھپ کر پیٹ پیچھے سے وار کرنا
ہندو کی جبلت میں شامل ہے اس لئے اس نے پاکستان کو داخلی اور خارجی طور پر
چھپ کر کمزور کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں اور ان سب میں کامیابی کے لئے
اس نے پاکستان میں دہشت گردی کو پروان چڑھایا ہے اور افسوس کے ساتھ کے
ہمارے ہی لوگ اس کے آلہ کار بن کر اپنے ہی ملک پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے
میں اس کے معاون ہوئے لیکن اب ملکی تاریخ میں پہلی بار سنجیدیگی کے ساتھ
ہندو کی مکارانہ چالوں کا توڑ کیا گیا ہے اور انشاء اﷲ وہ دن دور نہیں جب
پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو جائے گا اور بھارتی عزائم خاک میں مل
جائیں گے-
اس کے لئے ضروری ہے کہ ہر شخص اپنی اپنی ذمہ داری کو سمجھے اور ملکی مفادات
کا خاص خیال رکھے آج چھ6ستمبر 1965 جذبہ اور وہی قربانی چاہتا ہے جب ہم نے
توکل باﷲ اور جزبہ ، حب الوطنی ،جہاد فی سبیل اﷲ ،سے قلیل کو کثیر پر برتر
ثابت کیا تھا۔ہماری تاریخ کا سنہرہ دن چھ6ستمبر 1965 آج ہم سے بہت سے تقاضے
کر رہا ہے ۔
|
|