آج ہم قومی وقار اور ولولوں کی علامت 6ستمبر کی گولڈن
جوبلی منا رہے ہیں۔ آج سے پچاس سال قبل بھارتی فوج نے پاکستان پراچانک حملہ
کردیا تھا۔ ان کے نزدیک انہوں نے پاکستان کو ’’سرپرائز‘‘ دینے کی کوشش کی
تھی ۔ ان کے حملے کا مرکز لاہور اور سیالکوٹ تھا۔وہ اپنی فتح کے جش کی خواب
بھی سجا چکے تھے۔ مگرانہیں اس وقت خود ’’سرپرائز‘‘ کا سامنا کرنا پڑا جب
افواج پاکستان کے جوابی حملے کی برق رفتاری اور نڈرپن نے اس کے عزائم کو
تہہ خاک کردیا۔
بھارتی پلان صرف جارحیت پر مبنی تھا۔انہوں نے اپنی شکست اور پس قدمی کا
شائبہ تک نہ کیا تھا۔ وہ طاقت کے نشے میں پاکستان کی آزادی، بقاء اور
سالمیت چھین لینا چاہتے تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے مقابلے میں
بھارتی فوج کی تعداد کئی گنا زیادہ تھی۔ حملہ کے آغاز کے وقت اس نے اپنا من
پسند علاقے کا انتخاب بھی کیا تھا ۔ تاہم 17روزہ جنگ میں افواج پاکستان کی
اعلیٰ پیشہ ورانہ صلاحیتیں اور جرات و بہادری کے اوصاف اس پر حاوی آگئے
اورمشکل کی ان گھڑیوں کو انہوں نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مقدم اور باوقار بنا
دیا جس پر پوری قوم آج بھی فخر کرتی ہے۔ بھارت کو اس قدر ہزیمت کا سامنا
کرنا پڑا کہ اس نے جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ سے جنگ بندی کی اپیل کی۔
بھارتی فوج کو اپنی عددی برتری پر بہت زیادہ گھمنڈ تھا۔ تاہم پاک فوج کی
جرات و بہادری اور جذبوں ولولوں نے اس تین گنا برتری کو نیست و نابود
کردیا۔ بھارتی ائرفورس بھی عددی لحا ظ سے بڑی تھی۔ پاک فضائیہ کے اعلیٰ
تربیت یافتہ پائلٹس کی کاری ضربوں نے فضاؤں میں دشمن کے طیاروں پرایسی ہیبت
طاری کئے رکھی کہ 7ستمبر کے بعد ان کا کوئی طیارہ پاک فضاؤں میں داخل ہونے
کی ہمت نہ کرسکا۔
طاقت کے نشے میں جب بھارتی منصوبہ سازوں نے پاکستان پر حملے کا پروگرام
بنایا تو وہ پرامید تھے۔ انہوں نے لاہورجو اس وقت ڈھائی ملین آبادی پر
مشتمل تھا۔ بھارتی سرحد سے صرف 14میل کے فاصلے پرواقع ہے۔ سیالکوٹ کا فاصلہ
6میل اور قصور کا فاصلہ صرف 3میل ہے۔ اس طرح بھارتی فوج کو یقین تھا کہ وہ
برق رفتاری اور سرپرائز کے عناصر کے ذریعے بغیر کسی مزاحمت کے اپنے اپنے
اہداف تک پہنچ جائیں گی اور افواج پاکستان کے لئے صرف جوابی حملے کی حسرت
ہی بچے گی۔ پاکستان کے ان تین تذویراتی اور اہم علاقوں پر قبضے کے بعد
پاکستان گھٹنے ٹیک دے گا۔ اس کے بعد ہر طرف بھارتی ٹینکوں کی یلغار ہوگی۔
تاہم ان کے اس منصوبے کا جو حشر ہوا، آج تک وہ بھارت کے لیے کلنک کا ٹیکہ
بنا ہوا ہے۔ یہ تاریخی حقیقت ہے کہ بہت سے advantagesہونے کے باوجود بھارتی
فوج کوئی بھی کامیابی حاصل نہ کرسکی۔ اپنی پسند کے میدان جنگ سے لے کروقت
کے تعین تک اورعددی لحاظ سے برتری حاصل ہونے کے باوجود بھارتی فوج ناکام و
نامراد ہوئی۔پوری دنیا نے دیکھا کہ سیالکوٹ، جہاں بھارت نے 15بڑے حملے
سیالکوٹ کئے۔مگر وہاں پاک فوج کی تیاری ان کی راہ کی راہ میں رکاوٹ بن
گئی۔بھارتی ٹینکوں کی بہتات کچرہ بن کر رہ گئی۔ پاک فوج کے دلیر سپاہیوں نے
لوہے کے ان ہاتھیوں کو اپنے قوت اور جسموں سے تباہ و برباد کردیا۔اس طرح
چونڈہ کا محاذ بھارتی ٹینکوں کا مرگھٹ بن گیا جو آج بھی ہمارے افسروں کی
دلیری اور فرض سے لگن کی علامت بنا پوری قوم کا سر فخر سے بلند کرتا ہے۔
محاذ لاہور ۔۔۔ اس محاذ پر بھارتی فوج نے کل 13حملے کئے۔ مگر ان تمام حملوں
کونہ صرف پوری قوت سے پسپا کردیا گیابلکہ کئی علاقوں میں پیش قدمی کرتے
ہوئے دشمن کے بہت سے علاقوں کو قبضے میں لے لیا۔بی آر بی، اس دوران صرف نہر
نہیں رہی بلکہ دفاع پاکستان کا ایک عظیم استعارہ بن گئی۔ لاہور میں افواج
پاکستان اور قوم نے جس جرات مندی اور بہادری کا مظاہرہ کیا تھا، اس پر
پاکستان کے دشمنوں کو واضح پیغام ملا جو آج بھی ان کے اوسان خطا کردیتا ہے۔
جنگ ستمبر میں ہم نے مجموعی پر دیکھا کہ پاکستان کی بری، بحری اور فضائی
افواج نظم و ضبط اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تفسیر بنی رہیں۔ انہوں نے
بھارت کی عددی برتری کوکبھی خاطر میں نہ لایا اور اپنے جذبے اور ولولے سے
اس پر حاوی ہوگئے۔ پوری قوم بھی جذبہ ایمانی، آزادی کے تحفظ اور بقاء کے
لیے اٹھ کھڑی ہوئی۔ ان کی حمایت اور مدد سے ہماری بہادر مسلح افواج نے دشمن
کو اپنی جرات و بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت سے پیچھے دھکیل دیا۔اس طرح ہم
نے اتحاد ویکجہتی، تمام تفرقوں اور تقسیموں سے بالا تر ہوکر جارحیت کو
ناکام بنا کر ثابت کردیا کہ آزادی اور بقاء کی جنگ لڑنے والوں کو شکست نہیں
دی جاسکتی۔ پاکستانی قوم نے سترہ دنوں میں ثابت کردیا کہ وہ اپنی سلامتی
اور سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتی ہے۔ افواج پاکستان کے جرات مند افسر اور
جوان مشکل کی ان گھڑیوں میں جوش و خروش اور ولولوں سے بھرپور اور وطن کی
محبت اور آن سے سرشار نظر آئے۔ انہوں نے اپنے زور بازو سے وطن کی حفاظت کی
ذمہ داری کو احسن طریقے سے نبھایا۔ میجر عزیز بھٹی شہید نشان حیدر، سوار
محمد حسین شہید نشان حیدر سمیت بہت سے افسروں اور جوانوں نے جانوں کا
نذرانہ پیش کرکے اپنا فرض ادا کردیا۔
سترہ دنوں میں شاہین گرجتے ، جھپٹتے اور دشمن پر ہیبت طاری کرتے رہے۔ انہوں
نے نہ صرف بھارتی فوج کی پیش قدمی کو تہس نہس کردیا بلکہ فضاؤں میں اپنی
حکمرانی قائم کرلی۔سیالکوٹ، سرگودھا، لاہور اور دیگر شہروں میں انہوں نے
کامیابی سے بھارتی فضایہ کو ناکامی سے دوچار کیا۔سکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم
نے صرف چند سیکنڈز میں بھارتی فضائیہ کو ناکوں چنے چبوا دیئے۔ انہوں
نے7ستمبر کو سرگودھا کی فضاؤں میں صرف چند لمحموں میں پانچ بھارتی ہنٹر
طیاروں کو تباہ و برباد کردیا۔ اس کے بعد بھارتی فضائیہ پر ایسی ہیبت طاری
ہوئی کہ وہ فضاؤں میں ہی آنے پر گھبرانے لگے۔ پاک فضائیہ نے نہ صرف کامیابی
سے پاک فضاؤں کا دفاع کیا بلکہ پٹھانکوٹ اور دیگر بھارتی فضائی اڈوں اور
بیسوں پر حملے کرکے وہاں کھڑے طیاروں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بھسم کردیا۔
جنگ ستمبر کے دوران پاک بحریہ نے پاکستانی سمندری حدود کی کامیابی سے
نگرانی کی اور اس کے دفاع کو یقینی بنایا۔ ان کی مسلسل نگرانی اور جرات و
بہادری سے بھارتی نیوی پاکستانی حدود سے دور ہی رہی۔پاک بحریہ نے صرف
کامیاب دفاع ہی نہیں کیا بلکہ انہوں نے کراچی کے جنوب مغرب میں واقع بھارتی
علاقے’’دوارکا‘‘ پر بھرپور حملہ کرکے اسے نیست و نابود کرکے بھارتی بحریہ
پر واضح کردیا کہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں اسے بہت زیادہ قیمت چکانی پڑے
گی۔ دوارکا میں دشمن نے بہت طاقتور ریڈار نصب کررکھے تھے جو ہوائی اور بحری
جہازوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھتے تھے اور پاکستان کی جانب سے کسی بھی
کارروائی کی پیشگی اطلاع فراہم کرتے تھے۔ اس کے علاوہ یہ پاکستان پر حملہ
آور طیاروں کو معلومات بھی فراہم کرتی تھی۔ اس صورتحال کے پیش نظر دوارکا
کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کی تکمیل پاک بحریہ نے کامیابی سے کی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری قومی تاریخ میں یہ لمحات انتہائی مقدم اور
روشن ہیں۔ امتحان کی اس گھڑی میں پوری قوم نظم و ضبط کے بندھن میں بندھی
رہی۔ وہ یکجہتی اور افواج پاکستان کی محبت سے سرشار رہی۔ آج بھی وہ گھڑیاں
اور لمحات ہمیں ولولہ تازہ عطا کرتے ہیں۔ جونہی وہ لمحات ہمارے ذہن میں آتے
ہیں وطن سے محبت کا جذبہ ابھر آتا ہے۔ ان دنوں قلمکار، تاجر، ڈاکٹر،
گلوکار، فنکار، طالبعلم سب افواج کے شانہ بشانہ دشمن سے ٹکرا گئے۔ گلوکاروں
اورفنکاروں نے اپنے ترانوں اور آواز سے پوری قوم کے لہو کو گرمانے میں اہم
کردار ادا کیا۔ اس طرح سترہ دنوں میں ہر فرد ملت کے مقدر کا ستارہ بنا رہا۔
ان لمحات سے آج تک کا سفر 50سال پر محیط ہے۔ اس سفر میں ہم نے بہت سی
کامیابیاں حاصل کیں۔ آج ہماری مسلح افواج پیشہ ورانہ مہارت سے لیس ہیں، جدت
میں وہ اپنا مقام رکھتی ہیں۔ ہم ایک ایٹمی قوت ہونے کے ساتھ ساتھ عسکری
سازوسامان کی تیاری میں خود انحصاری کی منزل حاصل کرچکے ہیں۔یہ کامیابیاں
ہمارے ان شہداء اور غازیوں کے نقش قدم پر چلنے کے عزم سے حاصل ہوئی ہیں۔
افواج پاکستان کے افسر اور جوان وطن کی محبت اور قوم کی خدمت کے جذبے سے
سرشار ہیں۔ جدید ترین میزائل سسٹم حتف، الخالد ٹینک، جے ایف سیونٹین تھنڈر
طیارے ہمارا فخر ہیں۔ سب سے بڑھ کر جذبہ ایمان اور قوم کا اعتماد ہماری
افواج کے لیے باعث جوش اور ولولہ ہے۔ افواج پاکستان اس وقت دہشت گردی کے
عفریت سے نبردآزماء ہو کر ہماری بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ دشمن نے براہ راست
حملے سے تو سبق سیکھا، اب وہ سازشوں سے کے ذریعے ہمیں اندر سے کمزور کرنے
کی کوششوں میں مصروف ہے۔ وہ مختلف حربوں سے ہمارے بھائی چارے کو ختم اور
تقسیم و تفریق پیدا کرنا چاہتا ہے۔ دہشت گردی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
تاہم اب پوری قوم اس عفریت کی حقیقت کو جان چکی ہے اور پوری قوت سے اس کے
خلاف نبر دآزماء ہے۔ قومی لائحہ عمل کے تحت ان کے خلاف فیصلہ کن آپریشن ضرب
عضب جاری ہے۔ ہم دہشت گردی کے اس عفریت کو بھی شکست دے کر رہیں گے۔ تاہم
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی صفوں میں یکجہتی اور اتحاد کو فروغ دیں- |