تمہیں وطن کی فضائیں سلام کہتی ہیں۔۔

 6 ستمبر 1965باکمال قوم کا لازوال دن -جس دن تمام پاکستانی قوم پاک آرمی کے شانہ بشانہ یک جان ہو کر ایک بد مست،بزدل اور مکار دشمن کے رات کے اندھیرے میں کئے گئے حملے کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن گئی۔اور دشمن کے ناپاک عزائم کو نیست و نابود کر دیا ۔

پاکستانی قوم نے 1965 میں یہ ثابت کر دیا کہ وہ ایک ناقابلِِِ تسخیر قوم ہیں پاکستانی بحریہ فضائیہ اور بری افواج نے وہ حیرت انگیز اور نمایاں کارنامے سر انجام دئے کہ جس کی مثال رہتی دنیا تک نہیں ملتی۔طاقتور دشمن جس کے پاس کئی گنا زیادہ ا فواج، جدید جنگی سازو سامان، گولہ بارود کے ڈھیر ،جدید لڑاکا طیارے اور ٹینک اور دوسری طرف انتہائی قلیل جنگی سازوسامان کے ساتھ پاک فوج ۔مقابلہ تو کسی طور بنتا ہی نہیں تھا پاک فوج کو زیر کرنا انڈیا کے لئے ایسے ہی آسان تھا جیسے ہاتھی کا کسی چونٹی کو مسل دینا۔پھر آخر وہ کیا بات تھی۔۔؟ جس کی وجہ سے دشمن دم دبا کر بھاگا اور ایسا بھاگا کہ اپنا گولہ بارود اپنے ٹینک اور یہاں تک کہ اپنے فوجیوں کی لاشوں کو بھی بے یارو مددگار چھوڑ گیا ۔
وہ تھا جذبہ ایمانی،قوم کا جذبہ حب الوطنی ۔۔

یہی وہ جذبہ ہے جو مسلمان کی میراث ہے مسلمان کی پہچان ہے یہی وہ جذبہ ہے جس نے غزوہِ بدر میں کایا ہی پلٹ دی تھی یہی وہ جذبہ ہے جو کافر اور مومن میں واضع فرق پیدا کرتا ہے اسی کے بارے میں علامہ اقبالٖؒ نے اپنی شاعری میں بڑی خوبصورت منظر کشی کی ہے کہ
کافر ہے تو کرتا ہے شمشیر پہ بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

دس گنا بڑی دشمن کی فضائیہ اسی جذبے کے آگے ہواوں میں بکھر گئی۔اسی جذبہ شہادت کی تمنا لئے پاک فضائیہ کے ایک نوجوان پائیلٹ ایم ایم عالم نے بھارتی فضائیہ کے پرخچے اڑا دئے اور صرف چند سیکنڈز میں دشمن کے پانچ طیارے مار گرائے جو کہ ایک ورلڈ ریکارڈ ہے ۔

سیا لکوٹ کے قریب چونڈہ کے محاذ پر دنیا میں ٹینکوں کی سب سے بڑی لڑائی لڑی گئی اور اسی محاذ پر خود کش حملے بھی متعارف ہوئے جب پاکستان فوج کے بہادرجوان بھارتی ٹینکوں کے نیچے اپنے جسموں پر بم باندھ کر لیٹ گئے اور بھارتی ٹینک پانی کے بلبلوں کی طرح فضا میں بکھر گئے ۔اور اس ساتھ ہی بھارتی جرنیلوں کا "لاہور میں ناشتہ" کا یہ خواب بھی چکنا چور ہو گیا ۔

65کی جنگ میں پاکستانی قوم نے بے مثال جذبہ حب الوطنی کا مظاہرہ کیا پاک فوج کے زخمی سپاہیوں کے لئے ہسپتالوں میں خون کے عطیات دینے کے لئے عوام کی لائینیں لگ گئیں ۔سرحدوں پر نبرد ازما جوانوں کے لئے گاوں کے باسی کھانے پینے کا سامان پہنچاتے دیکھے گئے سرگودھا کی ائیر بیس پر جب فضائیہ کو جوانوں کے سونے کے لئے بستروں کی ضرورت پڑی تو مقامی لوگوں نے چارپائیوں اور بستروں کے ڈھیر لگا دئے ۔چھوٹے چھوٹے بچے ہاتھوں میں غلیلیں پکڑے دشمن فضائیہ کا جو بھی طیارہ ان کے اوپر سے گزرتا بچے غلیل سے اس کا شکار کرنے کی کوشش کرتے۔مائیں اپنے بیٹوں کو یہ کہہ کر گھ سے رخصت کرتیں کہ جا بیٹا آج اس دھرتی کو تیرے خون کی ضرورت ہے اس کا قرض ہے تجھ پر۔بہنیں اپنے بھائیوں کو یہ کہتیں کہ جا میری عزت کے رکھوالے آج پھر تیری بہن کی عزت خطرے میں ہے ۔کسی ماں ،بہن یا باپ کی آنکھ میں آنسو کا ایک قطرہ نہیں تھا واﷲ کیا جذبہ ایمانی تھا ۔عوام نے اپنا سب کچھ دفاع وطن کے لئے قربان کر دیا ۔

آج پھر ہمیں اسی جذبہ ایمانی کی ضرورت ہے آج پھر دشمن پر تول رہا ہے ہمیں اس کوبتانا ہے کہ ہم آج بھی اسی طرح سیسہ پلائی دیوار کی طرح اس کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔اور اس کو نیست و نابود کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

سلام ان جوانوں کو جنھوں نے دفاع وطن کے لئے اپنی جانوں کے نظرانے پیش کئے سلام ان بہادروں کو جنھوں نے اپنے جسمون پر بم باندھ کر دشمنوں کے پرخچے اڑا دئے سلام ان شاہینوں کو جنھوں نے فضاوٗں کو تسخیر کیا سلام ان سمندر کے محافظوں کو جنھوں نے دشمن کو پانی میں غرق کر دیا ۔سلام ان شہیدوں اور غازیوں کو جنھوں نے اپنی جانوں کے نظرانے اس ملک کی آن بان اور شان کے لئے خدا کی راہ میں پیش کئے ۔
پاک سرزمین شاد باد
کشور حسین شاد باد

hamid qazi
About the Author: hamid qazi Read More Articles by hamid qazi: 8 Articles with 6961 views energatic,caring and senstive,.. View More