مخلوط نظام تعلیم کا شرعی حکم
(Khalil Ahmad Almadani, )
مخلوط ادارے چلانا،ان میں تعلیم
دینا ،دلوانا اور تعلیم حاصل کرناناجائز وحرام ہے کیونکہ اسلام فتنہ وفساد
کو پسند نہیں کرتا پردہ کا حکم ہمارے پیارے دین اسلام میں موجود ہے۔ ہمارا
دین بے حیائی و بے پردگی کے خلاف ہے،بے پردگی سے معاشرے میں جو بگاڑ پیدا
ہوتا ہے وہ کسی پر پوشیدہ نہیں،بے حیائی وبے پردگی شیطان کی خوشی کا باعث
ہے،اللہ عزوجل اور اس کے حبیبﷺ کی کھلی نافرمانی، سخت گناہ اور اپنے آپ کو
جہنم کا ایندہن بنانا ہے۔مخلوط تعلیم میں بے پردگی عروج پر ہوتی ہے ۔آئے دن
بے حیائی اور فساد کی خبریں گھروں سے بھاگ جانے کی سب سنتے ہیں ،عزتیں
پامال ہوتی ہیں ،بے پردگی کے ساتھ تعلیم اور بے حیائی کے ساتھ تعلیم کی
اسلام ہر گز اجازت نہیں دیتا جس طرح حرام کام سے ہمارا دین روکتا ہے یونہی
اس تک لے جانے والے اُمور سے بھی اجتناب کا حکم دیتا ہے اور اس میں ہماری
ہی بھلائی ہےہماری عزتوں کی حفاظت ہے۔اسلام تعلیم کے خلاف نہیں جبکہ تعلیم
اسلام کے دائرہ کار میں رہ کرحاصل کی جائے۔
مذکورہ حکم پڑھ کر کتنے ہی لوگ ہوں گے جو اسے سمجھنے کی بجائے عقلوں کے
گھوڑے دوڑانا شروع کریں گے لیکن حقیقت یہی ہے کہ اسلام کے قوانین پر عمل
چھوڑ ا……..نتیجہ رسوائی مقدر بنی……..رب کی نافرمانی کی ……..نتیجہ ذلت مقدر
بنی……..پیارے نبی کی سنتوں کو چھوڑا……..نتیجہ ذلت مقدر بنی……..
گذشتہ چند دن پہلے کی خبر کیادلیل کے لیے کم ہے کہ نویں کلاس کی طالبہ اور
طالب علم نے خود کشی کرپوری قوم کو جھنجوڑ کر رکھ دیا……..نتیجہ ماں باپ کے
لیے پوری دنیا میں رسوائی مقدر بنی…….اللہ ہرمسلمان کو اپنی حفاظت میں رکھے
……. اس بے چاری ماں پر کیا بیتی ہو گی؟…….اس باپ پر کیا بیتی ہو گی؟…….ہمیں
کیا کرنا چاہئے ؟……. اس سوال کا جواب کون دے گا؟……. |
|