قارئین کرام ! سن1965 ء کی
جنگ کے حوالے سے آپ نے مختلف واقعات تو پڑھ ہی رکھے ہوں گے لیکن آج ہم یہ
دیکھیں گے کہ ان واقعات میں ہمارے لیے کیا سبق پوشیدہ ہے ستمبر1965 ء میں
جبکہ قیام پاکستان کوابھی صرف کچھ سال ہی بیتے تھے توہندو بنئے نے اپنے بغض
پر قابو نہ پاتے ہوئے ایک زبر دست حملے کی تیار ی کرلی لیکن وہ نہیں جانتے
تھے کہ اسلام کے نام پر بننے والی اس ریاست پر میلی نگاہ سے دیکھنے والی
آنکھ کو پھوڑنے کی ذمہ داری صرف ان کی فوج کی نہیں ہے بلکہ تمام قو م ایک
جسد واحد کی مانند اپنے وطن کادفاع کرنا جانتی ہے جب قومیں اپنی جان کی
پرواہ کیے بغیر ملک و ملت کے تحفظ کی ٹھان لیں تو دنیا کی کوئی طاقت ان کو
روک نہیں سکتی اگر چہ ان حالات میں مشکلات کاسامنا تھا۔ تاہم 6 ستمبر کا دن
ہماری قوم اور عسکری تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہوا دنیا نے ہماری
قوم کے نا قابل تسخیر جذبے اورمسلح افواج کی شاندار کا میابیوں اورمعرکوں
کو تسلیم کرتے ہوئے ہمارے شیر دل جوانوں اورشا ہین صفت ہوا بازوں کے جذبہ
جہاد اور ایمانی قوت کو بھر پور خراج تحسین پیش کیا۔ یہی حال پاکستانی قوم
کا تھا جب ہندو فوجیں ہماری سرحدوں میں داخل ہوئیں تو تمام پاکستانیوں نے
متحد ہوکر ثابت قدمی کے ساتھ دشمن کو نکال باہر کرنے کا فیصلہ کیا ۔ہمار ی
بہادر بری ، بحری اور فضائی افواج کی پشت پر پوری قوم یکجان ہوکر دشمن کے
سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئی ہم بہت سے ایسے واقعات سے واقف ہیں جس میں
1965ء کی جنگ کے دوران پاکستانی شہریوں کے حوصلے اور جرات کی داستانیں موجو
د ہیں یہا ں تک کہ حکومت کی جانب سے تیار کردہ تحفظی اقدامات کو بالا ئے
طاق رکھتے ہوئے شہریوں نے میدان جنگ میں قدم رکھ کر مردانہ وار مقابلہ کیا۔
افواج پاکستان اورعوام پاکستان نے مل کر دیوانہ وار دشمن کا مقابلہ کیا
سروں پر کفن باندھ کردشمن سے ٹکراگئے اورجسموں کی پرواہ کیے بغیر ٹینکوں کے
آگے لیٹ گئے جب انڈیا کے فوجی طیارے اوپرسے بمباری کی غرض سے آئے تو نیچے
پاکستانی خندقوں میں چھپنے کی بجائے گھروں اور عمارتوں کی چھتوں پر چڑھ کر
ان کو اپنے ہا تھوں کے مکے بنا کر دکھاتے ان کو اشارہ کرتے اورللکارتے کہ
آؤ حملہ کر و اگر ہمت ہے تو سڑکوں پر ہاکیوں ، کلہاڑیوں اور بلوں کی مدد سے
دشمن کامقابلہ کرنے کیلئے نکل کھڑے ہوئے حتی کہ عوام اپنا سب کچھ دفاع وطن
کے لیے قربان کرنے کی کیلئے بہر صورت تیار تھی۔ اﷲ پاک کے فضل سے ہندو بنئے
کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا انتہائی بے سرو سامانی کے عالم میں بھی
جرات و بہادری کی وہ درخشاں مثالیں قائم کی گئیں کہ تاریخ میں سنہری حروف
سے لکھی گئی۔ ہمیں اس تاریخی حقیقت کو فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ ہماری قوم
اور دشمن سے کہیں کم تعداد میں ہمار ے شیر دل جوانوں اور دلیر مجاہدوں نے
جن میں غازی اور شہید دونوں شامل ہیں جو کارنامے سرانجام دیئے وہ ان کی
جرات اورپاس عزت کے جذبے کا عکاس ہی نہیں ہماری جنگی تاریخی کا ایک زریں
باب بھی ہیں۔ آخر پاکستان اتنی قربانیوں سے حاصل کیا تھا تو پاکستانی کیا
اسے ایسے ہی گنوا دیتے ؟ اسی لیے چھوٹے چھوٹے بچوں سے لے کر بوڑھے مردو ں
اور خواتین سب نے اپنی آزادی کی جنگ ایک بار پھر ہمت اور شجاعت کے ساتھ لڑی
جس ہندوستان سے اتنی قربانیاں پیش کرنے کے بعد اسلام کی بنیاد پر اپنا حق
چھینا تھا کیا اﷲ کی اس عظیم نعمت کو ایسے ہی حالات کے سپر د کردیتے ؟ نہیں
ہر گز نہیں ؟ یہی تو وجہ بنی کہ اﷲ نے ہمیں اس مشکل سے نکال دیا سب
پاکستانی ایک ہوگئے تھے کسی قسم کا کو ئی امتیاز نہ رہا تھا کوئی چو رچور
نہیں رہا تھا کوئی ڈاکوڈاکو نہیں رہا تھا سب دشمن کیخلاف ڈٹے ہوئے تھے یہاں
تک کہ پاکستانی قوم نے اس 17روزہ جنگ میں ایک نیا ورلڈ ریکارڈ قائم کیا کہ
ان 17دنوں میں پورے پاکستان کے اندر ایک بھی چوری ، ڈکیتی ، قتل یا لڑا ئی
کی ایک بھی واردات نہیں ملتی ملک کے تمام تھانوں میں ایک بھی ایف آئی آر
درج نہیں کرائی گئی یہ ہیں رب کے انعامات جو جہاد کرنے والی قوموں کو ملتے
ہیں آپس کے اختلافات کو مٹا کر عظیم مقاصد کے حصول کے لیے ایک ہوجانے والے
قومیں ہی کامیاب ہوتی ہیں کسی نے کیا خوب وضاحت کی ہے اس بات کی :
خدانے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے
بدلنے کا
اوراپنی حالت کی حقیقی سمجھ بھی ان کو نصیب ہوتی ہے جودشمن کی پہچان رکھتے
ہوں یعنی اﷲ کے دشمن کو اپنا دشمن گردانتے ہوں تب ہی حق واضح ہوتا ہے
اورباطل خود ہی مٹ جاتا ہے جنگ کے دنوں میں حکومت کی جانب سے ’’پیسہ ٹینک
سکیم ‘‘ کا آغاز ہوا جنرل ایوب خان نے پیشکش کی کہ اگر ہر پاکستانی ہمیں
ایک ایک پیسہ بھی دے تو اس سے ایک ٹینک دشمن پر حملے کے لیے خریدا جاسکتا
ہے ۔ اس پیشکش کا یہ اثر ہوا کہ قوم نے اپنا خون نچوڑ کر ہر ممکن حد تک
افواج پاکستا ن کے لیے فنڈ اکٹھا کیا سکول کے چھوٹے چھوٹے بچے لنچ اور دیگر
معصوم خواہشات کی قربانی دے کر اپنا حصہ ڈال کر دل ٹھنڈ ا کرتے دوسری طرف
طلبہ و طالبات بھی ہر ممکن حد تک اپنا حصہ ڈالتے ۔ غرض یہ کہ عمر کا کو ئی
امتیاز نہ رہا تھا سب ایک ہو کر ہندوؤں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئے
تھے اور پھر انہیں پاک وطن کی سرحدوں سے دو ر نکا ل دیا اس جنگ نے نوجوان
طبقے میں ایک جہادی روح کو بیدار کردیا تھا پاکستانی طلباء و طالبات میں
جنگی تربیت حاصل کرنے کا رجحان بڑھ گیاتھا وہ اس بات کو اپنا مشن سمجھنے
لگے تھے کہ اب ہر صورت پاکستان کو ہندو کی چالوں سے بچانا ہے اور حکومت
پاکستان کے اس اقدام کو نوجوان طبقے کی جانب سے بہت سراہا گیا تھا یہ تھا
پاکستانی قوم کا شاندار ماضی پھر کیا ہوا کہ آج پھر پاکستانی قوم پستی کا
شکار ہے ؟ وہ جذبہ وہ حمیت سب کہاں گئے ؟ ہمارے نوجوان کس راستے کی طرف چل
نکلے ؟ کیوں آج انڈیا جیسے ظالم ملک ہم پر گاہے بگاہے مختلف قسم کے وار
کرتے رہتے ہیں اوردوسری طرف ہمارے جوان اور بچے خاموش ہیں ؟ کیوں آج امن کی
آشا سے گمراہ کن ایجنڈے کے راگ الاپنے پرہمارے جوان خاموش تماشائی بنے گھر
وں میں بیٹھے ہیں ؟ آج توہم پر یہ دور ہے آچکا ہے کہ ہم تو بھول چکے اپنے
اصل ہیروز کو جنہوں نے ہمیں دنیا میں عزت کے ساتھ جینے کا سبق دیا تھا
قارئین کرام ! میں اور آپ اپنے ازلی دشمن بھارت کی سازش کا شکار ہوگئے اور
پاکستان کی تخلیق کا مقصد بھول بیٹھے لیکن ابھی وقت ہمارے ہاتھ سے نہیں
نکلا آئیے پھر سے ایک ہونے کی ٹھان لیں اب بھی تو یہ جنگ جاری ہے آج بھی تو
انڈیا ہماری شہ رگ کو دبوچے ہو ئے ہیں جنگ 6ستمبر کے تناظر میں ہم مسئلہ
کشمیر کے حل کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کرسکتے ۔پاکستان اوربھارت کے
درمیان تعلقات میں بگاڑ اور علاقے میں مسلسل کشیدگی کا واحد سبب تنازع
کشمیر ہے اس تنازع کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان اب تک تین خونریز جنگیں
لڑی جاچکی ہیں اور جب تک یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیر ی
عوام کی امنگوں اورآرزوؤں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا اس خطے پر جنگ کے بادل
منڈلاتے رہیں گے پاکستان کی سلامتی اور بقا اور اس خطے میں دیر پا امن کا
دارومدار تنازع کشمیر کے جلد اور پرامن تصیفے پر ہے بھارت کے تما م مذموم
عزائم اور زبردست جنگی تیاریوں کے باوجود 6ستمبر کا دن ہماری قوم کے اس عزم
کا آئینہ دار ہے کہ قوم دفاع وطن اوراپنی شہ رگ کے تحفظ کے مقدس فریضے سے
ہرگز غافل نہیں ہے ۔بھارت جس پاکستان کواپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل
کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے وہ اسے ختم کرنے میں ہر گز کامیاب نہیں ہوگا
جنگ ستمبر کا یہ جذبہ ہمارے لیے تحریک و عمل کا ایسا سر چشمہ ہے جو کبھی
سرد نہیں ہوگا یہ دن ہماری افواج اور عوام کے اتحاد کی علامت ہے اوراس نا
قابل تسخیر جذبے کا مظہر ہے کہ پاکستانی قوم کا تشخص اور وطن کی مقدس
سرحدیں ناقابل تسخیر ہیں ہمیں افواج پاکستان پر فخر ہے جو ہر دورمیں اپنے
احسان حب الوطنی اورفرض کی لگن کی بدولت قومی یکجہتی اوراتحاد کا سب سے
طاقتور وسیلہ بن کر ابھر ی ہیں امن اور جنگ میں ہماری افواج نے ہمیشہ مثالی
جذبے اور عزم کے ساتھ اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ |