اینٹ سے اینٹ بجانے کے بجائے کوئی سُریلی چیز بجائیں....!!

کیا زرداری اور اِن کے بیٹے بلاول نے اینٹیں بنانے کی کوئی بھٹی یا تھّلا کھول لیا ہے . ... ؟
زرداری اور بلاول اینٹ سے اینٹ بجانے کے بجائے کوئی سُریلی چیز بجائیں....!! بسااوقات اینٹ سے اینٹ بجانے کے دعویداروں کی اپنی کئی چیزیں بج جاتی ہیں ....!!

پچھلے دِنوں جب لاہورکے بلاول ہاؤس میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری بھٹوکی زیرصدارت پارٹی رہنماؤں کا پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اجلاس ہورہاتھاتو دوران اجلاس تبادلہ خیال کرتے ہوئے مسٹربلاول زرداری بھٹو نے بھی اپنے مخصوص انداز سے اپنے والدِمحترم آصف علی زرداری کے الفاظ دہراتے ہوئے کہاکہ’’بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ(ن) کی اینٹ سے اینٹ بجادیں گے پیپلز پارٹی نے مفاہمتی پالیسی اختیار کی مگر حکومت کی طرف سے مثبت جواب نہ ملااَب ہم مفاہمت پر نہیں بلکہ مزاحمت پر یقین رکھتے ہیں میاں برادران نے جمہوریت کا جنازہ نکال دیاہے‘‘بہت سے مواقعوں پرایسے ہی الفاظ اور جملے زرداری بھی میاں برادران اور اِن کی جماعت سمیت مُلک کی دوسری سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین و کارکنان اور مُلک کے اہم و حساس اداروں کے لئے بھی اینٹ سے اینٹ بجادینے والے بیانات داغ چکے ہیں اَب ایسالگتاہے کہ جیسے زرداری اور بلاول اور پی پی پی کے دوسرے ایسے بیانات کی پھلجھڑیاں چھوڑ کر یہ سمجھ رہے ہیں کہ اگلے بلدیاتی اور جنرل انتخابات سے قبل اِن کے یہ بیانات اِن کے اور اِن کی پارٹی کے مفاہمت سے لبریز مگرپراسرار سیاسی عمل و کیرئیرکو سہارادیں گے اور یوں یہ بغیرکچھ کئے وہ سب کچھ حاصل کرلیں گے آج جس کے لئے دوسروں کو پاپڑبیلنے پڑتے ہیں،اِن دِن جب مُلک میں نیشنل ایکشن پلان زورو شور سے جاری ہے تو پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ اور ادنی ٰقیادت کی جانب سے اینٹ سے اینٹ بجادینے والے بیانات کا آناایسے ہی ہے جیسے کہ ’’سُوپ تو سُوپ چھلنی کیابولے جس میں بہترسوچھید‘‘۔ایسے میں راقم الحرف کا خیال ہے کہ ایسانہ ہوکہ کہیں پی پی پی کی جانب سے متواترآنے والے ایسے بیانات اِن کے اپنے ہی گلے پڑجائیں کیوں کہ بسااوقات اینٹ سے اینٹ بجانے کے دعویداروں کی اپنی کئی چیزیں بج جایاکرتی ہیں دوسروں کے لئے اینٹ سے اینٹ بجانے کا اعلان کرنے والے اپنے گریبانوں اور اپنے ضمیرکے عکس میں بھی ذراجھانک کردیکھ لیں یہ خود کیا ہیں ..؟؟پھر جب اپنی ذا ت، اپنے کارناموں اور اپنے کرتوتوں سے مطمین ہوں تو پھر یہ سوچیں کہ یہ اینٹ سے اینٹ بجائیں یا پھر کوئی کسی اور چیز سے اِن کی کوئی چیزبجاکررکھ دے۔

بہر حال ..!!جیسا کہ گزشتہ کئی دِنوں سے پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے اداروں اور سیاسی اشخاص سے متعلق اینٹ سے اینٹ بجا دینے والے بیانات داغے جارہے ہیں جن میں خاص طورپر شریک چیئرمین و سابق صدرآصف علی زرداری اور اِن کے اکلوتے بیٹے اورپی پی پی کے حقیقی مگرنومولود چیئرمین بلاول زرداری بھٹو سرفہرست ہیں اِن دِنوں اِن کے بیانات سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ دونوں باپ بیٹے اپنے سیاسی حامیوں اور حریفوں سے متعلق گرماگرما سیاسی بیان بازیوں میں ایسے منہمک ہیں کہ اِنہیں اِس کے سواکچھ اور کرنا سُوجھائی ہی نہیں دے رہاہے، ایسے میں اِن کے بیانات پڑھ کر اور سُن کر یوں لگتاہے کہ جیسے پی پی پی کی اُوپر سے نیچے تک کی ساری ہی سیاسی قیادت نے اپنے ایسے ویسے..؟؟ اور کیسے تیسے ..؟؟ سابقہ ، وحالیہ اور مستقبل قریب میں دیئے جانے والے مزید سیاسی بیانوں میں ہی اپنی پارٹی کی بقاء اور اگلے انتخابات میں اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑنے کے راز ڈھونڈ لے ہیں۔

آج کل پی پی پی کی اعلیٰ قیادت جن میں خاص طورپرمسٹر زرداری اور بلاول زرداری بھٹو شامل ہیں لگتاہے کہ جیسے اِن دِنوں دونوں باپ بیٹوں نے اینٹیں بنانے کی کوئی بھٹی یا اینٹیں بناکر فروخت کا کوئی تھّلاکھول لیاہے ، اَب دونوں کی کو شش ہے کہ سیاست دان اور ادارے اِن کے ہی تھّلے یا بھٹی سے اپنی سیاسی اور دوسری کسی قسم کی عمارتیں تعمیر کرنے کے لئے اینٹیں خریدیں اِسی لئے اِن دِنوں زرداری اور بلاول زرداری بھٹوسیاسی میدان میں اپنی اور اپنی پارٹی کی گرتی ہوئی ساکھ ا ور وقار کو بڑھانے اور سہارادینے کے لئے اینٹ سے اینٹ بجانے جیسے بیانات داغ کر اپنی اینٹوں کی گھن گرج سے اپنا اور اپنی پارٹی کا مورال بڑھانے کی پوری کوششوں میں مصروف ہیں ۔

جبکہ یہ حقیقت ہے کہ آج پی پی پی کی سیاسی قیادت ایسے ویسے اور کیسے تیسے بیانات دینے سے قطعاََ اجتناب برتے تویہ خوداِس کے اپنے ہی حق میں بہتر بلکہ بہت بہترہوگااور ساری قیادت مُلک یا بیرونِ مُلک میں کسی بندکمرے میں سرجوڑکر بیٹھے اور اپنے دورِ حکومت میں عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم اور قومی اداروں میں کی جانے والی کرپشن کے ساتھ ساتھ قومی خزانے کو لوٹ کھانے جیسے اپنے سیاہ کرتوتوں پر قوم اور نیشنل ایکشن پلان کے چیف اور قانون اور انصاف کا نفاذ کرنے والے اداروں کے سربراہان سے روروکر معافی مانگیں ، توآج اِن کی جانیں چھوٹ سکتی ہیں ورنہ مُلک کی جیلوں کی درودیواراورسلاخیں اور لمبے پانی والی چنے کی دال اور ہوٹل کی آدھی روٹی اور لمبے لمبے ڈنگ والے مچھر اِن کا دیدارکرنے کے منتظرہیں ایسے میں نہ صرف پی پی پی بلکہ ن لیگ سمیت مُلک کی کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت کے سربراہ یا کارکن کوکسی بھی صورت میں یہ زیب نہیں دیتاہے کہ نیشنل ایکشن پلان سے وہ بھوکھلاہٹ کا شکارہوکرسیاسی اشخاص اور اداروں کو اینٹ سے اینٹ بجادینے کی دھمکیاں دیں ایسے لوگوں کومیرامشورہ یہ ہے کہ وہ اپنے ٹینشن کے لمحات کو اینٹ سے اینٹ بجادینے والی آواز سے خودکو بہلانے کے بجائے موسیقی کے کسی دوسرے آلات کی دل کش سُرسے اپنے لئے تسکین کا سامان کریں نہ کہ نیشنل ایکشن پلان کو سپوتاژ کرنے کے لئے اینٹ سے اینٹ بجانے کی باتیں کرکے اچھے بھلے ماحول کو خراب کریں۔(ختم شُد)
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 890847 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.