رونے والی آنکھیں
(syed imaad ul deen, samandri)
حضرت سید ناعبدالرحمن بن یزید بن
جابر علیہ رحمۃاللہ القادرفرماتے ہیں :'' ایک مرتبہ میں نے حضرت سیدنایزید
بن مرثد علیہ رحمۃاللہ الاحدسے پوچھا:'' میں نے ہمیشہ آپ (رحمۃ اللہ تعالیٰ
علیہ)کوروتے ہوئے ہی دیکھاہے کبھی آ پ کی آنکھیں آنسوؤں سے خالی نہیں
ہوتیں؟آخرآ پ(رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ) اتناکیوں روتے ہیں ؟''توانہوں نے مجھ
سے فرمایا:''آپ یہ سوال کیوں کررہے ہیں؟'' میں نے کہا:''اس امید پر کہ شاید
مجھے اس سوال کی وجہ سے کچھ فائدہ حاصل ہواورمجھے کوئی نصیحت آمیزجواب ملے
۔'' آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:'' میرے رونے کی وجہ تم پر ظاہر
ہے۔'' میں نے پھر پوچھا:'' آپ(رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ) صرف تنہائی میں ہی
ایسی گریہ وزاری کرتے ہیں یا اس کے علاوہ بھی روتے ہیں ؟'' آپ رحمۃ اللہ
تعالیٰ علیہ نے یہ سن کر فرمایا:'' خدا عزوجل کی قسم! مجھ پر یہ حالت
اکثرطاری رہتی ہے۔ کبھی میرے سامنے کھانا لایا جاتا ہے تومجھ پرخوفِ خدا
عزوجل سے رقت طاری ہوجاتی ہے اور میں کھانے سے بے پرواہ ہوجاتاہوں۔ کبھی
ایسابھی ہوتاہے کہ میں اپنے اہل وعیال کے ساتھ ہوتاہوں تواچانک مجھ پریہ
کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور میں بے اختیار روناشروع کردیتاہوں، مجھے دیکھ
کرمیرے بچے اورتمام گھروالے بھی روناشروع کردیتے ہیں حالانکہ انہیں معلوم
بھی نہیں ہوتاکہ وہ کیوں رورہے ہیں بس میرے رونے کی وجہ سے وہ بھی میرے
ساتھ رونے لگتے ہیں۔
میری زوجہ اکثریہ شکایت کرتی ہے کہ ہائے افسوس! شاید ہی مسلمانوں کی عورتو
ں میں کوئی ایسی عورت ہوگی جس کے شوہر کوآ پ (رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ)
جیساغم لاحق ہو، میں تو تمہاری محبت وپیار کوترس گئی ہوں، عور توں کوجوخوشی
اورسرور اپنے شوہرکی خوشی سے ملتاہے میں اس سے محروم ہوں، آپ (ر حمۃ اللہ
تعالیٰ علیہ) پر کبھی ایسی خوشی طاری نہیں ہوتی جسے دیکھ کر میری آنکھیں
ٹھنڈی ہوں۔''
میں نے پوچھا:'' اے میرے بھائی!آخر وہ کون سی چیز ہے جس نے آپ( رحمۃ اللہ
تعالیٰ علیہ) کواتناغمزدہ اورخوف وحزن کامجسمہ بنا دیا ہے ؟''توآپ رحمۃ
اللہ تعالیٰ علیہ فرمانے لگے:''اے میرے بھائی! اگر میری نافرمانیوں کے صلہ
میں مجھے گرم پانی میں غوطے لگانے کافیصلہ سنادیاجاتاتوپھربھی یہ اتنی سخت
سزا ہے کہ اس کی وجہ سے روناچاہے لیکن معاملہ تو اس سے کہیں زیادہ سخت ہے
کیونکہ اللہ عزوجل کی نافرمانیوں کی وجہ سے مجرموں کو جہنم کی آ گ میں قید
کیاجائے گا اور وہ آ گ ہماری برداشت سے باہر ہے، پھر میں اس آگ کے خوف سے
کیوں نہ روؤں۔ (اللہ کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت
ہو۔آمین بجاہ النبی صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)
؎دردِ سر ہو یا بخار آئے تڑپ جاتا ہوں
میں جہنم کی سزا کیسے سہوں گا یا رب(عزوجل)
عُیُوْنُ الْحِکَایَات (مترجم) (حصہ اوّل) مؤلف امام ابوالفرج عبدالرحمن بن
علی الجوزی علیہ رحمۃ اللہ القوی المتوفیٰ ۵۹۷ ھـ |
|