خواب یا حقیقت

اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے

السلام و علیکم
کسی ملک میں ایک لڑکا رہتا تھا جو ایک عام سا انسان اور طالب علم تھا پر اسکا دل اپنے ملک اور اپنی عوام کے لیئے بہت سارے جذبات رکھتا تھا جب اس نے میٹرک کیا اور انٹر پر قدم رکھا تو اس نے سوچا کہ وہ کبھی شادی نہیں کریگا کیونکہ اسے پتہ تھا نہ جانے کب کونسی گولی اسے لگ جائے کیونکہ اسے بہت ایسے کام کرنے تھے جو شاید کرنے کے لیے اس کی زندگی بھی کم پڑ جائے پر اس نے اپنے حوصلے کو پست نہیں ہونے دیا اسے اپنے مذہب سے بہت پیار تھا اس نے مختلف اخباروں سے بہت سی چیزیں جو اپنے مذہب سے متعلق تھیں ایک ڈائری میں جمع کیں اس وقت اس کے ملک کی حالت بھی خراب تھی یہاں یہ کہنا زیادہ اچھا ہوگا کہ ملک ختم ہونے کو تھا کیونکہ اس ملک کے لوگ صرف اپنی پروا کرتے تھے اور خاص کر اس ملک کے سیاست دان اور حکمران اس ملک کو برباد کر چکے تھے قانون نام کی کوئی چیز نہیں تھی ہر کوئی اپنی من مانی کرتا تھا جس کا جو دل چاہتا وہ کرتا تھا یہاں تک کہ عدلیہ بھی بری طرح ناکام ہوچکی تھی کرپشن، لوٹ کھسوٹ، قتل، غارت گری، ہر برائی اس ملک میں عام ہوچکی تھی لوگ اپنے مذہب کے نام پر کھیلتے تھے اور مزے کی بات یہ کہ اس ملک کے سیاست دان جن پر پوری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کوئی پروا نہ تھی ان کے اپنے بچے باہر ممالک میں عیش وعشرت سے (سونے کا چمچہ) زندگی گزار رہے تھے
یہ سب دیکھ کر اس لڑکے کو بہت ملال ہوتا تھا رات جب وہ سونے جاتا تھا تو یہ یہی سوچتا تھا کہ کیسے اس ملک کو خوشیوں کا گہوارا بنایا جائے لیکن اسے کچھ سمجھ نہیں آتا تھا-

اس نے سوچا کہ اپنے ملک کو بچانے اور ایسے حکمران، سیاست دان سے بچانے کیلئے طالب علم ہی کچھ کر سکتے ہیں اس نے ایک سائٹ کا انتخاب کیا اور وہاں چیٹنگ کی اور طالب علموں کو بیدار کرنے کی کوشش شروع کردی کافی دنوں تک اس نے کوشش کی پر کوئی اچھا نتیجہ نہ نکلا پھر اس نے اپنے جذبات کو اور لوگوں کی آنکھوں پر بندھی پٹی اتارنے کے لئے مضمون لکھنا شروع کیا بہت سے لوگوں نے سراہا پر جو وہ چاہتا تھا وہ نہ ہو سکا-

لوگ تھوڑی دیر کے لئے جاگتے تھے پر دوبارہ اسی حالت میں آجاتے تھے اور ملک دن با دن زوال کی طرف جاتا جا رہا تھا اس ملک کے لوگ سیاست دان کی انگلیوں میں ناچتے تھے ایسا لگتا تھا جیسے ان کے سیاست دان نے ان پر جادو کردیا ہو لوگ اپنی تکلیف کو بھول جاتے تھے بس جو انکا قائد کہتا وہ وہی کرتے چاہے وہ غلط ہی کیو نہ ہو اس لڑکے کے ذہن میں یہ بات کھٹکتی رہتی تھی کہ کب اس ملک کے لوگوں کی آنکھیں کھلیں گی-

اس نے مختلف سائٹوں پر جا کر ان سے کہا کہ وہ اس لڑکے کا ساتھ دے کیونکہ اس لڑکے کی نظر میں اس وقت میڈیا یہ عوام کو بیدار کرنے کے لیے اہم کردار ادا کر سکتی ہے پر کسی نے کوئی جواب نہیں دیا ایسا لگتا تھا شاید کسی کو اپنے ملک کو خوشحال دیکھنے کی عادت ختم ہوگئی ہو یا پھر اس ملک کے عوام اس ملک کو اپنا نہ سمجھتے ہوں۔ حمکران صاحب جب الیکشن ہونے کو ہوتا تو اچھے اچھے بیان دے دیتے اپنی سیٹ پکی کرنے کے لئے اور جب جیت جاتے تو اپنی اصلیت پر آجاتے-

اس لڑکے کو لگتا تھا یہ جو حالت آج اس ملک کی ہے وہ اپنے مذہب سے دور ہونے کی وجہ سے پر ایک طالب علم کے کچھ کرنے یا سوچنے سے کیا ہوتا ہے جب تک پوری عوام نہ چاہے بس اس لڑکے کے ذہن میں ایک ہی بات آتی تھی کہ محنت کبھی رائیگا نہیں جاتی اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے کیونکہ جب بھی کسی قوم پر زوال آتا ہے تو کوئی روشنی کی کرن ضرور آتی ہے اور قطرے قطرے سے دریا بنتا ہے
بس ایک خوبصورت ملک جہاں اللہ نے ہر قدرتی معدنیات سے بہر رکھا ہے کب جنت بنے گا اس کا خواب کب حقیقت میں تبدیل ہوگا-

خدارا اپنی آنکھوں سے پٹی اتار دیں اور اپنے ملک اور اپنے مذہب کو سمجھنے کی کوشش کریں کیونکہ عنقریب ہم سب آزادی سے محمروم ہوجائینگے آج ہم جو آزادی سے سانس لیتے ہیں جو چاہے کرتے ہیں کل کو نہیں کرپائینگے چھوڑ دو ان حکمرانوں کا پیچھا کیونکہ ان کا کوئی دین ایمان نہیں آج جو ہمارے ملک میں مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کا دور دورہ ہے اس کا ان کو احساس نہیں انکی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ انکے بچے اور فیملی پر کوئی فرق نہیں پڑتا جب اپنی فیملی پر کوئی مصیبت آتی ہے تو پھر احساس ہوتا ہے آج ہمیں ہی کرنا ہے اپنے ملک کو بچانے اور خوشیاں واپس لانے کیلئے-

اسلئے ایک پلٹ فارم پر جمع ہوجائیں اور ایک ایسے انسان کو اس ملک کا بھاگ دوڑ دیں جو اس ملک کو اپنا گھر سمجھے جس کے بچے اور پورا خاندان اس ملک میں رہتا ہو خدا کے لئے اپنی آنکھیں کھولیں ورنہ بہت دیر ہوجائیگی-

آج ہمارے ملک کو اس پاک سر زمین کو ہماری ضرورت ہے اپنے بزرگوں کی روحوں کو شرمندہ نہ کریں آواز بلند کریں اور ہٹا دیں اس کالے بادل کو کوئی بھی سیاست دان اس قابل نہیں جو اس ملک کو سنبھال سکے-

میں گزارش کروں گا تمام ویب سائٹز اور میڈیا کے لوگوں کو وہ ساتھ دیں کیونکہ یہ ملک کسی ایک کا نہیں ہے سب کا ہے ہم سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ کل بروز قیامت ہم سب کو اللہ کے سامنے جوابدہ ہونا ہوگا ڈرو حشر کے میدان اور قبر کی ایک رات سے جو دنیا کی ہزاروں راتوں پر بھاری ہے-

آؤ عہد کریں اپنے وطن سے اب کبھی بھی اس ملک پر کوئی آنچ نہ آنے دینگے اور اپنے اس ملک اور مذہب کے لئے ضرورت پڑنے پر اپنی جان بھی دینے سے دریغ نہیں کرینگے

بچا لو اپنے اس ملک کو خدا کے لئے بچا لو
save of pakistan
About the Author: save of pakistan Read More Articles by save of pakistan: 10 Articles with 9223 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.