آ بیل مجھے مار۔۔۔۔وزیراعظم بمقابلہ ڈاکٹرز۔۔۔۔اصل ایشو

آزاد کشمیر کے 40لاکھ سے زائد انتہائی غریب کشمیریوں کو مستقبل میں مفت اور اچھے علاج کی سہولت ایسے کشمیری ڈاکٹرز بہم پہنچائیں جو عالمی معیار کے مطابق تعلیم و تربیت حاصل کر چکے ہوں

آزاد کشمیر میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ڈاکٹر آفتاب میر کی کال پر ہڑتال

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلویؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ ؓ میں لکھتے ہیں کہ حضرت نعمان بن بشیرؓ فرماتے ہیں کہ حضورؐ ہماری صفوں کو ایسا سیدھا کرتے تھے کہ گویا ان کے ذریعے تیر سیدھے کیے جائیں گے کرتے کرتے آپؐ کو اندازہ ہوا کہ ہم صفیں سیدھا کرنے کی بات اچھی طرح سمجھ گئے ہیں اور ہم خود ہی صفیں سیدھی بنانے لگ گئے ہیں تو آپؐ نے صفیں سیدھی کرنا چھوڑ دیں پھر ایک دن آپؐ باہر تشریف لائے اور نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوگئے اور آپؐ تکبیر کہنے ہی والے تھے کہ آپؐ نے دیکھا کہ ایک آدمی کا سینہ صف سے باہر نکلا ہوا ہے تو آپؐ نے فرمایا اے اﷲ کے بندو اپنی صفیں سیدھی کرو ورنہ اﷲ تعالی تمہارے چہرے بدل دیں گے۔

قارئین! آج کا کالم انتہائی مختصر اور ٹو دی پوائنٹ ہے پوری دنیا میں مختلف واقعات نصیحت کی غرض سے پڑھیں تو پتہ چلتا ہے کہ بہت سے حکمرانوں نے طاقت کے نشے اور زعم میں آکر ’’بڑے بڑے بیلوں ‘‘ کو خود کو مارنے کی خود دعوت دی تیمور لنگ جس نے تاریخ میں انسانی کھوپڑیوں کے مینار تعمیر کرنے میں بڑا نام کمایا ہے کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ ایک سفر کے دوران کسی بیماری کی وجہ سے اسے انگور یا ایک خاص قسم کے انار کو دوا کے طور پر تجویز کیا گیا تو قریب ہی کے ایک ملک کو اس کا نمائندہ یہ درخواست لے کر گیا کہ تیمور لنگ کی بیماری کی دوا کے طور پر تجویز کیے گئے یہ پھل عنایت کیے جائیں اس مملکت کے بادشاہ نے جواباً ہتک آمیز سلوک کرتے ہوئے نمائندے کی درگت بھی بنائی اور تیمور لنگ کی شان میں بھی لفظی گستاخیوں کا انبار لگا دیا نتیجتاً تیمور لنگ نے اپنا سفر درمیان میں ہی چھوڑ کر سب سے پہلے تو اسی مملکت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اگر آج کل کے حالات بھی دیکھیں تو ایسے بہت سے واقعات موجود ہیں مثلاً کیوبا پر امریکہ کا حملہ اور اسکے بعد ’’سو جوتے اور سو پیاز‘‘ کھا کر ذلت آمیز انداز میں وہاں سے پسپائی اختیار کرنا ،افغانستان پر روسی یلغار اور اس کے بعد کی عجیب وغریب شکست ،عراق اور افغانستان پر امریکی حملہ اور اس کے بعد اس دلدل میں خود پھنس جانا آج کے دور کی زندہ مثالیں ہیں خیر یہ تو بڑی بڑی باتیں ہیں ہم آپ کو آزادکشمیر کی ’’بظاہر ‘‘ آزاد ،باوقار ،باغیرت،خود اختیارسلطنت کے فرمانروا مجاور اعظم وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے انتہائی بالغ اورشاید عاقل (عمر کے لحاظ سے بالغ اور تشکیک کی زد میں آئے عاقل) مشیروں کے متعلق کچھ باتیں بتاتے چلیں یہ مشیر وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کو آج کل ایک نئی دلدل کی جانب دھکیل رہے ہیں جس کا نتیجہ رسوائی اور ذلت کے سوا کچھ نہیں نکلے گا پچھلے دنوں پورے آزاد کشمیر میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ڈاکٹر آفتاب میر کی کال پر ہڑتال کی گئی ہیلتھ الاؤنس کے حصول کے لیے کی جانے والی اس ہڑتال میں دس ہزار کے قریب ڈاکٹرز،لیڈی ڈاکٹرز،سٹاف نرسز،پیرا میڈیکل سٹاف سمیت ہر سطح کے ملازمین شریک ہوئے ۔عقلی بنیادوں پر ہڑتال کا جواز درست نکلا اور وزیراعظم چوہدری عبدالمجید ،وزیر صحت سردار قمرالزمان ،چیف سیکرٹری عابدعلی،سیکرٹری صحت عامہ بریگیڈئیر طارق ،ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر سردار محمود خان اور دیگر اہم شخصیات اور ادارے انتہائی مشکل سے سیکرٹری مالیات آزادکشمیر کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوئے کہ محکمہ صحت آزادکشمیر کے ملازمین کے یہ تمام مطالبات جائز اور پہلے سے تسلیم شدہ ہیں اور ان پر عملدرآمد کے لیے نوٹیفکیشن جاری کرنا ضروری ہے دوہفتوں سے زائد جاری رہنے والی ہڑتال کے بعد آخر کار یہ نوٹیفیکیشن جاری ہوا اور ہڑتال ختم ہوئی اور پورے آزادکشمیر کے چالیس لاکھ سے زائد غریب اور مجبور شہریوں نے سکھ کا سانس لیا ابھی محکمہ صحت کے ملازمین کی خوشی جاری تھی کہ ایک نئی خبر عید کے فوراً بعد ایک سانحہ بن کر گردش کر رہی ہے کہ مشیران باتدبیر نے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے کان بھرے ہیں کہ اب چونکہ ڈاکٹرز اور محکمہ صحت کے تمام ملازمین کو ہیلتھ الاؤنس دیئے جانے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے اس لیے تمام سرکاری ڈاکٹرز کی پرائیویٹ پریکٹس پر فی الفور پابندی عائد کرنے کے لیے یا تو صدارتی نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے اور یا پھر کوئی نیا قانون پاس کر دیا جائے ۔بقول شاعر
جو چاہے آپ کا حسن ِ کرشمہ ساز کرے

وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کو ہم آج کے کالم کی وساطت سے مودبانہ گزارش کر رہے ہیں کہ اس طرح کا کام کرکے وہ خود ایک نئی آفت کو ٹکرانے کی دعوت نہ دیں نان پریکٹس الاؤنس لینے والے ڈاکٹرز پر یقینا پرائیویٹ پریکٹس کرنے پر پابندی ہے اور وہ پہلے ہی قانون کا حصہ ہے لیکن ہیلتھ الاؤنس کو پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی کے ساتھ مشروط کرنا ’’بے ہودگی کی حد تک بے وقوفی‘‘ ہو گی ۔وزیراعظم چوہدری عبدالمجید اگر چہ پیرانہ سالی کی وجہ سے جسمانی طور پر تھوڑا کم نقل وحرکت کرنے پر مجبور ہیں لیکن ہمیں یقین ہے کہ ایک سرد گرم چشیدہ سیاست دان ہونے کی حیثیت سے وہ صاحب عقل ہیں اور ایسا کوئی بھی کام نہیں کریں گے جس سے ایک نان ایشو کو ایشو بننے کا موقع ملے اسے بھی ہم ’’آ بیل مجھے مار‘‘ کی اصطلاح کا عنوان دے سکتے ہیں

قارئین! آج کے کالم کی وساطت سے ہم ایک مرتبہ پھر وزیراعظم چوہدری عبدالمجید سے انتہائی ادب سے گزارش کر رہے ہیں کہ اصل ایشو پر توجہ دی جائے آپ کی حکومت نے ریاست آزادکشمیر میں تین میڈیکل کالجز ،پانچ یونیورسٹیاں اور ناجانے کون کون سے میگا پراجیکٹس کی تختیاں تو لگا دی ہیں لیکن مستقبل میں کہیں یہ میگا پراجیکٹس ’’میگا فلاپس ‘‘ نہ بن جائیں اس بارے میں سوچنا اور منصوبہ بندی کرنا ضروری ہے آزادکشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز میں پڑھنے والے طلباء وطالبات کی اکثریت کا تعلق آزادکشمیر سے ہے اگلے سال سے سالانہ بنیادوں پر چار سو ڈاکٹرز اورلیڈی ڈاکٹرز آزادکشمیر کے تین سرکاری اور ایک پرائیویٹ میڈیکل کالجز جب پاس آؤٹ کرنا شروع کریں گے تو ان کی کھپت کہاں ہو گی ؟ عملی تربیت کے لیے آزادکشمیر کے موجودہ ٹیچنگ ہاسپٹلز کی حالت زار کسی سے بھی پوشید ہ نہیں ہے آخر ان تربیتی ہسپتالوں کو درست معنوں میں ٹرشری کیئر لیول کے ہسپتال کون بنائے گا ؟ اربوں روپے کے وسائل جو تینوں سرکاری میڈیکل کالجز میں جھونک دئیے گئے ہیں اور آئندہ بھی جھونکے جاتے رہیں گے اس کا عملی فیض غریب ترین کشمیری عوام تک کب پہنچے گا ؟ آزادکشمیر کی دھرتی سے تعلق رکھنے والے سپشلسٹ ڈاکٹرز جن میں پروفیسر ڈاکٹر مرتضی بخاری،ڈاکٹر طارق مسعود، ڈاکٹر ریاض چوہدری ، ڈاکٹر شازیہ اشفاق ، ڈاکٹر امجد محمود،ڈاکٹر شوکت ،ڈاکٹر تنویر صادق، ڈاکٹر احسان الحق،ڈاکٹر ارشد قریشی، ڈاکٹر اشفاق راجہ ،ڈاکٹر فرخندہ،ڈاکٹر شکیل آصف، ڈاکٹر عاطف انور،ڈاکٹر یاسر سرفراز ،ڈاکٹر نسرین حمید،ڈاکٹر رفعت ،ڈاکٹر سعید عالم چوہدری، ڈاکٹر شعیب انجم ،ڈاکٹر وسیم عباسی، ڈاکٹر فیصل بشیر ، ڈاکٹر شہزاد شیخ سمیت دیگر درجنوں FCPSڈگری ہولڈر ڈاکٹر ز کو آخر کیوں ذلت آ میز انداز میں کام کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے یہ انتہائی اہم ڈاکٹرز اس وقت نہ تو تین میں ہیں اور نہ ہی تیرہ میں ۔ حالانکہ یہ انہی ڈاکٹر ز کی خدمات ہیں کہ جن کی وجہ سے ابھی تک پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے آزاد کشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز پر عائد کی جانے والی پابندی ہٹائی تھی وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کو مس گائیڈ کیا جا رہا ہے کہ محکمہ صحت میں کام کرنے والے یہ سپشلسٹ ڈاکٹرز میڈیکل کالجز کے بارے میں کسی قسم کا منفی رویہ رکھتے ہیں میرپور میں قائم ایم بی بی ایس میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید اور ان کے ہمراہ پاکستان بھر سے آنے والی فیکلٹی کے تمام پروفیسر کو ہم انتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ وہ میرپو رآ کر ایک ادارے کی بنیاد رکھنے والے لوگ ہیں لیکن ہم ان تمام معزز مہمانوں کو ’’ پردیسی پرندوں ‘‘ کا نام دے کر یاد کر تے ہیں کیونکہ جلد یا بدیر ان معزز صاحب علم ہستیوں کو یہاں سے واپس چلے جانا ہے ہم پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید اور ان کی فیکلٹی کے تمام سینئر پروفیسرز سے گزارش کرتے ہیں کہ اصل ایشو پر وہ بھی کچھ توجہ دیں ۔آزاد کشمیر کی دھرتی سے تعلق رکھنے والے سپشلسٹ ڈاکٹرز کو فی الفور ان میڈیکل کالجز میں مستقل طور پر بھرتی کیا جائے اور خالی ہو جانے والی نشستوں پر محکمہ صحت نوجوان سپشلسٹ ڈاکٹر ز کو تعینات کرے تاکہ مستقبل میں آزاد کشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز کو چلانے کے لیے یہاں کی مقامی تربیت یافتہ فیکلٹی میسر آسکے ۔ یہا ں پر بھی بعض دوست دشمنی کرتے ہوئے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے سامنے معاملات کو الجھا کر پیش کر رہے ہیں میرپور میں ڈویژنل ہیڈکوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈ نٹ و ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز ڈاکٹر محمد بشیر چوہدری انتہائی پروفیشنل ٹیکنوکریٹ ہیں بمہربانی پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید اور ڈاکٹر بشیر چوہدری مل بیٹھ کر ’’ سلگتے اور مچلتے مسائل ‘‘ کو تحریر کر کے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید سے حل طلب ایشو ز پر فوری ایکشن کی تحریک کریں کہ تربیتی ہسپتال میں مزید کون کون سی مشینری اور ڈاکٹرز و دیگر عملے کی ضرورت ہے اور اسی طرح مظفرآباد اور راولاکوٹ کے میڈیکل کالجز میں بھی ایسے ہی اقدامات اٹھائے جائیں بصورت دیگر پیپلز پارٹی کی حکومت اور وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے ڈاکٹر مشتاق چوہدری، ڈاکٹر بشیر چوہدری، ڈاکٹر ریاض احمد، ڈاکٹر ریاست چوہدری، ڈاکٹر سی ایم حنیف ، ڈاکٹر اکرم چوہدری اور دیگر شہریوں اور اہل کشمیر کی معاونت سے جو میڈیکل کالجز اور میگا پراجیکٹس شروع کیے تھے وہ مستقبل میں ’’ حسرت کے مزار ‘‘ بن جائیں گے۔ بقول چچا غالب
صد جلوہ روبرو ہے، جو مثرگاں اٹھائیے
حالت کہاں، کہ دیدہ کا احساں اٹھائیے
ہے سنگ پر برات معاش جنون عشق
یعنی ہنوز منت طفلاں اٹھائیے
دیوار بار منت مزدور سے ہے خم
اے خانماں خراب! نہ احساں اٹھائیے
یا میرے زخم رشک کو رسوا نہ کیجیے
یاپردہ تبسم پنہاں اٹھایئے

قارئین! وزیراعظم چوہدری عبدالمجید جس روز سے اقتدار کی کرسی پر بیٹھے ہیں اس روز سے وہ راقم پر گرجتے اور برستے رہتے ہیں اور راقم بھی حسب توفیق ان کی شان میں گستاخیاں کرتا رہا ہے۔ اسی طرح پرنسپل میرپور میڈیکل کالج پروفیسر میاں عبدالرشید آج کل شکایتی نگاہوں اور لفظوں کے ساتھ راقم کو ایک طرح سے ’’ ٹکٹکی ‘‘ پر چڑھا چکے ہیں بقول شاعر
اپنے بھی خفا مجھ سے بیگانے بھی ناخوش

ہم صرف اتنا چاہتے ہیں کہ آزاد کشمیر کے 40لاکھ سے زائد انتہائی غریب کشمیریوں کو مستقبل میں مفت اور اچھے علاج کی سہولت ایسے کشمیری ڈاکٹرز بہم پہنچائیں جو عالمی معیار کے مطابق تعلیم و تربیت حاصل کر چکے ہوں نہ کہ ایسے معذوروں کو ایم بی بی ایس کی ڈگری تھما دی جائے جو مستقبل میں موت کی سوداگری کرتے ہوئے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید اور دیگر تمام ذمہ داران کے لیے کلنک کا ٹیکا بن جائیں اﷲ کرے ایسا کبھی نہ ہو۔ امین آخر میں حسب لطیفہ پیش خدمت ہے
استاد نے شاگرد سے کہا
’’ دستک کو جملے میں استعمال کرو‘‘
شاگرد نے فوراَ جواب دیا
’’ جناب مجھے دس تک گنتی آتی ہے‘‘

قارئین ! وزیراعظم چوہدری عبدالمجید بہت سمجھ دار سیاست دان ہیں لیکن بدقسمتی سے ان کے مشیروں کو دس تک گنتی نہیں آتی اﷲ سب کے حال پر رحم کرے۔ آمین

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 373874 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More