کل رات اقوام متحدہ کی جنرل
اسمبلی سے پاکستان کے وزیراعظم میاں نوازشریف نے ایک جاندارخطاب کیا۔ان کے
خطاب سے پہلے ہی میڈیا کی بدولت چندنکات منظر عام پر آگئے تھے جن پر میاں
صاحب نے تقریر کرنا تھی۔نوازشریف کی تقریر کے نکات آنے کے بعد بھارت کے
ایوانوں میں ہلچل سی مچ گئی کیونکہ چور کی داڑھی میں تنکا کے مترادف بھارت
کواقوام متحدہ میں تمام سربراہوں کی موجودگی میں شرمندگی اٹھا نا پڑنی تھی
۔پھر بھی میاں صاحب نے بھارت کی ہٹ دھرمی کے باوجود ایک بار پھر اس کی کچھ
عزت رکھ لی اور ان کو مذاکرات کی ایک بار پھر دعوت دے دی۔
وزیر اعظم نوازشریف نے جنرل اسمبلی کے 70ویں اجلاس سے پاکستان کے وقت کے
مطابق رات ساڑھے نو بجے خطاب کیا۔ وزیراعظم پاکستان کا مختصر مگرجامع خطاب
سترہ منٹ جاری رہا۔وزیر اعظم نے کہا کہ آج سے 70سال قبل اقوام متحدہ کاقیام
عمل میں آیا، اقوام متحدہ دنیا میں تباہ جنگوں کے بعد صورتحال بہتر بنانے
کیلئے بنائی گئی تھی، دنیا میں دہشتگردی پھیل رہی ہے ، اقوام متحدہ نے
مشکلات کے باوجود دنیابھرکے مسائل حل کرنے کے لیے کام کیا۔ پاکستان اقوام
متحدہ میں جامع اصلاحات کی حمایت کرتاہے۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا ہے کہ پاکستان سیکیورٹی کونسل میں اصلاحات کا حامی
ہے۔ سلامتی کونسل طاقت ور ملکوں کا توسیعی کلب نہیں بنایاجانا چاہیے۔کشمیر
کے مسئلے پر دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت
کرتے ہیں۔کشمیربنیادی مسئلہ ہے جسکاحل لازمی ہونا چاہیے۔ مسئلہ کشمیرکے
پرامن حل کے لیے کشمیری عوام کی شمولیت ناگزیرہے۔ ہمارا ہمسایہ (بھارت)پاکستان
اورخطے میں امن نہیں چاہتا، سرحدی کشیدگی روکنے کے لیے اقوام متحدہ کے
مبصرین کومزیدمضبوط بناناچاہیے۔ لائن آف کنٹرول پرسرحدی خلاف ورزیاں خطے
میں کشیدگی بڑھارہی ہیں، ہمیں اور ہمارے ہمسائیہ کوسمجھناچاہیے کہ
ہمارامشترکہ دشمن غربت ہے۔
نواز شریف نے دہشت گردی پر اقوام متحدہ کو واضح الفاظ میں بتایا کہ ہم ایک
ذمے دارجوہری ملک ہیں، پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے،
آپریشن ضرب عضب دہشتگردی کیخلاف اب تک کاسب سے بڑاآپریشن ہے، آپریشن ضرب
عضب اس وقت ختم ہوگاجب ہم اپنے مقاصدحاصل کرلیں گے، ہر شکل میں دہشتگردی کے
خلاف لڑینگے، ہمارے دستے دہشتگردوں کیخلاف سب سے بڑے آپریشن ضرب عضب میں
مصروف ہیں،ہم نے دہشتگردی کیخلاف سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں،دہشتگردی کی
ہرقسم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں۔
وزیر اعظم نواز شریف نے امت مسلہ کے مسئلے پر بھی دوٹوک بات کی ان کا کہنا
تھا کہ مسلمانوں کیخلاف ناانصافیوں کوختم کرناہوگا،کچھ ملکوں نے عوام کے حق
خودارادیت کوکچل رکھاہے، فلسطین کاالمیہ بہت بڑھ چکاہے، ہم دنیاسے دہشتگردی
کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں ۔ پرامن ہمسائیگی کی پالیسی پرعمل پیراہیں۔
اقوام متحدہ کی 70 ویں سالگرہ پر ہمیں دنیا کے نئے چیلنجوں کا مقابلہ کرنا
ہے، درپیش چیلنجزسے نمٹنے کیلئے اقوام متحدہ کو استعمال کرنا چاہیے ۔ان کا
کہنا تھا کہ داعش کی شکل میں دنیاکوایک نئی دہشت گردی کاسامنا ہے، داعش
جیسی تنظیمیں دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ انتہاپسندی اوربنیادپرستی
کوجڑسے ختم کرناہوگا، ہم افغانستان میں امن اوراستحکام چاہتے ہیں۔
نوازشریف نے اس سترہ منٹ کے خطاب میں غربت سے لیکر دہشت گردی تک، ہمسائیہ
ممالک سے سے لیکر عالمی ممالک تک پر بات کی ۔کسی بھی پاکستان حکمران کی
شائد اس طرح کی یہ پہلی تقریرہو جس میں زیادہ تر موقف امت مسلمہ پر تھا۔
ایک حقیقی اسلامی ممالک کا کردار ادا کیا۔ کشمیر کے مسئلے پر دوٹو ک بات کی۔
سرحد کی خلاف ورزی پر بھارت کو نا صرف واضح پیغام دے دیا بلکہ اس کا حل بھی
اقوام متحدہ کے سامنے رکھ دیا۔
میاں صاحب نے اپنی تقریر کے دوران کہا تھا کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کا
پرچم لہرایا گیامجھے خوشی ہے مگر میاں صاحب سب کچھ ٹھیک ہے ۔ آپ نے ایک
اچھی تقریرکی جو اقوام متحدہ کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے مگر یہ متحدہ
قوم کے سربراہان آنکھیں اور کان بند کرکے اجلاس میں شرکت کرتے ہیں۔سترسال
ہوگئے اجلاس ہوتے ہوئے مگریہ جنرل اسمبلی ابھی تک کشمیر کی قراردادوں پر
عمل نہیں کراسکی۔بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرانے میں ملوث ہے، آئے روز
سرحد کی خلاف ورزی کی جارہی ہے کیا یہ سب اقوام متحدہ کو دکھائی نہیں دے
رہا۔ اب آپ ثبوت بھی دے رہے ہیں مگر یاد رکھنا کہ اقوام متحدہ ان پر کوئی
ایکشن نہیں لے گاکیونکہ کافر کبھی مسلمان کا دوست نہیں ہوسکتا۔
میاں صاحب آپ کی تقریر پر شائد اس بار کوئی سیاستدان یا تجزیہ نگار تنقید
نہ کرے مگر ایک بات یاد رکھئے گا اقوام متحدہ وہ بھینس ہے جس کے آگے بین
بجانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ جو اسمبلی70سال میں اپنی پرانی قراردادوں پر عمل
نہیں کراسکی وہ آپ کی نئی باتوں کو کیسے مانے گی۔ ہاں آپ نے جیسے فرمایاکہ
ہم ایک بار پھر بھارت کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں تو ایسی باتوں سے یہ لوگ
آپ کی تعریفوں کے پُل باندھیں گے مگر یہ نہیں دیکھیں گے کہ کیا بھارت دوستی
کے قابل ہے ؟ جو ملک پاکستان میں دہشت گردی کرے، کشمیر پر ستم ڈھائے اور
ہماری سرحد پر بلا اشتعال ہر روز فائرنگ کرے کیا ایسا ملک دوستی یا اعتبار
کے لائق ہے؟
ہم پرامن پاکستانی اور مسلمان ہونے کے ناطے ایک بارپھر اقوام متحدہ سے
امیدرکھتے ہیں(امید ہے نہیں پھر بھی)کہ وہ مسئلہ کشمیر پر اپنی قراردادوں ،
بھارت کی طرف سے سرحد کی خلاف ورزی اور فلسطین کے مسئلے پر ایمانداری اور
دیانتداری سے عمل کرائے گی۔ |