٭ مردہ گوشت بیچنے پر 8سال قید
5لاکھ جرمانہ ہوگا۔ خبر
اس کا مطلب ہے زندہ اور تازہ گوشت کرنے والوں کو 10سال قید اور10لاکھ
جرمانہ ہوگا۔گدھا کھلانے والے قصاب تو اب دہائیاں دیں گے۔وہ تو اس بات کا
اصرار کریں گے کہ اس بے ایمانی کے دور میں اتنی ایماندار ی دکھانے والوں کو
ان بے ایمان قصابوں سے زیادہ سز ا ملنی چاہیے۔گدھا تو اب ڈی ویلیو ہو گیا
ہے۔گدھے کی کھال کے بہانے ظالم کے بچوں نے پاکستانیوں کو گدھا تکہ،گدھا
بریانی،گدھا قورمہ،گدھا سری پائے اور گدھا کباب کھلانے کی کوئی کسر باقی
نہیں رکھی۔یہ تو بھلا ہو عائشہ ممتا ز جیسی نڈر فوڈ انسپکٹر ز کا جنہوں نے
ہمیں حلال گوشت کھلانے کا بندوبست شروع کر دیا ہے ورنہ یقین کریں ہم
پاکستانی تو گدھے کے گوشت کے شوقین ہو چلے تھے۔جنہوں نے میرے سمیت ہوٹلوں
پر کھانا کھایا ہے وہ اب ایک مہینہ بلا ناغہ کدو کریلے کھائیں اور روز
اینٹی باؤٹک ادویات استعمال کریں کہیں گدھا خدانخواستہ ہمیں بھی ’’گدھا‘‘
ہی نہ بنا دے۔
٭ عراق سے سبق ملا ، طاقت اور پیسے سے دوسرے ملک میں امن نہیں لا سکتے۔
اوبامہ
شکر ہے امریکہ نے بھی سچ تسلیم کر لیا ہے ورنہ ایسا سچ تسلیم کرنا شاید
ناممکنات میں سے تھا۔اسامہ بن لادن کے چکر میں افغانستان تاحال جل رہا
ہے۔عراق کو فتح کرنے کے چکر میں نہ صرف صدام کو فارغ کیا بلکہ پورے عراقیوں
اور عراق کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔لیبیا میں کرنل قذافی کی خاطر
پورے لیبیا کی واٹ لگا دی۔اس کو کہتے ہیں دنیا بھر کی تھانیداری یا پوری
دنیا کی بڑی اجارہ داری۔کئی دفعہ گاؤں کا نمبردار بھی پورے گاؤں کو مار کر
پچھتاتا ہے کہ اب نمبرداری کس پر کروں گا؟ طاقت کسی بھی مسئلے کا حل
نہیں۔ہر مسئلے کا حل امن اور مذاکرات ہیں۔جو لوگ اور قومیں مذکرات کا رستہ
چھوڑ دیتی ہیں وہ ناکام و نامراد رہتی ہیں۔
٭ برطانوی صحافی مظہر محمود پر فرد جرم عائید۔ خبر
کر کٹرمحمد عامر،محمد آصف اور سلمان بٹ کا دھڑن تختہ کرنے والا جھوٹا اور
بلیک میلر نکلا۔حقیقت میں یہ بھی ایک بڑا ڈرامہ ہے کہ ’’تینوں مذکورہ‘‘ جب
اپنے کھیلنے کا بہترین دور کھو چکے ہیں تب بلیک میلر صحافی پکڑا گیا ہے۔اب
نہ تو مذکورہ کھلاڑیوں کی سزا واپس ہو سکتی ہے اور نہ دنیا بھر میں پاکستان
کی ’’جگ ہنسائی‘‘ کا کوئی ازالہ ہو سکتاہے۔اس کو کہتے ہیں چور الٹا کوتوال
کو ڈانٹے۔چور بھی کہے چور چور چوروں سے ہوشیار رہیئے۔ایک خاتون کو ہالی ووڈ
کی بڑی ہیروئن بنانے کے چکر میں اس کو گولیاں دینے والا مظہر محمود خود ہی
بڑا ’’ڈان‘‘ نکلا۔سٹہ بازی کیس میں اگرچہ کچھ نہ کچھ قصوروار سلمان بٹ اور
محمد آصف تھے لیکن اس کی زیادہ سزا نو عمر محمد عامر کو اٹھانا پڑی۔
٭ بھارت نے رواں سال 400مرتبہ سیز فائر کو توڑا۔ اقوام متحدہ میں شکایت
ملک کا نام ہو ہندوستان اور پنگے بازی نہ کرے۔پنگہ بازی تو ہندوستان کے انگ
انگ میں رچا بسا ہے۔ہندوستان تو وہ ملک ہے جہاں ان کی اپنی عوام
ہندوستانیوں سے تنگ ہے۔ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کی عزتیں تک
غیرمحفوظ ہیں۔گزشتہ روزہندوؤں کو فقط اتنی خبر ملی کہ ایک مسلمان اخلاق
حسین کے گھر گائے کا گوشت ہے۔بس یہ سننا تھا کہ تنگ نظر ہندوؤں نے اس کے
گھر میں کر اسے شہید کر دیا اور اس کے بیٹے کو شدید زخمی کر دیا۔ اتنا بھی
نہ سوچا کہ مسلمان گائے کا گوشت کھاتے ہیں یہ تو کم بخت ہندو ہیں جو گائے
کھانا برا سمجھتے ہیں۔سکھ قوم ہندوستانیوں کے چنگل سے آزاد ہونا چاہتی
ہے۔مقبوضہ کشمیر والے ہر روز پاکستانی پرچم لہرا کر ہندوستان کے منہ پر
تھپڑ مارتے ہیں لیکن صاحب غیر ت تو غیرت والوں کی ہوتی ہے ہندوستان کی غیر
ت ہی نہیں وہ بھلا کہاں شرم حیا کریں گے۔دعا کریں کہ مسلمان کشمیری ،ہندوستانی
سکھ اور ہندوستان میں رہنے والے مسلمان ہندوستان کی چنگل سے نکل جائیں۔باقی
جہاں تک ہمارے پاکستانی بارڈر کی بات ہے پاکستان ہندوستان کو جواب دینا خوب
جانتا ہے۔پاکستان نے یہ اچھا کیا کہ اقوام متحدہ کو ہندوستان کی سرحدی خلاف
ورزیوں کی ویڈیو اور کلپس کے شواہد دے دیئے ۔جس دن دو دو ہاتھ ہوگئے ہماری
فوج اور ہماری قوم ہندوستان کو اس کی نانی یاد دلا دے گی۔انشاء اﷲ
٭ 4اکتوبر کو میگا کرپشن بے نقاب کرونگا۔ عمران خان
خان صاحب اگر ہو سکے تو کسی اچھے منصوبے کی نقاب کشائی ہی کر لیں۔آپ نے چند
سالوں سے سیاسی بیان بازویوں کے سوا کچھ بھی نہیں کیا۔آپ کا دھرناا یک فلاپ
شو تھا اورآپ کے ہر مطالبے پر الیکشن کمیشن اور عدالتوں نے شفافانہ تحقیقات
کیں۔جو الیکشن ہو گئے اور جو ہونے ہیں سب میں آپ کو زمینی حقائق ماننا پڑیں
گے۔خان صاحب یہ کرکٹ گراؤنڈ نہیں ہے۔یہ سیاسی میدان ہے اور سیاسی میدان میں
ووٹ سے فیصلہ ہوتا ہے۔آپ جو مرضی بے نقاب کریں اس سے پہلے آپ کو عوامی
خدمات کے پروجیکٹس کی نقاب کشائی کرنا ہو گی ورنہ ہر میدان میں آپ ہی مات
کھائیں گے۔خالی باتوں سے کس کا پیٹ بھرتا ہے۔عوام کی عملاً خدمت کرنا ضروری
ہے۔ عملی زندگی اور بیان بازی ولی زندگی میں بہت فرق ہے۔جعلساز جعلساز ہوتا
ہے۔لومڑی جتنی بھی چالاک ہو ایک دن اسے منہ کی کھانی پڑتی ہے۔
٭ سانحہ منی پر ایرانی سیاست خبر
سانحہ منی شہادتوں کا ایک بڑا سانحہ ہے۔اس میں بہت گیارہ سے سو زائد حاجی
شہید ہو گئے اور بہت سارے زخمی ہو چکے ہیں مزید یہ کہ ہسپتالوں میں زیرعلاج
ہیں۔یہ ایک قدرتی حادثہ ہے۔جہاں بھی زیادہ لوگ اکھٹے ہو جاتے ہیں وہاں
احتیاط کا دامن کسی کو نہیں چھوڑنا چاہئے۔اگرچہ اس حادثے پر سعودی حکومت نے
تن من دھن سے تحقیقات شروع کر دی ہیں پھر بھی پوری دنیا کے مسلمانوں کو
انہیں شک کی نگاہ سے ہر گز نہیں دیکھنا چاہیئے۔اس حادثے میں داعش یا کوئی
اور ملوث ہے اس پر بھی تفتیش جاری ہے پھر بھی ایرانی حکومت کی طرف سے اس پر
سیاسی بیانات مذہبی لوگوں کی طرف سے ناپسند کئے گئے ہیں۔سعودی عرب او ر
سعودی حکومت کو سب احترام کرتے ہیں اور ساری دنیا جانتی ہے کہ ہر سال فریضہ
حج پر سعودی عرب کی گرانقدر خدمات کے خلاف بیان دینا انتہائی شرمناک ہے۔ |