ایک ادھیڑعمر آدمی دوڑتے دوڑتے اچانک گرگیا ،وہاں سے
گزرتے دوسرے شخص نے اسے اٹھاتے ہوئے پوچھا اس طرح کیوں بھاگ رہے ہوتمہارے
چہرے کی ہوائیاں کیوں اڑی ہوئی ہیں گرنیوالے نے کھڑے ہوکر اپنے لباس سے
گردجھاڑی اورجواب دیا پچھلے چوک میں کچھ افرادنے میرے معصوم بیٹے کے چہرے
پرکالک مل دی ہے اوراسے بری طرح زدوکوب کررہے ہیں جبکہ میں بڑی مشکل سے
اپنی عزت بچاکربھاگا ہوں ۔شاید حکمران جماعت کے لوگ بھی میاں نوازشریف
اوربیگم کلثوم نواز کے بھتیجے محسن لطیف کی شکست کاغم فراموش کرنے کیلئے
سردارایازصادق کی کامیابی کاجشن منارہے ہیں،ان کے نزدیک سردارایازصادق کی
کامیابی نے ان کی عزت بچالی ہے۔مریم نوازنے محسن لطیف کی شکست پرتبصرہ کرتے
ہوئے کہا محسن لطیف نے عوام کوڈیلیورنہیں کیا اسلئے انہیں شکست ہوئی ۔اگریہ
بات ہے توپھر محسن لطیف کوٹکٹ کیوں دیا گیا۔این اے122سے پی پی147کاضمنی
الیکشن زیادہ اہمیت کاحامل تھا کیونکہ محسن لطیف حکمران خاندان کے اہم فرد
ہیں ۔محسن لطیف کی شکست کے سامنے سردارایازصادق کی کامیابی کوئی اہمیت نہیں
رکھتی ۔ایک دانانے کہا تھا ''خاندانی اقتدارکوقبول کرنیوالے معاشرے غلاموں
کی منڈی بن جاتے ہیں''۔عوام کی موروثی سیاست سے بیزاری اورسیاسی بیداری خوش
آئند ہے۔
پچھلے دنوں ہرتھڑے پر،ہربیٹھک اورمحفل میں این اے122کے ضمنی الیکشن
پرگرماگرم بحث ہورہی تھی۔مجھے اپنے عزیز دوستوں چودھری عظمت علی اورحاجی
شیخ آصف کے ہمراہ برادرم عرفان گل کی دعوت پران کے گاؤں'' چک گلاں ''جانے
کااتفاق ہواجہاں انہوں نے پرتکلف ضیافت کااہتمام کیاہواتھا۔ عرفان گل کے
والد شفیق اورنفیس انسان حاجی برکت علی گل ، چیئرمین ذوالفقار ،چودھری ریاض
احمدبٹر ،چودھری زبیراحمد بٹر ،عثمان احمد بٹر ،مقامی مادرعلمی کے سینئر
استاد محمداشرف گھمن اور بعض دوسرے معززین بھی دسترخوان پرموجودتھے
۔دسترخوان سے اٹھنے کے بعد درختوں کی ٹھنڈی چھاؤں میں چائے نوش کرتے ہوئے
سیاست اوراین اے122کے ضمنی الیکشن پرسیرحاصل گفتگوہوئی ،ہرکسی نے
اپنااپناتجزیہ پیش کیا۔ مجھے یہ دیکھ کرخوشگوار حیرت ہوئی پی ٹی آئی شہروں
تک محدودنہیں رہی بلکہ اس کاحلقہ اثردیہاتوں تک پھیل گیا ہے اورآنیوالے
دنوں میں مزید پھیلے گاکیونکہ ہمارے کسان وفاقی وصوبائی حکومت سے مایوس
اورپریشان ہیں،برادرم عرفان گل کاکہنا تھا حکومت ہمیں نام نہادکسان پیکیج
کی آڑمیں بھیک دینے کی بجائے ہم سے مناسب قیمت پرچاول خریدے ۔ شہروں کے شور
سے دورتحصیل کامونکے کے اس سرسبزوشاداب اورپرسکون گاؤں''چک گلاں ''میں
ہمارے میزبان عرفان گل اوران کے زیادہ ترمہمان عمران خان کے مداح اورپی ٹی
آئی کی کامیابی کے خواہاں تھے ۔
این اے122 اورپی پی 147کاحالیہ ضمنی الیکشن واقعی غیرمعمولی رہا ،این اے
122میں ریاست اورسیاست کامقابلہ تھاجوریاست اپنے وسائل اورطاقت کے بل پر
جیت گئی ۔این اے 122میں آبرومندانہ شکست اورپی پی 147میں شاندارجیت کے بعد
بھی اگر کسی نے پی ٹی آئی کامذاق اڑا یاتووہ خودمذاق بن جائے گا۔این اے
144سے حکمران جماعت کی بجائے آزادامیدوارچودھری ریاض الحق کی کامیابی جبکہ
پی پی147سے وزیراعظم میاں نوازشریف اوران کی اہلیہ کلثوم نواز کے بھتیجے کی
شکست اورپی ٹی آئی کی عوامی شخصیت شعیب صدیقی کی جیت میں سیاسی پنڈتوں
کیلئے کئی نشانیاں ہیں۔پنجاب کی گورنرشپ چھوڑکراپوزیشن جماعت پی ٹی آئی میں
جانیوالے چودھری سرور کی سیاسی سوجھ بوجھ جبکہ عبدالعلیم خان اورشعیب صدیقی
کی ورکنگ کوانڈراسٹیمیٹ کرنیوالے اب سرجوڑکربیٹھ گئے ہیں،چودھری سرورنے
حکمران جماعت کے قلعہ میں نقب لگادی ہے، چودھری سرورکوئی سرکاری عہدہ نہ
ہوتے ہوئے بھی کئی وفاقی وصوبائی وزراء پربھاری ہیں اورلاہورشہرمیں پی ٹی
آئی کیلئے ان کادم غنیمت ہے ۔اگرضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی پوزیشن اس
قدرمضبوط ہے توپھرسیاسی پنڈت غورکریں آنیوالے عام انتخابات بھی یہ جماعت
کیاکرگزرے گی ۔این اے 122 سے سردارایازصادق نہیں بلکہ قومی اسمبلی کے سپیکر
کامیاب ہوئے ہیں جس طرح 2008ء میں میاں شہبازشریف ممبر پنجاب اسمبلی منتخب
ہوئے بغیر وزیراعلیٰ پنجاب نامزدہوگئے تھے جبکہ سرداردوست محمدکھوسہ
کوعارضی طورپروزیراعلیٰ پنجاب منتخب کیا گیاتھا، اس نامزدگی سے مرعوب ہوکر
میاں شہبازشریف کے مدمقابل کچھ امیدواردستبردارہو گئے اورچندکوکرالیا گیا
اوریوں وہ بھکرسے بلامقابلہ منتخب قرارپائے تھے وہ الگ بات ہے بعدمیں انہوں
نے سٹے کاسہارالیاجو مسلسل کئی برسوں تک ختم نہیں ہواتھا۔سردارایازصادق کے
ڈی سیٹ ہونے پرجان بوجھ کرقومی اسمبلی کاسپیکر منتخب نہ کرنااورانہیں
دوبارہ قومی اسمبلی کاسپیکر منتخب کرنے کاتاثر پری پول رگنگ کے زمرے میں
آتا ہے۔ ایک نجی ادارے کے اہلکاروں سے زبردستی سردارایازصادق کوووٹ دینے کا
حلف لیا گیا۔این اے 122سے تعلق رکھنے والے ریلوے میں عارضی اہلکاروں
کوکنفرم جبکہ ریلوے کالونی میں ہزاروں ووٹرز کے ساتھ مختلف وعدے کئے
گئے۔وزیراعظم سے وزیراعلیٰ پنجاب اوروفاقی سے صوبائی وزراء تک نے اپنے اپنے
طورپرسردارایازصادق کی کامیابی کیلئے پورازورلگایااورانتخابی ضابطہ اخلاق
کی دھجیاں بکھیریں یاشاید یہ ان کااستحقاق تھا ۔
ریاست کی طاقت کے بل پرحکمران جماعت کے سردارایازصادق اپنے مدمقابل پی ٹی
آئی کے نامزدامیدوارعبدالعلیم خان سے معمولی برتری سے جیت گئے مگراس میں
جشن منانے اوراترانے والی کوئی بات نہیں ہے بلکہ حکمران جماعت کواین اے
144اوکاڑہ اورپی پی147میں شکست کے محرکات پرغورکرناچاہئے ۔محسن لطیف خاتون
اوّل بیگم کلثوم نواز کابھتیجا ہے اس کے سوا موصوف کاکوئی کریڈٹ نہیں،محسن
لطیف کی شکست موروثی سیاست کیلئے زورداردھچکا ہے۔وہ انتخابی مہم کے دوران
بھی صبح گیارہ بجے سوکراٹھتا تھا ۔دیکھاجائے توپی پی147سے صرف محسن لطیف
نہیں بلکہ سردارایازصادق کوبھی شکست ہوئی جبکہ پی پی 148 سے سردارایازصادق
کی کامیابی حافظ میاں محمد نعمان کی مرہون منت ہے جو2008ء میں اس صوبائی
حلقہ سے ممبر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تھے مگر11مئی 2013ء کے عام انتخابات
میں سردارایازصادق نے اعلانیہ حافظ میاں محمد نعمان کوٹکٹ نہیں ملنے
دیاتھامگرحالیہ ضمنی الیکشن کے سلسلہ میں میاں شہبازشریف نے مداخلت کرتے
ہوئے حافظ میاں محمد نعمان اورسردارایازصادق کے درمیان صلح کرادی ورنہ
شایدنتیجہ مختلف ہوتا۔اگرپی ٹی آئی کے رہنماؤں نے بھی عبدالعلیم خان کی
شکست کے محرکات کاجائزہ لیاتوانہیں پی پی147اور پی پی148 سے عبدالعلیم خان
کوملے ووٹوں کوالگ الگ دیکھناہوگا۔عبدالعلیم خان اورپی پی148سے پی ٹی آئی
کے ممبرپنجاب اسمبلی میاں اسلم اقبال اورعبدالعلیم خان کے درمیان سردمہری
بھی پی ٹی آئی کی شکست کاایک سبب ہوسکتی ہے کیونکہ میاں اسلم اقبال عوامی
آدمی اورارائیں برادری سے تعلق رکھتے ہیں توپھر حافظ میاں محمدنعمان سابق
ایم پی اے ہوتے ہوئے اپنے امیدواریعنی سردارایازصادق کیلئے میاں اسلم اقبال
سے زیادہ ووٹ کس طرح لے سکتے ہیں۔مجھے لگتا ہے عبدالعلیم خان کی شکست میں''
شیروں'' سے زیادہ ''ٹائیگرز'' کاہاتھ ہوسکتا ہے ۔ اگرمیاں اسلم اقبال دل
وجان سے عبدالعلیم خان کے ساتھ تھے توپھر انہیں بھی اپنی کمزوریاں
اورخامیاں تلاش کرناہوں گی ۔بہرکیف اب سردارایازصادق کے نیچے دونوں ارکان
پنجاب اسمبلی پی ٹی آئی سے ہیں ،اب یا تواہلیان این اے122کے بھاگ جاگ جائیں
گے یاپھر دوسانڈوں کی لڑائی میں ان کے حقوق کچلے جائیں گے ۔
اوکاڑہ سے حکمران جماعت کا امیدوار علی عارف جو وہاں سے جعلی ڈگری کی
بنیادپرنااہل ہونیوالے چودھری عارف کا صاحبزادہ اورارائیں ہے وہ ہارگیا
جبکہ حکمران جماعت کے باغی مگرآزادامیدوارچودھری ریاض الحق کامیاب ہوئے۔
چودھری ریاض الحق کوسردارایازصادق کے مقابلے میں زیادہ ووٹ ملے ،این
اے122میں بلاشبہ بڑامقابلہ تھادونوں طرف سے بہت پیسہ صرف ہواجبکہ ایک دوسرے
کامیڈیاٹرائل بھی کیا گیالیکن چودھری ریاض الحق نے اپنے حلقہ انتخاب میں
اپنے مدمقابل چارارائیں امیدواروں کے ہوتے ہوئے بھی ووٹوں کی گنتی میں
سردارایازصادق کوپیچھے چھوڑدیا۔این اے 144کی نسبت این اے122میں ٹرن آؤٹ
تسلی بخش قرارنہیں تھا ۔اوکاڑہ سے پیپلزپارٹی چھوڑکرپی ٹی آئی میں آنیوالے
اشرف سوہنا چوتھے نمبرپررہے۔چودھری ریاض الحق نے ماضی میں مسلم لیگ (ن)
پربہت پیسہ صرف کیا مگر11مئی2013ء میں بھی انہیں ٹکٹ نہیں دیا گیاتھا ،اس
بار بھی ضمنی الیکشن کیلئے ریاض الحق نے مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ کیلئے درخواست
دی تھی مگرخوشامدیوں کی چاپلوسی کام کرگئی اورایک بارپھر ریاض الحق کوٹکٹ
سے محروم کردیاگیا جس پروہ پارٹی قیادت سے بغاوت کرتے ہوئے آزادامیدوارکی
حیثیت سے میدان میں اترے اورکامیاب رہے ،اب وفاقی وزیراطلاعات چودھری ریاض
الحق کو ''اپنا''قراردے رہے ہیں ،اس بات کا قومی امکان ہے چودھری ریاض الحق
مسلم لیگ (ن) میں چلے جائیں گے کیونکہ اپوزیشن کی سیاست کرنے کیلئے سرفروش
ہوناضروری ہے۔حمیت کاتقاضاتویہ ہے کہ حکمران جماعت نے جس شخص کودرخواست کے
باوجوداپناپارٹی ٹکٹ نہیں دیاتھا اب اسے قبول نہ کرے اورنہ ریاض الحق اس
جماعت کاحصہ بنے جس نے اسے نامزدگی کے قابل نہیں سمجھا۔
پاکستان میں قانون شکنی کیلئے قوانین بنائے جاتے ہیں،حکمران جماعت کے
نمائندوں سمیت کو ئی طاقتوراورسرمایہ دارامیدوار انتخابی ضابطہ اخلاق کی
پاسداری نہیں کرتا ۔این اے122میں پیسوں کی بارش ہوئی ، ان کی جیبوں سے بھی
اسی بہانے پیسہ نکلتاہے۔الیکشن کمشن کے حکم پرسرکاری اداروں میں تبادلے
ضروررک جاتے ہیں باقی کچھ نہیں رکتا ۔این اے122 میں حالیہ ضمنی الیکشن کے
دوران مجموعی طورپرامن وامان برقراررکھنے کاکریڈٹ لاہورپولیس کے انتھک
کپتان سی سی پی اومحمدامین وینس اوران کے ٹیم ممبرزڈی آئی جی آپریشن
ڈاکٹرحیدراشرف اورایس ایس پی سی آئی اے عمرورک کوجاتا ہے۔ان کے
بھرپوراورسخت انتظامات کی بدولت این اے122میں 1122 کوبلانے کی ضرورت پیش
نہیں آئی۔اب ماہ مقدس محرم کی آمدآمد ہے اورماہ محرم میں بھی امن وامان کے
ساتھ ساتھ مذہبی ہم آہنگی برقراررکھنا سی سی پی اولاہورکیپٹن (ر)محمدامین
وینس،ڈاکٹرحیدراشرف اورا ن کی ٹیم کیلئے ایک چیلنج ہے۔ اندراورباہرسے کئی
دشمن ہماری گھات میں ہیں لہٰذاء عوام ماہ محرم کے دوران امن وآشتی کیلئے
دعاؤں کے ساتھ ساتھ ہرڈسٹرکٹ انتظامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔
|