مالدیپ میں ہندوستان کی بے جا مداخلت

 ہندوستان ان دنوں تاریخ کے نازک ترین مرحلہ سے گذر رہا ہے ۔ ہر چہار جانب افر اتفری اور قتل و غارت گری کا ماحول ہے ۔ عدم تحمل اور فرقہ پرستی کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔ مذہبی رواداری اور انسانیت کا کا نام ڈکشنری سے غائب ہوگیا ہے ۔ نفرت کی سیاست اور تشدد ملک کی خاص شناخت بن گئی ہے ۔ غربت ، اقتصادی ناکامی اور جرائم جیسے معاملات ہندوستان میں اپنی جگہ برقرار ہیں ۔ ان تمام چیلنجز کو حل کرنے اور ملک میں امن و سلامتی کی فضاء قائم کرنے کے بجائے حکومت ہند دوسرے ملکوں میں اپنی مداخلت کررہی ہے ۔پڑوسی ممالک میں بے جامداخلت کرکے بنے بنائے رشتے کو آئے دن بگاڑر ہی ہے۔ حال ہی میں نیپال کی اندورنی سیاست میں ہندوستان نے بہت زیادہ مداخلت کی ۔ سیکولرزم آئین پر مبنی ملک کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کے لئے حکومت نے کڑوروں روپے خرچ کئے ۔ وزیر اعظم نے خود کئی مرتبہ نیپال کا دورہ کیا ۔ موقع بہ موقع فون پر بات چیت کی۔ کئی وزراء اور اعلی افسران کے جانے کا سلسلہ لگار ہا ۔ لیکن ان تمام مہربانیوں کے باوجود نیپال نے دوٹوک کہ دیا کہ ہندوستان نیپال کی اندرونی سیاست میں مداخلت سے باز آجائے ورنہ ہم چین سے اپنی قربت بڑھاسکتے ہیں ۔خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق ہندوستان اور نیپال کے رشتوں میں بہت زیادہ تلخیاں پیدا ہوچکی ہے جس میں سدھار بہت مشکل ہے۔ نیپال کے بعد اب ہندوستان مالدیپ کی اندرونی سیاست میں بھی دخل اندازہوگیا ہے ۔

مالدیپ بحر الہند میں واقع ایشا کا سب سے چھوٹا جزیرہ نما ملک ہے ۔جو تقریبا 1192 جزائر پر مشتمل ہے جس میں سے 200 پر انسانی آبادی ہے ۔یہ مکمل مسلم ملک ہے ۔سعوی عرب کی طرح یہاں کی بھی 100 فی صد آبادی مسلمانوں کی ہے۔ ابتدائے اسلام کے زمانے میں ہی یہاں کی عوام اپنے حاکم سمیت حلقہ بگوش اسلام ہوئی تھی اور اس وقت سے اسلام کے پروانوں کی حکومت یہاں برقرار ہے ۔ اس دوران برطانیہ سمیت مختلف بیرونی طاقتوں نے بھی اسے اپنے زیر اقتدار رکھا ۔1965 میں برطانیہ سے آزا د ہونے کے اب وہ مستقل طور پر ایک خود مختار جمہوری ملک ہے۔ ڈی جی پی کے اعتبار سے جنوبی ایشا میں دوسرے نمبر پر ہے ا ور سیاحت کے شعبہ میں نمایاں مقام حاصل ہے ۔ یہاں کی آمدنی کا سب اہم ذریعہ بھی یہی سیاحت ہے۔

حالیہ دنوں میں وزیر خارجہ سشما سوراج 10-11 اکتوبر 2015 کو مالدیپ کے دورے پر تھیں جہاں انہوں نے مالدیپ کی اندورنی سیاست میں حصہ لیتے ہوئے وہاں کے سابق صدرمحمد نشید کی گرفتاری کو غیر قانونی بتایا ۔ محمد نشید نے صدر کے عہدہ پر رہتے ہوئے چیف جسٹس محمد عبد اﷲ کی گرفتاری کا حکم دیاتھا جس کی پاداش میں ان پر فوج داری اور دہشت گردی کا مقدمہ عائد کیا گیا اور مارچ 2015 میں انہیں تیرہ سال قید کی سزا سنائی گئی۔ مالدیپ عدالت کے اس فیصلہ کو عالمی برادری نے غلط ٹھہراتے ہوئے محمد نشید کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔حال ہی میں5 اکتوبر کو اقوام متحدہ کے ایک پینل کا فیصلہ بھی محمد نشید کے حق میں آیا ہے جس میں ان کی گرفتاری کو غیر قانونی بتایا گیا ہے ۔ وزیر خارجہ سشما سوراج سے ملاقات کے بعد مالدیپ کے صدر یامین عبد القیوم نے اپنے ایک بیان میں صاف لفظوں میں کہاکہ مالدیپ ایک خود مختار ملک ہے اس کی خودمختاری کو چیلنج کرنے کا کسی کو کوئی حق نہیں ہے۔ مالدیپ صحیح اور غلط کا فیصلہ خود کرے گا ۔ دنیا کی کوئی بھی طاقت ہماری خود مختاری پر حملہ کرنے کی کوشش نہ کرے ۔

مالدیپ کے صدر اور ہندوستانی وزیر خارجہ کے درمیان ہوئی ملاقات کی جو تفصیلات منظر عام پر آئی ہیں اس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان نے امن و سلامتی اور دو ملکوں کے سفارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے بجائے مالدیپ کی اندورنی سیاست میں دل چسپی لینا شروع کردیا ہے ۔ ملاقات کے بعد مالدیپ کے وارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جو پریس نوٹ جاری کیا گیا ہے وہ صرف تین پیراگراف پر مشتمل ہے جس میں اختصار کے ساتھ جوائنٹ کمیشن کے پانچویں اجلاس کے درمیان ہوئی گفتگو کا تذکرہ ہے ۔دوسری طرف ہندوستانی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر ایک تفصیلی اور طویل پریس نوٹ جاری کیا گیا ہے جو تقریبا 15 نکات پر مشتمل ہے ۔ ایف انڈیا کی رپوٹ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے چھ ماہ قبل مارچ 2015 میں محمد نشید کی گرفتاری کے مسئلے پر ہی وہاں کی دعوت قبول نہیں کی تھی ۔ سشما سوراج کے دورہ سے ایک ہفتہ قبل بی جے پی لیڈر سبرامینم سوامی نے مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید کی رہائی کو یقینی بنانے اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کے لئے وزیر اعظم نریندرمودی سے مالدیپ میں ایک خصوصی سفیر بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مالدیپ کی خارجہ پالیسی سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ہندوستان کو زیادہ اہمیت نہیں دے رہا ہے یا پھر وہ ہندوستان کی بے جا مداخلت سے دل برداشتہ ہوکر چین سے اپنی قربت بڑھانے پر مجبور ہے ۔ سشما سوراج کی واپسی کے فورا بعد مالدیپ کے نائب صدر عبد اﷲ اظہیب چین کے سفر پر روانہ ہوگئے ہیں ۔جہاں وہ میری ٹائم اسکل روڈ ‘‘ پر منعقدہ ایک کانفرنس میں شرکت کریں گے ۔ گذشتہ سال چینی صدر نے مالدیپ دورہ کے دوران بحری روڈ بنانے کا پروجیکٹ رکھاتھا جس میں مالدیپ نے بھی اپنی شرکت کی رضامندی ظاہر کی تھی۔ یاہوڈاٹ کام پر شائع ایک رپوٹ کے مطابق مالدیپ صدر کے بیان پر حکومت ہندنے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے ساتھ ہی شرمندگی کو چھپانے کے لئے وزرات خارجہ کی جانب سے یہ بیان بھی جاری کیاگیا ہے کہ مالدیپ صدر کا بیان اقوام متحدہ کے جواب میں تمام عالمی برادری کے لئے ردعمل کے طور پر تھا اس کا تعلق صرف ہندوستان سے نہیں ہے۔

نیپال اور مالدیپ کے علاوہ ایک اور پڑوسی ملک سری لنکا سے بھی ہندوستان کے سفارتی تعلقات دن بہ دن خراب ہوتے جارہے ہیں ۔ پاکستان کے تعلقات کا پوچھنا ہی کیا جس سے ہندوستان کے تعلقات 68 برسوں میں بھی خوشگوار نہیں ہوسکے ہیں ۔ خلاصہ یہ کہ ہندوستان اندورنی سطح پربھی شورش کا شکار ہے اور اس کی خارجہ پالیسی بھی ناکامی کی شکار ہے ۔ خاص طور پر پڑوسی ملکوں کے ساتھ ہندوستان کے سفارتی تعلقات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ نیپال ، مالدیپ اور سری لنکا کے حیسے اہم پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کا خراب ہونا اور ان کا چین سے قریب ہونا ہندوستان کے لئے اچھا شگون نہیں ہے ۔
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 180721 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More