گل، تبسم کہہ رہا تھا زندگانی کو، مگر

زندگی میں اگر کوئی محبت کو ، اور خدا کے سائے کو ڈھونڈنا چاہتا ہے یا اپنے والدین کے پیار کو تووہ اپنے اُستاد کی عزت کریں۔ کچھ باتیں اتنئ حساس اور ناُزک ہوتی ہے جس کا ہمیں پتہ تو ہوتا ہے لیکن اندازہ نہیں۔ اسی طرح کچھ دن پہلے مجھے اندازہ ہوا کہ ایک شاگرد اپنے دل میں اُستاد کیلئے کتنی محبت، عزت و احترام رکھتا ہے۔میرے بہت ہئ قابل احترام اُستاد، اُس میں بہت سی خوبیوں کے علاوہ ایک خوبی یہ ہے کہ اللہ نے اُس کے لب و لہجے کو خوض کوثر جیسے مٹھاس سے فیضیاب کیا ہے۔میرا اپنے محترم اُستاد سے ہمیشہ رہنے والی تعلق کا سلسلہ آج سے ساڑھے چار سال پہلے کُرسی سے شروع ہوا مجھے اپنے اساتذہ بہت ہئ عزیز اور قریب ہے لیکن مجھے جو عقیدت و احترام اس اُستاد سے ہے اُس کی شدت کا اندازہ مجھے کچھ دن پہلے ہوا جب ایک دوست کے ذریعے معلوم ہوا کہ وہ کچھ عرصہ سے ایک قابل علاج بیماری اپنے پورے توانائی سے اور ہمت و حوصلے سے لڑرہے ہیں، تو آنکھوں میں آنسو آگئے اور مالک قُل سے دل میں اپس بچے کی مانند جو دنیا و مافیہا سے بے خبر ہوتا ہے اور اہنی ماں کو روتا ہے اپنی ضد منوا رہا ہوتا ہے ، کھڑے کھڑے فریاد شروع کی کیونکہ میرا اللہ یہ نہیں کہتا کہ تم دُعا مانگنے کے لئے وضو کروگے اور مسجد کے کسی کھونے میں مجھ سے کلام کروگے نہیں وہ تو بے نیاز ذات ہے بس دلوں کو ، نیتوں کو دیکھ کر اپنے بندے کو نوازتا ہے پھر یہ نہیں دیکھتا کی اس نے تو ساری زندگی میرئ نافرمانیاں کی ہے ، اور کہا کہ اے اللہ جب اُستادوں کا ہم پھر سر فخر سے اور سینہ تھان کر چلنے کا وقت آیا تو تو نے ہم کو بےبس کردیا۔۔۔۔۔ یا اللہ نیری زندگی میرے اُستاد کو دیں لیکن اُس کو صحت عطا کریں مجھے تمہارے خدائی کی قسم کہ میرے اُستاد کی ایک مسُکراہٹ کی قیمت دنیا میں کوئی ادا نہیںکرسکتا تمہارے پاس تو ہر چیز کی خزانے ہیں نا بس صرف کُن کہہ دے میرے مولا میرے آنسوؤں کے طفیل اُس کی مُسکراہٹ کو واپس کردیں۔

گھر آکر جیسے میرئ زندگی ہئ اُجڑ گئی بس اُس کے ساتھ گُزرے پل ، اُس کا بولنا، اُس کا رعب دار انداز میں چلنا کبھی چشموں کو آنکھوں سے اُتار کر اُس کا صاف کرنا تخیل میں ایک تسلسل کے ساتھ چل رہا تھا۔

سر میں نے آپ سے کرنے کو بہت سی باتیں دل میں جمع کر رکھی ہے بس ہمت ہی نہیں ہورہی کہ کیسے اور کب کروں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بس اللہ سے صرف یہ التجاء گڑگڑا کر کروں گا کہ میرے اُستاد کے لبوں پر پھر سے مسُکراہٹوں کے بہار کو سجا دے کیونکہ اُس کو بہار سے اور ہر طرف خوشبوؤں اور سرسبز و شاداب منظروں سے بہت عشق ہے۔ آمین ۔

Johar Altaf
About the Author: Johar Altaf Read More Articles by Johar Altaf: 5 Articles with 6535 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.