لائوڈ سپیکر
(Muhammad Shoaib, Faisalabad)
آجکل ہر جگہ بلدیاتی انتخابات کا
بول بالا ہے۔جسے دیکھو اپنی اپنی پارٹی کے گُن گارہا ہے۔ ہر کوئی یہی چاہتا
ہے کہ اس کی پارٹی کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہو۔یہ متن لکھنے کا مقصد نہ
تو کسی پارٹی پر تنقید کرنا ہے اور نہ ہی کسی کو برا بھلا کہنا۔۔نہ ہی میں
شیر کے حق میں کچھ لکھ رہا ہوں اور نہ ہی بلے کا نعرہ لگانے لگا ہوں۔ میرے
اس متن کا عنوان ہے ’’ لاؤڈ سپیکر‘‘۔
جی ہاں ! لاؤڈ سپیکر ۔۔۔ یہ وہی آلہ ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے آپ اپنی
باریک سی آواز کو بھی کوسوں دور پہنچا سکتے ہیں۔ اگر کوئی آپ کی بات نہیں
سن رہا تو آپ لاؤڈسپیکر کا استعمال کر کے زبردستی اپنی بات ان تک پہنچا
سکتے ہیں۔اور ان کو اپنی بات سننے پر مجبور کر سکتے ہیں۔
لاؤڈسپیکر کا استعمال یوں تو پہلے ہی مسجدوں میں بند ہے۔ اور اس حکم کی
خلاف ورزی کرنے والوں پر بھاری جرمانے بھی آئے دن ہوتے رہتے ہیں اور اگران
سے پوچھا جائے کہ تم نے مسجدوں میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی کیوں
لگا رکھی ہے؟ تو ان کا جواب سیدھا سادھا ہوتا ہے ۔۔۔ تاکہ فرقہ واریت کو
ہوا نہ ملے۔۔۔ چلو ! آپ کی بات مان لیتے ہیں۔لاؤڈسپیکر کے بے جا استعمال کی
وجہ سے فرقہ واریت کو ہوا ملتی ہے۔ مختلف لوگوں میں تصادم کا باعث بنتا ہے
۔ مگر جناب ! آپ کو یہ نظر تو آتا ہے کہ مسجدوں میں لاؤڈسپیکر فرقہ واریت
کو جنم دیتا ہے لیکن کیا آپ کو یہ نظر نہیں آتا کہ اسی لاؤڈ سپیکر کا سیاسی
جلسوں اور سیاسی مجلسوں میں بے جا استعمال ذاتی دشمنوں کو بھی جنم دیتا ہے۔
دُور کیوں جائیں؟؟ حالیہ بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں پر ہی نظر ثانی کریں۔
جگہ جگہ جلوس۔۔۔ جگہ جگہ سیاسی ٹولیاں اور پھر اوپر سے لاؤڈسپیکر۔۔۔۔
دن تو ایسے تیسے گزر جاتا ہے مگر رات ۔۔۔ وہ تو آرام کے لئے ہوتی ہے۔مگر اس
ملک میں تو رات بھی آرام سے خالی ہے۔ رات ہوتے ہی رات کے شہزادے جگہ جگہ
مجلسیں سجا کر بیٹھ جاتے ہیں۔گلی کوچے، روڈ اور بازار وغیرہ ہر جگہ اپنی
اپنی پارٹیوں کے نعرے لگاتے ہیں۔ چلو اگر تمہارے اندر اپنی پارٹی کے لیے
اتنی ہمدردی ہے تو اپنے گھروں میں جا کر نعرے لگاؤ ۔۔۔ مگر نہیں۔۔۔۔ ایک کے
ہاتھ میں مائک۔۔۔ دوسرے کے ہاتھ میں سپیکر ۔۔۔۔ اور پھر شروع۔۔۔۔ خدا کے
لئے۔۔۔ رات کو سکون سے سونے دو۔۔
لاؤڈسپیکر کے استعمال پر اگر پابندی ہے تو سیاسی جلسے اس پابندی سے مستثنیٰ
کیوں ؟؟؟ |
|