امریکہ میں خشک سالی سے نمٹنے کےلئے حیرت انگیز اقدامات

 چار سال سے جاری بد ترین صورت حال نے ریاست کیلی فورنیا کو تگنی کا ناچ نچا دیا

امریکی ریاست کیلی فورنیا میں گزشتہ چار سال سے جاری ریکارڈ توڑ خشک سالی نے سپر پاور کے طاقت ور ترین ڈسٹرکٹ اور سب سے بڑی امریکی ریاست کے دارلحکومت لاس اینجلس کو شہر میں موجود بچے کھچے پانی کے ذخائر کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے غیر معمولی طریقہ کار اختیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ حکام نے سلمار، کیلی فورنیا میں75ایکڑ رقبے پر محیط لاس اینجلس ریزروائرمیں 96ملین یعنی9کروڑ60لاکھ سے زائدپانی پر تیرنے والی شیڈ بالز چھوڑ دی ہیں۔ سیاہ رنگ کی پلاسٹک کی یہ بالز پانی کو گرد وغبار، بارش، کیمیکلز اور جنگلی حیات سے تحفظ فراہم کریں گی۔سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ بالز کم از کم 300ملین یعنی30کروڑ گیلن پانی کو ہر سال بخارات کی شکل میں اڑ جانے سے روکیں گی۔ایک اوسط سیب کے سائز کی ایک بال پر تقریباً36سینٹ لاگت آئی ہے۔پانی کی سطح پر تیرنے والی یہ بالزسورج کی روشن کو پانی تک پہنچنے سے روک کر گرمی کی حدت سے پانی کے بخارات کی شکل اختیار کر کے اڑ جانے کے عمل کو روک دیں گی۔اس طرح کارسینو جینک کمپاﺅنڈ برومیٹ(Carcino genic compound bromate ) کی تخلیق کا عمل بھی رک جائے گا۔ یہ بالز پانی کی پوری سطح پرایک حفاظتی جال بن دیں گی جس کے نتیجے میں پرندے ، جانور اور دیگر آلودگی اور غلاظت سے پانی کو محفوظ رکھے گی۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے لئے برومیٹ کی سطح قدرتی طور پر پانی میں برومائیڈ کی تخلیق کا باعث بن جاتی ہے جو کہ کئی مسائل کو جنم دیتی ہے۔دوسری جانب ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جو برومیٹ کی بڑی مقدار حلق کے راستے پھیپھڑوں میں جانے کی صورت میں متلی، الٹی ، اسہال اور پیٹ کے درد میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

لاس اینجلس ڈپارٹمنٹ آف واٹر اینڈ پاور کے ایک سابق ماہر بیالوجسٹ ڈاکٹر برائن وہائٹ امریکہ بھر میں پہلے شخص ہیں جنہوں نے خشک سالی کی قدرتی آفت سے نمٹنے کے لئے مصنوعی مگر اثر انگیز طریقہ متعارف کروایا۔ یہ خیال ان کے ذہن میں اس وقت آیا جب انہوں نے ایئر فیلڈ رن ویز سے متصل تالابوں میں بڑڈ بالز کے استعمال سے متعلق سوچا۔ان کا یہ ان- ہاﺅس طریقہ کار ایل اے ڈی ڈبلیو پی کے اوپن ایئر ریزروائرز میں دھوپ کی روشنی روکنے، کیمیائی ردعمل سے بچنے اور اشنہ۔ جلبک۔ الجی جیسے پودے جِن میں پھ ±ول کی طرح کی جڑیں نہیں ہوتیں ان کی پیدائش کو 2008سے کامیابی کے ساتھ روکنے کے لئے استعمال ہو رہا ہے۔انہوں نے بالز کو سیاہ رنگ دینے کا فیصلہ کرنے کے لئے کئی سال لگائے کیونکہ صرف سیاہ رنگ ہی یو وی شعاعوں کو موڑنے کی اہلیت رکھتی ہیں۔سلمار ، کیلی فورنیا میں وان نارمن کمپلیکس پر گزشتہ ہفتہ بھی تقریباً20,000پولی تھیلن بالز چھوڑی گئیں۔ان بالز کو فی الوقت اپر اسٹون، ایلیزیان اور ایوان ہوئے ریزروائرز پر چھوڑا گیا ہے۔میئر ایرک گارسیٹی نے کیلیفورنیا کو شدید خشک سالی میں مبتلا ہونے کے پس منظر میںریجن میں پانی کے معیار کو تحفظ دینے کے لئے34.5ملین ڈالر کے ایک منصوبے کے تحت آخری 20,000پلاسٹک بالزریزروائر میں ڈالیں۔ میئر گارسیٹی نے کہا کہ ہم شدید خشک سالی کے منفی اثرات سے بچاﺅ کے لئے ڈاکڑ برائن وہائٹ کیمنصوبہ بندی کی قدر کرتے ہیں۔ اس معوقع پر رکن کونسل مچ انگلینڈر نے اس منصوبہ کی تعریف کی جس ے نتیجے میں ہر سال تقریباً300ملین گیلن پانی بخارات کی شکل میں اڑ کر ضائع نہیں ہو سکے گا جوکہ 8100افراد کی ایک سال کی ضرورت پوری کرے گا۔

حکومت نے شہریوں سے بھرپور تعاون حاصل کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے تا کہ پانی کے بحران سے بہترین انداز میں نپٹا جا سکے۔ جن لوگوں کے پاس زیادہ پانی استعمال کرنے والے آلات ہیں، ا ±ن سے کہا جارہا ہے کہ وہ جدید ترین آلات استعمال کریں، تاکہ پانی کے استعمال میں غیر معمولی کمی لائی جاسکے۔ اس مقصد کے لیے ریاستی حکومت مالی تعاون بھی فراہم کر رہی ہے۔ جامعات کے کیمپس، گالف کورسوں، قبرستانوں اور دوسرے ایسے بڑے رقبوں کا جائزہ لیا جارہا ہے جو بڑے پیمانے پر پانی استعمال کرتے ہیں۔ اس صورت میں پانی کے استعمال میں بچت کو موثر بنانے میں مدد ملے گی۔ شدید خشک سالی نے ریاستی مشینری کو کئی ایسے اقدامات کرنے پر مجبور کردیا ہے جن کا چند برس پہلے تک تصور بھی نہیں تھا۔ خشک سالی نے ریاست میں زرعی شعبے کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے جس کے نتیجے میں کئی فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔ بہت سی سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار غیر معمولی حد تک کم ہوگئی ہے۔ماحول سے متعلق امور کے ماہرین نے حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے، تاہم ساتھ ہی انہوں نے خبردار بھی کیا ہے کہ نتائج آنے تک مزید اقدامات سے گریز کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاست میں خشک سالی کا دور انیہ چار سال سے چل رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں زمین کی اوپری تہہ میں چند ایک ایسی تبدیلیاں بھی رونما ہوئی ہیں جن کے باعث زرعی مشینری کو مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ زرعی زمین کو ممکنہ طور پر پہلے سے زیادہ پانی درکار ہے۔ کوشش یہ ہے کہ ایسا کوئی بھی نظام اپنایا ہی نہ جائے جس کے نتیجے میں پانی کا استعمال تو بڑھے مگر اس سے استفادہ کم سے کم ہو۔

انتہائی خشک سالی نے صوبہ میں سب کچھ بدل کر رکھ دیا ہے۔ جن دریاو ¾ں میں پانی ٹھاٹیں مارتا ہوا بہتا تھا، وہ سوکھ گئے ہیں۔ علاقے کی بڑی جھیلیں بھی اب س ±وکھنے کے قریب ہیں ۔ جن پہاڑی چوٹیوں پر برف ہی برف رہا کرتی تھی، ا ±ن پر اب گھاس بھی کم کم دکھائی دیتی ہے۔ ریاستی حکومت کے لیے یہ سب کچھ بہت پریشان کن ہے کیونکہ زرعی شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ ریاست کو اِس صورت حال نے چند برس میں کئی ارب ڈالر کے نقصان سے دوچار کیا ہے۔ حکومت نے اپنے بھرپور وسائل کوشہریوں کا معاشی نقصان کم سے کم کرنے پر مرکوز کر دیا ہے تاہم سپر پاور کی طاقتور ترین ریاست ہونے کے باوجود اس قدرتی آفت سے نمٹنا اس کے لئے مشکل ہو تا جا رہا ہے۔۔ زراعت کے ساتھ ساتھ صوبہ کی صنعتوں کو بھی تباہی سے بچانا حکومت کے لئے بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے ۔ رواں برس قلت ا ٓب اتنی شدت اختیار کرگئی ہے کہ حکومت کو تاریخ میں پہلی بار پانی کے استعمال سے متعلق پابندیوں کا نفاذ کرنا پڑاہے۔حکومت کی جانب سے جاری کی جانے والی ہدایات کے مطابق شہری لان میں اگی ہوئی گھاس پر پانی کا چھڑکاو ¿ نہیں کرسکتے۔ چناں چہ پانی نہ ملنے پر گھاس سوکھنے لگی اورچند ہی روز میں ان گنت گھروں کے باہرموجود لان ’ اجڑے چمن‘ کا منظر پیش کرنے لگے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سالِ رواں کے اختتام تک کیلے فورنیا کے آبی ذخائر میں ایک سال کی ضروریات سے بھی کم پانی رہ جائے گا۔ چناں چہ پانی کی بچت کرنے کے لیے کیلے فورنیا کے باسیوں نے لان کے علاوہ سوئمنگ پولز کو بھی پانی سے محروم کردیا ہے۔ اس کے علاوہ وہ تمام فوارے بھی بند کردیے گئے ہیں جو ’ ری سائیکلڈ ‘ پانی استعمال نہیں کرسکتے۔ حکومت نے عوامی مقامات پر بنائے گئے سوئمنگ پولز کو پانی سے بھرنے پر بھی پابندی عائد کردی ہے، اس کے علاوہ ریستورانوں کو بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے گاہکوں کو اس وقت تک پینے کے لیے پانی نہ دیں جب تک وہ طلب نہ کریں۔

کیلیفورنیا میں پانی کی کمی کے بعد احتیاطی اقدامات کے طور پرخشک درختوں کو کاٹا جارہا ہے،صوبے میں خشک سالی کے باعث اربن لاس اینجلس کی پٹی میں لگے ہزاروں درخت کو کاٹنے کا عمل جاری ہے،انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تمام درختوں کو پانی نہیں پہنچا سکتے لہٰذا وہ درخت جو خشک ہورہے ہیں انہیں کاٹا جارہا ہے،ریجن میں رواں سال بارشیں نہ ہونے کے باعث پانی کے ذخائر محدود رہ گئے ہیں،جسکی وجہ سے درخت شدید متاثر ہوئے۔ ریاست کیلیفورنیا بھرمیں خشک سالی کے باعث لاکھوں درخت سوکھ کر ختم ہوگئے۔درختوں کے ختم ہونے کی ایک وجہ علاقے میں موجود بیٹل کیڑے کا درختوں پر حملہ بھی ہے جو درختوں کو تیزی سے کھوکھلا کردیتا ہے،رواں سال کم برفباری بھی درختوں کی تباہی کی بڑی وجہ ہے۔ایک محاورہ ہے کہ مصیبت جب آتی ہے تو تنہا نہیں آتی۔ خشک سالی کی آمد اپنے ساتھ جنگلات کے لئے بھی مشکلات لے کر آئی ہے۔ ۔ایک ہفتہ قبل ہی کیلی فورنیا کے جنگلات میں 20 مقامات پر لگی آگ کے باعث 13 ہزار افراد کو علاقہ خالی کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے جبکہ آگ بجھانے والا عملہ تاحال آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔حکام کے مطابق آگ لگنے کے اگلے روزسارا دن آگ بجھانے والے عملے کے تقریباً 9000 ارکان چٹیل پہاڑیوں پر لگی آگ بجھانے کی کوشش کرتے رہے۔

سان فرانسسکو کے شمال میں لگی آگ 90 مربع کلومیٹر علاقے میں پھیل چکی ہے۔یہ آگ اس علاقے میں واقع ایک شاہراہ تک پہنچ گئی تھی۔حکام نے اس آگ کو غیرمعمولی قرار دیا ہے اور اس میں ایک ہفتے کے اندر تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ تیز ہواو ¿ں سے پھیلنے والی آگ سے کم از کم 24 گھر تباہ ہوگئے ہیں۔

علاقہ خالی کرنے والے ایک شخص وکی ایسٹریلا کا کہنا تھا: ’میں نے آج تک ایسی آگ نہیں دیکھی۔ ’یہ حیران کن انداز میں پھیل رہی ہے۔ فضا میں 300 فٹ بلند دھواں تھا۔‘ آب و ہوا میں نمی، کڑکتی بجلیوں اور تند و تیز ہواؤں کے باوعث آگ بجھانے والے عملے کو سخت حالات کا سامنا ہے۔ ہماری دنیا بنیادی طور پر تبدیل ہو رہی ہے۔ 2000ء کے بعد آنے والے 15 سالوں میں سے چودہ سال، ریکارڈ پر آنے والے گرم ترین سال تھے۔ ان میں پچھلا سال، سب سے زیادہ گرم تھا۔حدت میں اضافے سے ایک تبدیل شدہ قدرتی ماحول وجود میں آیا ہے۔ اس بات کا تعین کرنا مشکل ہے کہ کسی خاص طوفان یا خشک سالی کا واحد سبب آب و ہوا میں تبدیلی ہے، لیکن طوفانوں کی بڑھتی ہو ئی شدت اور موسموں کے اوقات اور اشکال میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو ایک واضح اشارہ سمجھنا چاہئیے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کیلی
فورنیا میں خشک سالی کا مسلسل چوتھا سال بھی عالمی ماحول میں تبدیلی کی نوید دے رہا ہے۔ (یہ آرٹیکل روزنامہ جنگ میں شائع ہو چکا ہے)
syed yousuf ali
About the Author: syed yousuf ali Read More Articles by syed yousuf ali: 94 Articles with 71211 views I am a journalist having over three decades experience in the field.have been translated and written over 3000 articles, also translated more then 300.. View More