صرف ایک رات نیند پوری نہ ہونا ہمارے جینز اتھل پتھل کر دیتی ہے
(Syed Yousuf Ali, Karachi)
حیاتیائی گھڑیوں کے سسٹم
میں تعطل سے جسم کے درجہ حرارت ، بھوک اور حتیٰ کہ دماغی سرگرمیوں میں
تبدیلی آ جاتی ہے۔
ہم میں سے بیشتر افراد نیند پوری نہ ہونے کے حوالے سے صرف اس حد تک جانتے
ہیں کہ اس سے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔تاہم لوگوں کی اکثریت نیند
پوری نہ ہونے کے سنگین نتائج سے عدم واقف ہے۔بیشتر افراد نیند پوری نہ ہونے
کی صورت میں کسل مندی اور سستی دور کرنے کے لئے اگلے روز صبح کیفین کا
استعمال بڑھا دیتے ہیں ۔ ایک پیالی سیاہ چائے میں 74 ملی گرام کیفین ہوتی
ہے۔ کافی 100 ملی گرام کیفین رکھتی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جو مردوزن
روزانہ 300 ملی گرام سے زیادہ کیفین لینے لگے، وہ ایک طرح سے اس کیمیائی
مادے کے عادی ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا کیفین کے عادی نہ بنیے ورنہ کئی جسمانی و
ذہنی مسائل میں گرفتار ہوجائیں گے۔ تاہم ایک نئی اسٹڈی میں متنبہ کیا گیا
ہے کہ رات کی نیند پوری نہ ہونے کے باعث ایسی سنگین پیچیدگیاں پیدا ہوتی
ہیں جس کے بارے میں ماضی میں کبھی سوچا بھی نہیں گیا۔ برطانوی روزنامہ ڈیلی
میل کی رپورٹ کے مطابق سوئیڈن میں تحقیقی ماہرین نے پتہ چلایا ہے کہ صرف
ایک رات کی نا مکمل نیند ہمارے جسم میں ان جینز کو اتھل پتھل کر دیتی ہے
جوسیلولر حیاتیائی گھڑیوں کو کنٹرول کرتی ہیں۔ حیاتیائی گھڑیوں کے سسٹم میں
تعطل سے جسم کے درجہ حرارت ، بھوک اور حتیٰ کہ دماغی سرگرمیوں میں تبدیلی آ
جاتی ہے۔نیند پوری نہ ہونے کے صرف طویل المدتی اثرات ہی مرتب نہیں ہوتے
بلکہ ہماری روزمرہ کی زندگی میں بھی نیند پوری نہ ہونے کے باعث پیش آنے
والے واقعات اس کی اہمیت کا احساس دلاتے ہیں۔ ہر سال ہزاروں ایسے جان لیوا
حادثات ہوتے ہیں جن کی وجہ غنودگی میں گاڑی چلانا ہوتا ہے۔ ایک امریکی
میگزئین'سائکولوجی ٹوڈے' کے مطابق نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی
سمجھ بوجھ متاثر ہوتی ہے اور یوں کئی قسم کے چھوٹے بڑے حادثات ہوتے ہیں جن
میں ٹرک ڈرائیوروں کا ہائی وے پر دوران سفر سوجانا، ڈاکٹروں کا مریضوں کے
علاج میں غلطیاں کرنا اور ایٹمی بجلی گھروں میں کام کرنے والوں کا خطرے کی
گھنٹی نہ سن پانا شامل ہیں۔
سابقہ تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ نیند سے محرومی کی صورت میں ہمارے
میٹابولزم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔اپسالا یونیورسٹی پر تحقیقی ماہر
اور حالیہ ریسرچ کے قائدجوناتھن سیڈر نائس نے بتایا کہ نیند پوری نہ ہونے
کی صورت میں موٹاپے اور ٹائپ 2ذیابطیس کے خدشات بھی بڑھ جاتے ہےں۔ حتیٰ کہ
جانوروں کی جینیاتی گھڑی میں تبدیلی ان بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔ انہوں
نے کہا کہ ہماری حالیہ ریسرچ کے نتائج یہ نشان دہی کرتے ہیں کہ ہماری
جینیاتی گھڑی میں تبدیلی کے باعث سامنے آنے والے منفی اثرات کی وجہ نیند کی
کمی ہے اس اسٹڈی کے تحقیقی ماہرین نے 15صحت مند نارمل مردوں کاانتخاب کیاجو
کہ دو مختلف مواقعوں پرتقریباً دو راتوں کے قیام کے لئے لیباریٹری آئے۔ان
سے حاصل کئے گئے ٹشو سیمپلز کے گہرائی تک کئے گئے مطالعے سے پتہ چلا کہ صرف
ایک رات کی نیند پوری نہ ہونے کے نتیجے میں جینیاتی گھڑیوں کی باقاعدگی اور
سرگرمیوں میں خلل واقع ہو گیا۔دوسری رات کے دوران شرکاءدو میں سے ایک سیشن
میں بیدار ہوئے تو روشنی کی صورت حال ، خوراک اور لیب میں سرگرمیوں کی سطح
کو سختی کے ساتھ کنٹرول کیا گیا تھا۔ دونوں مواقعوں پر دوسری رات کے بعد جب
ان مردوں کی اسٹڈی کی گئی تو ان کے پیٹ، پٹھوں اور ران کی بیرونی سطح سے
چربی کے ٹشو کے چھوٹے سیمپلز حاصل کئے گئے۔یہ دو اقسام کے ٹشوز تھے جو کہ
میٹابولزم کو معمول پر رکھنے اور خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں
اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ٹشو سیمپلز کی اسٹڈی سے ظاہر ہوا کہ صرف ایک رات کی نیند پوری نہ ہونے کے
باعث جینیاتی گھڑی کے معمول اور سرگرمی میں تبدیلی آگئی تھی۔جینز کی
سرگرمیاں ایک میکانزم سے کنٹرول ہوتی ہیںجسے ” ایپی جینیٹک “ کہا جاتا
ہے۔یہ ڈی این اے مالیکیول میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔ جو کہ جینز کے سوئچ
آن اور آف کو کنٹرول کرتا ہے۔ تحقیقی ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ نیند
پوری نہ ہونے کی صورت میں جینیائی گھڑی ڈی این اے مارکس کی تعداد میں اضافہ
کر دیتی ہے۔۔ وہ اس نتیجے پر بھی پہنچے ہیں کہ جینز کا اظہار جو کہ یہ تعین
کرتا ہے کہ کتنے جینز کی پیداوار ہوئی ، اس میں تبدیلی آ جاتی ہے۔ڈاکٹر
سیڈر نائس کا کہنا ہے کہ جہاں تک ہم جانتے ہیں، ہم نے سب سے پہلے انسانوں
میں نیند پوری نہ ہونے کی صورت میںبراہ راست ایپی جینیٹک تبدیلیوں کے وقوع
پذیر ہونے کو دکھایا ہے۔ یہی نہیں بلکہ ان اہم ٹشوز میں تبدیلیوں کو بھی
دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ امر دلچسپ ہے کہ ان جینز کے میتھلیشن کس
تیزی سے تبدیل ہو جاتے ہیں اور یہ میٹابولک اہمیت کی حامل جینیاتی گھڑی کو
تبدیل کر دیتے ہیں۔نیند کی کمی سے کئی نفسیاتی و جسمانی عوارض جنم لیتے
ہیں۔ اس میں قوت برداشت کم ہوجاتی ہے اور وہ کام پر صحیح طرح توجہ نہیں دے
پاتا۔
سائنس دان اور ماہرین طب ایک طویل عرصے سے نیند پوری نہ ہونے کے نقصانات کے
بارے میں آگاہ کرتے رہے ہیں ہیں ۔ تاہم ایک نئی تحقیق کے مطابق نیند کی کمی
خواتین کے چہرے پر جھریاں بڑھانے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ امریکہ میں ہونے
والی ایک طبی تحقیق کے مطابق کم سونے والی خواتین میں بڑھاپے کے آثار بہت
تیزی سے نمایاں ہونے لگتے ہیں جو ان کی جلد کو قبل از وقت بڑھاپے کا شکار
کر دیتی ہے۔ تحقیق کے مطابق صحیح نیند لینے والی خواتین کی جلد میں خرابی
کافی تیزی سے ٹھیک ہوتی ہے اور ایسی خواتین خود کو پرکشش بھی سمجھتی ہیں۔
واضح رہے کہ نیند کی کمی موٹاپے، ذیابیطس، کینسر اور دیگر امراض کا سبب
سمجھی جاتی ہے مگر یہ حقیقت پہلی بار سامنے آئی ہے کہ انسانی جلد پر بھی اس
کے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔جدید تحقیق روزانہ رات کو آٹھ گھنٹے نیند لینے
کے کئی فوائدظاہر کرچکی ہے۔جسم کی ضرورت کے مطابق اچھی طرح سونے سے ہماری
قوت ارتکاز بڑھتی ذہانت میں اضافہ اور یادداشت تیز ہوتی ہے۔ہم اپنے منصوبے
بہتر انداز میں تشکیل دیتے ہیں۔مزید برآں جسم میں چکنائی جلانے والے نظام
تقویت پاتے ہیں۔ یوں ہمارا وزن قابو میں رہتا ہے۔ صبح سویرے اٹھیں، تو ہمیں
تھکن نہیں تروتازگی کا احساس ہوتا ہے۔ نیند ہی ہمیں ذیابیطس، امراض قلب اور
ہائپرٹینشن جیسے موذی امراض سے بچاتی ہے۔ حتی کہ کینسر، ہڈیوں کی بوسیدگی
اور الزائمر چمٹنے کا خطرہ بھی جاتا رہتا ہے۔
نیند پوری نہ کرنے سے ہمارے دماغ میں صفائی کے نظام میں گڑبڑ پیداہوجاتی
ہے۔نتیجتاً مسالماتی فضلہ جمع ہوکر صحت مند دماغی خلیوں کو متاثر کرتا ہے۔
وہ پھر اپنی ذمے داریاں صحیح طرح انجام نہیں دے پاتے اور انسان ذہنی
بیماریوں کا شکار رہنے لگتا ہے۔ اس لیے نیند نہ لینے کے نقصانات بڑے خطرناک
ہیں۔خوش قسمتی سے حسب منشا مطلوبہ نیند لے کر انسان اس کی کمی سے پیدا ہونے
والے ذہنی و جسمانی عوارض سے بچ سکتا ہے۔ دنیا بھر میں کروڑوں لوگ اب نیند
کو اہمیت نہیں دیتے۔ بنیادی وجہ یہ ہے کہ بنی نوع انسان کا جدید طرز زندگی
اب اسے رات دیر تک جگائے رکھتا ہے۔ اسی باعث کروڑوں انسان سات گھنٹے کی
نیند بھی نیں لے پاتے ۔نیند کی کمی ایک عادت بن جائے، تو اس کا ایک بڑا
نقصان ہوتا ہے۔ وہ یہ کہ جب کوئی دماغی خلیہ یا نیورون کام کا بوجھ برداشت
نہ کرسکے، تو وہ تباہی کا شکار ہو جاتا ہے۔ یہ نہایت خطرناک امر ہے کیونکہ
دیگر جسمانی خلیوں کے برعکس دماغ میں نئے خلیے جنم نہیں لیتے۔ ایک بالغ
دماغ میں جتنے خلیے ہوں، ساری عمر اتنے ہی رہتے ہیں۔ نیند کی کمی سے
یادداشت متاثر ہوتی ہے اور انسان کسی بات پر باآسانی توجہ نہیں دے پاتا۔
تحقیقی ماہرین کاکہنا ہے کہ وہ اس مرحلہ پر اس امر کا تعین نہیں کر سکتے کہ
نیند پوری نہ ہونے وے جینز میں پیدا ہونے والی یہ تبدیلیاں کس حد تک مستقل
ہیں۔ انہوں نے ان ممکنات کا اظہار بھی کیا کہ یہ تبدیلیاں ایک یا کئی راتوں
کی بھر پور نیند کے نتیجے میں معمول پر آ جاتی ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ دوسری
جانب ایپی جینیٹک فنکشن میٹابولک میموری پر اثر اندوز ہوتا ہے بالخصوص رات
کی شفٹوں میں کام کرنے والے اور ٹائپ2ذیابطیس میں مبتلا افراد اس سے متاثر
ہوتے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نیند کی محرومی کی بعض اقسام
ہمارے ٹشوز کے جینوم میں مستقل تبدیلی کا باعث بن جاتی ہیں جو کہ طویل عرصہ
کے لئے ہمارے میٹابولزم کو متاثر کرتی ہیں۔ماہرین نے نائٹ شفٹوں میں کام
کرنے والوں کو بھی محتاط طرز فکر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ان کا
کہناہے کہ نائٹ شفٹوں میں کام کرنے کے نتیجے میں کینسر ڈیولپ ہونے کے خدشات
میں اضافہ ہو جاتا ہے۔بارسلونا میں پامپیو فابرایونیورسٹی کی جانب سے کی
جانے والی ایک اسٹڈی میں بتایا گیا ہے کہ رات کی شفٹوں میںکام کرنے کے
نتیجے میں ” اوئسٹروجن “ اوور ”ٹیسٹواسٹرون “ جیسے سیکس ہارمونز کی سطح بڑھ
جاتی ہے۔ سائنس دانوں نے اپنی اسٹڈی کے لئے مختلف شفٹوں میں کام کرنے
والے100سے زائد ورکرز سے24گھنٹوں کے وقفے کے دوران پیشاب کے سیمپلز حاصل
کئے۔ ان کے ہارمونز کی سطح کو بھی جانچا گیا۔رات کے اوقات میں کام کرنے
والے ورکرز میں سیکس ہارمونز کی سطح انتہائی بلند پائی گئی۔ مثال کے طور پر
ٹیسٹواوسیٹرون کی سطح 10بجے صبح سے2بجے دوپہر تک بہت زیادہ پائی گئی جب کہ
اس 6جے صبح سے10بجے دن تک زیادہ ہونا چاہئے تھا۔ (یہ آرٹیکل روزنامہ جنگ
میں شائع ہو چکا ہے) |
|