آزاد کشمیر کے چند ہی ماہ بعد
منعقد ہونے والے عام انتخابات کی اصلاحات تو دور،انتخابات کی تیاری کا کام
بھی شروع ہوتا دیکھائی نہیں دے رہا۔چیف الیکشن کمشنر کی تقرری نہ ہونے کی
وجہ سے اسمبلی الیکشن کے تمام ضروری انتظامات کا کام بدستور تعطل کا شکار
ہے۔اس سے پہلے آزاد کشمیر حکومت ’نادرا‘ کی کمپیوٹرائیزڈ ووٹر لسٹیں تیار
کرانے میں عدم دلچسپی لئے ناکام نظر آئی ہے اور آزاد کشمیر اسمبلی کے
انتخابات کوآزادانہ، منصفانہ اور شفاف بنانے کیلئے ضروری اقدامات آزاد
کشمیر حکومت کی طرف سے اب تک شروع نہیں کئے جا سکے ہیں۔اپوزیشن جماعت
پاکستان مسلم لیگ(ن) آزاد کشمیر اور جماعت اسلامی آزاد کشمیر نے پہلے ہی
اعلان کر دیا ہے کہ موجودہ بوگس ووٹر لسٹوں پر الیکشن قابل قبول نہیں
ہیں۔آزاد کشمیر میں سپریم کورٹ کے فیصلے اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے
متعلق رولز کی تشکیل سے متعلق صدر آزاد کشمیر کی طرف سے جاری آرڈینینس کے
بعد چیئر مین کشمیر کونسل وزیر اعظم پاکستان کو چیف الیکشن کمشنر کے نام سے
متعلق سمری ارسال کی گئی ہے۔ایوان صدر کے مطابق آئند چند روز میں منظور ی
کے بعد چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا فیصلہ ہو جائے گا۔
آزاد کشمیر اسمبلی میں الیکشن اصلاحات کمیٹی کے سربراہ ،ڈپٹی اپوزیشن لیڈر
طاروق فاروق چودھری نے بتایا ہے کہ اسمبلی میں الیکشن اصلاحات کی کمیٹی کے
قیام اور کمیٹی کی رپورٹ پیش ہونے کے بعد میں نے بتا دیا تھا کہ الیکشن
اصلاحات کی حوالے سے حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔حکومت نہیں چاہتی کہ
کمپیوٹرائیزڈ یا شناختی کارڈ نمبر کے ساتھ نئی ووٹر فہرستیں بنائی
جائیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن رولز میں ترمیم حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن
حکومت نے اپنی یہ ذمہ داری بھی پوری نہیں کی ۔ڈپٹی اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ
پیپلز پارٹی حکومت اپنی مرضی کا الیکشن کمشنر تعینات کرانا چاہتی ہے اور
تاخیری حربے ا ستعمال کرتے ہوئے الیکشن کے انعقاد میں ہر ممکن تاخیر چاہتی
ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کئی عوامل کارفرما
ہیں۔طارق فاروق چودھری نے کہا کہ اب منظر نامہ یہ ہے کہ آزادکشمیر حکومت نے
سپریم کورٹ کے فیصلے سے شہ پاتے ہوئے قائمقام چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی
کے لئے آرڈینینس جاری کیا ہے اور جلد ہی ان کی ’’ بلی ٹھیلے سے باہر آ جائے
گی‘‘،پھر نئے حلقے بنائے جائیں گے اور کونسل کے ممبران کی تعداد میں اضافہ
کیا جائے گا،قبل از وقت صدارتی الیکشن اور کونسل کے الیکشن کرائے جائیں گے
اور سابقہ ووٹر فہرستوں کے مطابق ہی الیکشن کرانے کا اعلان کیا جائے
گا۔طارق فاروق چودھری نے ایک دلچسپ بات بتائی کہ ریفرنس دائر کرنے کی
تاریخ،پھر لمبی تاریخیں اور وزیر اعظم پاکستان کے دورہ امریکہ کے مو قع پر
مطلوبہ اقدامات اٹھانے کے معاملات میں ’ٹائمنگ‘ کا خاص خیال رکھا گیا۔
پیپلز پارٹی کے رواں عرصہ حکومت کے دوران آزاد کشمیر میں کرپشن،اقرباء
پروری،شاہ خرچیوں، سینکڑوں منظور نظر افراد کی بھرتیوں،درجنوں مشیران کی
تقرری ،اپنی بد انتظامی اور نااہلی سے آزاد کشمیر کے ہر شعبے کو بری طرح
متاثر کیا ہے۔یوں آزادکشمیر میں حکومتی ،اخلاقی ،مالیاتی بحرانوں کے بعد
سیاسی اور آئینی بحران بھی پیدا ہو گیا ہے۔یہ آزاد کشمیر میں معاملات کی
بدترین صورتحال کی واضح عکاسی ہے کہ آزاد کشمیر میں
آئینی،سیاسی،حکومتی،سرکاری ،مالیاتی،تمام معاملات کس حد تک خراب ہو چکے
ہیں۔انہی دنوں مختلف عوامی حلقوں کی طرف سے آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی
حکومت کے خلاف سخت احتساب کی کاروائی کے مطالبات بھی سامنے آ رہے ہیں۔
آج آزادکشمیر کے عبوری آئین سے متعلق کشمیر کے سنجیدہ حلقوں میں تشویش کے
اظہار کے ساتھ مطالبات بھی پائے جاتے ہیں۔دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ
ہندوستان نے آزاد کشمیر سے متعلق جھوٹے اور گمراہ کن پروپیگنڈہ مہم شروع کر
رکھی ہے اور انہی دنوں برطانوی پارلیمنٹ میں بھارتی لابی کے زیر اثر آزاد
کشمیر میں نام نہاد انسانی حقوق کی خلاف ورزوں کے جھوٹے پروپیگنڈے کی
اطلاعات پر مبنی قرار داد پیش کی گئی ہے۔اگر آزاد کشمیر کے خطے میں حکومت
پاکستان کی طرف سے اصلاحاتی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو آزاد کشمیر میں پائی
جانے والی عوامی،سیاسی تشویش کے ایسے منفی اثرات بھی سامنے آ نے کے امکانات
بھی ہیں جو پاکستان اور کشمیر کاز کے مفادات کے منافی ہو سکتے ہیں۔مختصر
بات یہی ہے کہ آزاد کشمیر پاکستان کے زیر انتظام علاقہ ہے اور پاکستان آزاد
کشمیر میں اچھا عوامی نظم و نسق قائم کرنے کا ذمہ دار ہے۔آزاد کشمیر کا
عبوری آئین1974ء حکومت پاکستان کی طرف سے بنا کر دیا گیا جسے آزاد کشمیر
اسمبلی سے منظور کر کے اپنا لیا گیا۔آزاد کشمیر حکومت کے قیام کا بنیادی
مقصد تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کے لئے کردار ادا کرنا ہے اور اس کے لئے
لازم ہے کہ آزاد کشمیر میں بااختیار اور باوقار حکومت کے قیام کو یقینی
بنایا جائے۔آزاد کشمیر کے انتخابات کو بھارت کے علاوہ عالمی برادری بھی
مانیٹر کرتی ہے اور اس سے اس خطے کو حاصل اختیارات کا بھی اندازہ لگایا
جاتا ہے۔آزاد کشمیر میں بڑے اصلاحاتی اقدامات حکومت پاکستان کی بنیادی ذمہ
داری ہے اور صورتحال اس ذمہ داری کو مزید ٹالتے رہنے کی متحمل نہیں ہو
سکتی۔پیپلز پارٹی حکومت نے اپنی ناہلی اور بد انتظامی سے آزاد کشمیر کے ہر
شعبے کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے اور اس حکومت کے اقدامات اور رجحانات سے
صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ اسے آزاد کشمیر میں منصفانہ اور شفاف الیکشن کرانے
میں کئی دلچسپی نہیں ہے۔اسی صورتحال کے تناظر میں آزاد کشمیر میں الیکشن سے
پہلے عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ بھی تسلسل سے کیا جا رہا ہے۔ |