(شاہین اختر۔ کالم)
6 نومبر 1947 کو جموں میں لاکھوں مسلمانوں کے قتل عام کو ایک عظیم قومی
سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا ہندو جنونیوں اور فرقہ پرست آر ایس ایس، شیوسینا
اور دیگر متعصب قوتوں نے جموں کی سرزمین کو بے گناہ مسلمانوں کے خون سے
نہلا دیا، جموں، راجوری، پونچھ اور ادھمپور میں قیامت صغری بپاہ کی گئی،
اکتوبر اور نومبر کے مہینوں میں ان فرقہ پرستوں نے مسلمانوں کے خون کے ساتھ
ہولی کھیلی، خاص کر 5 اور 6 نومبر کو صرف دو دنوں میں جموں میں دو لاکھ
مسلمانوں کا جو قتل عام ہوا یہ تاریخ کا بدترین اور سیاہ واقع ہے۔ 5 نومبر
1947 کو حکومتی سطح پر اعلان کیا گیا کہ جو لوگ پاکستان جانا چاہتے ہیں وہ
پولیس لائن جموں میں جمع ہوجائیں۔ انہیں سرکاری حفاظت میں پاکستان بھیج دیا
جائے گا، مرحوم شیخ محمد عبداﷲ اس وقت ناظم اعلیٰ کی حیثیت سے اقتدار کی
کرسی پر براجمان تھے۔ اس اعلان پر مسلمان اپنے اہل و عیال، بہو، بیٹیوں اور
ماں سمیت پولیس لائنز جموں میں جمع ہوئے تو انہیں ٹرکوں میں بھر کر سانبہ
کی طرف لے جایا گیا، جہاں ان کو پہاڑی درے میں اتار کر ایک منصوبہ بند سازش
کے تحت قطاروں میں کھڑا کیا گیا۔ جوان خوبصورت لڑکیوں اور خواتین کو الگ
کرکے باقی تمام لوگوں کو گولیوں سے بھون ڈالا گیا، اکتوبر اور نومبر 1947
کو پورے دو ماہ تک مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا گیا۔ خواتین کی عزت و
آبرو کے ساتھ کھیلا گیا اور تقریبا 25 ہزار نوجوان لڑکیوں کو ہندو فرقہ
پرست جنونیوں نے اغوا کرلیا۔ آج تک ان اغوا شدہ خواتین کا کوئی اتہ پتہ
نہیں ہے۔
جموں شہر کو لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا گیا، میراں صاحب کٹھوعہ، دومیل
بابا جیون شاہ، ریاسی، ادھمپور، اکھنور اور جموں میں گروہ درگروہ مسلمانوں
کو قتل کرکے خونچکاں داستان دہرائی گئی اور ہزاروں عورتوں نے اپنی عصمتوں
کو بچانے کے لیے دریائے چناب میں چھلانگ لگا کر جان تو دیدی مگر عصمتوں کو
درندوں کے ہاتھوں لٹنے سے بچایا، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والے
بھارت پر یہ سیاہ ترین اور بدنما داغ انسانی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ ہے
کہ اہنسیا کے پجاریوں نے کس طرح خونِ مسلم کو ارزاں بنادیا۔ سرزمین جموں کو
لاکھوں لوگوں کے خون سے لالہ زار بنا دیا۔ 1947 میں دہرائے گئے خونین مناظر
بھارتی فرقہ پرست قوتوں کی منصوبہ بند سازشوں کا نتیجہ تھے۔نومبر 1947 میں
بہایا گیا خون بھارتی فوجی قبضے سے آزادی کی جدوجہد کا جلی عنوان ہے اور ان
بیش بہا قربانیوں کو کسی بھی صورت میں نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ جس
سرزمین پر لاکھوں مسلمانوں کا خون بہایا گیا اس سرزمین پر غیروں کے جبری
تسلط کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔
بھارت نے قیام پاکستان کے بعد سے ہی ہر ممکن طریقہ سے کشمیریوں کے جذبہ
حریت کو سرد کرنے اور کچلنے کی کوشش کی ہے مگر اس میں کامیاب نہیں ہو سکا
بھارتی فوج نے لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا ،ہزاروں کشمیری ماں بہنوں اور
بیٹیوں کی عصمت دری کی گئی،بچوں و بوڑھوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا
گیا، ہزاروں کشمیری نوجوان ابھی تک بھارتی جیلوں میں پڑ ے ہیں۔ کشمیر کا
کوئی ایسا گھر نہیں جس کا کوئی فرد شہید نہ ہوا ہو یا وہ کسی اور انداز میں
بھارتی فوج کے ظلم و بربریت کا نشانہ نہ بنا ہو لیکن اس کے باوجود کشمیری
مسلمانوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں بھارت طاقت و قوت کے بل بوتے
پرکشمیری مسلمانوں کو غلام بناکر رکھنا چاہتا ہے تاریخ گواہ کے کشمیری قوم
برسوں سے عزم و استقلال کا پہاڑ بن کر بھارت کے ظلم و تشدد کو برداشت کر
رہی ہے مگر ان کی بھارت سے نفرت کی شدت میں اضافہ ہی ہوا ہے کوئی کمی نہیں
آئی بھارت کوامریکہ کی سرپرستی میں اس خطہ کی سپر پاور بننے کے خواب بکھرتے
ہوئے نظر آ رہے ہیں مقبوضہ کشمیر میں اس کی آٹھ لاکھ فوج خود بھارت کے لئے
بہت بڑا بوجھ بنتی جا رہی ہے۔ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو پاکستان میں زندہ
رکھنے والے اور انڈیا کی باوردی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے
والی عظم شخصیت جس کے خلاف منموہن سنگھ اورمودی بھی اوباما کو شکایتیں لگا
چکا ہے اور پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں کشمیر،ڈیموں یا اور مسائل کی بجائے
صرف اسی شخصیت پر بات کی جاتی ہے وہ شخصیت جماع الدعوہ پاکستان کے امیر
پروفیسر حافظ محمد سعید ہیں جو کشمیری مسلمانوں کی مدد و حمایت کے لئے ہر
موقع پر آواز بلند کرتے ہیں حافظ سعید کشمیریوں کی مدد کا کوئی موقع ہاتھ
سے نہیں جانے دیتے چند دن قبل بھی حافظ سعید اس بات پر پریشان تھے کہ بھارت
کشمیر میں باوردی د ہشت گردی کر رہا ہے خواتین کی عصمتیں محفوظ نہیں ،سر
عام حکومتی قاتل کشمیری مسلمانوں کا خون بہانے میں لگے ہیں۔ادھر کشمیری
کشمیر بنے گا پاکستان ،گو انڈیا گو کے نعرے لگا کر پاکستانی پرچم بلند کئے
ہوئے سینوں پر گولیاں کھا رہے ہیں
|