یوم اقبال ؒ پر حکمرانوں کے احمقانہ فیصلے

ماہ نومبر میں جب یہ خبر کا علم ہوا کہ حکومت یوم اقبال ؒ پر چھٹی نہیں کرے گی بلکہ تمام ادارے معمول کے مطابق اپنا کام کریں گے تو قوم دو حصوں میں بٹ گئی ایک حصے نے کہا کہ چلو کوئی بات نہیں قائد کا فرمان ہے کہ کام کام اور کام بس ۔۔۔۔اس میں بھی ہماری بہتری ہے دوسرے حصے نے اس فیصلے کو سراسر غلط قرار دے کر مسترد کردیا اور اسے اقبال ،نظریہ پاکستان کے خلاف ایک گھناؤنی سازش قرار دیا پنجاب کے وکلاء سراپائے احتجاج نظر آئے یوم اقبالؒ پر بھی احتجاجی میدان خالی نہ چھوڑا ۔حسب معمول جب صبح تعلیمی اداروں میں اسلامی تحریک طلبہ کی تقاریب کا اختتام ہوا،تو احباب نے وفد کی شکل میں مزار اقبال ؒ پر جانے کا فیصلہ کیا احباب صبح نو بجے پہنچے توسیکیورٹی اہلکاروں نے کہا کہ بارہ بجے آئیں بارہ بجے گئے تو سیکیورٹی پر معمور اہلکاروں نے سرکاری فرمان سامنے پیش کر دیا کہ حکومت نے عوام پر مزار پر حاضری اور فاتحہ خوانی کی پابندی لگا رکھی ہے لہٰذا کوئی حاضری کیلئے نہیں جا سکتا وہاں پر موجود لوگوں نے یہ بھی تجویز دی کہ دس دس لوگوں کو جامہ تلاشی کے بعد حاضری کی اجازت دے دی جائے تو اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ہم اپنی نوکری سے ہاتھ نہیں دھو سکتے یعنی حکومت کی طرف سے اتنے سخت احکامات تھے۔لوگ مایوسی کے عالم میں کھڑے حسرت بھری نگاہوں سے مزار اقبال کو دیکھ رہے تھے ان کے دلوں میں خواہش انگھڑائی لے رہی تھی کہ ہمیں بھی کسی طرح حاضری کا موقعہ دیا جائے مگر انھیں اجازت نہ دی گئی ۔

وہاں موجود لوگوں کا کہنا تھا کہ عوام کو مزار اقبال پر حاضری سے روکنا سراسر حماقت ہی نہیں بلکہ سوچی سمجھی سازش ہے یہ بھونڈے اقدام حکومت نے ایسے وقت میں کئے جب وزیراعظم پاکستان کو لبرل بنانے کا اعلان کرچکے،لوگ سوالیہ انداز میں کہہ رہے تھے کہ حکومت نے کہیں یوم اقبال سے پاکستان کو لبرل بنانے کی مہم کا آغازتو نہیں کردیا۔ حکومت شائد یہ سمجھتی ہے کہ ایسے اقدام قوم کواقبال ؒسے دور کرنے میں معاون ثابت ہوں گے، اگر یہ بات ہے تو حقیقت کے منافی ہے ۔پہلے ماضی قریب میں قوم کو علامہ اقبال ؒ کی انقلابی شاعری سے دور رکھنے کیلئے نصاب تعلیم سے نظریاتی شاعری حذف کردی مگر قوم کی علامہ اقبال ؒ سے عقیدت کم نہیں ہوئی اب مزار پر فاتحہ خوانی اور حاضری سے بھی محروم کرنے کا مقصد یہی اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ قوم کا شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبالؒ سے جذباتی لگاؤ ختم کردیا جائے ۔جاہلانہ اس سوچ پر عوام کا عملی ردعمل کیا تھا اس حقیقت کاا نکشاف یوم اقبال ؒپر ہی ہوگیاجب علی الصبح ہی سینکٹروں نوجوان مزار اقبال کی حاضری پرکیلئے پہنچ گئے جواس بات کا عملی ثبوت تھا کہ ایسے احمقانہ اقدام سے حکومت عوام کے دل سے مفکر پاکستان علامہ اقبال ؒ کی محبت کا روشن دیپ نہیں بوجھا سکتی ۔لبر ل ازم کی مالازبردستی قوم کے گلے میں ڈالنے والے ناسمجھ حکمران غور سے سن لیں قوم اس انداز میں نظریہ پاکستان کا قتل نہیں ہونے دے گی نظریہ پاکستان کے تحفظ کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے کا جذبہ آج بھی قوم کے اندر موجود ہے ۔یوم اقبال پر حکومت کے حالیہ بھونڈے اقدام سے وفاق میں موجود جماعت کے حامیوں کے کان اور آنکھیں اب کھل جانی چاہیں اب آنکھیں بند کرکے حکمران جماعت کے پیچھے عوام کا چلنا قطعی طورپر ملک وملت کے مفاد میں نہیں کیونکہ مرتب کردہ پالیسیاں ملک وملت کے مفاد کے برعکس دکھائی دے رہی ہیں خانوادۂ اقبالؒ کے ایک فرد کا کہنا ہے کہ پہلے سرسید سے قوم کو دور کیا گیا اب علامہ اقبال ؒ سے دور کرنے کی سازش ہو رہی ہے اگر قوم اب نہ کھڑی ہوئی تو اگلی باری قائد اعظم ؒ کی ہوگی۔قوم کاسوال یہ ہے کہ حکمران ایسے احکامات جاری کرکے کس کو خوش کرنا چاہتے ہیں ؟آنکھیں بند کرکے ایسے لوگوں کی حمایت کرنا جو فکر اقبال کا گلہ گھونٹنا چاہتے ہیں کسی صورت درست نہیں وہ دینی ادارے اور جماعتیں جو اسلام کی علمبردار ہونے کے ساتھ انتخابات میں ن لیگ کی ہم نوالہ ہم پیالہ ہوتی ہیں ان سے اتحاد کرنا فرض عین سمجھتی ہیں وہ بھی اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں یا حکومت کو ایسے اقدام سے باز رکھنے میں مزاحمتی ،اپوزیشن کا انداز اپنائیں تاکہ ن لیگ کا قبلہ درست ہو سکے ۔عوام کو یہ بھی کہتے سنا گیا کہ اس مرتبہ یوم اقبال ؒ پر تو ایسے محسوس ہوا جیسے یہ احکامات انڈیا کی کانگرس یا مودی سرکار نے جاری کئے ہیں کہ کوئی مسلمان عوام میں سے اقبال ؒ کے مزار پرحاضری پرپابندی لگا دی ہے اب پروٹوکول کے حامل،جمہوریت پال،کرپٹ ،جاگیردار،وڈیرے لیڈران کرام کے علاوہ کسی کو بھی علامہ اقبال ؒ کے مزار پر فاتحہ خوانی کرنے کا حق نہیں رہا ۔ہم کھلے الفاظ میں تحریر کردینا چاہتے ہیں کہ ایسے احقانہ فیصلے قوم کو کسی صورت منظور نہیں،حکومت اپنا قبلہ درست کرے ۔
ہماری اس سلسلے میں یہ رائے ہے کہ حکومت نے اگر قائد کے اصول کام ،کام اور کام پر عمل کرنے کیلئے تعطیلات کا خاتمہ کرناتو تمام مذہبی، دینی ،قومی وملی ایام پرہونے والی تمام سرکاری تعطیلات کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم کردیا جائے یہ طے کیا جائے کہ ان یام پر آدھا دن کام ہوگا اور آدھا دن اداروں میں تقاریب کا اہتما م کیا جائے گا تاکہ ان ایام پر رونما ہونے والے واقعات کی اہمیت وفضیلت سے قوم واقف رہے اور ان دنوں جتنی آمدن ہو نجی وسرکاری ادارے یہ رقم سرکاری خزانے میں جمع کروائیں تاکہ وطن عزیز مالی بحرانوں سے نکل سکے ۔اگر ایسا ہوجاتا ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ کسی کا کوئی اعتراض نہیں رہے گا لیکن اگر چنداہم ترین ایام کی تعطیلات ختم کرکے آدھا تیتر آدھا بٹیر کی صورت اختیار کی گئی تو قوم مزید تقسیم ہوگی بے چینی بڑھے گی،افراتفری پیدا ہوگی نئی تحریکیں جنم لیں گی۔ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم بحیثیت قوم دفاع پاکستان کیلئے جاری کئے گئے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد نہیں کروا سکے بلکہ ایک خاص طبقے کوامریکہ مخالف یا اپنا سیاسی حریف سمجھ کر رگڑا لگانے کا تہیہ کر رکھا ہے دوسروں کو آزادی ہے ان کیلئے کوئی ایکشن پلان نہیں۔۔۔ ایسے لگتا ہے کہ علامہ اقبال ؒ فرنگی عزم سے بغاوت کرنے کی پاداش میں حکمرانوں کی نیشنل ایکشن پلان کی زد میں آگئے ہیں قوم کو چاہیے کہ علامہ اقبال ؒ کو سرکاری سطح پر پھر سے وہی مقام دلانے کیلئے قومی سطح پر جدوجہد کرے ۔ ہماری درد مندانہ گذارش ہے کہ مثبت ہمہ گیر پالیسی بنائیں جس میں کوئی ابہام نہ ہو ،یہ قانون، پالیسی ہر ایک کیلئے ہونی چاہیے دہرے معیار کے باعث حضرت علامہ اقبال ؒ جیسی اہم ترین شخصیت کے یوم ولادت پر قوم کو تقسیم کرنا حکومتی ناکام پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے جنھیں پہلی فرصت میں درست کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔

Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 245702 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.