بہار میں’’مودی‘‘ کو شکست

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو نئی دہلی کے بعد ریاست بہار کی اسمبلی کے انتخابات میں ذلت آمیز شکست ہوئی ہے جو مودی کیلئے بڑا دھچکا ہے۔ مودی نے بہار کے انتخابات میں شکست تسلیم کر لی ہے۔ مودی کی قوم پرست پارٹی کو 243 کے ایوان میں 58، نتیش کمار، لالو پرشاد اور کانگرس کے گرینڈ الائنس کو 178 سیٹیں ملی ہیں جبکہ دیگر جماعتوں کو 7 نشستیں ملیں۔ بہار کے عوام نے نریندر مودی کی انتہا پسندانہ پالیسیاں مسترد کردیں اور پاکستان کی مخالفت بھی کام نہ آئی۔ نریندر مودی کے پاکستان مخالف بیانات اور اقدامات دھرے کے دھرے رہ گئے، بھارتی عوام نے بی جے پی کے تخت کا تختہ کردیا اور فیصلہ کر دیا کہ بھارت میں عوام کو ایک دوسرے سے نہیں لڑوایا جاسکتا، مسلم مخالف فیکٹر بی جے پی اور مودی کے کام نہ آیا۔ بہار انتخابات میں شکست کے بعد بی جے پی میں دھڑے بندی ہوگئی۔ پارٹی کے سینئر رہنماؤں اور کارکنوں نے قیادت پر کھل کر تنقید شروع کر دی۔ بہار انتخابات میں شکست پر شتروگھن سنہا کے بعد دیگر رہنما بھی بول پڑے۔ ان سینئر رہنماؤں نے گزشتہ روز نئی دہلی میں اجلاس میں کہا کہ دلی انتخابات میں شکست سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بی جے پی میں احتساب کا عمل شروع کیا جائے۔ بہار میں شکست کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے۔ اجلاس میں ایل کے ایڈوانی، مرلی منوہر جوشی، ونی شانتا کمار، یشونت سنہا نے شرکت کی۔ بھارت میں ابھی مودی سرکار کی منفی پالیسیوں کیخلاف ادیبوں اور فنکاروں کی جانب سے اعزازات واپس کرنے کا سلسلہ نہیں رکا تھا کہ سابق فوجی بھی اس دوڑ میں شامل ہو گئے۔ بھارتی حکومت نے 24 لاکھ سے زائد سابق فوجیوں اور 6لاکھ فوجیوں کی بیواؤں کے لئے ایک رینک ایک پنشن کا اصول منظور تو کیا مگر وہ احتجاج کرنے والیسابق فوجیوں کے ساتھ ہاتھ کر گئی۔ سابق فوجیوں نے کہا کہ جس قانون کا وعدہ کیا گیا تھا اس میں ترمیم کر دی گئی ہمیں یہ قانون منظور نہیں۔ بھارتی وزیر دفاع منوہر بریکر نے کہا کہ جمہوریت میں احتجاج کا حق سب کو ہے مگر بات ہر ایک کی نہیں مانی جا سکتی۔ اس بیان نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور گزشتہ روز نئی دہلی میں 2 ہزار سے زائد سابق فوجیوں نے نئی دہلی، ہریانہ اور پنجاب میں جاری احتجاج کے دوران فوجی اور سرکاری اعزازات، میڈل اور تمغے مودی سرکار کو واپس کر دئیے۔ انڈین ایکس سروس مین موومنٹ کے ترجمان ریٹائرڈ کرنل انیل کول نے دہلی میں صحافیوں کو بتایا کہ سابق فوجی افسروں اور جوانوں نے ہر ضلع کی انتظامیہ کے دفاتر میں اپنے اعزازات اور میڈل جمع کرائے۔ اگر ان کے اعزازات واپس نہ لے گئے تو وہ انہیں سڑکوں پر پھینک دیں گے۔بہار کے حالیہ الیکشن میں بی جے پی کی شکست پر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ بہار کے انتخابات میں بی جے پی کی ذلت آمیز شکست نریندر مودی کیلئے بڑا سیاسی دھچکا ہے جس نے بھارتی وزیراعظم کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اپنے اداریئے میں نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ بہار الیکشن میں شکست کی وجہ وزیراعظم مودی کی انتہاپسندانہ پالیسیاں ہیں، انہیں اسکا سلسلہ ختم کرنا ہو گا۔ نریندر مودی ’’سب کی ترقی‘‘ کے نعرے پر عمل کرنے میں ناکام رہے اور ان کے حکومت میں شامل ساتھیوں نے فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دیکر مودی کے بھارتی قوم کو ترقی و خوشحالی کے دکھائے گئے خوابوں کو چکناچور کر دیا۔ ایسے وقت میں جب بھارت کو جب جنوبی ایشیا کی بدلتی معاشی، سیاسی صورتحال میں بڑا اور نمایاں کردار ادا کرنا چاہئے ملک کی سیاست میں مذہبی منافرت کا عنصر بڑھا کر اقتصادی ترقی کو خطرے میں ڈال دیا گیا۔ مذہبی منافرت کی سیاست سے بھارت کی اقتصادی ترقی متاثر ہو سکتی ہے۔ اخبار کے مطابق ریاست بہار کی عوام نے مذہبی منافرت کو مسترد کر دیا۔ بھارت کے عوام نفرت کی بجائے معیار زندگی میں بہتری چاہتے ہیں۔ مذہبی منافرت سیبھارت کی ترقی رکے گی۔ بی جے پی کی شکست کو تجزیہ کار مودی کی شکست قرار دے رہے ہیں۔ مودی نے گائے کے گوشت پر قتل کے واقعات کی مذمت نہیں کی۔ اقلیتوں کے احتجاج کے باوجود مودی نے وزراء کے بیانات کو نظرانداز کیا۔ مودی کا ’’ترقی سب کیلئے‘‘ کا نعرہ بری طرح متاثر ہوا۔ برطانوی میڈیا نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ برطانیہ پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہار کے انتخابات میں شکست سے مودی کا دورہ برطانیہ دھندلا ہو سکتا ہے۔ نریندر مودی ایسے وقت برطانیہ کا دورہ کر رہے ہیں جب وہ اپنے ملک میں مشکلات کا شکار ہیں۔ دی فنانشل ٹائمز نے لکھا کہ اس ہفتے وزیراعظم مودی کی برطانوی وزیراعظم اور ملکہ سے ملاقات طے ہے، انہیں ویمبلے سٹیڈیم میں 60 ہزار افراد سے خطاب بھی کرنا ہے لیکن اندرون ملک بڑھتی مشکلات ان کے دورے کو متاثر کر سکتی ہیں۔ اخبار دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ برطانیہ سے قبل بہار الیکشن کے نتائج ان کے لئے ’’شرمناک دھچکا‘‘ ہیں، بہار الیکشن کے نتائج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مودی انتظامیہ کو اپنے ہی ملک میں عدم برداشت پر اکسانے کے الزامات کا سامنا ہے۔ ڈیلی ٹیلی گراف نے بھی نریندر مودی کی بہار میں با آسانی شکست اور ان کے داخلی کمزور موقف پر خدشات کا اظہار کیا۔ماہرین نفسیات نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو آمریت پسند اور پر تشدد سوچ کے حامل انتہا پسند مذہبی انسان قرار دے دیا ہے ماہرین کے مطابق وہ اپنے پر تشدد روئیے اور آمریت پسندانہ سوچ کی وجہ سے ایک کلاسک کلینکل کیس بن چکے ہیں۔برطانوی اخباردی گارڈین میں شائع ہونے والے مضمون میں ماہر نفسیات اشیش نیندی نے بتایا کہ مودی اپنی پر تشدد اور آمرنہ سوچ اور جذباتی زندگی میں تنگ نظری کی وجہ سے نفسیات میں کلاسک کلینکل کیس بن چکے ہیں جس کے لیے گجرات فسادات پر جب افسوس کے اظہار کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا جواب تھا کہ اگر کوئی کتے کا بچہ بھی ان کی کار کے نیچے آکر مرجاتا تو انہیں افسوس ہوتا۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ مودی نے انتہائی ہوشیاری اور چالاکی سے سیاسی بے چینی کا استعمال کیا اور نوجوان طبقے کو مذہبی جوش دلا کر اور پر تشدد ماحول فراہم کیا اور ان کے جذبات کو ابھارا اورکامیابی حاصل کی۔اب مودی الجھن کا شکار ہیں اور انہوں نے اپنی ہندو نیشنلسٹ پارٹی کے اہم رہنماؤں سے صلاح ومشورے کیلئے سرجوڑلئے، شکست کا سبب بننے والی اپنی پالیسیوں پر نظرثانی پرغور شروع کردیا ہے۔ بی جے پی کے جنرل سیکرٹری رام مادھو کا کہنا ہے ہمیں اس امر کی شناخت کرنی ہے کہ غلط کیا ہوا ہے؟ دہلی میں بی جے پی کا دفتر سنسان ہے۔ اس وقت مودی کو چومکھی مسائل درپیش ہیں۔ ایک طرف لالو پرساد نے ان کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کردیا ہے تو دوسری طرف مودی کو اپنوں کے نشتر بھی برداشت کرنا پڑرہے ہیں۔ ملکی معیشت پر بھی اس کے برے اثرات پڑنا شروع ہوگئے ہیں۔ لالو پرساد یادو نے بی جے پی کی ناکامی کو وزیراعظم کے خلاف عوامی ردعمل قرار دیا اور کہا کہ نریندر مودی اور ان کے اتحادیوں کی فرقہ پرست اور فاشٹ سیاست سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہیں دہلی سے نکال کر گھر بھیجنے میں ہی بھارت کی بقا ہے۔
Muhammad Shahid Mehmood
About the Author: Muhammad Shahid Mehmood Read More Articles by Muhammad Shahid Mehmood: 114 Articles with 80326 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.