ہاوززززززززززززیٹ؟؟
میدان میں باؤلر زور دار اپیل کرتا ہے۔ اِدھر گھر میں آپ صوفے سے اُچھل کر
کھڑے ہو جاتے ہیں۔ آپ کا دل زور زور سے دھڑک رہا ہے۔ "یا اللہ آؤٹ نہ ہو،
یا اللہ آؤٹ نہ ہو" آپ اپنے بلے باز کے لئے دُعا کرنے لگتے ہیں۔ بات تھرڈ
امپائر تک چلی جاتی ہے۔ "یا اللہ آؤٹ نہ ہو"، آپ کی دعا جاری ہے، اور آپکی
نظریں ٹی وی سکرین پر جمی ہوئی ہیں جہاں بار بار سلو موشن میں یہ متنازعہ
لمحہ دکھایا جا رہا ہے۔ یہی سلو موشن رِیپَلے تھرڈ امپائر بھی دیکھ رہے ہیں
تا کہ سمجھ سکیں وہ جو اصل رفتار پر کسی کی آنکھ ٹھیک سے دیکھ نہ پائی۔ آؤٹ
یا ناٹ آؤٹ؟
یہ فیصلہ تو تھرڈ امپائر کر ہی لیں گے۔ کیونکہ ہمارے پاس ایسے ویڈیو کیمرے
موجود ہیں جو آرام سے ایک سیکنڈ کے سوویں یا ہزارویں (1/1000) حصے میں دیکھ
سکتے ہیں کہ کیا ہوا۔ لیکن اگر کھیل کرکٹ کی بجائے کیمیکلز کے اجزاء یعنی
مالیکیولز کے درمیان ہو (کیمیکل ری-ایکشن) اور آپ دیکھنا چاہیں، سلو موشن
میں، کہ کس مالیکیول نے ری-ایکشن کے دوران کیا کیا کِیا (مثلاََ کب کتنی
انرجی ریلیز یا جذب کی؟) تو آپ کو درکار ہو گا ایسا 'کیمرہ' جو سیکنڈ کے
ہزار کھربوں حصوں سے بھی کم میں دیکھ سکے (1/1000000000000000)۔ یہ کام
1980 کی دہائی میں مصری سائنسدان احمد حسن زویل نے کر دکھایا۔ زویل نے یہ
کام لیزر بیم کی مدد سے کِیا اور اُن کے وضع کئے ہوئے طریقے نے کیمسٹری کے
نئے شعبے 'فیمٹو کیمسٹری' کو جنم دیا، جس میں کیمیکل ری-ایکشنز کو آپ کے
کرکٹ میچ کی اہم بالز کی طرح 'سلو موشن' میں دیکھا جاتا ہے۔
1999 میں زویل کو کیمسٹری کا نوبل پرائز دیا گیا۔ |