ہماری ویب کی جانب سے دی گئی
آرٹس کونسل کی تقریب کی خوبصورت یا وں کے سحر سے ہم نکل بھی نہ پائے تھے کہ
مصدق صاحب کی جانب سے ایک میل کے ذر یعے پیغام پہنچا کہ ہماری ویب نے ایک
مقامی ہوٹل میں ایک تقریب پر وقار کا اہتما م کر ڈالا ہے دعوت نا مہ میں
تحریر تھا کہ یہ تقریب ملک کے مشہورو معروف دانشور ، شاعر ، استاد پروفیسر
سحر انصاری کو حکو ت پا کستان کی جانب سے نشان امتیاز ملنے کی خوشی میں دی
جا رہی ہے ساتھ ہی لگے ہا تھوں کچھ مزید قلم کا رو ں کی ای بک شائع کی گئی
ہیں ان کی حو صلہ افزائی بھی کی جا ئے گی ہم دل ہی دل میں ابرار صا حب کی
دریا دلی کے قا ئل ہوئے بناء نہ رہ سکے آج کے اس افرا تفری کے دور میں اردو
اہل قلم سے اتنی محبت و احترام یقیناً قابل ستا ئش ہے ویسے تو در جنوں ویب
سا ئٹ لکھنے وا لوں کیلئے مو جو د ہیں لیکن لکھاریوں کے لئے اتنی حو صلہ
افزائی ان کی تمام تحریروں کو یکجا کرنا پھر ای بک بنا نا اور یہ بھی پیشکش
کر نا کہ اگر آپ اسے شا ئع کروانا چا ہیں تو ہم مدد کریں گے ایسا کم ہی
دیکھنے میں آتا ہے یقینا ہما ری ویب ہما ری پہچان بن گئی ہے جس پر ہمیں فخر
ہے اس بات میں کو ئی دو رائے نہیں کہ ہما ری ویب نے ہرخبر کو جلد از جلد
عوام تک پہچانے کا اہتمام کیا خواہ وہ جعل سازی ، رشوت ستا نی اور غبن کے
وا قعات کا پردہ فا ش کر تا ہو سیا ست دا نوں کی اقربا پر وری ، سرکا ری
افسروں کی غلط کا ریو ں کی تفصیلا ت ہو ں، قیدیوں ، یتیم خا نوں اورا سپتا
لو ں میں مریضوں سے بد سلوکی کے و اقعات ہوں اس نے بناء کسی لگی لپٹی اسے
عوام تک ذمہ داری سے پہنچا یا کہ سچ ہمیشہ سچ ہو تا ہے اور سچ بو لنے وا لا
کبھی پشیمان نہیں ہو تا ہماری ویب نے اپنی ذمہ داری بطریق احسن پو ری کی ہے
ہماری ویب نے بیک وقت اپنے قا رئین کو خبر کے ساتھ علم اور کھیل وتفریح سے
بھی بہرہ ور کیا خا ندان کے تقریبا سبھی افراد کے لیے مقا لا ت ، فیچرز،
اور دیگر تفریحی مواد ہما ری ویب کی ممتاز خصو صیت رہی ہے اس میں شا مل شو
بز ، سا ئنس، طب حفظان صحت ،خا تون خا نہ دا ری ، نجوم ، شاعری، امتحا نی
نتا ئج اورکھیلوں سے متعلق دیگر معلوماتی فیچرز ہماری ویب کے قا رئین کے
لیے خا ص دلچسپی کا حامل رہا ہے ۔ گا ہے بگاہے یہ اپنے لکھنے والوں کو تحفے
تحائف اور انعا مات بھی دیتے رہے ہیں -
بعض فیصلے انسانوں کے لئے کتنے مفید ہو تے ہیں اس کا ندازہ مجھے ہما ری ویب
کے پلیٹ فار م کی کا میابی کو دیکھ کراکثر ہو تا ہے جب میں نے لکھنا شروع
کیا تو کئی اخباروں کے ساتھ ہماری و یب میں بھی اپنی تحریر بھیجتی رہی
ہماری ویب پر 15اکتوبر 2011ء کو میری پہلی تحریر شائع ہوئی اسی دوران مجھے
ایک اور اردو ویب سائٹ کا علم ہوا تو میں نے وہاں بھی اپنے مضا مین بھیجے
کچھ دنوں کے بعد اس ویب سائٹ نے میری تحر یریں شائع کرنی بندکردی جب میں نے
وجہ پو چھی تو بتا یا گیا کہ آپ دوسری ویب پر لکھنابند کر دیں میں نے
حیرانی سے پو چھا ایساکیوں کروں ، کہا گیابس ہما ری پا لیسی ہے ۔جب کہ ہما
ری ویب نے کبھی ایسی کو ئی پا بندی نہیں عا ئد کی تھی میں نے ہما ری ویب
کاانتخاب کیا اور اﷲ کا شکر ہے کہ اس نے میرے اس انتخاب کو عزت بھی بخشی
مجھے بھی یہ فخر حا صل ہوا کہ اس نے اپنی پہلی ای بک تقریب میں مجھے شامل
کیا میری تحر یروں کو پانچ سو صفحات کی ایک ای بک میں شا ئع کیا اوراس طرح
پندرہ لکھا ریوں میں وا حد خاتون کا نا م شا مل ہوا شیلڈ سے نوازاجس کے لئے
میں ابرار صا حب ، صمدانی صا حب ، عطا تبسم صا حب ، خوا جہ صدق صا حب اور
دیگر ممبرز کی تہہ دل سے مشکور ہوں۔
ہماری ویب سے ہم سب لکھاری جو کہ اب را ئٹرز کلب کے ممبر بن چکے ہیں ایک
اوربھی اعزاز حاصل ہوا ہے کہ پاکستان کے مایہ ناز عالم و فاضل سپوت پرو
فیسر سحر انصاری کے زیر سایہ ہم سب کو کچھ سیکھنے کامو قع ملے گا ان سے ملا
قات کا شرف حاصل ہوگا رئیس صمدانی صا حب جن کے لب و لہجے سے علم جھلکتا ہے
جنھوں نے اپنے علم کے دروازے ہر نئے طا لب علم کے لئے کھلے رکھے ہیں ان کی
ذات ہم سب کے لئے لا ئق ستا ئش ہیں عطا تبسم جو اپنے نام کی طرح خوبصورت
تبسم کے ساتھ ہمیشہ بڑی عزت ووقار سے ملتے ہیں جن کی خو بصورت کمپیر نگ
سننے کو ہم سب ہمہ تن گوش ہو جا تے ہیں ہماری ویب کے روح رواں ابرار صاحب
جن کے د م قدم سے ہماری ویب کے چمن میں بہار ہے یقینا ان کی کاوش قا بل رشک
ہے اردو کواتنی تعظیم وتکریم عطا کی لکھنے والوں کو ایک بہترین پلیٹ فار م
دیا جہاں اب روزانہ ستر ہزار قاری اس ویب سا ئٹس کو وزٹ کرتے ہیں سالا نہ
دو کروڑ چالیس لاکھ ویزیٹررز استفادہ کرتے ہیں جن کی تعداد دن بدن بڑھتی جا
رہی ہے کئی بڑے نام آہستہ آہستہ اس آٹھ سالہ پودے کا حصہ بنتے جا رہے ہیں
اور میری دعا ہے کہ ایک دن یہ تناآور درخت بن کر اردو کے گلستان میں اپنی
پہچان بنائے آمین۔ اور پھر دور کھڑے بابائے اردو مولوی عبدالحق کی روح اس
درخت کی بہار کو دیکھ کر مطمن ہو کہ ابرار صا حب و دیگر قلم کاروں نے اپنا
کچھ تو فرض نبھایا بلکل اس چڑیا کی مانند جو آگ بھجانے کی خاطر اپنی چو نچ
میں پانی کا ایک قطرہ لئے سعی کرتی ہے۔ |