عدم برداشت کا لامتناہی سلسلہ
(abdul razzaq choudhri, lahore)
جنونی ہندووں کے جارحانہ طرز عمل میں |
|
چند دن قبل بالی ووڈ سٹار شاہ رخ
خان نے ہندوستان میں بڑھتی ہوئی عدم رواداری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوے
کہا کہ ہندوستان کے لیے عدم برداشت سے بڑھ کر کوئی چیز خطرناک نہیں۔اس بیان
کو لے کر جنونی ہندووں کے تن بدن میں آگ لگ گئی اور وہ غم و غصہ کے جہاز پر
سوار ہو گئے۔شاہ رخ کی عدم رواداری سے متعلق لب کشائی پر ہندوستان میں اک
ہنگامہ کھڑا ہو گیااور پھر ابھی اس واقعہ کی باز گشت ختم بھی نہ ہو پائی
تھی کہ ایک اور بالی ووڈ لیجنڈعامر خان کے ایک بیان نے جنون سے لبریز انتہا
پسند ہندووں کے جسم و جاں میںآگ بھر دی۔عامر خان نے صحافیوں کے اعزاز میں
منعقدہ ایک تقریب میں کہا کہ میری بیوی کرن راو موجودہ ملکی خوف زدہ فضا سے
فکر مند ہے اور اپنے بچوں کے مستقبل کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہے اور اس
کا خیال ہے کہ ان حالات میں ہمیں کسی اور ملک منتقل ہو جانا چاہیے۔ عامر
خان کے منہ سے یہ الفاظ ادا کرنے کی دیر تھی کہ جنونی ہندو کمر کس کر عامر
خان کے پیچھے ہی پڑ گئے ۔ اور تو اور ان جنونیوں کی حمایت میں فلمسٹار
انوپم کھیر بھی کود پڑے اور انہوں نے بھی عامر خان کو آڑے ہاتھوں لیا اور
بی جے پی کے ہمنوا بن کر اپنی توپوں کا رخ عامر خان کی جانب موڑ کر ان پر
خوب گرجے برسے اور ایک طنزیہ ٹویٹ کیا کہ عامر خان کرن راو سے پوچھیں کہ وہ
کون سے ملک منتقل ہونا چاہتی ہیں۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہندوستان میں عدم برداشت کی آگ نقطہ عروج کو
چھو رہی ہے حالانکہ مختلف قوموں اور مذاہب پر مشتمل اس ملک کے آباد کار اس
قسم کے حالات کے قطعی متحمل نہیں ہو سکتے۔ان حالات کی روشنی میں مسقبل پر
گہری نگاہ رکھنے والی بصیرت افروز ہستیوں کے خیال میں مودی حکومت نے اپنی
روش نہ بدلی اور اس کا طرز حکمرانی انہی خطوط پر استوار رہا تو بہت جلد
ہندوستان کو مودی کی عاقبت نا اندیشی کی قیمت چکانا پڑے گی اور یہ گمان
ہندوستان کے لیے کوئی نیک شگون نہیں ہے ۔
ہندوستان کو ان دنوں عجیب و غریب صورتحال کا سامنا ہے۔کہیں گائے کو لے کر
فسادات کی آگ بھڑکائی جا رہی ہے ۔کہیں ذات پات کا بہانہ بنا کر لوگوں پر
ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ کہیں معصوم بے گناہ مسلمانوں کے خون سے
ہاتھ رنگے جا رہے ہیں اور بصیرت سے عاری مودی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ
رہی بلکہ الٹا مودی ظالموں اور فسادیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے ۔ حالات تو
یہ ہیں کہ شر پسندجو چاہتے ہیں کر گزرتے ہیں خواہ اس کی نوعیت کتنی ہی
سنگین کیوں نہ ہوان کو کو ئی پوچھنے والا ہے نہ روکنے ٹوکنے والااور یوں
انتہا پسند شتر بے مہا رکا منظر پیش کر رہے ہیں۔ لیکن مودی صاحب کو کون
سمجھائے کہ یہ ظلم زیادہ دیر چلنے والا نہیں ہے۔ ملک کا وہ طبقہ جو ملک میں
امن و سلامتی کی فضا کا متمنی ہے افسردہ ہے اور مودی سے بد گمان ہے۔ان کے
خیال میں ملکی حالات کے عدم توازن کا ذمہ دار مودی ہے کیونکہ جب سے اس کی
حکومت تشکیل پائی ہے فسادت کا لامتناہی سلسہ برپا ہے۔ بلند حوصلہ جنونی
ہندو بے لگام ہو چکے ہیں ان کا جہاں دل چاہتا ہے بغیر خوف و خطر فسادات کی
آگ بڑھکا دیتے ہیں اور کمزور طبقات کو دل کھول کر نشانہ بناتے ہیں۔
واقفان حال کا کہنا ہے کہ عدم رواداری کے بڑھتے ہوے رحجان کے پیچھے مودی کی
پشت پناہی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ان انتہا پسندوں کی پیٹھ
پر تھپکی اپنے گرو مودی ہی کی ہے۔ دنیا بھر سے ذلت اور رسوائی کا پیغام
وصول کرنے والے مودی جہاں بھی گئے ندامت کی جیتی جاگتی تصویر بن گئے۔لوگوں
نے احتجاج کیے ۔ نعرے بازی کی ۔ تضحیک اور تذلیل کے ہار پہنائے لیکن ڈھیٹ
مودی ابھی بھی ہوش کے ناخن لینے کو تیار نہیں۔غالب امکان موجود ہے کہ وہ
آئندہ بھی اپنی خباثت کا عملی مظاہرہ کرنے میں بخل سے کام نہیں لے گااس کے
باوجود کہ عدم برادشت کا طوفان ہندوستان کے نظام کو تلپٹ کرنے کو تیار
بیٹھا ہے لیکن مودی کو اس بات کی فکر ہے نہ کوئی پرواہ۔ یاد رہے ہندوستان
میں ایک ایسا معاشرہ آباد ہے جومختلف قوموں اور مذاہب پر مبنی ہے اور مودی
حکومت کی غیر دانشمندانہ سوچ کی حامل بے تدبیری ان کے اضطراب اور بے چینی
کا سبب ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مودی حکومت نے اگر اپنی موجودہ روش
تبدیل نہ کی اور طرز حکمرانی انہی خطوط پر استوار رہی تو عنقریب ہندوستان
میں فسادات کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہو گا جو سب کچھ اپنے ساتھ بہا کر
لے جائے گا اور ہندوستان بکھر کر عبرت کا نشان بن جائے گا ا ور یہ ذلت بھرا
سہرا مودی کے سر ہو گا۔ ان دنوں ہندوستان میں عجب تماشہ دکھنے کو مل رہا ہے
کہیں گائے کو ذبح کرنے اور اس کا گوشت کھانے پر فسادات بھڑک رہے ہیں ،کہیں
ذات پات کے نام پر ظلم و ستم روا رکھا جا رہا ہے اور کہیں مسلمانوں سے تعصب
اور نفرت کا کھیل جاری ہے اور ان معصوم اور بے گناہوں کے خون سے ہاتھ رنگے
جا رہے ہیں جبکہ بصیرت سے تہی دامن مودی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی
بلکہ وہ الٹا ان ظالموں، وحشیوں اور فسادیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے ۔
غور طلب بات یہ ہے کہ ہندوستان کے امن و سکون کو نقب لگانے والے اور اضطراب
و بے چینی کی فضا کو نقطہ عروج کی راہ دکھانے والے مودی کو رتی برابر احساس
نہیں کہ وہ کس قدر ذمہ دار عہدہ پر متمکن ہے اور اس منصب پر فائز کسی بھی
باشعور انسان کو زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنی ناپسندیدہ اور مذموم حرکتوں سے
عو ام کا جینا دوبھر کر دے ۔ مودی حکومت جب سے بھارت میں بر سر اقتدار آئی
ہے مودی کے ہر عمل سے مسلم دشمنی کی جھلک واضح دکھائی دیتی ہے اور وہ
مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ ان دنوں
ہندوستان میں ایک مرتبہ پھر دو قومی نظریے کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔ سلام
ہے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کو جن کی بصیرت افروزی نے ایک صدی
پہلے اس نظرئیے کو پروان چڑھایا اور ایک مرتبہ پھر مودی نے اپنی تنگ نظری
کی بدولت دو قومی نظریے کی اہمیت و حیثیت کو اجاگر کروانے میں کلیدی کردار
ادا کیا ہے ۔ہندوستان کے حالات و واقعات کے پس منظر اور پیش منظر میں بانی
پاکستان کے فرمودات رہ رہ کر یاد آ رہے ہیں۔ ہندوستان کے قیام کو سات
دہائیاں ہونے کو ہیں لیکن ہندووں نے ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں کو
کبھی بھی دل سے قبول نہیں کیا ۔ ہندو کل بھی مسلمانوں کے حقوق کی پامالی
میں بے مثل تھے اور وہ آج بھی مسلمانوں کو ان کے حقوق اور آزادی سے محروم
رکھنے میں لاجواب ہیں ۔ان تمام باتوں کے باوجود ایک بات طے ہے کہ اگر
ہندوستان کے مظلوم طبقہ کی قوت برداشت جواب دے گئی تو پھر ان کے مجروح
جذبات کے اس بکھرے سمندر کو قابو میں کرنا کسی ہندو سورما کے بس کی بات
نہیں ہو گی اور نتیجے میں ہندوستان کی وحدت پارہ پارہ ہو کر نشان عبرت کا
منظر پیش کر رہی ہو گی۔ |
|