"The Time to Act Is Now"یکم دسمبر2015ء ٰٓایڈز کا عالمی دن

وبائی یا چھوت کا مرض نہیں۔ اس وقت بھی دُنیا بھر میں3کروڑ 69لاکھ افراد HIVوائرس سے متاثرہیں۔ 5ِ جون1981ء میں ایڈز کی جان کاری کے بعد سے دُنیا بھر میں 3 کروڑ 40لاکھ کے قریب اموات ہو چکی ہیں۔ پاکستان میں ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 1لاکھ سے زیادہ ہے۔

2015ء کا موضو ع : “ اب وقت آگیا ہے عمل کا “

دُنیا بھر میں یکم دسمبر کو "ایڈز" کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔لہذا دُنیا بھر میں اس دن کی آگہی کیلئے پہلے ہی لوگوں کی ایک بڑی تعداد یکم دسمبر 2015ء کیلئے بہت سے پروگرام ترتیب دے چکی ہے اور اس دفعہ اسکا موضو ع رکھا گیا ہے:
The Time to Act Is Now اب وقت آگیا ہے عمل کا

یہ ایک ایسی بیماری ہے کہ جسکے بارے میں چاہے لوگ کچھ بھی نہ جانتے ہوں لیکن اُس کے باوجود جونہی کسی کی طرف یہ نشاندہی ہو جائے کہ وہ فرد،عورت یا بچہ ایڈز کا مریض ہے تو اُسکو اچھوت سمجھ کر انسانی رویئے میں ایک ایسی تبدیلی نظر آنا شروع ہو جاتی ہے کہ مریض سسک کے مرنے سے یہی بہتر سمجھتا ہے کہ اگر یہ لاعلاج مرض ہے تو اسکو فوراً موت آجائے ۔

شاید اس بیماری کی جو اہم وجہ ہے وہ اسکے لیئے کلنک کا ٹیکہ بن جاتا ہے اور اُس سے متعلقہ بچے بھی انسانی ہمدردی سے دُور ہو جاتے ہیں۔لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جیسے اس بیماری کے متعلق معلوما ت حاصل ہوتی رہیں۔ انتہائی اہم سطح سے اس سے متاثرہ مریضوں سے تعاون کی اپیل کی جاتی رہی اور آج بھی کی جارہی ہے تاکہ موجودہ ترقی یافتہ دور میں اس بیماری کا مقابلہ کر کے اسکو شکست دی جاسکے نہ کہ انسانی رویہ سے مریض شکست کھا جائے۔

بڑے لوگوں کے کلمات:
ایڈز کی بیماری کا طائرانہ جائزہ لینے سے پہلے دُنیا کی چند مشہور شخصیات کا اس بیماری اور اس متاثرہ مریضوں سے اظہارِ ہمدردی کے لیئے اُنکے کلمات ذیل میں بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں:
* ایڈز کوئی ایسی چھوت کی بیماری نہیں ہے،لہذا مریض سے ہاتھ ملایا جائے اور گلے لگایا جائے۔قدرت کی طرف سے یہ اُنکی حوصلہ افزائی ہوگی۔ لیڈی ڈیانا
* کوئی ایڈز کی بیماری کی وجہ سے مر جائے یہ کم دُکھ کی بات ہوگی نہ کہ وہ نظر انداز ہونے کے کی وجہ سے مر جائے۔الزبتھ ٹیلر
*بچے کو پیار،ہنسی اور امن دو ،ایڈزکا احساس نہ دو۔نیلسن مینڈیلا
* میرا یقین ہے کہ تعلیم سب سے موثر آلہ ہے لوگوں کو آگاہ کرنے کا ،اپنے بچوں میں اعتماد پیدا کرنے کا تاکہ اس صدی کی بڑی لعنت ایڈز سے اُنھیں بچا یا جا سکے۔ شکیرہ
* دل دُکھتا ہے۔ایڈز کی بیماری والے بچوں کو تنگ کرنے سے،اکیلا چھوڑ دینے سے اور اسکول سے نکال دینے کی وجہ سے۔تعلیم سے محروم ہو جانے پر اوراُنکو ادویات کی بہتر فراہمی نہ ہونے پر۔ اسطرح بچے آپکے پیار،خیال و حفاظت کے خواہش مند ہی رہ جاتے ہیں۔میرا ساتھ دیں ۔اُنکے دُکھ کو دور کرنے میں۔بچوں کیلئے اکٹھے ہوں ،ایڈز کیلئے اکٹھے ہوں۔جیکی چن
* میں اپنے قریبی رشتے داروں کو ایڈز کی وجہ سے کھو چکی ہوں۔ اپنے دوستوں کو بھی ایڈز کی وجہ سے اور ہائی اسکول کے اُن دوستوں کو بھی جو 80ء کی دہائی میں اپنی21ویں سالگرہ بھی نہ منا سکے۔ لہذا یہ غور طلب ہے کہ آپ اس سے انکا ر نہیں کر سکتے کہ جو آپ کے قریبی ہیں اُن سے اس بیماری کے دوران الگ ر ہا جا سکے ۔ملکہ لٹیفا
* ہم ایک باقاعدہ طور پر آزاد دُنیا میں رہنے والے ہیں لہذا آسان الفاظ میں ہم ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے۔بس پھر ہم ایڈز کو یک طرفہ سمجھتے ہوئے مریض سے بے توجہی کیوں کرتے ہیں؟ جبکہ ہم آزادی کی اصطلاح کی اہمیت کو بھی جانتے ہیں۔ایڈز کسی ایک کا مسئلہ نہیں ہے !یہ ہم سب کا مسئلہ ہے۔بل کلنٹن
بہرحال "ایڈز" کی بیماری کی اصل یا زیادہ تر وجہ ایک ایسا جسمانی تعلق سمجھا جاتا ہے جسکو معاشرے میں اچھا نہیں سمجھا جاتا۔لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس بیماری کی اور وجوہات بھی دریافت ہو چکی ہیں۔

ایڈز کیسے؟
ایڈز کا مرض HIV وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے اور انسانی مدافعتی نظام کو تباہ کر کے رکھ دیتا ہے۔اس کے حملے کے بعد جو بیماری انسانی جسم میں داخل ہوتی ہے وقت کے ساتھ نہایت سنگین و مہلک صورت اختیار کر لیتی ہے۔

وبائی یا چھوت کا مرض نہیں:
ایڈز کا یہ وائرس زیادہ تر خون اور جنسی رطوبتوں میں پایا جا تا ہے۔لیکن اسکے علاوہ یہ جسم کی دوسری رطوبتوں تھوک ،آنسو ،پسینہ میں بھی پایا جاتا ہے لیکن یہ رطوبتیں بیماری پھیلانے کا باعث نہیں بنتی۔لہذا اسطرح واضح ہوچکا ہے کہ اسکی وجہ خون اور جنسی رطوبتیں ہی ہیں اور یہ نہ کوئی وبائی بیماری ہے نہ ہی چھوت کی۔

خون کی وجہ سے:
خون سے بھی یہ اُس وقت دوسرے میں منتقل ہوتی ہے جس وقت کسی ایڈز کے مریض کا خون دوسرے تندرست شخص کو لگ جائے یا مریض کی استعمال کی ہوئی سرنج ،سوئیاں دوبارہ استعمال کی جائیں یا ناک میں چھیت کرنے والا اوزار،دانتوں کا علاج کرنے والے آلات،حجام و جراحی کے آلات وغیرہ بے احتیاطی سے استعمال کی جائیں۔

یہ مرض حمل یا پیدائش کے وقت ایڈز سے متاثرہ ماں کے ذریعے بھی بچے میں منتقل ہو سکتا ہے کیونکہ اگر یہ کسی میں موجود ہو تو اس وائرس کو فعال ہونے میں دس سال کا عرصہ بھی لگ سکتاہے۔

چند اہم علامات :
) زکام کا زیادہ ہونا۔
) جسم کا وزن بلا وجہ 10%سے زائد کم ہو جانا۔
) ایک مہینے سے زیادہ اسہال رہنا۔
) بخار کا ایک مہینے سے زائد عرصہ رہنا۔
) مسلسل تھکاوٹ
) اسکے علاوہ ڈاکٹرز اگر کچھ ٹیسٹ کروائیں تو اشارات پر ایڈز کا وائرس فعال ہوتا ہوا نظر آجاتا ہے۔

چند اہم احتیاطی تدابیر:
(1 ہمیشہ اپنے جیون ساتھی تک محدود رہیں۔
(2 جنسی بے راہ روی سے بچیں۔
(3 ٹیکہ لگواتے وقت ہمیشہ نئی سرنج استعمال کریں۔
(4 کسی کا خون لگوانے سے پہلے جانچ کر لیں کے وہ ہر وائرس سے پاک ہے۔

چند اہم حقائق:
* افریقہ میں یہ بیماری سینکڑوں سال پہلے سے موجود تھی اور سبز بندروں کی وجہ سے پھیلی۔
* ہالی وُڈ کے مشہور ہیرو " راک ہڈسن "پہلی مشہور شخصیت تھی جنکا انتقال 1985 ء میں ایڈز کے مرض سے ہوا۔
* ہر دو ماہ بعد ایڈز کے مریضوں کی تعداد دُنیا بھر میں دُوگنی ہو جاتی ہے۔
* اس وقت بھی دُنیا بھر میں3کروڑ 69لاکھ افراد HIVوائرس سے متاثر ہیں۔
* پاکستان میں ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 1لاکھ سے زیادہ ہے۔
* یکم دسمبر کو ہر سال ایڈز کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
* 5ِ جون1981ء میں ایڈز کی جان کاری کے بعد سے دُنیا بھر میں 3 کروڑ 40لاکھ کے قریب اموات ہو چکی ہیں۔

ادویات:
1989ء میں سان فرانسسکو کے اور پھر1995ء میں امریکن یونیورسٹی آف میری لینڈ کے سائنس دانوں نے ادویات تیار کیں ضرور ہیں لیکن ابھی اُنکے نتائج خاص سامنے نہیں آئے۔

ماہرین کے مطابق امریکہ اور دوسرے ترقی یافتہ ممالک میں " اینٹی ریٹرو وائرل" ادویات کے استعمال کے ذریعے ایڈز کے مریضوں میں رہنے کا امکان 81% تک بڑھ گیا ہے۔

::

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 204 Articles with 312462 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More