شراب اور اقلیت

 کیوں بات چھُپاؤں رند مے نوش ہوں میں
دُنیا کہتی کہ دین فراموش ہوں میں
حسرت سے گِروں تو پائے ساقی پہ گِروں
جب خُوب شراب پی کہ مدہوش ہوں میں
قارئین کرام سوچ رہے ہوں گے کہ کہیں میں پی کے تو نہیں آیا (پینے پلانے والا پی کے نہ کہ فلم والا پی ۔کے) تو داخل جواب ہے کہ!
ہمیں پینے پلانے کا مزہ اب تک نہیں آیا
کہ بزمِ مے میں کوئی پارسا اب تک نہیں آیا
گیا تھا یہ کہہ کر قاصد کہ اُلٹے پاؤں آتا ہوں
کہاں کم بخت جا کر مر رہا ، اب تک نہیں آیا

چلیں آپ کو شعروں میں نہیں اُلجھاتے بلکہ سیدھا مدعہ پہ آتے ہیں کہ کرسمس اور نئے سال کی آمد آمد ہے اور خبر ہے کہ ہمیشہ کی طرح اِس بار بھی اِسلامی جمہوریہ پاکستان کو شراب کے پرمٹ اور ایکسائز ڈیوٹی کی مَد میں کروڑوں روپے کی آمدنی متوقع ہے مگر میں نے تو پڑھا تھا کہ شراب کی طرح شراب کی آمدنی بھی حرام ہے جیسا کہ قرآن پاک میں سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 90-91 میں ارشاد پاک ہے کہ ـــ " اے ایمان والو!شراب اور جُوا اور بُت اور پا سے (یہ سب) ناپاک کام اعمال ِ شیطان سے ہیں سو اِن سے بچتے رہنا تا کہ نجات پاؤ" پھر ارشاد ہوتا ہے کہ " شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جُوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں خُدا کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (اِن کاموں ) سے باز رہنا چاہئے " درج بالا آیات کے ترجمے سے کہیں بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ شراب حلال ہے اور اور بھلا حرام شے کی کمائی کیونکر حلال ہوگی؟ یہ تو صرف مثال کے لئے دو آیات کا ترجمہ بیان کیا گیا ہے تا کہ بھُولے ہوئے مسلمان کچھ ہوش کے ناخن لیں وگرنہ کبھی سیف الماری یا اوُنچی جگہ سے قرآن پاک کو نکال کر دوبارہ کھول کر دیکھیں آپ مُسلمانوں کو بیسیوں مقام پر شراب کی ممانعت کے متعلق اﷲ تعالیٰ کے ارشاد ات اور وعیدیں نظر آئیں گی سینکڑوں احادیث مبارکہ میں رسُول اکرم ﷺ کے ارشادات نظر آئیں گے تو کیا حکومت ِ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو یہ سب نظر نہیں آتا ؟ آتا ہے جی بالکل آتا ہے مگر حکومت ہماری اِس بات کا جواب بڑی کمال ہوشیاری سے دیتی ہے کہ یہ حرام کا پیسہ مسیحی برادری کو شراب کا پرمٹ دے کر حاصل کیا جاتا ہے تو میں ذرا حکومتی ایوان کے گوش گزار کرتا چلوں کہ عیسائیت میں بھی شراب کو حرام قرار دیا گیا ہے جیسا کہ عیسائیوں کی مقدس کتاب " انجیل" میں بیان ہے کہ " شراب میں متوالے نہ بنو کیونکہ اِس سے بد چلنی واقع ہوتی ہے" (افسیوں: 18:05 ) اِسی طرح ایک اور جگہ پہ بڑا واضع بیان ہے جہاں پر شراب کے علاوہ دوسری خرافات سے منع کیا گیا ہے جیسا کہ انجیل مقدس میں 1کرنتھیوں میں بیان ہے کہ "نہ حرام کار خُدا کی بادشاہی کے وارث ہوں گے، نہ بُت پرست نہ زنا کار، نہ عیاش نہ لونڈے باز، نہ چور، نہ لالچی ، نہ شرابی اور نہ ہی گالیاں بکنے والے ظالم ـ"(09,10:06)۔ اِس ضمن میں حکومتی ایوان میں ایک یاد داشت بھی دائر کی گئی ہے جس میں جمعیت علماء اسلام (ف) کی رکن قومی اسمبلی آسیہ ناصر نے مورخہ 06 مئی 2014 ء کو دیگر 15 ارکان کے ساتھ مل کر قومی اسمبلی میں ایک بل پیش کیا جن میں مسلم لیگ (ن) کی مسیحی رُکن قومی اسمبلی نیلس عظیم ، مسلم لیگ (فنکشنل) کی ہندُو رُکن ریتا ایشوراور مسلم لیگ (ن) کے رکن ڈاکٹر رمیش کمار بھی شامل تھے (جی جی وہی پی۔آئی۔اے والے رمیش کمار صاحب جو کہ با کمال لوگوں کی لاجواب سروس سے مستفید ہو چکے ہوتے اگر ملک صاحب کی چھایا میں نہ رہتے) اس بل میں آئین کے آرٹیکل 37 کی ذیلی شِق H میں ترمیم پیش کی گئی جس کے تحت آئین کی اس شِق سے غیر مسلم اور مذہبی مقاصد کا لفظ حذف کرنے کے لئے کہا گیا تھا یہ بل وزیر مملکت برائے پارلیمانی امُور آفتاب شیخ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے سپُرد کیا مگر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی غیر اسلامی پارلیمنٹ جس کے ماتھے پہ کلمہ طیبہ لکھا ہوا ہے نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ ایسا کرنے سے پاکستان کی بدنامی ہوگی ــ۔ تو میرا ان نام نہاد مسلمان پارلیمنٹیرینز سے صرف اتنا کہنا ہے کہ کیا جان بھی دُنیا والوں کو دو گے؟ آپ کا حساب کتاب بھی دنیا والے کریں گے؟ آخرت میں بھی آپ دنیاوالوں کے سامنے پیش ہوں گے؟ کیا سعودی عرب والے دنیا والے نہیں ہیں ؟ کیا اُن کو دنیا کا ڈر نہیں ہے جو ایسی خرافات رکھنے کے جُرم میں سر قلم کر دیتے ہیں اور کن دُنیا والوں سے ڈرتے ہو ؟ کیا فرانس کا خوف ہے جو اپنے معاشرتی اقدار کی وجہ سے مسلمان خواتین کو برقع پہننے سے روکتے ہیں یا چین سے ڈرتے ہیں جو کہ مسلمانوں کو داڑھی رکھنے سے روکتے ہیں یا ہندوستان کا خوف ہے جو گائے کو اس وجہ سے ذبح کرنے پہ پابندی لگاتا ہے کہ وہ اس کو پُوجتے ہیں؟ جب سب دُنیا والے اپنے اپنے مذہب کا دم بھرتے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان جو کہ لیا ہی اسلام کے نام پہ گیا تھااپنا دین اسلام چھوڑ کر کس دُنیا ئے بے مروت کی خوشنودی حاصل کرنے پہ تُلا ہوا ہےَ؟

یہ دین اﷲ تعالیٰ نے خود پیارے آقا حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کے لئے چُنا ہے اور امتِ محمدی ؐ ہونے کے ناطے اس دین کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داری ہے اِس لئے ہم ان حکمرانوں اور ایوانِ بالا میں رہنے والے کردار زیریں کے پارلیمینٹیرینز سے پُر زور اپیل کرتے ہیں کہ اگر آپ میں کچھ شرم کچھ حیا باقی ہے تو پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 37کی ذیلی شِقH کے تحت بنا کسی اقلیتی رعائیت کے شراب نوشی و شراب کے پرمٹ پر فی الفور پابندی لگائی جائے تا کہ پاکستان جس نام پہ لیا گیا ہے اسکا مقصد پورا ہو سکے اور ہماری اور آپ کی آئندہ کی نسلیں فلاح پا سکیں ورنہ اِقبال ؒ کا یہ مصرعہ تو پھر ہے ہی!
خرد نے کہہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل
دِلوں نِگاہ مسلمان نہیں تو کچھ بھی نہیں
M.Irfan Chaudhary
About the Author: M.Irfan Chaudhary Read More Articles by M.Irfan Chaudhary: 63 Articles with 59492 views I Started write about some serious issues and with the help of your feed back I hope I will raise your voice at the world's platform.. View More