پارلیمنٹ لاجز اور چرس!

 الزام تو بہت پرانا ہے، مگر اب اسے ایک معزز رکن پارلیمنٹ نے بھی دہر ا دیا ہے، خاص بات یہ بھی ہے کہ محترمہ حکومتی پارٹی سے تعلق رکھتی ہیں ، انہوں نے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں یہ ’انکشاف‘ کیا کہ پارلیمنٹ لاجز میں ملازمین سرعام چرس پیتے ہیں، کبھی جذباتی ہوکر معزز ارکان بھی اپنے کمروں میں منگوا لیتے ہیں، یوں رات دیر گئے تک کمروں میں ہلہ گلہ رہتا ہے۔ یہاں یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ اسی قسم کا ایک الزام کچھ عرصہ قبل جنوبی پنجاب کے ایک ایم این اے جمشید دستی نے بھی لگایا تھا، جس پر کچھ لوگوں نے تردید ، کچھ نے تائید کی تھی، اور کچھ خاموش ہی رہے تھے۔ تاہم وہ الزام چرس سے سنگین تھا، یعنی ام الخبائث شراب نوشی کی بات تھی۔ اس بالاتر ادارے کے تقدس کے پیش نظر معاملے کی تحقیق کی کہانی کا آغاز بھی کیا گیا تھا، مگر جب دال میں کالا ہو، اور ماحول بھی ساز گار نہ ہو تو ایسی صفائیاں پیش کرنا بعض اوقات الٹا بھی پڑ جاتا ہے، لہٰذا ٹال مٹول کی پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے معاملہ پر مٹی ڈال دی گئی تھی۔ اب یہ بات ایک خاتون نے کی ہے، دیکھیں اس پر کیا ایکشن ہوتا ہے، حکومت حرکت میں آکر اپنی ممبر پارلیمنٹ پر ناراض ہوتی ہے، یا تحقیق کی بات چلتی ہے، یا احتیاط کی کوشش شروع ہوتی ہے اور یا پھر مٹی ڈالنے کی پالیسی پر عمل ہوتا ہے، غالب امکان یہی ہے کہ آخری آپشن پر عمل کیا جائے گا۔

جب جمشید دستی نے معزز ارکان پارلیمنٹ پر شراب نوشی کا الزام لگایا تھا تو بعض ارکان بہت جذباتی ہوگئے تھے، انہوں نے کہا تھا کہ لاجز ہمارا گھر ہے، یہاں ہمارے اہلِ خانہ بھی آتے ہیں، یہاں کا ماحول بہت ہی بہتر اور پسندیدہ ہے۔ عموماً شریف اور اچھے لوگوں کو علم بھی نہیں ہوپاتا کہ ان کے ساتھ قریب کے گھروں میں کس قماش کے لوگ رہائش پذیر ہیں، علم ہو بھی جائے تو یقین نہیں آتا کہ ایسا ہورہا ہے۔ دیکھا جائے تو پارلیمنٹ لاجز میں رہائش پذیر معزز ممبران معاشرے کا عکس ہی ہوتے ہیں۔ کیونکہ عوام جس قسم کے ہونگے ان کا انتخاب بھی اسی قسم کا ہوگا۔ اگر غور کیا جائے توہمارے معاشرے کا ایک مجموعی تاثر یہ ہے کہ فلاں تو شریف آدمی ہے، تھانے کچہری کی سیاست نہیں کرسکتا، موقع بے موقع عوام کے ساتھ نہیں کھڑا ہوسکتا۔ کیونکہ عوام کو تو اپنے ہر قسم کے کام کے لئے نمائندوں کے پاس ہی جانا ہے، جوغلطی پر ہے وہ بھی سفارش کروانا چاہتا ہے اور جو حق پر ہے یہاں اس کو بھی سفارش ہی کروانی پڑتی ہے۔

جہاں تک چرس کا معاملہ ہے، خیبر پختونخواہ میں اس کا چلن عام ہے، چند دوست مل کر بیٹھے ہوئے ہیں تو چرس کا سیگریٹ تیار ہو جائے گا، چرس کی ڈلی کو ماچس کی آگ سے ذرا حدت دکھائی، نرم ہونے پر سیگریٹ کے تمباکو میں مِکس کیا، پھر سیگریٹ میں بھرا، آگ دکھائی اور ’سُوٹا‘ شروع۔ چرس پینے والے آپس میں کس قدر اخوت کا اہتمام کرتے ہیں کہ ایک ہی سیگریٹ پورے دائر ے میں گھومتی ہے، ایک ایک یا دو دو سُوٹے لگانے کے بعد اگلے بھائی کے پاس۔ وہاں اسے کوئی جرم تصور نہیں کیا جاتا، پڑھے لکھے لوگ بھی ’سُوٹا‘ لگاتے پائے جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ ٹرک ڈرائیور چرس کا عام استعمال کرتے ہیں۔ مگر چرس قانون کی گرفت میں آنے والا نشہ ہے، اس لئے چرس پینے والے اپنے کام سے قبل اِدھر اُدھر ضرور جھانک لیتے ہیں۔ مستقل چرس پینے والوں کے دماغ میں شاید کوئی خلل نہیں آتا، ایک ٹرک ڈرائیور کا کہنا ہے کہ جب ہم نے چرس پی ہوتی ہے، توہمیں سڑک پر تنکا پڑا ہوا بھی شہتیر دکھائی دیتا ہے، یعنی ایسے میں ہم خود کو بہت تروتازہ اور ہشاش بشاش محسوس کرتے ہیں۔

رہا پارلیمنٹ لاجز کا اور وہاں کے رہائشی معزز ارکان کا، تو اُن پر تبصرہ کرنے سے معزز ارکان کا استحقاق مجروح ہوجاتا ہے، وہ غلطیاں کرتے جائیں، ان پر طرح طرح کے الزامات لگتے جائیں، وہ بار بار نااہل قرار پاتے جائیں، علاقے میں ان کے بارے میں بہت سی افواہیں گردش کررہی ہوں، بہت سی کہانیوں کا تذکرہ ہوتا ہو، ان کے کاروبار اور رویوں پر اعتراضات ہوں، غیر اعلانیہ کرپشن اور زیادتیوں کے قصے ہوں، مگر جب عوام انہیں منتخب کرکے معزز ہونے کا اعزاز بخش دیں تو بات ہاتھ سے نکل جاتی ہے، منتخب ہونے سے قبل بھلے وہ چرس پیتے ہوں، یا اب بھی ایسا شوق فرما لیتے ہوں، مگر اب ان کا مقام بلند ہو چکا ہے، اب ان کے بارے میں تبصرہ یا الزام خود تبصرہ کرنے اور الزام لگانے والے کے لئے نقصان دہ ہے۔ اب یہی کہا جائے گا کہ معزز ارکان پارلیمنٹ ایسا کوئی کام نہیں کرتے جس سے ان پر کوئی انگلی اٹھائے ۔ 
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 431962 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.