امریکہ ایک ایسا دغابا ز دوست ہے جو اپنے
مفادات کیلیے کسی بھی دوست کی پیٹھ میں چھراگھونپنے سے دریغ نہیں کرتابقول
سابق امریکی وزیرخارجہ ہنر ی کسنجرامریکہ کی دشمنی کا توڑ توکیا جاسکتا
ہےمگر اس کی دوستی کا علاج ناممکن ہے یعنی اس سے دشمنی کر کے توجینا ممکن
ہے مگر اس سے دوستی کر کہ عزت سے جینا نا ممکن ہے بالخصوص یہ مثال عالم
اسلام کے لیے بہت موزوں ترین ہے پاکستان کے ابتدائی دنوں میں روس اور
امریکہ میں چپقلش کا آغا ہو چکا تھا دونو ں اپنی طاقت کا لوہا منوانے کے
لیے ایڑھی چوٹی کا زورلگا رہے تھے-
روس کو اگنور کرکےامریکہ سےدوستی کرنے کا فیصلہ پاکستان کے پہلےوزیراعظم
جناب لیاقت علی خان کی ایک ایسی سیاسی غلطی تھی جس کا خمیازہ آج تک اس قوم
کو بھگتنا پڑھ رہا ہے-
سیاسی تدبر سے عاری حکمرانوں نے امریکہ کو پاکستان میں کھلی چھوٹ دیئے رکھی
مکہ کی طرف منہ کرکے نمازپڑھنے والوں نے امریکہ کو اپنا سیاسی قبلہ مان کر
دل و جان سے اس کی اطاعت کی-
۱۹۶۵کی جنگ ستمبر میں اس دوست نما دشمن کا خبث باطن کھل کرسامنے آنے کے
باوجود ہمارے حکمرانوں نے اپنی پالیسی پہ نظر ثانی کرنا گوارہ نہیں کیا
نتیجتاََ ہمیں مشرقی پاکستان کی علیحدگی اور سانحہ بہاولپور جیسے عظیم
حادثوں کا سامنا کرنا پڑا-
ایک عام خیا ل پایاجاتاہے کہ پاکستان میں ہر بڑے بحران کے پیچھے اسی مہربان
دوست کا ہاتھ ہوتا ہے ہمارے سیاستدان حکومت کرنے کیلیے امریکہ کی
آشیربادلینا بہت ضروری سمجھتے ہیں اور بعض تو اس ذلت میں پرویز مشرف کی طرح
بہت دورنکل جاتے ہیں جہاں انہیں ہر امریکی مفاد اپنی قوم اور ملک سے ذیادہ
عزیز ہو جاتاہے پرویز مشرف اور زرداری کے دورحکومت میں جس طرح اس عالمی
غنڈے کو فری ہینڈ دیا گیا بلیک واٹر جیسی بدنام زمانہ تنظیم اور سی آئی اے
نے پاکستان میں بے خوف وخطر دہشت گردانہ کاروائیاں کیں اور پاکستان کی
سالمیت کو داوپر لگایا یہ تاریخ کا شرمناک ترین باب ہےخدا خیر کرے ہمارے
موجودہ وزیراعظم کوبھی آئے دن پوری فیملی سمیت امریکی دورے کرنے کا جنون
سوار رہتا ہے-
دنیا کی تاریخ میں کچھ نام ایسے ہیں جنہیں دہراتے ہی شدید نفرت کا تاثر
پیدا ہوتا ہے جنہوں نے اقتدار کی ہوس کیلیے لاکھوں بے گناہوں کا قتل عام
کیا جن میں سرفہرست
چنگیز خان ہے جس نے ۳۴ملین انسانوں کو قتل کیا
ہلاکو خان نے۵ملین انسانوں کو تہہ تیغ کیا
امیرتیمور نے۱۴ملین انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارا
جرمنی کے نازی ہٹلرنے۲۱ملین انسانوں کو قتل کیا
مگر اکیلے امریکہ نے ۲۰۰۷ کی ایک رپورٹ کے مطابق ۱۷۳ملین انسانوں کا قتل
عام کرکے تاریخ میں ظالم ترین ہونے کا اعزاز اپنے نام کرلیا اور بعد کے
برسوں میں امریکی ہوس اقتدار یابقول جارج بش مقدص صلیبی جنگ کی بھینٹ چڑھنے
والے الگ ہیں محتاط اندازے کیمطابق اب تک یہ خونخوار درندہ ۱۸۰ ملین کے
قریب انسانوں کا قتل عام کرچکا ہے اور مزید یہ سلسلہ رکتا ہوانظر نہیں آتا
یہودی سازشوں کا شکار ہوکر اس مقدس جنگ میں کودنے والی یورپ کی صلیبی
حکومتیں ایک ایک کر کے مسلمان ممالک کو نگلتی جارہی ہیں-
اہل صلیب کی سادگی دیکھئیے کہ موجودہ صلیبی جنگ کا آغاز کرنے والے سابق
امریکی صدر جارج بش کا اپنا تعلق عیسائیت سے مشکوک ہے جو ایک خفیہ شیطانی
تنظیم کا ممبر ہےجو شیطان کی پوجا کرتی ہے موصوف کے اس بیان نے بہت شہرت
پائی کہ مجھے براہ راست خدا سے راہ نمائی ملتی ہے جی ہاں وہ کونسا اور کس
کا خدا ہے یہ اہل علم کے لیے سمجھنا مشکل نہیں-
یہودی مکار ذہن نے بڑی چالاکی سے سارے عالم کفر کو اسلام کے مقابلہ میں
کھڑا کردیا ہے مگر عالم اسلام کے حکمران ہیں کہ نیند غفلت سے بیدار ہونے کو
تیار ہی نہیں اپنی حکومتوں کی مظبوطی کی بنیاد امریکہ سے دوستی کی پینگیں
بڑھانے کو سمجھتے ہیں اس غلامانہ ذہنیت کے حامل ہمارے حکمران اپنے ایمان
اور عقیدےکو پس پشت ڈالتے ہوئے کسی بھی قربانی سے دریغ کرنا تو کجاء ایسا
سوچنا بھی ان کے لیے سوہان روح ہے |