اب کوئی بن قاسم نہیں آنے والا!!

کرس ہر برٹ یورکشائررجمنٹ سے تعلق رکھنے والے ایک سابق بر طانوی فوجی جو عرق میں تعینات رہ چکے ہیں اپنی ایک پوسٹ میں لکھتے ہیں کہ ’ داعش‘ ( خود کو دولت اسلامیہ کہنے والے تنظیم ) اور طالبان جیسے گروہوں کے عمل کا الزام تمام مسلمانوں کوٹھرانا ایسا ہی ہے جیسے کے کے کے یا ویسٹبورروبیپسٹ چرچ حملے کے لئے تمام عیسائیوں پر الزام عائد کرنا "کرس ہر برٹ عراق میں عسکریت پسندوں سے لڑتے ہوئے اپنی ٹانگ کھو چکے ہیں لیکن اپنے علاج معالجے میں جس طرح دیگر مسلمانوں نے ا ن کی مدد کی اس کا اظہار کئے بغیر ووہ نہیں رہ سکے۔فیس بک میں ان کی پوسٹ کو تقریبا 80ہزار سے زیادہ افراد شئیر کرچکے ہیں اور بہت پسند کیا گیا ہے۔دوسری جانب امریکہ میں صدارتی الیکشن کیلئے ری پبلن پارٹی کی نامزدگی کے امدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک تقریر میں مسلمانوں کے امریکہ میں داخلے پر مکمل پابندی کا مطالبہ اس وقت کردیا جب امریکی میں رہائش پذیر ایک مسلمان جوڑے نے فائرنگ کرکے14افراد کوہلاک کردیا تھا۔امریکی ایوان صدر وائٹ ہاؤس کی طرف سے کہا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان امریکی اقدار کے منافی ہے۔گذشتہ سال فرانس نے یورپ کو قائل کرنا شروع کردیا تھا کہ مشرق وسطی میں فلسطین کا قیام دنیا میں امن کی ضمانت ہوگا جس کے بعد پوری دنیا نے دیکھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر فرانس کو سنگین نتائج کی دہمکیاں دیں تھیں ۔پہلی جنگ عظیم کے بعد بر طانیہ اور فرانس کی صہونیت نوازی نے جن دہشت گردی تنظیموں کو جنم دیا تھا ان میں اس دور کی سب سے زیادی بد نام زمانہ تنظیم اور دہشت گردی کاروائیوں کی تنظیم "ہگانہ"تھی جس کے ہا تھوں سینکڑوں ، ہزاروں اور لاکھوں فلسطینی شہید ہوئے۔

‘ پندرہ مئی1948کے دن فلسطینوں کی تاریخ میں ـ" یوم نکبہ "کے دن سے یاد کیا جاتا ہے نکبہ یعنی"تباہی اور بد ترین بربادی"اس دن صہیونیوں نے پورے فلسطین میں ایک کہرام بپا کردیا تھا ،ہگانہ کے دہشت گردوں نے مظلوم فلسطینوں کو نہ صرف مہلک ہتھیاروں ، خنجروں اور تلواروں سے قتل کیا بلکہ اس دہشت گرد صہیونی تنظیم نے فوجیوں کے ساتھ مللکر فلسطین کے علاقوں میں پانی کی سپلائی لائینوں میں زہریلے مواد تک ملادیئے۔قصر قاسم ویسٹ بینک اور اسرائیل کیدرمیان ایک گاؤں ہے اس گاؤں میں 29اکتوبر 1956ء ؁کو اسرائیلی افواج نے سیکڑوں بچوں ، بوڑھوں اور عورتوں کا قتل عام کیا تھا ۔رفاہ غزہ کی پٹی میں واقع ہے 12نومبر 1956کو اسرائیلی افواج نے یہاں گھس کر 1100فلسطینوں کا قتل عام کیا۔نائن الیون کے بغیر ثبوت واقعے نے افغانستان میں بھیانک جنگی جنون کا ارتکاب کرتے ہوئے 5لاکھ نہتے اور بے گناہ مسلمانوں کو شہیدکر ڈالا گیاحالاں کہ ٹوئن ٹاور میں کوئی افغانی ملوث نہیں پایا گیا تھا ۔خود پاکستان میں داعش مائند گروہ نے پچاس ہزار سے زائد پاکستانیوں کو موت کی نیند سلا دیا۔ داعش نے شام اور عراق میں راہ چلتے معصوم انسانوں کو گولیوں سے بھون ڈالا ، معصوم بچوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام کیا ، خواتین کی عصمت دری کی ، جہادالنکاح جیسی رسم کو اسلام سے منسوب کیا معصوم انسانوں کے گلے کاٹ کر ان کے ساتھ فٹ بال کھیلے ، انسانی جسموں سے کھالیں کھینچ لیں ، مقامی آبادی کو گھروں سے ہجرت کرنے پر مجبور کیا سفاکیت کی جتنی قسمیں ہیں سب مسلمانوں پر ہی آزمائیں گئیں اور پھر بھی اسلام اور مسلمان ہی دہشت گرد کہلائے جاتے ہیں۔ یہاں ایک سوال پوچھا گیا کہ کہ’ داعش اسرائیل کے خلاف کب لڑے گا تو جواب ملا کہ جب سارا اسرائیل مسلمان ہوجائیگا‘۔ دنیا بھر کے ماہرین سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات عامہ کا ماننا ہے کہ داعش اور اسرائیل کے طریقہ واردت میں مماثلت پائی جاتی ہے۔28ممالک پرمشتمل اتحادNATOکے قیام کا مقصد اس کے آرٹیکل نمبر5میں واضح ہے کہ ممبران میں سے کسی ایک پر یا ایک سے زیادہ پر مسلح جارحیت ہم سب پر حملہ تصور ہوگا تو UNOچارٹر کے آرٹیکل51کے تحت انفرادی یا اجتماعی سیلف ڈیفنس کے حق کو استعمال کرتے ہوئے وہ سب ملکر اس کا جواب دیں گے( تاہم NATOسیکورٹی کونسل کی اجازت کے بغیر بھی کاروائی کرنے کا مجاز ہے)یہ بات قابل ذکر ہے کہ واحد امریکہ ہی ہے جس نے NATOکے آڑٹیکل 5سے عملی طور پر استفاہ کیا ہے ، دیکھتے دیکھتے افغانستان کو کھنڈر بنا دیا ،۔ فرانسوااولاند پیرس حملوں کو فرانس کے خلاف جنگ قرار دیکر ایک بے رحمانہ جنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔فرانس کا ایٹمی توانائی سے چلنے ولا طہارہ بردار بحری جہاز ’ چارلس ڈی گال‘ خلیج فارس اور امریکا لڑاکا طیاروں سے لیس بحری جہاز "ٹرومین "مشرقی وسطی پہنچ کر ایڑی چوڑی کا زور لگا کر انبیا ء کی سر زمین کو افغانستان بنانے کا عزم کرچکے ہیں۔اسلام فوبیا کے شکار ماسٹر مائینڈ اپنے منصوبوں میں کامیاب ہوچکے ہیں مسلمانوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا آغاز کردیا گیا ہے ، پہلا معتصب نشانہ پیرس کے نواح میں قائم پناہ گزیں کیمپ calaaisبنا جس کو نذر آتش کیا گیا جس کے نتیجے میں چار ہزار مسلمان مہاجرین جنگل میں پناہ لینے میں مجبور ہوئے ،پیرس میں موجود مساجد کو مکمل طور پر بند کرادیا گیا جبکہ امریکہ سمیت بیشتر یورپی مما لک نے اپنے دروازے ان کیلئے بند کردئیے گئے۔پیر س حملوں کے بعد منی اسرائیل ( نیو یارک) کے شہریوں نے مسلمان ڈرائیوروں کی ٹیکسیوں پر بیٹھنا چھوڑ دیا فرانس کے رہائشیوں کے مطابق امریکہ میں جو کچھ سیاہ فاموں کے ساتھ ہورہاہے وہی کچھ فرانس میں اب مسلمانوں کے ساتھ کیا جارہا ہے ۔برطانیہ میں مسلمانوں پر حملوں میں300فیصد زائد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔آپریشن کے دوران حملہ آوروں کو کیوں ہلاک کردیا جاتا ہے جیسے اسامہ کے ساتھ ہوا تھا اسی طرح پیر س حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ عبدالحامد عبود جو کہ بیلجیئم کا رہائشی تھا ہلاک کردیا گیا ، فرانسیسی سیکورٹی کے سابق انٹیلی جنس چیف کا کہنا ہے کہ حملے میں استعمال ہونے والی سات خود کش جیکٹیس بنانے والے فرانس یا کسی یورپی ملک میں موجود ہیں اسی طرح پیرس حملے میں استعمال ہونیوالا اسلحہ جرمن کے شہری ’ساشا ڈبلیو‘ نے مہیا کیا تھا ، کوئی مسلمان نہیں تھا۔اس سے قبل بھی بد نام زمان چارلی ایبڈو میگزین پر حملہ فرانس میں ہوا تو مسلمان زیر عتا ب آگئے لیکن اس کے قاتل بھی فرانسیسی شہری ہی نکلے ، جس کی پیدائش اور پروریش جنوبی پیرس میں ہوئی۔روس کے صدرپیوٹن بر ملا کہہ چکے ہیں کہ داعش کو مالی سپورٹ کرنے والوں میںG20ممالک شامل ہیں۔ہٹلر نے بہت پہلے کہہ دیا تھا کہ اگر دنیا میں تیسری جنگ عظیم ہوئی تو اس کی وجہ یہودی نسل ہوگی"۔

پوپ فرانسس کے بیان کو کیونکر نظر انداز کیا جا سکتا ہے کہ Paris attacks are a part of piecmeal third warہمیں اس بات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ خلافت راشدہ سے لیکر خلافت عثمانیہ تک اہل مغرب انسانیت کے دائرے میں اُس وقت تک رہے ہیں جب تک مسلم حکمرانوں نے انھیں سبق نہیں سیکھایا۔بھارت میں جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے وہ ایک نئے پاکستان کی بنیادپڑ چکی ہے ، وہاں کے مسلمان مجبور ہورہے ہیں کہ اپنی آزادی اور خود مختیاری کیلئے’ دلتوں‘ کے ساتھ ملکر ایک ایسی ریاست کا وجود عمل میں لائیں کہ ہند انتہاپسند ریاستی مظالم سے جان چھٹ سکے ۔پاکستان میں سیکولر اور لبرل حامی طبقہ بھارت نوازی میں ان کا نمک چاٹ کر حق وفاداری نبھا رہا ہے انھیں پاکستان میں ایسے واقعات تو نظر آجاتے ہیں جو فروعی ہوتے ہیں اور انھیں اجتماعی بنا کر پاکستان کے خلاف مذہبی انتہا پسندی کا واویلا کرتے ان کے قلم بھی نہیں رکتے اور زبانیں بھی کند نہیں ہوتیں لیکن جب دنیا بھر کے مسلمانوں پر متعصب طبقہ ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہوتا ہے تو ان کو اپنے شاعری اور کتب مہورت اور پچپن کے دن کے دوست احباب اور بیتے ہوئے دن یاد آجاتے ہیں۔پاکستان میں ایسا کونسا المیہ ہے جو اہل مغرب کی سازشوں کی وجہ سے رونما نہیں ہو ا اور اس کی واحد وجہ نام نہاد جمہوری نظام ہے جہاں نا اہل حکمران مسلط ہوجاتے ہیں جو اپنے خزانوں میں اضافے کے لئے بیرونی آقاؤں سے امداد لینے کیلئے ان کے جوتے پالش کرتے ہیں ، امریکہ مردہ با دمردہ باد کرنے والوں کی اولادیں امریکہ میں رہ رہی ہیں تعلیم حاصل کرنیکے بہانے وہاں مستقل سکونت اختیار کر لیتی ہیں ان کے گن گاتی ہیں۔یہ درست ہے کہ امریکہ اور برطانیہ و بیشتر ممالک میں قانون کی عملداری ہے لیکن تعصب کا جو معیار ہے وہ پاکستان سے بھی گیا گذرا ہے۔اسلام کسی ملک یا مذہب کا مخالف نہیں بلکہ وہ ظلم کا مخالف ہے امن و سلامتی کا دین ہے ۔کوئی بن قاسم نہیں آنے والا ، ہمیں خود بن قاسم بننا ہوگا اب چاہیے کوئی بن قاسم کو جارح سمجھے غزنوی کو ظالم کہے شرشاہ سوری کو جابر کہے ، لیکن فسق و فجور کے اس فرسوہ یہودی جمہوری نظام کے ان ایوانوں میں اہلیت نہیں کہ ا یٹم بم رکھنے والے طاقت ورپاکستان اور مسلم امہ کا دفاع کرسکے۔ دفاع کرنے ہے تو محمد بن قاسم بننا ہوگا اور مظلوموں کی مدد کرنا ہوگی۔جھوٹے نظام ختم کرکے کو اہل مضبوط ہاتھوں کے سپرد کرنا ہوگا۔
Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 677928 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.