اردو زبان میں قرآنی الفاظ

اردو نے جس لسانی گہوارہ میں جنم لیا، اس کی تمہید کے تشکیلی عناصر میں غالب عنصر قرآنی زبان ﴿عربی﴾ ہے۔ اردو نے جس زبان کے سایہ شفقت میں پرورش پائی وہ خود ارتقائی سفر طے کر کے علم وادب کے چشمہ کی سیر یابی کا شرفِ کامل حاصل کرچکی تھی یہی وجہ ہے کہ آج اردو کے ظاہری خدّوخال اور ذخیرہ الفاظ میں قرآنی زبان کا عکس بہت واضح دیکھائی دیتا ہے۔ اردو پر اس الہامی زبان کے اثرو نفوذ کی برکات نے جہاں اس کمسن زبان کو ایک مختصر عرصہ میں دنیا کی بڑی بڑی زبانوں کی صفوں لا کھڑا کیا ‘وہاں مسلمانانِ برصغیر کے لیے ایک نہایت ہی متبرک راہ کو ہموار کردیا جس پر چل کر ان کے لیے اپنی الہامی کتاب کی تلاوت‘ اس کے الفاظ سے آشنائی اور اس کے مطالب ومعانی تک رسائی آسان ہوگئی۔

اردو لغوی معنی﴿لشکر﴾ کے اعتبار سے اپنے اندر زبان کی پیدائش وپرورش کے بہت سارے اسباب اور ماحول کا تصور لیے ہوئے ہے، دو طرفہ غیرمحسوس اختلاط سیاسی ومعاشرتی حالات کے مطابق مسلسل جاری رہا، اس مسلسل عمل کے نتیجے میں بالکل فطری اور منطقی انداز میں اردو نے بتدریج جنم لیا، اس کی پیدائش کے ساتھ ہی برصغیر میں اسلام کی ترویج کے عمل نے اسے ’’عربی گھٹی‘‘سے نوازا، جبکہ مسلمانوں کے سیاسی تسلط کے سایہ میں اس کی پرورش عمل میں آئی، اس پورے عمل میں بنیادی طور پر مذہب اور مسلم اقتدار ہی دو مضبوط عوامل تھے جنہوں نے اس زبان کی صورت وسیرت کی تشکیل میں فیصلہ کن کردار اختیار کیا۔ بعد ازاں مسلمان علما و صوفیا کی اشاعتِ اسلام کے سلسلے میں قلمی نگارشات‘ دینی مدارس اور عرب وعجم کے علمی‘ تجارتی راوابط نے نہ صرف اس زبان کی آبیاری کی بلکہ اس کی ترویج واشاعت میں اہم کردار بھی ادا کیا۔

درج ذیل سطور میں عربی زبان کے اردو زبان پر اثرات کے مختلف پہلوں کو مختصراً ذکر کرتے ہیں جس سے ہمیں اندازہ ہوگا کہ عربی ہم سے کس قدر قریب ہے اور ہم عربی سے کتنے دور؟!

٭حروفِ تہجی اور رسم الخط:
اردونے ابتدا ہی میں عربی کے تمام حروفِ تہجی ﴿29﴾بالواسطہ فارسی اصل عربی اشکال اور مخارج کے ساتھ اپنالیے، اس کے علاہ فارسی کے﴿4﴾ ’’پ‘ث‘ژ‘ گ‘‘ اور ہندی کے(3) ’’ٹ‘ڈ‘ڑ‘‘ کو بھی اردو اپنے استعمال میں لائی۔

٭محاروات وضرب الامثال:
اردو میں بہت سے ایسے محاورات اور ضرب الامثال ہیں جو براہِ راست قرآن سے ماخوذ ہیں، مثلاً: اف نہ کرنا، الم نشرح ہونا، اناللہ پڑھنا، طوعاوکرھا، قیل وقال کرنا، لیت لعل کرنا۔ وغیرہ۔

٭تلمیحات:
اردو ادب کی بہت ساری تلمیحات اور علامتی تراکیب بھی براہِ راست قرآن سے لی گئی ہیں، مثلاً: ابن مریم، برادرانِ یوسف، تختِ سلمان، حسنِ یوسف، سحرِ سامری، صبرِ ایوب، عصائے موسی، فرعونیت۔ وغیرہ۔

٭قرآنی تصور سے ماخوذ محاورات:
اردو ادب میں بہت سے ایسے محاورات رائج ہیں جو بعینہ قرآنی الفاظ سے اگرچہ مرکب نہیں تاہم بنیادی تصور قرآن ہی سے ماخوذ ہے، مثلاً:

(آیت) لَاتَمُدَّنَّ عَینَیک ﴿آیت15:سورت88﴾
(ترجمہ) پنی آنکھیں اٹھا کر نہ دیکھو
(محاورہ) آنکھ اٹھا کر نہ دیکھنا
کَلَمحِ البَصَر﴿16:77﴾
(ترجمہ) جیسے آنکھ جھپکنا
(محاورہ) پلک چھپکنے کی دیر
(آیت) قَرِّی عَینَا﴿19:26﴾
(ترجمہ) آنکھیں ٹھنڈی کرو
(محاورہ) آنکھیں ٹھنڈی کرنا/ہونا
(آیت) عَضُّوا عَلَیکُم الاَنَامِلَ مِنَ الغَیظِ ﴿13:119﴾
(ترجمہ) آپ ﴿صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم﴾ پر غصہ سے انگلیاں چباتے ہیں
(محاورہ) انگلیاں کاٹنا ﴿غصے یاپچھتاوے سے﴾
(آیت) رَدُّوا آیَادِیَھُم فی اَفواہِھم ﴿14:19﴾
(ترجمہ) انہوں نے اپنے ہاتھ اپنے مونہوں میں دبالیے
(محاورہ) انگلیاں دانتوں میں دبانا
(آیت) ولکن تعمی القلوب ﴿22:46﴾
(ترجمہ) بلکہ دل اندھے ہوجاتے ہیں
(محاورہ) دل کا اندھا ہونا
(آیت) فَاصْْبَحَ یُقَلِّبُ کَفَّیہ ﴿18:42﴾
(ترجمہ) پس وہ کفِ افسوس ملنے لگا
(محاورہ) کفِ افسوس ملنا/ہاتھ ملنا

٭عمومی الفاظ:
قرآن پا ک کے بے شمار ایسے الفاظ ہیں جو اپنے اصلی تلفظ اور معانی کے ساتھ اردو میں عموامی سطح پر مستعمل ہیں، مثلاً: اذان‘ بدن‘ جسم‘ حج‘ سجد‘ فرش‘ قلم‘ کتاب‘ مسجد۔ وغیرہ۔

٭اسمائے معرفہ:
قرآن مجید میں بعض شخصیات ومقامات کے ناموں کو اردو نے من وعن قبول کیا ہے، مثلاً: آدم‘ ابلیس‘ جبریل‘ جہنم‘ زبور‘ فردوس‘ مکہ۔ وغیرہ۔

٭امدادی افعال:
ال:السلام، القصہ، الوداع۔ وغیرہ
علی:علی الاعلان، علی الحساب، علی الصبح، علی العموم۔ وغیرہ
عَن:عنقریب، مِن وعَن۔ وغیرہ
غیر:غیر مذہب، غیر مسلم، غیر ملکی۔ وغیرہ۔
فی:فی الحال، فی البدیہہ، فی الفور۔ وغیرہ۔
مِن:مِنجملہ، من حیث القوم، مِن وعن۔ وغیرہ۔
ما:مابعد، مابین، ماتحت، ماشا اللہ، ماسوا۔ وغیرہ۔
لَا:لاثانی، لازوال، لاشعور۔ وغیرہ۔

درج بالا سطور میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ اردو اور عربی دو الگ الگ زبانیں ہونے کے باجود ایک دوسرے کے بہت قریب﴿مثل یک دوقلب﴾ہیں، اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اردو کے قارئین اور عربی دان متقارب ہیں بلکہ اگر اصحابِ اردو تھوڑی کوشش کریں تو یہ تقارب ترادف بھی بن سکتا ہے!
habib salih
About the Author: habib salih Read More Articles by habib salih: 9 Articles with 19440 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.