1930 میں علامہ اقبال نے الہ آباد میں مسلم لیگ کے سالانہ
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے باضابطہ طور پر بر صغیر کے شمال مغرب میں جداگانہ
مسلم ریاست کا تصور پیش کیا ۔ چودھری رحمت علی نے اسی تصور کو 1933 میں
پاکستان کا نام دیا ۔ سندھ مسلم لیگ نے 1938 میں اپنے سالانہ اجلاس میں بر
صغیر کی تقسیم کے حق میں قرار داد پاس کر لی ۔
23 مارچ 1940 کے دن لاہور میں منٹو پارک میں مسلمانان ہند کا ایک عظیم
الشان اجتماع منعقد ہوا جس میں تمام ہندوستان کے مختلف علاقوں سے مسلمانوں
نے قافلوں کی صورت سفر کرکے شرکت کی اور ایک قرار داد منظور کی جس کے مطابق
مسلمانان ہند انگریزوں سے آزادی کے ساتھ ساتھ ہندوؤں سے بھی علیحدہ ریاست
چاہتے تھے-
1947 سے پہلے بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش برطانوی مقبوضہ علاقےتھے اور
برّصغیر کے نام سے جانے جاتے تھے۔ ہندوستان کی آزادی کی تحریک کے دوران
ہندوستان کے مسلمانوں نے اپنے لیے ایک علیحدہ ملک کا مطالبہ کیا۔ "پاکستان
کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ" اس تحریک کا مقبول عام نعرہ تھا۔ اس مطالبے
کے تحت تحریک پاکستان وجود میں آئی۔ اس تحریک کی قیادت محمد علی جناح نے
کی۔اور27رمضان المبارک 14اگست 1947کو پاکستان معرض وجود میں آیا یوں دنیا
میں دوسری اسلامی نظریاتی مملکت وجود میں آئی پہلی اسلامی نظریاتی ریاست
مدینہ المنورہ کی بنیاد نبی کریم ﷺ نے ہجرت مدینہ کے وقت رکھی-
پاکستان مدینہ شریف کے بعد دوسری ایسی اسلامی ریاست ہےجس کی بنیاد لاالہ
الااللہ کی بنیاد پہ رکھی گئی تاکہ مسلمان پوری آزادی سے اسلامی احکامات پہ
عمل کرسکیں ارض پاک کے حصول کے لئے لاکھوں مسلمانوں نے اپنے گھربار مال
مویشی چھوڑے ہزاروں بیٹیوں بہنوں کی عصمتیں لوٹ لی گئیں معصوم بچے نیزوں
میں پرودیئےگیے تقریباََ پانچ لاکھ سے زاید شہداء کےمقدس لہونے اس کی
بنیادیں مستحکم کیں آج بھی مسلمان عورتیں بھارتی پنجاب میں سکھوں کے گھربار
اور ان کے بچوں کی دیکھ بال کر رہی ہیں پوری پوری ٹرینیں لاشوں کی بھری
ہویی پاکستان پہنچیں سینکڑوں مساجد کو مندروں میں بدل دیا گیا جہاں توحید
کی اذانیں گونجتی تھیں وہاں بھجن اور اشلوک گائے جانے لگے-
ہندو اور سکھوں نے بربریت کی ایسی مثالیں قایم کیں جن کی تاریخ میں مثال
نہیں ملتی خود ہمارا آدھے سے زیادہ خاندان مٹا دیا گیاہمارے دادا جان اپنے
خاندان کی حفاظت کرتے ہوے بےدردی سے شہید کر دییے گیے لٹا پٹا خاندان کس
طرح سے پاکستان پہنچا یہ ایک المناک داستان ہے ایسی ہزاروں لاکھوں داستانیں
ہمارے اردگرد بکھری ہویی ہیں ہمارے بزرگوں نے کتنی قربانیوں سے یہ پاک وطن
حاصل کیا اور ان کے نزدیک اسکی قدر و اہمیت کیا ہے شایدآج کی نوجوان نسل اس
سے نابلد ہے ارض پاک کی یہ دگرگوں حالت دیکھ کے ان بزرگوں پہ کیا گزرتی
ہوگی کاش ہم اس کا ادراک کر پائیں یہ ارض پاک جس نظریے اورمقصدکےلئے حاصل
کیاگیا تھا آج وہ نظریہ اور اس کے ماننے والے مفقود ہوتے جا رہے ہیں
ہندوستانی فلموں کا لچرپن اور بے حیائی بڑی تیزی سے معاشرے کو اپنی لپیٹ
میں لے رہی ہے گراں فروشی جسم فروشی سود رشوت اور جھوٹ جیسی لعنتیں ہماری
زندگی کا حصہ بنتی جارہی ہیں پورا ملک قدرتی آفات کاشکار ہے-
لسانیت اورصوبائیت کا ناگ ایک بار ڈس چکا ہے مزید شعلوں کو ہوادی جارہی ہے
ایک اللہ ایک نبی اور ایک کتاب کے ماننے والے پنجابی پٹھان سندھی اوربلوچی
تو ہیں مگر مسلمان اورسچے پاکستانی نہیں
اسلام کے نام پہ حاصل کئے گئے اس ملک میں آج اسلام ہی اجنبی بنتا جارہا ہے
گھرگھر میں بجتے ہندی گانے اورفلمیں نظریہ پاکستان اوربانیان پاکستان کا
مذاق اڑا رہے ہیں ہمارے بزرگ اپنے لہو سے آزادی کی تاریخ رقم کرکے یقیناََ
سرخروٹھہرے مگر کیا ہم نے انکی قربانیوں کا حق ادا کیا کیا ہم نے اس زمین
پہ اللہ ورسول کا نظام لانے کے لئے جدوجہدکی کیا ہم نے اسے رشوت جھوٹ
سودجیسی لعنتوں سے پاک کرنے کا عزم کیا ہم ہر سال جوش وخروش سے 14اگست کا
اہتمام کرتےہیں بغیر یہ سوچے کہ یہ پاک سرزمین کس مقصد کے لئے حاصل کی گئی
تھی-
کاش ہم اپنے آباء واجداد کی ان گنت قربانیوں سے حاصل کئے گیے اس ملک کی قدر
اہمیت کوسمجھ سکیں آزادی حاصل کرنا بہت مشکل کام ہےمگر اسے قایم رکھنا اس
سے بھی مشکل ہے- |