مسلم اُمہ کی اپنی فوج کا قیام۔مصطفائی آرمی

مومن کے اندر تغیر ہر وقت جاری رہتا ہے۔اگر ارتقاء نہ ہو تو اِسکا مطلب یہ ہے کہ وہ منافق ہے۔ نبی پاکﷺ کی حیات کا ہر آنے والا لمحہ پچھلے لمحے کے مقابلے میں اونچا ہوتا چلا جاتا ہے تو اُس وقت یہ محسوس کیا جاتا ہے کہ گزرئے ہوئے لمحے کی کمتری کو دیکھ کر اور آنے والے لمحے کی بڑھوتری کو دیکھ کر شان عبدیت میں گزرئے ہوئے لمحے کے لیے آپ ﷺ استغفار فرماتے۔ مومن کی شان میں ایک دن میں ستر سے سو مرتبہ تغیر ہوتا ہے ۔ مومن مسلسل سوئے ارتقاء رہتا ہے۔ جو دل اﷲ کی وحی کو جذب کرتا ہے جو دل اﷲ پاک کے دیدار کا حامل ہے۔ اِس لیے نبی پاکﷺ کی شان میں، تقویٰ میں ارتقاء ہوتا چلاجاتا ہے اِسی لیے نبی پاکﷺ ہرگزرئے ہوئے لمحے کے مقابلے میں آنے والے لمحے میں زیادہ شان پر زیادہ رتبے پر فائز ہوتے چلے گئے ۔ جس پر وہ گزرئے ہوئے لمحات کی بابت اپنے رب سے استغفارفرماتے۔مادی آسودگی اور روح کی آسودگی کے جتنے بھی محرکات ہیں اِس سے انسان کی جسمانی اور روحانی بالیدگی کا تعلق ہے۔ مادی آسودگی سے مراد یہ نہیں ہے کہ سب پر ظلم کیا جائے۔ محنت کسی کی ہو اوراُس پر خود قابض ہو کر سانپ کی طرح بیٹھا جائے۔بالکل اِسی طرح جیسے سرمایہ دارانہ نظام میں امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ پاکستان کی آبادی اگر بیس سو لاکھ ہے اور صرف چار ہزار انسانوں نے باقی بیس سو لاکھ انسانوں کے جسموں اور روح پر قبضہ کر رکھا ہے۔ اِن چار ہزار انسانوں کی فیکٹریوں کی چمنیوں سے نکلنے والا دھواں اِن غریبوں کی ہڈیوں سے نکل کرآتا ہے۔ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے نیک کیساحل سے تابخاک کاشغر۔اِس وقت اُمت مسلمہ کی حالت ایسی ہے کہ نہ کھل کہ جی سکے اور نہ موت آئے۔جسم سے لہو نچوڑنے والا سامراج ہی خود مسلمانوں کا ہمدر بھی بنا بیٹھا ہے۔کبھی اسامہ بن لادن، کبھی طالبان اور کبھی داعش کا نام لے کر مسلمانوں کو قتل کرنے کو جواز پیدا کیا جاتا ہے۔ اور عالمی طور پر میڈیا میں اِس طرح مہم چلائی جاتی ہے کہ بس اب تو اِس کے علاوہ کوئی چارہ ہی نہیں کہ عراق میں لاکھوں مسلمانوں کے خون سے ہولی، صدر صدام کو عبرت ناک انداز میں پھانسی، لیبیاء کے صدر قذافی کو گھسیٹ گھسیٹ کر مارا گیا اورلیبیاء کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی۔قتل وغارت کا بازار گرم کیا گیا،۔ شام میں مسلمانوں کے خون سے سمندر سرخ ہے۔ افغانستان گزشتہ تیس سالوں سے مسلمانوں کی قتل گاہ بنا ہوا ہے۔امریکہ اور اُس کے حواری ہر روز کوئی نیا شو شا چھوڑ کر مسلمانوں کے لہو سے اپنی پیاس بجھاتا ہے۔امریکہ سامراج نے ہمیشہ مسلمانوں کو روحانی و مادی طور پر ختم کرنے کے لیے اپنے حواریوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کی اینٹ سے اینٹ بجائی ہے۔ نبی پاکﷺ نے مومن کو تغیر کا حامل قرار دیا ہے۔ اِس لیے موجودہ حالات میں جب کہ امریکہ بہادر اب سو سال کے بعد عرب دنیا کا جغرافیہ بدلنے کے درپے ہے پہلے یہ کام برطانوی سامراج نے کیا تھا۔ ان حالات میں مشترکہ مسلم فوج کا قیام ار ترکی کی اِس میں شمولیت بہت بڑا قدم ہے ۔ سعودی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ سعودی عرب کی قیادت میں اس فوجی اتحاد کے تحت خفیہ معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا اور اگر ضرورت ہوئی تو فوجی دستے بھی تعینات کیے جائیں گے۔اسلامی فوجی اتحاد میں شامل ممالک یہ ہیں۔پاکستان، متحدہ عرب امارات، بحرین، بنگلہ دیش، ترکی، چاڈ، تیونس، ٹوگو، بینن، سوڈان، صومالیہ، سینگال، قطر، فلسطین، گنی، گبون، مراکش، مصر، مالی، مالدیپ، لیبیا، موریطانیہ، نائجر، نائجیریا، یمن، کویت، کمروز، جبوتی، لبنان، سیرالیون اور اردن۔شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائی میں زمینی افواج بھیجنے کے سوال پر بھی سعودی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ کوئی بھی پہلو ایسا نہیں ہے جس پر غور نہ کیا جائے۔اس اتحاد میں مصر، قطر اور عرب امارات جیسے عرب ممالک کے ساتھ ساتھ ترکی، ملائیشیا، پاکستان اور کئی افریقی ممالک بھی شامل ہیں۔تاہم خلیجی ممالک میں اپنے مختلف مفادات کے سبب خطے میں سعودی عرب کے روایتی حریف ایران کے علاوہ عراق اور شام کو بھی اس اتحاد میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ عراق اور شام دونوں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف برسرِپیکار ہیں۔ کوشش کی جائے کے ایران کو بھی اِس کا لازمی حصہ بنایا جائے۔ تاکہ مسلم دنیا کی حفاظتی ذمہ داریوں سے انصاف ہو سکے۔

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430554 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More