مولانا توقیر احمد قاسمی
ماضی کا گہرائی سے جائزہ لینے سے ہمیں یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ نبی اکرم
محمد ﷺکی شخصیت کو بالکل ابتداء ہی سے نشانہ بنایا گیا ہے۔اس کا مقصد محض
عام لوگوں کو مذہب اسلام سے دور رکھنے کے علاوہ کچھ نہیں رہا ہے۔اعداء
اسلام کی جانب سے انجام دی جانے والی اس مذموم مہم کا سلسلہ آج بھی جاری
ہے۔ ذیل میں ذکر کردہ کچھ رپورٹیں اس کی مثالوں کے طور پرپیش کی جاسکتی ہیں
۔
۳۰؍ستمبر ۲۰۰۵ کو ڈنمارک سے شائع ہونے والے جلندس پوسٹن Jyllands Posten
نامی ایک اخبار نے محمدﷺ کے12 کا رٹون شائع کئے جن میں سے ایک میں آپ ﷺ کو
ا س حالت میں پیش کیا گیا تھا کہ ان کے سر پر ایک بم نما پگڑی تھی ۔
ڈنمارک کے اخباروں کے ذریعہ محمد ﷺ کے کارٹو نوں کی دوبارہ اشاعت :
روزنامہ جلندس پوسٹن Jyllands Posten نے 13؍ فروری 2008کو محمد ﷺ کے انھی
کارٹونوں کی دوبارہ اشاعت کی جن کی وجہ سے دو سال قبل سارے عالم کے
مسلمانوں کے مابین زبردست طوفان کھڑا ہواتھا ۔
رانچی یونیورسٹی میں پی۔جی کے طلبہ کے پرچۂ علم تاریخ کے سوالات
میں30؍اپریل 2008کو محمدﷺ کی زندگی سے متعلق ایک سوال میں بہت ہتک آمیز
زبان استعمال کی گئی تھی ۔سوال میں مذکور تھا کہ نبی(ﷺ) نے اپنی زندگی کی
ابتداء ایک تاجر کی حیثیت سے کی اور ایک غارتگر کی حیثیت سے ختم کی ۔
پروڈیوسرو ان گوگھ Van Goghنے ایک فلم بنائی جس میں قرآنی آیتیں ایک ننگی
عورت کے جسم پر لکھی ہوئی تھیں ۔ روبرٹ اسپینسر Robert Spenserنے "Mohammad
, Founder of the world's most intolerant religion "(اسلام دنیا کا سب سے
پر تشددمذہب )کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے ۔ اس میںMeet the real
Mohammad(حقیقی محمد سے ملاقا ت کیجئے )کے عنوان سے ایک باب ہے جس میں وہ
لکھتا ہے کہ نزول سے قبل محمد (ﷺ) جن حالتوں کابھی تذکرہ کرتے تھے وہ محض
ایک ڈرامہ تھا ۔ پھر اس نے نبی ﷺ کو روئے زمین پر آنے والا سب سے بڑا
متشددثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔
حال ہی میں ایک امریکی جماعت نے اسی مقصدکی خاطر ایک بڑے پیمانے پر شائع
ہونے والے ہفتہ واری پرچہHuman Events کو استعمال کیا اور لوگوں کو
بلامعاوضہ سپلائی کی خاطرایک خطیر رقم صرف کی ۔
سلمان رشدی The Satanic Verses(شیطانی آیات)میں لکھتاہے کہ ـابتدائی دور
میں مسلمانوں کے ذریعہ تالیف کردہ آپ ﷺکی سوانح حیات میں (لکھا ہے ) کہ
محمد ﷺ نے ان آیات کو قرآن کے جزء کے طور پرشیطان کی طرف سے پیش کیا۔ اور
بعد میں وہ ان سے یہ کہتے ہوئے پھر گئے کہ وہ (شیطان )فرشتے جبرئیل تھے ۔ ـ
‘
یہ ہیں دشمنان اسلام کے دلوں میں اسلام اور اس کے پیغمبر کے تئیں پائی جانے
والی نفرتوں کی کچھ مثالیں جن کے پس پردہ ممکنہ طور پر درج ذیل وجوہات ہو
سکتی ہیں :
(۱) محمد ﷺ پر حملہ کرنے والے افردغیروں کے اتنی بڑی تعداد میں حلقہ بگوش
اسلام ہونے اورتیزی کے ساتھ اس کی اشاعت سے خو ف میں مبتلاء ہیں ۔ بنا بریں
لوگوں کو قبول اسلام سے روکنے کے لئے انھیں نبیﷺ کی ایک حقارت آمیز تصویر
دکھانا چاہتے ہیں ۔ کیوں کہ انھیں اچھی طرح معلوم ہے کہ اسلام کی عمارت نبی
کریمﷺ کی درخشاں حیات طیبہ اور پاکیزہ تعلیمات پرقائم ہے ۔ لہٰذا بزعم خود
اگر وہ اپنے مجموعی حملوں کے ذریعہ اسلام کی اس عمارت کو کمزور کردیتے ہیں
تو وہ اسلام کی بنیادہی کو تباہ کر سکتے ہیں ۔
(۲)وہ مسلمانوں کو دنیا کے سامنے ایک متشدد اور ظالم قوم کے طور پر پیش
کرنا چا ہتے ہیں ۔کیوں کہ وہ نبی کریم ﷺ کے تئیں مسلمانوں کے جذبات سے
باخبر ہیں اور وہ یہ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ ایک مسلمان اپنے نبیﷺ کی اہانت
ہر گز برداشت نہیں کر سکتا ۔ اسی وجہ سے جب جب وہ نبیﷺ کو نشانہ بناتے ہیں
تومسلمان جذبات کی رو میں بہہ کر رد عمل کے طور پر کچھ ایسے نامناسب کام کر
جاتے ہیں جومخالفین اسلام کے لئے اسلام اور مسلمانوں کی غلط شبیہ پیش کرنے
کے مزید بہانے پیداکر دیتے ہیں ۔
(۳)اعداء اسلام نبیﷺ پر نامناسب تبصرے کرکے سستی شہرت حاصل کرنے کے متمنی
ہیں ۔ کیوں کہ دور جدید میں یہ لوگوں کے درمیان مشہور ہو نے کا سب سے
مختصراور سہل راستہ ہے۔
(۴)منکرین اسلام اسلام کی آمدکے بعد ہی سے لوگوں کو اسلام کی تعلیمات سے
دوررکھنے کی کوشش کرتے رہے ہیں ۔ انھوں نے مسلمانوں کے ایمان کو مختلف
طریقوں سے آزمایا لیکن انھیں کبھی کامیابی نہیں ملی ۔جب وہ اس قسم کی کوئی
نئی خباثت کرتے ہیں تو وہ مسلمانوں کے اوپر اس کے اثر کو دیکھنا چاہتے ہیں
۔نتیجۃ مسلمانوں کی جانب سے جتنازیادہ سخت جذباتی رد عمل ہوتا ہے وہ اس سے
اتنا ہی خوش ہوتے ہیں ۔
(۵)مختصر یہ کہ محمد ﷺ اپنے اونچے مرتبہ کی قیمت اداکررہے ہیں ۔ اگر آپ ﷺکو
نشانہ بنائے جانے کے پیچھے یہی اسباب و عوامل کارفرماہیں تو ہمیں ان کے
بارے میں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔کیونکہ ان تمام وجوہات کا سبب حسد اور
تعصب ہے۔لیکن اس کے علاوہ ایک دوسری وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ یہ
لوگ نبی اکرم ﷺکی عظمت و رفعت سے ناآشنا ہیں۔
اگرمعاملہ ایساہی ہے تو ہمارا فرض بنتا ہے کہ ان کے سامنے آپ ﷺ کی ان
پیغمبرانہ صفات کو پیش کریں جن کی وجہ سے وہ اشرف الانبیاء ہیں ۔ لہٰذا ذیل
میں محمد ﷺ کے بارے میں کچھ غیر مسلم دانشوران کی چشم کشاآراء پیش کی جارہی
ہیں جوآپ کی صفت خاصہ ’خلق عظیم‘کو اجاگر کرتی ہیں ۔
محمد ﷺکے بارے میں غیر مسلم دانشوروں کی آراء:
(۱)فلسفہ کے ایک ہندوستانی پروفیسر کے ایس رام کرشنا راؤ اپنے کتابچہ
Mohammad The Prophet of Islam (محمد،اسلام کے پیغمبر)میں انھیں
ـ(محمدﷺ)انسانی زندگی کے لئے ایک مکمل نمونہ کے طور پر یاد کرتے ہیں ۔
پروفیسراپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے رقم طراز ہیں ـــ’محمد ﷺ کی شخصیت کے
بارے میں مکمل حقیقت سے آگہی مشکل ہے ۔ میں صرف اس کی ایک جھلک دیکھ سکتا
ہوں ۔ دلکش مناظر کا کیا ہی عجیب و غریب سنگم!یہ محمد ﷺ نبی ، محمدﷺ جنگجو
،محمدﷺ تاجر ، محمدﷺ سیاسی لیڈر ، ممد ﷺ مقرر،محمد ﷺ مصلح، محمد ﷺ غلاموں
کے محافظ، محمدﷺ عورتو ں کے حقوق کے نگہبان ،محمدﷺ منصف، محمد ﷺ صوفی ۔
انسانی اعمال کے تمام شعبوں کے ان تمام شاندارکرداروں میں وہ ایک ہیرو کے
مانند ہیں ۔‘
(۲)مائیکل ہارٹMichael Hartاپنی کتابThe 100,A Ranking of the Most
Influential Persons in the History ,New York ,1978کے صفحہ33؍ پر لکھتے
ہیں کہ ’ہو سکتاہے کہ دنیاکی سب سے با اثر شخصیتوں کی فہرست میں سب سے پہلے
محمدﷺکے نام کا میراانتخاب کچھ قارئین کے لئے تعجب خیز امر ہواور دوسرے کچھ
لوگوں کے لئے سوال کا باعث بنے۔ لیکن وہی تن تنہا تاریخ میں ایک ایسی ہستی
ہیں جو سیکولر اور مذہبی دونوں سطحوں پر مکمل طور پر کامیاب تھے ۔ یہ بات
تقریبایقینی ہے کہ اسلام کا اضافی اثر عیسائیت پر عیسیٰ مسیح اورسینٹ پال
کے مشترکہ اثر سے وسیع ہے اور میرے احساسات کے مطابق سیکولر اور مذہبی ملاپ
کا یہ فاقد المثال اثر،ہی ہے جو محمد ﷺ کو تاریخ ا نسانی میں بلا شرکت غیرے
سب سے زیادہ مؤثر شخصیت ہو نے کا اہل بناتا ہے ۔‘
(۳)ایم کے گاندھی کی تحریرجو4 192میںYoung Indiaمیں شائع ہوئی:
’میری خواہش تھی کہ اس شخص کی زندگی کے بارے میں اچھی طرح معلوما ت حاصل
کروں جس کی آج کروڑوں لوگوں کے دلوں پر حکومت چل رہی ہے۔ مجھے پہلے سے
زیادہ یقین ہو گیا کہ وہ تلوار نہیں تھی جس نے نظام حیات میں اسلام کے لئے
جگہ بنائی بلکہ یہ انتہا درجہ کی سادگی ، نبی(ﷺ) کی کامل تواضع ،وعدو ں کا
حد درجہ پاس ولحاظ، ان کااپنے دوستو ں اور متبعین کے لئے خود کو وقف کر
دینا ، ان کی بہادری ، دلیری ،خداکی ذا ت میں مکمل اعتماد اور ان کا مشن
تھا جس نے ہر چیز کو ان کے سامنے جھکادیا اور تمام رکاوٹو ں کوختم کر دیا۔
(۴)تھومس کلائل Thomas Calyle متعجب ہوکریہ کہنے پر مجبورہوا کہ ’کس طرح سے
ایک تن تنہا آدمی آپس میں لڑنے والے قبیلوں او رخانہ بدوش بدوؤں کو دو
دہائیوں سے بھی کم عرصہ میں ایک سب سے زیادہ طاقتور اور مہذب قوم کی شکل
میں جوڑنے میں کامیاب ہوا!‘
(۵)سر برنارڈشاSir Bernard Shaw آپ ﷺ کے بارے میں کہتے ہیں :’جتنے بھی لوگ
آج تک دنیا میں آئے وہ ان میں سب سے زیادہ عظیم انسان تھے ۔ انھوں نے ایک
مذہب کی تبلیغ کی ، ایک ریاست کی تعمیر کی ، اخلاقی ضوابط متعین کئے ، بہت
ساری سماجی اور سیاسی اصلا حات کیں ،اپنی تعلیمات کو پیش کرنے اور ان پر
عمل کرنے کے لئے انھوں نے ایک طاقتور متحرک سماج قائم کیا اورآنے والے سارے
زمانوں کے لئے انسانی دنیامیں ایک زبردست انقلاب برپا کردیا ۔
(۶)الفونسو دی لامر ٹائن Alfonso de Lamar tine ایک مشہور تاریخ داں گذرے
ہیں ۔ انھوں نے آپ ﷺ کی عظمت پر تعجب کرتے ہوئے کہا ہے کہ : ’محمد بیک وقت
فلسفی، مقرر، پیغمبر، قانون داں ، جنگ جو ،خیالات کا فاتح ،معقول عقائداور
معبودان باطلہ سے پاک دینی رسوم کو رواج بخشنے والا اورروحانی سلطنت کے
بانی تھے ۔ ان تمام معیاروں کا لحاظ کرتے ہوئے جن کے ذریعہ انسانی عظمت کو
ناپاجاسکتا ہے ، ہم بلا جھجھک پوچھ سکتے ہیں کیا ان (ﷺ) سے بھی عظیم شخصیت
کوئی ہے ؟‘
(Alfonso de Lamar tine , HISTOIRE DE LA TURQUIE ,
Paris,1854,Vol:11,pp276-277)
(۷)لین پول (Lane Pool)کا کہنا ہے کہ :’وہ سب سے زیادہ وفادارپاسبان،سب سے
زیادہ شیریں زباں اور دوران گفتگو سب سے زیادہ خوش اطوار تھے۔جنھوں نے ان
کو دیکھا وہ ان کی بہت تعظیم کرنے لگے اورجو ان کے قریب آئے وہ انھیں کے ہو
گئے ۔ جنھوں نے بھی آپ کی حیات طیبہ کا نقشہ کھینچا ہے ان کا کہناہے کہ ’ہم
نے ان سے پہلے یا ان کے بعد ان جیسا کسی کو نہیں دیکھا ‘ وہ اکثر کم سخنی
سے کام لیتے لیکن جب کبھی وہ کلام کرتے تو بہت ہی سوچ بچار کر اور فصاحت و
بلاغت کے ساتھ کرتے حتیٰ کہ اپنے تو اپنے غیر بھی ان کے شیریں کلام کو نہ
بھلا سکے ۔‘ (Speeches and Table Talk of the Prophet Muhammad )
(ٌ۸)پروفیسر جولیس مسرمین Professor Jules Masserman نے لکھا ہے :
پستیورPasteurاور سالکSalikجیسے لوگ پہلے اعتبار سے لیڈر ہیں ۔گاندھی
Gandhiاور کنفیوشسConfuciusجیسے لوگ ایک طرف اور الیکزینڈرAlexander،قیصر
Caesarاور ہٹلر Hitlor دوسری جانب دوسرے مفہوم میں اور شایدکہ تیسرے معیار
کے مطابق لیڈر ہیں ۔ عیسیٰJesus اور بدھاBuddhaتنہا تیسرے درجہ میں ہیں ۔
شاید کہ زمانوں میں سب سے بڑے لیڈر محمد( ﷺ)ہیں جو ان تینوں صفات کا پرتو
ہیں ۔ ‘
(۹)دیوان چندشرماDiwan Chand Sharma کے مطابق ’محمد ﷺ مجسم رحم تھے جنھو ں
نے اپنے ارد گرد کے لوگوں پر اتنا گہرا اثر چھوڑا کہ وہ انھیں کبھی فراموش
نہ کرسکے ۔ ‘
(۱۰)جان ولیم ڈریپر ایم ایل ایل ڈیJohn William Draper,M.D.,L.L.D.کے مطابق
:’جسٹینین Justinian کی 569عیسوی کی موت کے 4/سال بعد عرب کے مکہ میں وہ
آدمی پیداہوا جو نسل انسانی پر تمام انسانوں سے زیادہ مؤثرثابت ہوا
۔۔۔محمد(ﷺ) ۔۔۔‘A Hisory of the Intellectual Development of Europe. Lodon
1875,Vol:1 pp329-330)
(۱۱)پروفیسر ہر گروں جی Professor HURGRONJE کے الفاظ میں :’قوموں کے اس
اتحادنے ،جس کی بنیاد پیغمبر اسلام کے ذریعہ رکھی گئی ،عالمی اتحاد اور
انسانی اخوت کے قوانین عالمی سطح پراس طرح وضع کئے کہ وہ دوسری تمام قوموں
کے لئے مشعل راہ بن گئے ۔‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’حقیقت یہی ہے کہ دنیا کی
ساری قومیں ایسی مثال پیش کرنے سے قاصر ہیں جیسی قوموں کے اتحاد کے نظریہ
کی مثال اسلام نے پیش کی ہے ۔ ‘
(۱۲)اینی بیسنت Annie Besant کے مطابق:’ جوبھی عرب کے عظیم نبی کی زندگی
اور اخلاق کا مطالعہ کرے اور یہ بھی معلوم کرے کہ انھوں نے کیسے زندگی
گذاری اور زندگی کے اصول و آداب سکھائے،اس کے لئے عظیم نبی کی تعظیم کر نے
کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہو گا جو کہ اﷲ کے ایک سب سے عظیم پیغمبر ہیں ۔ گر
چہ جو کچھ بھی میں آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں اس کے بارے میں میں کہوں گا کہ
ممکن ہے کہ ان میں سے بہت ساری چیزیں بہت سے لوگوں کے لئے نئی نہ ہوں، پھر
بھی میں جب انھیں دوبارہ پڑھتاہوں تو میں خود تعریف کا ایک نیا طریقہ اور
اس عظیم عرب کے استاد کے لئے تعظیم کا ایک نیا طرز محسوس
کرتاہوں ۔ ‘The life and Teachings of Muhammad, Madras 1932,p4)
(۱۳)انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا Encyclopedia Britannica :’محمد(ﷺ) تمام
انبیاء اور مذہی شخصیات میں سب سے زیادہ کامیاب شخصیت ہیں ۔‘
(۱۴)ریو آر بو سورتھ اسمتھ Rev. R Bosworth- Smithاپنی کتاب "Muhammad and
Mohammadanism 1946میں لکھتے ہیں’قسمت کے دھنی ہونے کے اعتبار سے محمدﷺ
تاریخ میں ایک عدیم المثال شخصیت ہیں جو ایک قوم ، ایک سلطنت اور ایک مذہب
کے بلا شرکت غیرے بانی ہیں ۔‘
’سلطنت اور چرچ دونوں کے سردار ،وہ ایک ہی ذا ت میں قیصر اور پوپ تھے ، وہ
پوپوں کے تصنع سے خالی ایک پوپ اور قیصروں کی بڑی تعداد میں تیار فوج ،
محافظ، پولس فورس او رمتعین آمدنی کے بغیر وہ ایک قیصر تھے ۔ اگر کسی آدمی
کو کبھی یہ کہنے کا حق حاصل ہوا کہ اس نے خدائی منشاء کے مطابق حکومت کی تو
وہ محمد ﷺ تھے ۔ کیوں کہ معاونین کی تائید کے بغیر بھی ان کے پاس یہ ساری
طاقتیں تھیں ۔ انھوں نے کبھی طاقت کے اظہار کی پروا نہیں کی ۔ان کی ذاتی
سادگی ان کی عوامی زندگی کی ترقی کا راز تھی ۔‘
عالم کے بڑے بڑے دانشوروں کی بیش قیمت آراء کی روشنی میں یہ بات بالکل واضح
ہو گئی کہ آج کل دشمنان اسلام جو آپ ﷺکی تصویر پیش کر رہے ہیں اس کا آپ کی
شخصیت سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے ۔درحقیقت آپ ﷺ کی ذات اتنی عظیم تھی کہ
آپ پر لب کشائی کی جرأت چاند کے صاف صفاف شبیہ پر تھوکنے کے مترادف ہے
۔بلندپائے کے غیر متعصب جن مفکرین اور دانش ور حضرات نے بھی آپ ﷺکی زندگی
کا گہرااور مکمل مطالعہ کیا ہے وہ آپﷺ کی عظمت کو سلام کرتے ہیں۔ تمام
تعریفیں اﷲ کے لئے ہیں جو کہ اس کائنات کا عظیم خالق ہے اور جس نے ایسے
عظیم پیغمبر کو وجود بخشا جن کی عظمت کو صفحہ قرطاس پر معرض وجود میں لانا
جوئے شیر لانے کے مترادف ہے ۔اس باب کا حرف آخر یہی ہے کہ آ پ ﷺکی زندگی نہ
صرف ساری انسانیت کے لئے ایک بہترین نمونہ ہے بلکہ ان لوگوں کے لئے بھی
جنھوں نے آپﷺ کی حیات آئینہ دار پر دھبہ لگانے کی ناکام کوشش کی ۔
صورت تیری معیار کمالات بناکر
دانستہ مصور نے قلم توڑ دیا ہے |