کون بنے گا کروڑ پتی ۔؟

پاکستان کے سیاسی نظام نے ہمیشہ کلر ک پیدا کئے ہیں اور غیر سیاسی نظام نے سرمایہ دار ۔یہاں پڑھے لکھے نوکریاں ڈھونڈتے ہیں اور ان پڑھ نوکریاں بانٹتے ہیں ۔ وراثتی سیاست عہد رفتہ کی ایجاد ہے۔لونڈی سیاست۔ایسی لونڈی جس نے ہمیشہ حاکم ہی جنے ہیں۔سیاسی وراثت کے حصے بخرے کئے گئے تو ایک بچے کو بلدیاتی ادارے،دوسرے کو اسمبلی نشست اورتیسرے کو تنظیمی عہدے منتقل ہوئے۔درباری گدھیاں بھی واراثت کی طرح سیاست میں تقسیم میں ہوئیں۔بیٹی اور بیوی کو مخصوص سیٹ پر ممبر اسمبلی بنا کر شرعی تقاضوں کے مطابق ایک بٹا آٹھ حصہ دے دیا گیا۔دامادوں کو سیاسی فرزندی میں لےکر بھی وراثت منتقل کی گئی

ضلع کونسل کی عمارت

کون بنے گا کروڑ پتی جسے مختصر الفاظ میں کے بی سی بھی کہتے ہیں۔ انڈین ٹی وی کا وہ پروگرام ہے جویہاں بھی یکساں مقبو ل ہے۔ پروگرام کے میزبان فلم سٹار امیتابھ بچن ہوتے ہیں۔کے بی سی کھیلنے والے امیدوار سے 13 سوال پوچھے جاتے ہیں۔جواب 45 سیکنڈ میں دینا ہوتا ہے ۔۔ گھڑی کی ٹِک ٹِک بجتے ہی سکرین پر اے، بی ، سی اور ڈی۔چار آپشن نمودار ہوتے ہیں۔میزبان ہاٹ سیٹ سے آنے والا ہر جواب سُن کر پوچھتا ہے لاک کر دیا جائے۔ ؟ امیدوارجیت جائے تو کروڑ پتی بن کر گھر جاتا ہے۔انعامی رقم 7کروڑ روپےتک پہنچ چکی ہے۔
پاکستان میں چونکہ ’’کے بی سی ‘‘نہیں ہے ۔ اس لئے یہاں الیکشن ہوتے ہیں ۔بلدیاتی اورجنرل دونوں الیکشن جیت کر ۔ فنڈز ہڑپ کرکے۔ کمیشن کھا کر۔ نوکریاں بیچ کر ۔ زکوۃ۔بیت المال اورجہیز فنڈلوٹ کر۔ پرچی ،جوا اور ملاوٹ مافیا کا سرغنہ بن کر ۔کون بنے گاکروڑ پتی کا فیصلہ یہاں سیاسی جماعتوں کے سربراہ کرتے ہیں۔ میزبان کبھی نواز شریف ہوتے ہیں اور کبھی زرداری۔الیکشن سےقبل ہاٹ سیٹ پر ووٹرز بیٹھتے ہیں اور الیکشن کے بعد لیڈرز۔انعامی رقم کروڑوں روپے ہوتی ہے۔ گھڑی کی ٹِک ٹِک ۔ منتخب ہاوس تحلیل ہونے تک چلتی ہے۔۔’’انعامی‘‘ رقم پہلے ہی لاک کر لی جاتی ہے۔ ایم این اےاور ایم پی اے کا حصہ زیادہ ہوتا ہے اوروزیر کا اس سے بھی زیادہ ۔۔ سٹی مئیر کا حصہ بھی ٹھیک ہوتا ہے اور چئیرمین ضلع کونسل کا ٹھیک ٹھاک ہوتا ہے۔
کلرک (مالک سے):حضور آپ ان پڑھ ہوتے ہوئے بھی کروڑ پتی ہیں۔ اگر پڑھے لکھے ہوتے تو کیا ہوتے
مالک :میں تمہاری طرح کلر ک ہو تا ۔
پاکستان کے سیاسی نظام نے ہمیشہ کلر ک پیدا کئے ہیں اور غیر سیاسی نظام نے سرمایہ دار ۔یہاں پڑھے لکھے نوکریاں ڈھونڈتے ہیں اور ان پڑھ نوکریاں بانٹتے ہیں ۔ وراثتی سیاست عہد رفتہ کی ایجاد ہے۔لونڈی سیاست۔ایسی لونڈی جس نے ہمیشہ حاکم ہی جنے ہیں۔سیاسی وراثت کے حصے بخرے کئے گئے تو ایک بچے کو بلدیاتی ادارے،دوسرے کو اسمبلی نشست اورتیسرے کو تنظیمی عہدے منتقل ہوئے۔درباری گدھیاں بھی واراثت کی بٹیں ۔بیٹی اور بیوی کو مخصوص سیٹ پر ممبر اسمبلی بنا کر شرعی تقاضوں کے مطابق ایک بٹا آٹھ حصہ دے دیا گیا۔دامادوں کو سیاسی فرزندی میں لےکر بھی وراثت منتقل کی گئی۔چوہدری الیاس جٹ نے ڈاکٹر نثا ر احمد اور رانا ثنا اللہ نے رانا شہریار جیسے وارث پیدا کئے۔ چوہدری زاہد نزیر، شاہد نزیر اور عاصم نزیر کو سیاست ترکے میں ملی۔ توعامر شیر علی، عابد شیر علی اور عمران شیرعلی کو سیاست جائیداد کی طرح منتقل ہوئی۔میاں معظم فاروق، قاسم فاروق اور افشاں فاروق نے باپ سے حصہ لیا اور تو سابق ایم پی اے ملک یوسف نے ملک نواز، ملک شہزاد اور ملک رزاق کو سیاست میں اتارا ۔ق لیگ کے چوہدری ظہیر ، ممتاز چیمہ فیملی ۔ رانا زاہد توصیف ، پیپلزپارٹی کے ڈار، سیلا ، بدر، چک جھمرہ کا ساہی خاندان، جڑانوالہ کا باری اور وصی ظفر کا گھرانہ، تاندلیانوالہ کی بلوچ فملی، رانا افضل ایم این اے اور بیگم نجمہ افضل۔ میاں عبدالمنان اورعرفان منان سب سیاسی وارث ہیں۔ممبران اسمبلی اکرم انصاری اور فقیر حسین ڈوگربھی رائج الوقت سیاست کے اسیر ہو چکے ہیں ۔۔
مُنا: ابو جب آپ فیل ہو ئے تھے تو دادا نے کیا کیا تھا۔؟
باپ: پٹائی
مُنا: اور جب دادا فیل ہوئے تھے تو؟
باپ : ان کی بھی پٹا ئی۔۔ لیکن تم کیوں پوچھ رہے ہو ؟
مُنا:میں چاہتا ہوں ۔۔۔ آپ خاندانی دشمنی کا یہ سلسلہ ختم کر دیں
ہم جس نظام کا حصہ ہیں اس میں مُنے ہمیشہ فیل ہوتے ہیں اور سارے پپو پاس ہو جاتے ہیں۔ فیل ہو کربھی پاس ۔ یہ وہی پپو ہے جس کی آنکھیں لائیٹ بلیو اور دِکھتا انگریز ہے ۔ہم پپو ساز فیکڑیوں کےکاریگر ہیں۔بے بسں بلکہ زرخرید غلام ۔وراثت کی طرح منتقل ہونے والے غلام ۔ تا دمِ پپو گُن گانے والے۔پاکستان کی 20 کروڑ آباد ی میں سےپونے 20 کروڑ مُنے ہیں اور باقی سارے چُنے ۔صرف پانچ چھ ہزار پپو ہیں۔پپو کون بنے گا کروڑ پتی کا ہر سیزن کھیلتے ہیں۔جیت جائے تو خوشی اور ہار جائے تو ہم سوگ مناتے ہیں۔ہم ان کا audience poll ہیں کیونکہ ان کی لونڈیاں بھی حاکم جنتی ہیں اور ہماری ۔ مائیں صرف خدمت گار ۔ ہمارے نصاب میں شامل ہے کہ ’’سارا پنڈوی مر جائے تے مراثیاں دا مُنڈا چوہدری نہیں بننا ۔ ‘‘
پپوکی کارکو ٹرک نے زور دارٹکر ماری۔دروازہ دور جا گرا ۔وہ زخمی ہوگیا ۔اورپولیس بلا لی۔
پپو:انسپکٹردیکھومیری نئی کار کا کتنا نقصان کر دیا۔
انسپکٹر: صاحب کار کی فکر چھوڑو۔ آپ کا پورا ہاتھ کلائی سے غائب ہے
پپو:اوہ میرے خدا۔۔ میری نئی راڈو گھڑی بھی گئی۔ ؟
اس نظام زر نے صرف ’’زرداری‘‘ پیدا کئے ہیں۔ لکشمی کے پجاری۔جنہوں نے اپنا حصہ کھایا اور اگلے کا لوٹ لیا۔ پھر تیسرے حصے پر قبضہ کرکے چوتھے پرنظریں ٹکا لیں۔ زر۔پجاریوں کے پاپی پیٹ بھرنے کے لئے ہم نے پیٹ پر پتھر باندھ لئے۔ہمارا خون نچوڑ لیا گیا۔ اُن کی لونڈیوں نے حاکم جنے۔ہم نے ابن لونڈی کو الیکشن جتوائے وہ کروڑ پتی بن گئے بلکہ اربوں، کھربوں پتی ۔اور ہم صرف پتی ہی بن سکے۔کہتے ہیں کہ پیسہ پیسے کو کھینچتا ہے ۔ ان کے پاس پہلے بھی بہت مال تھا سو وہ باقی بھی کھینچ کر لے گئے۔ فارن کرنسی اکاونٹ بنائے، فیکٹریاں بنائیں۔ بلیک منی کو وائٹ کیااور پھر ستی سویتری بن کر بیٹھ گئے۔
خبر یہ ہے کہ لاہو ر ہائی کورٹ کے راولپنڈ ی بینچ نے احتساب عدالت کی طرف سےلیگی رہنما سابق میونسپل مئیر چوہدری شیر علی کو دی جانے والی سزا اور جرمانہ معاف کر دیا ہےاور انہیں دو مقدمات سے باعزت بر ی کر دیا ہے۔ ریفرنس نمبر 8 میں انہیں 10 سال قید اور 5 کروڑ جرمانہ اور ریفرنس نمبر 9 میں انہیں 5 سال قید اور 10 کروڑ روپے جرمانے کی سزا ہو ئی تھی۔ ریفرنس پرویز مشرف کے دور میں بنائے گئے تھے۔شیر علی جیل میں بھی قید رہے ۔فیصلے کے بعد اُن کی سیاسی ساکھ ’’دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں ‘‘والی ہو چکی ہے۔
شہر میں انڈے کم پڑ گئے تو پولٹری فارم کے مالک نےحکم دیا کہ ساری مرغیاں کل سے دو ، دو انڈے دیں گی، وگرنہ ’’داناپانی بند‘‘
مرغیاں ڈر گئیں اور دو ، دو انڈے دینے لگیں۔ لیکن ایک مرغی نے صرف ایک ہی انڈا دیا
مالک: تم نے ایک انڈا کیوں دیا۔؟
مرغی بولا: مالک یہ تو آپ کا خوف تھا وگرنہ میں تو مرغا ہوں
2015 کے بلدیاتی الیکشن کے بعدسونے کے انڈے دینے والی مرغیاں پھر سے مارکیٹ میں آچکی ہیں۔ مرغے بھی بانگنے لگے ۔پنجاب کی سب سے بڑی بلدیاتی سیٹ فیصل آباد کی ہے۔یہاں چئیرمین ضلع کونسل اور سٹی مئیر کی ہاٹ سیٹ پر بیٹھنے کے لئے درجنوں امیدوار ہیں۔بلدیاتی الیکشن audience poll کی طرح تھے۔ سابق میونسپل مئیر عامر شیر علی اور ملک اشرف، سابق سٹی ڈسٹرکٹ ناظم رانا زاہد توصیف، ن لیگ کے ضلعی صدرمیاں قاسم فاروق اور کئی بڑے بڑے نام ہار چکے ہیں کون بنے گا کروڑ پتی کا اگلا سیزن شروع ہونے کوہے۔
دیویو اور سجنو: کون بن گا کروڑ پتی کا فائنل راونڈ شروع ہو نے والا ہے ۔۔ کئی پپو پھر سے ہاٹ سیٹ پر بیٹھنے کو تیار ہیں۔اے سے زیڈ تک آپشن آپ کے سامنے ہیں۔ ۔ گھڑی کی ٹِک ٹِک شروع ہو چکی ہےاور آخر ی لائف لائن آپ کے ہاتھ میں ہے۔
ajmal malik
About the Author: ajmal malik Read More Articles by ajmal malik: 76 Articles with 104555 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.