رام مندرکی تعمیر کے لئے مودی حکومت کا مثبت اشارہ !
(Shams Tabrez Qasmi, India)
پورے ملک سے جمع کئے گئے پتھروں کو
دو ٹرک میں لاد کر اجودھیا پہونچادیا گیا ہے ،ایک مقام پر ان پتھروں کو رکھ
کر اس کی پوجاپاٹ بھی شروع ہوگئی ہے ، مودی حکومت کی طرف سے رام مندر کی
تعمیر کے مثبت اشارے مل چکے ہیں ،کچھ ہی دنوں میں تعمیر کا سلسلہ شروع
ہوجائے گا ۔ صدیوں تک اذان کی صداؤں سے گونجنے والی شہیدبابری مسجد اب
ہمیشہ ہمیش کے لئے روئے زمین سے نیست ونابود ہوجائے گی ، مظلوم بابری مسجد
کے ملبے بھی تاریخ کا حصہ بن جائیں گے ، جہاں سے حی علی الفلاح کی صدائیں
آتی تھیں وہاں سے اب گھنٹہ بجنے کی آوازیں سنائی دے گی۔بابر کی بنائی ہوئی
مسجد ظلم وستم کا شکار ہوکر مندر میں تبدیل ہوجائے گی ۔ دنیا نے جہاں پر
ایک مسجد کو دیکھاتھا وہاں اب ایک ناجائز طریقے سے بنی ہوئی ایک مندر نظر
آئے گی۔ سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرہ لگانے والے وزیر اعظم اکثریتی طبقہ
کی خوشنودی کاکام کریں گے۔بابری مسجد شہید کرکے کانگریس نے ہندوستانی
مسلمانوں کو تاریخ جو سب سے گہرا زخم دیاتھا بی جے پی حکومت اسے پایہ تکمیل
تک پہونچائے گی۔
یہ افسانہ نہیں حقیقت ہے ، جون 2015 سے رام مندر کی تعمیر کے لئے وشو ہندو
پریشد نے ملک بھر میں پتھر جمع کرنے کی جو تحریک شروع کی تھی اس میں وہ
کامیاب ہوچکی ہے ، دو ٹرک میں پتھر وہاں پہونچ چکا ہے جسے اجودھیا میں واقع
وی ایچ پی کے ہیڈ کوارٹر میں رکھاگیا ہے ،رام مندر کے پجاری اور ذمہ دار
مہنت داس کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی جانب سے تعمیر کے مثبت اشارے مل چکے
ہیں ،امید ہے کی جلدہی اس کی تعمیر کا آغاز ہوگا۔ اس سے قبل کئی مرتبہ سنگھ
سربراہ موہن بھاگوت بھی کہ چکے ہیں کہ رام مندروہیں بنے گی ،شدت
پسندہندوتنظیموں کے سربراہ مسلسل کہ رہے ہیں کہ اب رام مندر کی تعمیر نہیں
ہوگی تو پھر کب ہوگی ،ایک موقع پر وی ایچ پی لیڈر آنجہانی اشوک سنگھل نے
بھی کہاتھا کہ رام مندر کی تعمیر کے لئے 2.25 لاکھ مربع فٹ پتھروں کی ضرورت
ہے جس میں سے 1.25 پتھر تیار ہوکر ایودھیا میں وی ایچ پی کے ہیڈ کوارٹر میں
رکھے ہوئے ہیں ،باقی ایک لاکھ پتھر پورے ملک سے یاترا کرکے جمع کئے جائیں
گے اور اس کے بعد تعمیر کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں
ملک کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی کہاتھاکہ ہم رام مندر بنانا چاہتے
ہیں لیکن راجیہ سبھا میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ اس پر عمل کرنا مشکل ہے ،
عام انتخاب 2014 کے ایجنڈے میں بی جے پی نے سرفہرست رام مندر کی تعمیر کا
مسئلہ رکھاتھا۔
اجودھیا میں پتھر پہونچائے جانے اور رام مندر کی تعمیر کی یہ خبر ایسے وقت
میں آئی ہے جب ایک طرف سپریم کورٹ کی پہل پر ایک دستخطی مہم چل رہی ہے جس
میں یہ بات کہی گئی ہے کہ بابری مسجد کی جگہ پر ایک ہی احاطہ میں مندر اور
مسجد دونوں کی تعمیر کی جائے ۔نیز یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر غور ہے،
ابھی تک کچھ فیصلہ نہیں آسکا ہے ۔دوسری طرف تاریخی حقائق اور آر کیا لوجیکل
سروے آف انڈیا کی رپوٹ یہی بتاتی ہے کہ یہ صدیوں سے مسجد ہے ، یہاں مندر کے
کوئی آثار نہیں ہیں ، بابری مسجد کا شہید کیا جانا اور یہاں رام مندر کی
تعمیر کے لئے پہل کرنا تاریخ کے ساتھ ناانصافی ہوگی، صدیوں ہندومسلم کو
یکساں حقوق فراہم کرکے حکومت کرنے والے مسلم حکمراں کے ساتھ زیادتی ہے ہوگی،
ہندوستان کے آئین کا خون ہوگا،ملک کی جمہوریت کے لئے ایک اور سیاہ داغ ہوگا
۔ |
|