مسلم ممالک کا مشترکہ فوجی اتحاد
(Muhammad Ilyas Ghumman, )
آج تہذیبوں کا تصادم پورے عروج پر ہے ۔
ثقافتی یلغار اور تمدنی افکار کی گہما گہمی اور بہتات نے حق کی پہچان کو
دھندلانے کی ٹھان رکھی ہے ۔ سرد فکری جنگ زوروں پر ہے ۔ ہر طاغوتی ، مغربی
اور استعماری طاقت انفرادی طور پر باہمی خانہ جنگی کا دروازہ بند کر کے
اجتماعی طور پر عالم اسلام کی مخالفت کا در کھولے بیٹھی ہے ، سازشوں کا
ایسا جال بُن رکھا ہے جس میں مسلم قوم کے افراد مسلسل شکار ہو رہے ہیں ۔
بنیادی طور پر اہل اسلام کے نظریاتی اور جغرافیائی محاذوں پر ساری دنیا کی
اسلام دشمن طاقتیں مل کر شب خون مار رہی ہیں ۔ نظریاتی سرحدات پر حملہ آور
ہوتے ہوئے اسلام میں شکوک و شبہات ، باہمی فرقہ واریت ، تشدد کو ہوا دے رہے
ہیں اور مذہب اسلام کو العیاذ باﷲ فرسودہ قرار دے کر آج کے ترقی یافتہ دور
کی ضروریات کے مطابق نامکمل مذہب کی حیثیت سے پیش کرنے میں مصروف عمل ہیں ۔حالانکہ
تاریخی حقائق یہ بتاتے ہیں کہ اسلام نے اپنے پیروکاروں کو جہاں صحیح نظریات،
معتدل مسائل ، خوش اخلاق زندگی فراہم کی ہے وہاں پر ان کو معاشرے میں بین
الاقوامی سطح پر چلنے کے خطوط کھینچ کر دیے ہیں ۔ اسلام ؛ اہل اسلام کو
اپنی تہذیب ، تمدن ، ثقافت ، امتیازی شناخت اور فکر کو باقی رکھنے بلکہ اسے
عام کرنے کی تعلیم دیتا ہے ۔ اس مذہب کی تاثیر یہ ہے کہ جو کوئی اس کی آڑ
لے کر اس کی روح کو مجروح کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ کبھی اپنے اس مذموم
منصوبے میں کامیابی حاصل نہیں کر سکتا۔
اس کے ساتھ ساتھ انہی طاغوتی طاقتوں نے مسلمانوں کا جینا دو بھر کر دیا ہے
،مسلمان دنیا کے جس خطے پر بس رہے ہیں اس کو کمزور اور غیر مستحکم کرنے کے
لیے یہ طاقتیں ان کی جغرافیائی سرحدات پر حملہ آور ہیں۔مسلم دنیا کے اہم
ممالک خطرناک حد تک اندرونی سازشوں کا شکار ہیں اور دشمنانِ اسلام، ان خطوں
میں امن و امان کی بربادی کیلئے بے پناہ وسائل خرچ کر رہے ہیں۔بالخصوص
پاکستان میں افواج، عسکری اداروں ، مساجد، مدارس ، اسکولوں اور پبلک مقامات
پر بم دھماکے سب کے پیچھے دشمن قوتیں کارفرما نظر آتی ہیں ۔ سویلین سیاسی
اور فوجی قیادت میں ٹکراؤ پیدا کر رہی ہیں ۔ بعض مذہبی طبقوں کو آئینی و
قانونی اداروں سے تصادم پر ابھارتی ہیں اورچندشر پسند مسلم کش عسکری
تنظیموں کی ناحق قتل و غارت گری اور دہشت گردی کے ذریعے خطے کی سا لمیت کو
دولخت اور اہل اسلام کی افرادی قوت کو بھی کم سے کم کر رہی ہیں ۔
ایسے حالات میں اسلامی ممالک کو اندرونی و بیرونی درپیش خطرات اور ممکنہ
خطرات و مزاحمت سے تحفظ فراہم کرنے اور عالم اسلام کو ہر قسمی دہشت گردی سے
محفوظ بنانے کے لیے سعودی عرب کا مسلم ممالک کا مشترکہ فوجی اتحاد قائم
کرنا دانشورانہ اقدام نہایت خوش آئند ہے جو وقت کی عین ضرورت ہے ۔بلکہ اس
سے بڑھ کر پاکستان کی اس میں شمولیت حوصلہ بخش ہے ۔
اس حوالے سے ریاض میں ہونے والے اجلاس کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ میں
کہی گئی بات امن و سلامتی کے حوالے سے امید کی کرن ہے کہ اسلامی ممالک کایہ
مشترکہ فوجی اتحادہر طرح کی دہشت گردی کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے
گا ۔اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ انسانیت کے خلاف وحشیانہ جرائم اور فساد
فی الارض ناقابل معافی جرائم ہیں جو نہ صرف انسانی نسل کی تباہی کا موجب بن
رہے ہیں بلکہ بنیادی حقوق کی پامالی اور انسانی عزت و احترام کے لیے بھی
نہایت خطرناک ہیں۔ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے تمام
مسلمان ممالک سعودی عرب کی قیادت میں متحد ہیں اور دہشت گردی کے خاتمہ
کیلئے مل کر روئے زمین پر امن قائم کریں گے ۔
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیرکے بیان کے مطابق دہشت گرد خواہ کسی بھی فرقہ
اور گروہ سے تعلق رکھتے ہوں ان کے خلاف بلا تفریق کارروائی ہو گی۔ سعودی
وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی کہا ہے کہ اسلامی ممالک کا یہ اتحاد
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پوری قوت صرف کرنے کا عزم رکھتا ہے ۔
ہمیں خوب عقل مندی سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہر اس شخص پر نگاہ رکھنی ہے
جو ہماری نظریاتی شناخت کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہو ۔ اس میدان میں علماء
حق اپنا فریضہ انجام دیں اور دین کے نام پر بے دینی پھیلانے والوں کے وساوس
و شبہات کو دلائل کی قوت سے شکست دیں اور اسلام کی حقیقی شکل لو گوں کے
سامنے پیش کریں اور جوفتنہ پرور لوگ ہماری جغرافیائی سرحدات کو پامال کرنے
کی جسارت کر رہے ہیں یا عالم اسلام میں کسی بھی مسلمان ملک کو ظلم و تشدد
کا نشانہ بنانے میں مصروف عمل ہوں اس میدان میں ہردہشت گرد گروہ ، تنظیم ،
جماعت اور افراد کو ملکی فوج اور مشترکہ اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے
پلیٹ فارم سے عسکری قوت اور آہنی ہاتھوں سے شکست دیں۔ |
|