موجودہ دور میں لفظ گلوبل وارمنگ بہت
سننے کو مل رہا ہے ۔زمین کے اوسط درجہ حرارت میں بتدریج اضافے کا نام گلوبل
وارمنگ ہے۔اب ہمارے ذہن میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ
ساتھ زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ کیوں ہورہا ہے۔وہ کونسے عوامل اور عناصر
ہیں جو گلوبل وارمنگ کا باعث بن رہے ہیں۔ہماری زمین کے ماحول میں کچھ ایسی
گیسز پائی جاتی ہیں جو کے نیم مستقل لیکن دیرپا رہتی ہیں۔یہ گیسز قدرتی طور
پر نہیں بلکہ زمین پر ہونے والے مختلف قسم کے عوامل کے نتیجے میں ہماری آب
و ہوا کا حصہ بنتی ہیں۔ان میں خاص طور پر کاربن ڈائی اکسائیڈ ‘میتھین اور
کلوروفلورو کاربن ہیں جن کے آب وہوا میں شامل جن ہونے سے زمین کا درجہ
حرارت بڑھ رہا ہے ۔ہوا میں ان گیسز کے اضافے کی ذمہ داری بھی کافی حد تک ہم
انسانوں پر ہی آتی ہے۔حیاتیاتی ایندھن کو جلانے ‘درختوں کی کٹائی اور صنعتی
انقلاب کا دور شروع ہوتے ہی کاربن ڈائی اکسائیڈ کی مقدار میں اضافہ دیکھنے
کو مل رہاہے۔کاربن ڈائی اکسائیڈ کا ماحول میں بلاروک ٹوک اضافہ ایسی
تبدیلیوں کا باعث بن رہا ہے جنھیں بدلا نہیں جاسکتا۔اس کے علاوہ اے
سی‘ریفریجرٹر ز وغیرہ سے خارج ہونے والی گیس کلوروفلوروکاربن زمین کے کرہ
سے اوزون کی تہ کو تباہ کرنے کا باعث بن رہی ہے جو کہ سورج سے نکلنے والی
شعاعوں کو اپنے اندرجذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔غرض زمین کے درجہ حرارت
میں اضافے کا ذمہ دار بہت حد تک انسان اور اسکی ایجادات ہی ہیں۔
گلوبل وارمنگ سے دنیا کے بعض حصوں میں خشکی اور بعض میں نمی کی مقدار میں
اضافہ ہو رہا ہے۔جس کی وجہ سے دنیا کے اکثر ممالک جن میں پاکستان بھی شامل
ہے ان میں موسم گرما میں گرمی کی شدت میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے
۔پاکستان میں اگر گلوبل وارمنگ سے پیدا ہونے والے اثرات پر نظر ڈالی جائے
تو معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کا حصہ گلوبل وارمنگ کا
باعث بننے والی گیسز کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن گلووارمنگ پر
قابو پانے کیلئے کم ٹیکنالوجی کے باعث یہ اس سے سب سے زیادہ متاثر ہورہا
ہے۔اس کے باعث پاکستان کے سلسلہ کوہ ہمالیہ میں گلیشیرزکے پگلنے سے پاکستان
کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں اضافے کا خطرہ ہے ۔جس سے بارشوں کے دوران
ساحلی علاقوں میں سیلاب آنے کا اندیشہ ہوسکتاہے۔درجہ حرارت کے بڑھنے سے
پاکستان کے بنجر اور نیم بنجر علاقوں میں زرعی پیداور متاثر ہورہی ہے ۔اس
کے علاوہ آب وہوا میں ہونے والی تیزی سے تبدیلی سے جنگلات میں پودوں اور
درختوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔گلوبل وارمنگ سے ہونے والے ان تمام
نقصانات کی وجہ سے پاکستان میں خواراک اور توانائی کی سلامتی کو خطرہ درپیش
ہے۔آب وہوا میں ہونے والی اس تبدیلی سے خشک سالی‘سیلاب اور لینڈسلائیڈنگ
جیسی قدرتی آفات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جن کو روکا تو نہیں جاسکتا
لیکن ان سے ہونے والے نقصانات سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اپنائی جاسکتی
ہیں جن کا وقت سے پہلے اپنانابہت ضروری ہے۔ |