بھارت کے وزیراعظم نریندرمودی کے حالیہ دورہ پاکستان
کوہرکوئی اپنے اپنے اندازسے دیکھ رہا ہے۔یہ اچانک ہرگزنہیں تھا مگراسے
اچانک ظاہرکرنے کیلئے ڈرامائی اندازاختیار کیا گیا، مودی کی آمد بارے جاننے
والے جانتے جبکہ جاتی امراء میں مودی کے پسندیدہ پکوان تیار تھے۔بھارت کے
سٹیل ٹائیکون سجن جندال کی لاہورموجودگی نریندرمودی کی آمد کے پس پردہ
محرکات کو بے نقاب کرنے کیلئے کافی تھی ۔نریندرمودی کی جاتی امراء
آمدپرمیاں نوازشریف نے اپنے چہیتوں کومدعوکیا تھا مگر قومی سلامتی کے مشیر
لیفٹیننٹ جنرل (ر)ناصر جنجوعہ کو وہاں آنے سے روکاگیا جوایک بڑاسوالیہ نشان
ہے۔بلوچستان میں قیام امن کیلئے لیفٹیننٹ جنرل (ر)ناصر جنجوعہ کاکام بولتا
ہے لہٰذاء ان سے ان کی خدادادصلاحیت اورقابلیت کے مطابق کام لیا جائے ورنہ
انہیں کسی بے وقعت منصب کی ضرورت نہیں ہے ۔ہمارے حکمران صرف ان سے مشاورت
اورانہیں اپنی نجی محفل میں شریک کرتے ہیں جوصرف ان کی مرضی ومنشاء کے
مطابق بات کریں،جوان سے اصولی اختلاف کرے وہ ان کے تعصب اور انتقام کانشانہ
بن جاتا ہے۔ انتہاپسنداورجنونی ہندو نریندر مودی اسلامی ریاست افغانستان
میں کھڑاہوکر اسلامی ریاست پاکستان کیخلاف زہراگلتا رہا جبکہ جاتی امراء
میں اسے ''میٹھا''پیش کیاگیا مگراِس طرح اُس کی کڑواہٹ اورجھنجلاہٹ ختم
نہیں ہوگی۔پاکستان دشمنی مودی کی شخصیت اور سیاست کی بنیادجبکہ پاکستان
کیخلاف ہرطرح سے جارحیت اس کی سیاسی بقاء کامعاملہ ہے،موصوف کوعوامی
اجتماعات میں پاکستان کیخلاف بڑی بڑی ڈینگیں مارنے پروزیراعظم منتخب کیا
گیااوراس کے دورمیں بھارت میں مسلمان اقلیت مزید غیرمحفوظ ہوگئی۔ہماری
حکمران اشرافیہ کی بھرپور''خدمات''کے باوجود نریندرمودی کے اندر سے پاکستان
دشمنی نہیں نکل سکتی۔اسلام اورپاکستان سے نفرت مودی کی سیاست کامحور ہے ۔بھارت
میں گائے کے گوشت پرپابندی مسلمانوں کی مذہبی آزادی اوران کے بنیادی حقوق
سلب کرنے کے مترادف ہے ۔بھارت میں نریندرمودی نے اسلام اورپاکستان کیخلاف
جونفرت اورتشدد کی آگ بھڑکائی ہے وہ آسانی سے بجھنے والی نہیں ۔ پاکستان کے
ایوانوں میں نریندرمودی کی آمداورمذاکرات پرآمادگی کوبنیادبناکر جشن منایا
جارہا ہے مگرمیں وثوق سے کہتا ہوں مستقبل میں کسی بھی بات کوجوازاوربہانہ
بناکرمودی سرکار مذاکرات سے راہ فراراختیار کرلے گی ۔اگربھارت پاکستان کے
ساتھ تنازعات کا پرامن حل نہیں چاہتا توہمارے حکمران کیوں منت سماجت کررہے
ہیں۔بھارت کے بازوہمارے آزمائے ہوئے ہیں،اس کی دشمنی ہمارے فائدے میں ہے
کیونکہ وہ نام نہاد دوست بن کرزیادہ خطرناک ہوجائے گا ۔امریکہ اوراسرائیل
سمیت بھارت اسلام اوراسلامی ملکوں کے فطری دشمن ہیں ،یہ قیامت تک ہمارے
ہمدرداورمخلص نہیں ہوسکتے۔ تاریخ شاہد ہے امریکہ نے آج تک اپنے کسی
وفادارسے وفانہیں کی ،اس نے جس کوبھی استعمال کیا بعدمیں اس کااستحصال
کیااوراسے نشان عبرت بنادیا ۔جودوسروں کوانجام بددیکھ کربھی محض اقتدار کی
ہوس میں آنکھیں موندلے مجھے اس پررحم نہیں بلکہ ترس آتا ہے ۔پاکستان
اوربھارت کے درمیان ایک فیصلہ کن جنگ ہونا اٹل ہے۔پاکستان کی انتھک اور
دفاعی امورمیں ماہر افواج دشمن کے حملے کی صورت میں دفاع کیلئے ہیں ،پاکستان
اپنے کسی پڑوسی کے ساتھ جنگ کاخواہاں نہیں ہے لیکن اگربھارت نے جارحیت کی
تواس کے ہاتھ ہزیمت اور پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں آئے گا۔افغانستان میں امن
واستحکام اوراس کے روشن مستقبل کاراستہ پاکستان سے ہوکرجاتا ہے ،بھارت کا
بھگت بن کرافغانستان کو کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔ہم اپنی شہ رگ اپنے دشمن کے
شکنجے میں دے کراطمینان سے نہیں جی سکتے۔ہم بھارت کوجنوبی ایشیاء
کاتھانیدار نہیں مان سکتے۔ مشرقی پاکستان کوبنگلہ دیش بنانے میں بھارت نے
کلیدی کرداراداکیا تھا،ہم پڑوسی ملک کی زیادتیاں اورمکاریاں فراموش نہیں
کرسکتے۔بھارت پرآسانی سے اعتمادنہیں کیا جاسکتا۔بھارت کواپنااعتماد بحال
کرنے کیلئے روڈ میپ اور ٹائم فریم دیا جائے ۔
نریندرمودی کی لاہورآمدکے سلسلہ میں ٹاک شوزمیں اور''تھڑوں'' پربھی مختلف
تبصرے اورتجزیے سننے میں آرہے ہیں،تاہم حقیقت پسندلوگ زیادہ پرامید نہیں
ہیں کیونکہ ماضی میں بھی پاکستان اوربھارت کے درمیان کئی بارمذاکرات شروع
ہوئے مگرآج تک ان کاکوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ماضی میں بھی ہمارے
حکمران مذاکرات کیلئے بھارت کی منت سماجت جبکہ ہمارے فوجی اوررینجرز دفاع
وطن کیلئے جام شہادت کرتے رہے۔بھارت ایک طرف متنازعہ ڈیم بناتا جبکہ دوسری
طرف ورکنگ باؤنڈری پربلااشتعال فائرنگ کرتااور ہمارے پرامن شہریوں کوموت کے
گھاٹ اتارتا رہا۔ آفرین ہے ہمارے جانبازاورجانثارپنجاب رینجرز پرجوبھارت کی
ہرجارحیت کادندان شکن جواب دیتے ہیں ۔پنجاب رینجرزکے سرفروش جوانوں نے پاک
سرزمین کواپنے خون سے سیراب کرنے کے ساتھ ساتھ مادروطن کی سا لمیت کومیلی
آنکھ سے دیکھنے والے دشمنوں کوبھی بڑی تعدادمیں جہنم واصل کیا ہے ،ہمارے
فوجی اوررینجرزوطن عزیز کی سا لمیت پرآنچ نہیں آنے دیں گے۔ پنجاب رینجرزکے
ڈی جی میجرجنرل عمرفاروق برکی اپنے رینجرز کی حوصلہ افزائی کیلئے جس وقت
ورکنگ باؤنڈری کادورہ کرتے ہیں تواس وقت رینجرزکاجوش وجذبہ دیدنی ہوتا ہے۔
میجرجنرل عمرفاروق برکی کے صادق جذبوں نے رینجرز کو دشمن کے مقابل ایک سیسہ
پلائی دیوار بنادیا ۔ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کیلئے سربکف
ہمارے محافظ ناقابل تسخیر ہیں۔ مجھے پنجاب رینجرزکے متحرک اوراعلیٰ منتظم
ڈی جی میجرجنرل عمرفاروق برکی سے امید ہے وہ گنڈا سنگھ جوائنٹ چیک پوسٹ پر
آنیوالے مہمانوں کیلئے مخصوص سٹنگ سٹیڈیم کی تعمیر نوکاحکم ضرور دیں گے
کیونکہ پڑوسی ملک کے مقابلے میں ہماراسٹنگ سٹیڈیم پرانااورچھوٹا
ہے۔غیورپاکستانیوں کوکسی معاملے میں پڑوسی ملک کی برتری گوارہ نہیں، ڈی جی
میجرجنرل عمرفاروق برکی گنڈاسنگھ جوائنٹ چیک پوسٹ پراپنے شہریوں اورغیرملکی
مہمانوں کیلئے ایسا شاندارسٹنگ سٹیڈیم تعمیر کرا ئیں جواسلامی طرزتعمیر
کاشاہکار ہو۔لاہور کی طرح وہاں بھی شہریوں کی زیادہ تعدادمیں شرکت کویقینی
بنانے کیلئے انٹری ٹکٹ کی قیمت میں کمی کی جائے۔ اب واپس
آتے ہیں نریندرمودی کی طرف موصوف کابدنماماضی اس کے بدصورت مستقبل کاآئینہ
دار ہے کیونکہ انسان ہویاحیوان اس کی فطرت نہیں بدلتی۔ آج بھی اسے سانحہ
گجرات پرکوئی ندامت نہیں اور نہ وہ اس پرکبھی معذرت کرے گا ۔ نریندرمودی کے
حالیہ نجی دورے کی بنیادپرکچھ سیاسی پنڈت دو دیرینہ دشمن ملکوں کے درمیان
برف پگھلنے کامژداسنارہے ہیں،ماضی میں بھی کئی باراس قسم کی نویدسنائی گئی
ہے مگربھارت نے ہربار مذاکرات سے فرارکاکوئی نہ کوئی راستہ ڈھونڈ لیا ۔نریندرمودی
اپنے ہم منصب نوازشریف کے ساتھ فوٹوشو ٹ جبکہ پاکستانیوں کوشوٹ
کراتاہے۔نریندرمودی زندگی بھر پاکستان اورامن کے ساتھ مخلص نہیں ہوسکتا ۔حکمرانوں
کومذاکرات اورمذاق رات میں فرق سمجھناہوگا۔
میں مایوسی کاپرچار نہیں کرتا مگرمیں کسی کوجھوٹی امیدیں بھی نہیں
دیتا،پاکستان میں بھارت کے بھگت نریندرمودی کی آمد پرشادیانے بجارہے ہیں
مگر میں سمجھتاہوں ابھی دلی بہت دور ہے۔پاکستان حق کاعلمبردار جبکہ بھارت
باطل قوتوں کابھگت ہے،حق اورباطل میں کوئی قدرمشترک نہیں ہوسکتی ۔ پاکستان
اوربھارت کے درمیان جغرافیائی نہیں نظریاتی فاصلے حائل ہیں جبکہ یہ دوریاں
اورتلخیاں پڑوسی ملک کے سیا ستدانوں کی پاکستان دشمنی کانتیجہ ہیں جبکہ
دونوں وزرائے اعظم کے حالیہ دوروں کا ہدف تجارت ہے۔دونوں وزرائے اعظم کے
دوروں سے دوریاں اورتلخیاں ختم نہیں ہوں گی۔بھارت کوافغانستان کیلئے
پاکستان سے راستہ چاہئے جبکہ'' مذاق رات'' پررضامندی صرف عالمی ضمیر
کوگمراہ کرنے کیلئے ہے۔امریکہ کاحکمران طبقہ پاکستان کی سیاسی نہیں دفاعی
قیادت کواپنے مذموم عزائم کیلئے خطرہ سمجھتا ہے ۔پاک فوج پاکستان کاقومی
ادارہ اورقیمتی اثاثہ ہے ،حکمران آتے جاتے ر ہیں گے مگرپاک فوج جیساادارہ
روزروزنہیں بنتا۔
بھارت میں شدت پسندی مودی مائنڈ سیٹ کاشاخسانہ ہے ۔سفارت کاری کی آڑمیں
بھارت کے اندر سرمایہ کاری کیلئے راستہ ہموارکیا جارہا ہے،سرمایہ
دارکواقتدار ملے تووہ سوچ بچارکیلئے اپنادماغ نہیں بلکہ پیٹ استعمال
کرتاہے۔پاکستان اوربھارت کے وزرائے اعظم کی آنیاں جانیاں دونوں ملکوں کے
عوام کوکچھ نہیں دیں گی ،بھارت کوکشمیریوں کیلئے آسانیاں پیدا کرناہوں گی
جبکہ انتہاپسندوں کوکچلناہوگا ۔مودی سرکار کے بیانات کافی نہیں خودپراعتماد
بحال کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرے ۔ بھارت کشمیر سمیت دوسرے تنازعات پر
سنجیدہ مذاکرات کیلئے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانابندجبکہ
تحریک آزادی کشمیر کے گرفتارقائدین اورکارکنان کوفوری رہا کرے ۔ بھارتی
حکام نے قیام امن کیلئے ابھی تک ایساکوئی اقدام نہیں کیا جس سے ان کی نیک
نیتی اور سنجیدگی ظاہر ہو۔ نریندرمودی نے دونوں ملکوں کی ورکنگ باؤنڈری
پرسینکڑوں بیگناہ پاکستانیوں کوموت کے گھاٹ اتارنے اوراپنے ملک میں
انتہاپسندی کی آگ بھڑکانے کے بعد محض پوائنٹ سکورنگ اور راہداری کیلئے
یوٹرن لیاہے۔نریندرمودی قابل اعتماد نہیں لہٰذاء پاکستان انتہائی اختیاط سے
قدم اٹھائے ۔ نریندرمودی لاہورکیوں آئے اورجاتی امراء میں دونوں وزرائے
اعظم کے درمیان کیا بات ہوئی ،دفاعی اورکشمیری قیادت کواعتمادمیں لیا
جائے۔کسی ریاست کے ساتھ جنگ یاکسی فرد کے ساتھ تصادم کی صورت میں جس نے
اپنوں کوکھویا ہواس کی مرضی ومنشاء کے بغیردشمن سے مفاہمت نہیں ہوسکتی
۔ہمارے فوجی جوانوں سمیت رینجرز نے مادروطن کی حفاظت کیلئے جانیں دی ہیں
جبکہ مقبوضہ کشمیرکی آزادی یعنی تکمیل پاکستان کی خاطر جام شہادت نوش
کرنیوالے غیور کشمیری بھی ہماراسرمایہ افتخار ہیں ۔حکومت پاکستان پڑوسی ملک
بھارت کے ساتھ مذاکرات کرتے وقت فوجی اورکشمیری قیادت کو بائی پاس کرنے
کاتاثر دورکرے ۔ |