بھارت عالمی قوانین کے ساتھ ساتھ انسانیت بھی بھول گیاآبی
جارحیت ہو یا سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی بھارت ، پاکستان دشمنی کا کوئی
موقع جانے نہیں دیتاجنگی جنون میں پاگل بھارتی فورسز نے شکر گڑھ سیکٹر میں
گاؤں بھورے چک کو نشانہ بنایاتاہم کسی جانی و مالی نقصانات کی اطلاعات
موصول نہیں ہوئیں گزشتہ روز بھی سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فورسز نے
بوپھال گاؤں کو نشانہ بنایا جس ایک شخص زخمی اور پانچ بھینسیں ہلاک ہو گئیں
یہاں پر بڑی غور طلب بات یہ ہے کہ بھارتی فوج ایل او سی معاہدے کی کئی بار
خلاف ورزی کرچکا ہے اور ورکنگ باؤنڈر پر فائربندی کی خلاف ورزی کے باعث اب
تک درجنوں پاکستانی شہری شہید ہو چکے ہیں پاکستان کے بار بار احتجاج ریکارڈ
کرانے کے باوجود بھارت اپنی جارحیت سے باز نہیں آیابھارتی فوج نے سیز فائر
کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شکر گڑھ کے بھوپال پور نامی گاؤں میں دو گھنٹے تک
بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری جاری رکھی گولہ باری کے نتیجے میں ایک
شہری زخمی ہوگیا اس طرح بھارتی فوج نے ایک بار پھر جارحیت کامظاہرہ کرتے
ہوئے شکر گڑھ سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا بھارتی فوج
کی فائرنگ کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیالگتا ہے کہ جنگی جنون میں
مبتلا بھارت عالمی قوانین کے ساتھ ساتھ سیز فائر معاہدہ بھی بھول گیا
اورکشمیر کے مسئلے اور لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کی مبینہ بھارتی خلاف
ورزی بڑتی جارہی ہے بھارتی فائرنگ وگولہ باری کی وجہ سے پاکستانی دیہاتوں
میں خوف وہراس پھیل ہوا ہے ہرپال سیکٹر پر بھارتی سکیورٹی فورسز نے درجنوں
مارٹر گولے پھینکے جو لوگوں کے گھروں اور کھیتوں میں گرے تاہم رینجرز نے
دشمن کو بھرپور جواب دیا جس کے بعد دشمن کی بندوقیں خاموش ہو گئیں جوابی
کارروائی سے بھارتی بندوقوں کو سانپ سونگھ گیایہاں پر بڑی غور طلب بات یہ
ہے کہ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے سوا کوئی
دوسرا قابل عمل، دیرپا اور جمہوری حل نہیں ہو سکتا بد قسمتی سے بھارتی فوج
اور بیور کریسی میں موجود ایک انتہا پسند لابی دونوں ملکوں کے درمیان بہتر
تعلقات کے خلاف ہے جس کی وجہ سے بھارت فوج نے بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ
شروع کر رکھا ہے عالمی برادری اس صورتحال کو سمجھیں اور بھارت کو سیز فائر
معاہدہ کی پاسداری کا پابند بنائیں امن کی دشمن بھارتی فورسز کی لائن آف
کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ معاہدے کی خلاف ورزیاں تسلسل سے جاری
ہیں عالمی برادری بھارت کو سیز فائر معاہدہ کی پاسداری کا پابند بنائے وہی
بھارتی حکام جو ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں میں کٹھ پتلی بن کر کرکٹ کا
رشتہ توڑنے پر تلے ہیں وہی بھارتی جنھیں پاکستان سے امن کا پیغام لیکر آنے
والے ایک آنکھ نہیں بھارہے بھارتی فوج اور بیور کریسی میں موجود انتہا پسند
لابی دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات کیخلاف ہے ستمبر 2014ء کو وزیراعظم
نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر کے مسئلے کو دنیا بھر
کی توجہ کا مرکز بنادیا ہندوستان شایدیہ بات ہضم نہ کر پا اوراس نے یکم
اکتوبر کو پاکستانی علاقوں میں جارحیت کا نیا سلسلہ شروع کردیا بھارت ایل
او سی پر فائرنگ سے 2003 کے سیز فائر معاہدے اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی
کررہا ہے لہٰذبھارت کو چاہیے کہ وہ سیز فائر معاہدے کا احترام کرے پاکستان
کے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے اقدامات عالمی برادری میں تسلیم شدہ ہیںیاد رہے کہ
2003ء میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایک سیز فائر معاہدہ ہوا تھا جس
میںیہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے سرحدی علاقوں اور چیک
پوسٹ پر فائرنگ نہیں کریں گے دونوں ملکوں کے درمیان تازہ کشیدہ ماحول میں
پاکستان کا یہی موقف ہے کہ وہ آج بھی 2003ء کے سیز فائر معاہدے پر کاربند
ہے لیکن ہندوستان اس کی متعدد بار خلاف وزری کرچکا ہے بھارت اقوام متحدہ کی
قراردادوں کیمطابق کشمیریوں کوحق خوداریت دے کشمیر کی نوے فیصد سے زیادہ
عوام پاکستان میں شامل ہونا چاہتی ہے کیونکہ کشمیر کی عوام جان چکی ہے کہ
بھارت انہیں آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق کبھی بھی نہیں دے گا اور
پاکستان امن پسند ملک میں وہ آرام و سکون سے زندگی بسر کر سکتے ہیں اور شدت
پسندی کے خاتمے کے لیے دونوں ملکوں میں تعلقات کی بحالی نہایت اہم ہے
ہندوستان کا الزام ہے کہ پاکستان کشمیر میں مسلح شدت پسندوں کی مدد کررہا
ہے جبکہ پاکستان ان الزامات کی ترید کرتا ہے پاکستان صرف کشمیر کے لوگوں کو
اخلاقی حمایت فراہم کرتا ہے اور اگر ہندوستان پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات
کا خواہاں ہے تو کشمیریوں کوحق خوداریت دے تو اس طرح ہی دونوں ملکوں کے
درمیان تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن کی خاطر پہل
کی لیکن بدقسمتی سے بھارت کارویہ امن پسندنہیں پاکستان ہمسایہ ممالک کیساتھ
اچھے تعلقات چاہتاہے لیکن بھارتی رویہ درست نہیں دنیا پاکستانیوں کی فطرت
کو جانتی ہے کہ وہ محبت کا جواب محبت سے د یتا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ
پاکستان امن پسند ملک ہے اور خطے میں امن کی خاطر پاکستانی عوام نے بہت ہی
جانوں کو قربان کیا ہے بھارت کشمیر ی عوا م کو ان کا حق دے اور پاکستان کے
خلاف جارہانہ روایہ ختم کرے تب ہی دونوں کے درمیان تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں |