نناوے بیماریوں سے شفا کیلئے صرف ایک دوا
(Muhammad Rafique Etesame, Ahmedpureast)
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے فرمایانبی پاک
صلی اللہ علیہ و سلم نے لا حول و لا قوّۃ الاّ باللہ العلیّ العظیم پڑھنا
نناوے بیماریوں سے شفا ہے اور سب سے ہلکی بیماری غم ہے (بخاری و مسلم) اور
انھیں سے روایت ہے فرمایانبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ کیا میں تمہیں
ایسا کلمہ نہ بتاؤں جو کہ عرش کے نیچے ہے اور جنّت کے خزانوں میں سے ہے
لاحول و لا قوّۃ الاّ باللہ العلیّ العظیم ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ
میرے بندے نے میرے آگے گردن جھکائی اور تابع فرمان ہوا (رواہ البیہقی)
اس حدیث شریف میں لا حول و لا قوّۃ الاّ باللہ العلیّ العظیم پڑھنے کی
فضیلت کو بیان کیا گیا ہے یعنی بندہ بارگاہ الٰہی میں اپنی بے چارگی اور بے
بسی کا اظہار کرتا ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی بے پایاں قدرت و طاقت کا
اقرار کرتا ہے کہ باری تعالیٰ میں کچھ بھی نہیں سب کچھ آپکی توفیق اور عطا
سے ہی ملتا ہے، مشکلات حل ہوتی ہیں اور بلائیں دور ہوتی ہیں۔
اس حدیث شریف میں لا حول و لا قوّۃ الاّ بااللہ کو پڑھنے سے نناوے بیماریوں
سے شفا حاصل ہونے کی نوید سنائی گئی ہے جس میں سب سے ہلکی بیماری غم و فکر
یا ڈیپریشن ہے باقی بیماریوں کی تفصیل نہیں بتائی گئی۔ حقیقت یہ ہے کہ جسم
انسانی میں لا تعداد بیماریاں ہیں جن کا بعض دفعہ انسان کو پتہ بھی نہیں
چلتا اور وہ اندر ہی اندر پرورش پاتی رہتی ہیں لہٰذا جو شخص اس مبارک کلمہ
کو پڑھتا ہے جو کہ جنّت کے خزا نوں میں سے ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی
حکمت و مشیّت کے مطابق ( اگر اس کی قسمت میں ان بیماریوں سے شفا یاب ہونا
لکھا ہے) اسے شفا عطا فرماتے ہیں ورنہ یہ بیماریاں اسکے گناہوں کا کفّارہ
بن جاتی ہیں کیونکہ ازروئے حدیث کسی مومن کو اگر کانٹا بھی چبھ جائے یا
کوئی بیماری آ جائے تو اللہ تعالیٰ اس تکلیف کو اسکے گناہوں کا کفاّرہ بنا
دیتے ہیں۔
اور از روئے شرع کسی بیماری سے شفا کے حصول کیلئے دعا کے ساتھ ساتھ دوا کی
بھی ضرورت ہے کہ یہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے۔
علماء کرام کہتے ہیں کہ کسی کام کے ہونے سے پہلے اسکا حکم نازل ہوتا ہے کہ
اس کام نے ہونا ہے یا نہیں ہونا اور اگر ہونا ہے تو کس وسیلے یا ذریعے سے
ہونا ہے ۔ یعنی کسی کام کے ہونے ، نہ ہونے یا کسی بیماری سے شفا کیلئے پہلے
اللہ کا حکم ضروری ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’ ان الحکم الاّ
للّٰلہ ‘‘ یعنی حکم تو صرف اللہ تبارک و تعالیٰ کا ہے (القرآن)۔
یہی وجہ کہ بعض دفعہ لوگ کسی بیماری کا علاج کرواتے تھک جاتے ہیں مگر شفا
حاصل نہیں ہوتی اور جب اللہ کا حکم ہوتا ہے تو کسی معمولی دوا سے بھی مریض
صحت یاب ہو جاتا ہے۔
بہرحال ایک مسلمان کی زندگی تسلیم و رضا سے عبارت ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے
صحت و تندرستی کی نعمت عطا فرمائی ہے تو اس کا شکر واجب ہے اور اگر کسی
بیماری نے آ گھیرا تو صبر کے ساتھ رضائے الٰہی پر راضی رہنا ہے۔
حضرت ابو موسٰیؓ سے روایت ہے آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص لا حول و
لا قوّۃ الاّ باللہ العلیّ العظیم دن میں 100مرتبہ پڑھے تو اسے(اپنی حاجت و
ضرورت پوری کرنے کیلئے) مخلوقات پر انحصار نہیں کرنا پڑتا۔
اسی لئے علماء کرام نے اس مبارک کلمہ کو دن میں کم از کم100مرتبہ پڑھنے کی
تلقین کی ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو اس پر عمل کرنے کی توفیق
عطافرمائے،آمین۔ |
|