امن چین اور سکون تو ہونے ہی نہیں دینا۔کیا
پاکستان افغانستان مصر عراق شام گویا اقبال کے خوابوں کی ساری زمینیں لہو
لوہان کرنی ہے۔آکٹوپس جسے میں اور آپ سب جانتے ہیں اس نے ملت اسلامیہ کے
سرخیل ملکوں اپنے گھیرے میں لے لیا ہے۔نادان سمجھتے ہیں کہ کہ وہ خود محفوظ
ہیں تو انہیں دوسروں کی کیا پڑی ہے۔وہ ایک شعر ہے
ہوا ہی ایسی چلی ہے ہر ایک سوچتا ہے تمام شہر جلے ایک میرا گھر نہ جلے
کیا ایسا ممکن ہے۔پنجابی میں کہتے ہیں گوانڈیاں دا گھر سڑیا تے سیک تے
ایدھر وی آسی۔ ہم کسی آئی لینڈ میں تو نہیں رہتے آج اگر مشرق وسطی آگ میں
ہے تو کیا سنگا پور انڈونیشیا ملائیشیا بچ کے رہیں گے۔ایسا نا ممکن
ہے۔سعودی عرب کے شہر قطیف کی ایک امام بارگاہ اور مسجد میں کل پچاس کے قریب
لوگ مارے گئے ہیں۔شیعہ آبادی کے اکثریتی علاقے میں ایک نئی آگ لگانے کی
کوشش کی گئی پے۔جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ماضی قریب میں پاکستان
کو اسلام کا قلعہ کہا جاتا تھا۔فلسطین کشمیر برما تھائی لینڈ بھارت میں
مسلمانوں پر جب بھی کوئی آفت آئی لوگوں نے پاکستان کی طرف دیکھا۔میرے نزدیک
جنرل مشرف کی اس قوم سے بڑی زیادتی یہ ہے کہ اس نے ملی درد ختم کرنے کی
کوشش کی۔اگر تفصیل سے سب سے پہلے پاکستان کے نعرے کی تہہ میں جایا جائے تو
تو اسے آپ جان لیں کہ ہم صرف اپنے ہیں بھاڑ میں جائے کشمیر و فلسطین۔اس
نعرے نے دو قومی نظریے کو حقیقت میں کسی بحیرے میں ڈبونے کی کوشش کی
ہے۔قبلہ ء اول سے مونہہ موڑنے کی جتنی بھونڈی کوشش جنرل مشرف نے کی کسی اور
نے نہیں کی ہے۔ہم کس طرح فلسطین سے آنکھیں بند کر سکتے ہیں۔اسلام اور
پاکستان کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔مشرفی ڈاکٹرین پر عمل کیا جائے تو آپ کو
کشمیر سے بھی پیچھے ہٹنا ہو گا۔پاکستان کے اس کمزور مو ء قف سے الحاق
پاکستان کی سوچ پر بھی کاری ضرب لگی۔وہ قوتیں جو پاکستان مخالف تھیں انہیں
طاقت ملی اور پاکستان نے بھی اپنے لئے امت مسلمہ میں ایک نیا کردار اپنا
لیا۔مہنوں کیہ کی پالیسی اپنانے سے اگر جان چھٹ جاتی تو بات تھی۔مجھے ایک
واقعہ یاد آ گیا جب نائن الیون کے بعد بش کی دھمکی ملی تو مکہ لہرانے والے
کے پاس دوسری آپشن نہ تھی اس لئے کہ امریکنوں نے ایک عمارت کے انہدام کے
بعد آنکھیں دکھائیں تو موصوف بیٹھے نہیں لیٹ گئے۔میں ان دنوں جدہ میں تھا
پاکستانی قونصل کانے کے اعلی عہدے دار نے کہا کہ آج جنرل صاحب نے ایک سجدہ
کر کے ہزار سجدوں سے نجات حاصل کر لی ہے۔لیکن ہمیں کیا واقعی نجات مل گئی
طالبان کے خلاف کھڑے ہو کر کیا دوسروں کی جنگ میں کود کر ہم مشکلات سے نکل
گئے۔آج اگر چودھری نواز میرے پاس ہوتے تو یقینا ان سے یہی سوال کرتا۔بھاڑ
میں جائے ایسی خود غرضانہ سوچ۔ہم نے اپنے ازلی دشمن کو دست سمجھ کر جو مار
کھانی پڑ رہی ہے اس کے عملی مظاہرے بلوچستان میں ہو رہے ہیں۔پاکستان میں
بڑھکتی آگ مقامی تھوڑی ہے اس میں عالم عرب بری طرح شامل ہو چکا ہے۔
کل جو کچھ قطیف میں ہوا کیا سعودی عرب جو اب تک ایک جائے امن تھی اسے اس آگ
کی لپیٹ میں لے لیا گیا ہے ۔قطیف میں ہونے والے اس دھماکے نے ایک نئی راہ
کھولی ہے۔اسی شہر میں شاہ خالد کے دور میں ہوائی حملوں کی مدد سے یورش کو
قابو میں لایا گیا ۔آج وہاں کی شیعہ آبادی کو نشانہ کس نے بنایا ہے؟یہ سوال
بڑا اہم ہے۔قطیف شہر میں محرم کے جلوسوں کو صرف شہر میں ہی پابند کر کے
رکھا جاتا ہے۔اس شہر کے مضافاتی علاقوں میں شیعہ آبادی پر دھماکے کے کیا
اثرات ہوں گے۔جو بھی ہوں گے وہ مضر اثرات ہوں گے۔قطیف دمام کے پاس ہے اور
انہی شہروں میں ملک فہد پل کے اس پار شیعہ اکثریت کا ایک ملک بحرین بھی ہے
جس میں ایران کی مدد سے دو بار بغاوت کی کوشش ہو چکی ہے۔آپ اس بم دھماکے کو
اس نظر سے دیکھیں جو اسمعیلی شیعہ حضرات کے ساتھ ہوا جو کوئٹہ کے ہزارہ
قبائل کے ساتھ ہوتا رہا۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ قطیف کی بارگاہ کو کیوں نشانے
پے لیا گیا۔سیدھی سی بات ہے کچھ قوتیں سعودی عرب کو گھیرے میں لینے کی کوشش
کر رہی ہیں۔ان میں وہ لوگ شامل ہیں جو شیعہ سنی فسادات کرانا چاہتے ہیں۔اس
سے پہلے سعودی عرب کو ایک عجمی ملک کی جانب سے دھمکیاں مل چکی ہیں۔سعودی
عرب سے جڑے ملک یمن میں حوثی قبائل کی بغاوت کے پیچھے بھی اسی ملک کا نام
لیا جا رہا ؟ سعودی عرب میں کیا ہونے والا ہے؟
اس وقت پوری دنیا میں سنی شیعہ اختلافات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا
ہے۔دنیاوی خدا سعودی عرب کے حصے بخرے کرنا چاہتے ہیں۔اس وقت پہلی عالمی جنگ
کی طرح اس فتنے کے نتیجے میں عالم عرب کے نقشے میں تبدیلی کی کوشش ہو رہی
ہے۔
کیا سعودی عرب اب کسی عالمی سازش کا شکار ہو نے جا رہا ہے؟کیا سعودی عرب کے
ساتھ کھڑا ہونا چاہئے؟اس کا سیدھا سادہ سا جواب ہے کہ مملکت سعودی عرب کو
توڑنے کی کوئی بھی کوشش مسلمانوں کے انتہائی مقدس مقامات کو خطرے ڈال دے
گی۔آج جو وہاں ایک ہی وقت پر نماز ہوتی ہے اس کی جگہ زمانہ قبل از آل سعود
کی طرح کئی مصلے بچھیں گے۔مکہ اور مدینہ کو آزاد شہر کا درجہ دلوانے کی
آوازیں بھی لگائی جا رہی ہیں۔سعودی عرب کی داخلی سیکورٹی کے بارے میں پہلے
بھی لکھ چکا ہوں اس میں صلاحیت موجود ہے۔دیکھ لیجئے گا سانحہ ء قطیف کے
مجرم جلد ہی گرفتار ہو کر تلوار کی دھا ر کی نظر ہوں گے۔ایسے میں پاکستان
اور ترکی دو ملک ہیں جن کو مضبوط ملک کہا جا سکتا ہے۔اگر مشرفی ڈاکٹرائن کو
مد نظر رکھا گیا تو ایسا کرنا خود غرضی ہو گا۔مملکت خدادداد پاکستان اور
سعودی عرب پہلے ہی سے ایک ایسے معاہدے میں ایک دوسرے کے دفاع کے پابند
ہیں۔ہم نے خلیج کی جنگ میں سعودی عرب کے ساتھ نہ کھڑا ہو کر تاریخی غلطی کی
ہے۔مرزا اسلم بیگ |