عمران فاروق قتل کیس بلی چوہے کا کھیل۔گونگا بہرا نظام

دل کے آئینے کی شفافیت خودی کے دم سے قائم رہتی ہے۔ایک گفتگو میں ایک سیاسی پارٹی کے انتہائی تعلیم یافتہ کارکن جسے بڑئے سیاستدانوں کو قریب سے دیکھنے کا موقعہ ملا اُس کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی ورکر سیاستدانوں کے نزدیک ایک خارش زدہ کتے کی مانند ہوتا ہے۔ میں لرز کر رہ گیا کہ ائے میرئے مالک: انسان جسے تو نے عظیم ترین مخلوق بنایا ہے وہ اپنے جیسے انسانوں کے لیے کیسے جذبات رکھتا ہے۔اِسی حوالے سے اگر دیکھا جائے تو موجودہ دور میں مروجہ نظامِ سیاست و حکومت میں ایسا ہی ہے۔ اِس لیے خود کو اگر پاکباز رکھنا ہے تو اِن سیاستدانوں سے دوری اختیار کرنا ہوگی لیکن پھر معاشرئے میں بہتری کیسے آئے گی۔طاہر القادری کی سیاسی جماعت کے ورکروں کو خون میں نہلا دیا گیا۔ اُنھیں کوئی انصاف نہیں ملا۔ بے نظیر بھٹو قتل ہوئی قاتل گرفتار نہیں ہوئے۔ عمران فاروق قتل کیس میں بلی اور چوہے کا کھیل جاری ہے۔ وزیراعظم لیاقت علی خان کے قاتلوں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاسکا۔بھٹو کا عدالتی قتل ہوا۔ ضیا الحق کو ہلاک کیا گیا۔ میر مرتضیٰ بھٹو کو قتل کردیا گیا۔ پاکستان کی اہم سیاسی و حکومتی شخصیات کے قاتلوں کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ہمارا ملک کس طرح کے بے رحم نظام کا گھر بنا ہوا ہے؟کیا دل کے آئینے کو شفاف رکھنے کے لیے موجودہ سماجی سیاسی معاشی عمرانی ڈھانچہ بوجھ نہیں بن چکا ہے ؟عمران فاروق قتل کیس کو اگر بطور ایک سٹڈی کیس کے لیا جائے تو ایک انتہائی اہم رہنماء جس نے ایم کیو ایم کو کون جگر سے زندہ رکھا۔ اُس کو نسبتاً محفوظ ملک برطانیہ میں جس بے دردی سے قتل کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔ سکاٹ لینڈ یارڈ اور پاکستانی ایف آئی ائے اِس حوالے سے سرگرداں ہیں۔ظاہری بات ہے کہ شہادتیں میسر ہوں گی شواہد اکھٹے ہوں گے تو قاتل پکڑئے جائیں گے۔ لیکن ایک بات بہت اہم ہے کہ کسی عام ان پڑھ اور سیاست سے نابلد شخص سے بھی پوچھ لیں وہ پہلے دن سے اُس شخص کا نام عمران فاروق قتل کیس میں لے گا جس کانام اب حکومتِ پاکستان لے رہی ہے۔ پارٹی کے کارکنوں کو اِس لیے ہمیشہ کارکن ہی رہنے دیا جاتا ہے کہ وہ اگر کارکن نہ رہیں گے اور رہنماء بن جائیں گے تو پھر پہلے سے موجود لیڈر کی حکمرانی ختم ہوجائے گی اِس لیے ضروری سمجھا جاتا ہے کہ جو بھی کارکن ذرا ساخطرہ بنے اُس کو راستے سے ہٹا دیا جائے۔عوام الناس تو زرداری صاحب کا نام بھی اُن کی شھید بیوی کے قتل میں لیتے ہیں۔ لیکن ڈر خوف، مصلحتوں پہ قائم نام نہاد یہ بو سیدہ نظام پورا اور کھرا سچ سامنے نہیں آنے دیتا۔ ہر ہر سچائی کو اتنا متنازعہ بنادیا جاتا ہے کہ پھر جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ سمجھا جانے میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھا جاتا۔جس نظام میں عدالتوں سے انصاف لینے کے لیے عمر خضر درکار ہو تو ایسے نظام کو تو جہنم رسید ہوجانا چاہیے۔ جہاں میرٹ کی بجائے چاپلوسی کام آئے ۔ جس معاشرئے میں شراب جواء اور زنا معیوب نہ رہیں تو پھر ایسا معاشرہ تو بدترین ظالم بن جاتا ہے پھر تو بربادی آئے گی اور بُروں کے ساتھ اچھوں کو بھی بہا کر لے جائے گی۔نام نہاد طالبان اور داعش نے جس طرح ہمارئے ملک کے امن کو تباہ کیا ۔ سلام ہے اﷲ واکبر کا نعرہ لگانے والی پاک فوج کو اُس نے ملک کو امن کی دولت سے نوازا۔ اب کسی قوم پاک فوج سے ہی یہ امیدیں لگائے ہوئے ہے کہ کسی طرح پاک فوج کرپشن کے خلاف کچھ کرئے۔جنرل راحیل شریف یقینی طور پر باخبر ہیں ۔نوازشریف کے بطور وزیراعظم عوام الناس کو مہنگائی سے کوئی ریلیف نہیں ملا۔ بیروزگاری، انرجی بحران عروج پر ہے۔ دہشت گردی پر قابو پاک فوج نے پایا ہے نوازز شریف کے معاشی مینجروں نے نہیں۔عام آدمی کی دُرگت جو اِس نظام میں بن رہی قدرت اُس سے لاتعلق کیسے رہ سکتی ہے۔ہر عمل کا ردِعمل تو ہونا ہی ہے۔
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 386552 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More