سرائیکی قوم کا پرانہ مطالبہ سرائیکیستان ہے جو وقت کے
ساتھ ساتھ مضبوط ہوتا جا رہا ہے۔ اگر اس پر زرا سا غور کیا جائے تو معلوم
ہوتا ہے۔ پاکستان کو سرائیکیستان صوبے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ سرائیکی قوم تک
وسائل کی کمی اس قدر ہے جو بیان کرنا مشکل ہے۔ صرف اتنا کہا جا سکتا ہے
سرائیکی قوم کو صرف زرعت تک محدود کیا گیا ہے۔ باقی ہر چیز سے محروم رکھا
گیا ہے۔ صرف اتنی سی مثال بہت ہے جو سرائیکی قوم کی مہرومی کو ظاہر کرتی ہے۔
١۔ سرائیکی علاقوں میں چند یونیورسٹیاں ہیں چند طالبعلم کو تعلیم کی روشنی
دے سکتی ہیں۔ کشمور سے لے کر تونسہ تک صرف دو یونیورسٹیاں ہیں جو لاکھوں کی
تعداد پر مشتمل طالباءوطالبات کے لیے نا کافی ہیں۔
٢۔ اسی طرح کشمور سے تونسہ تک صرف ایک ائیرپورٹ ہے جو ٢٤ کھنٹے کام کررہا
ہے اور دوسرا بند پڑا ہے۔
یہ دو مثالیں اس قدر ضرب لگاتیں ہیں جو بیان کرنا بہت مشکل ہے۔ پاکستان کے
ان علاقوں کا کیا قصور ہے جنہیں بنیادی سہولیت سے مہروم رکھا جا رہا ہے۔
ایسے حالات میں نئے صوبے کا قیام ضروری ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں
سرائیکیستان صوبے کی ضرورت بہت ضروری ہے۔
مگر سوال یہ پیدا کیے جاتے ہیں۔ صوبے کے اخراجات کون برداشت کرے گا، صوبے
میں سرکاری ادارے ضروریات کو پورا کر لیں گے، کیا فوج صوبے میں اپنی جگہ
بنا پائے گی؟
یہ سوالات اہمیت رکھتے ہیں۔ ان سوالات کے جواب اتنے مشکل نہیں جو نہ دیے جا
سکیں۔ مگر ان جوابات کو نئی شکل دے کر خاموش کیا جاتا ہے۔ جو اس مطالبے کو
غلط کرار دیا جاتا ہے۔ صرف اس بنیاد پر کہ ملک میں اتنا پیسہ نہیں کے ایک
نیا صوبہ بنایا جائے، ملک میں اداروں کی کمی ملک میں نظام کو خراب کر دیں
گے۔ یہ دو باتیں نائے صوبے کے قیام کو روک دیتیں نہیں۔ اگر قیام پاکستان کی
بات کی جائے تو غلط نہیں ہو گا۔ تب بھی ملک کے پاس ادارے نہیں تھے، پیسہ
نہیں تھا مگر ملک آج ترقی کر رہا ہے۔ اگر سرائیکیستان صوبہ بنا دیا جائے تب
بھی ملک ترقی کرے گا۔ ملک میں وسائل کی تقسیم سے مسائل میں کمی آجائے گی۔
اور ملک ترقی رہ میں چل پڑے گا۔ |