آج کا نوجوان اور سوشل میڈیا
(Faisal Janjua, Rawalpindi)
سائنس اور ٹیکنالوجی نے انسانی
زندگی میں بہت تبدیلیاں مرتب کی ہیں.صرف انسانی زندگی ہی نہیں بلکہ پورے
معاشرے پر گہرے اثرات ڈالے ہیں.الیکڑانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے اگر
بڑے پیمانے پر ابلاغ عام کی سہولت میسر ہوئی وہیں سوشل میڈیا نے "سائبر
سوسائٹی" کا تصور دیا.
سوشل میڈیا میں سماجی رابطے کی ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز جیسے فیس
بک،ٹویٹر،واٹس ایپ،گوگل پلس اور انسٹاگرام وغیرہ شامل ہیں.وقت گزرنے کے
ساته ساته ان سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے صارفین میں تیزی سے اضافہ ہو
رہا ہے.یہ اضافہ نہ صرف ترقی یافتہ ممالک میں بلکہ ترقی پذیر ممالک میں بهی
تیزی سے اضافہ ہوا.پاکستان میں باقاعدگی سے سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں
کی تعداد 2 کروڑ ہے.ان میں زیادہ تر نوجوان شامل ہیں.چونکہ آج کا نوجوان
بغیر روک ٹوک کے جس مرضی موضوع پر گفتگو کرنا چاہے کر سکتا ہے.
نوجوانوں کی اس سے وابستہ ہونے کی ایک وجہ فارغ وقت بہی ہے جو ان نوجوانوں
کو کالج اور یونیوسٹیوں میں میسر آتا ہے.اگر نہ بهی میسر آئے تو وہ وقت
نکال لیتے ہیں.وہ یہ وقت اپنے دوستوں کے ساته گپ شپ اور تصویریں اور ویڈیوز
شئیر کرنے میں گزارتے ہیں.
نوجوان کسی بهی قوم کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں.کسی بهی قوم کے مستقبل کا
انحصار اس کے نوجوانوں پر ہوتا ہے.کیونکہ اس عمر میں انسان کی صلاحتیں عروج
پر ہوتی ہیں.
سوشل میڈیا کے فوائد کی بات کی جائے تو یہ رابطے کا موثر ذریعہ ہے اور اس
کے ذریعے بندہ اپنا موقف دنیا کے کروڑوں لوگوں تک پہنچا سکتا ہے.اس پر
کاروباری اور دینی معلومات بہی ہوتی ہیں.اس کے علاوہ طلباء کی راہنمائ کے
لیے معلومات بهی میسر ہوتی ہیں.کوئ بهی ایشو دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے
یہ بہترین پلیٹ فارم ہے.
مگر ان تمام مثبت پہلووں کے ساته منفی پہلووں کا ادراک بهی ضروری ہے.اس کو
استعمال کرنے والا نوجوان اس میں اتنا مگن ہوتا ہے کہ وہ سوشل میڈیا
استعمال کرتے ہوے بهی نان سوشل ہوتا ہے.وہ اپنے پاس موجود لوگوں کے ساته
ٹهیک طرح سے بات نهیں کرتا اور نہ ہی ان کی بات ٹهیک طرح سے سنتا ہے.
سوشل میڈیا پر ہر آنے والا شخص آزاد ہوتا ہے،پرئیویسی اور پاسورڈ کے نام پے
وہ دوسروں کی مداخلت سے آزاد ہوتا ہے.حالانکہ ایک نوجوان کی تربیت اور
نگہداشت میں اس کے والدین کا بہت عمل دخل ہوتا ہے.اس کے دوستوں کا بڑا
کردار ہوتا ہے.اچهائ برائ کی تمیز میں وہ ایسے لوگوں کا مرہون منت ہوتا جو
اس کی راہنمائ کر سکیں،مگر سوشل میڈیا پر آنے والا نوجوان ان سب باتوں سے
محروم ہوتا ہے.اس کی مرضی ہوتی ہے وہ جس سے چاہے تعلق جوڑ لے جس سے چاہے
توڑ دے.آج کل سننے میں آتا ہے کہ کئ طلاقیں فیس بک کی وجہ سے ہوتی ہیں.
سوشل میڈیا کا حد سے زیادہ استعمال بہت سے مسائل پیدا کرتا ہے.ریسرچ سے یہ
بات ثابت ہے کہ سوشل میڈیا کو حد سے زیادہ استعمال کرنے والا نوجوان حقیقی
زندگی سے دور ہو جاتا ہے.اس کے مزاج میں غصہ اور چڑچڑاپن آ جاتا ہے.اس کو
اپنے ارد گرد ہونے والے واقعات کی کوئ فکر نهیں ہوتی.اس کی جسمانی نشونما
بهی متاثر ہوتی ہے.کیونکہ وہ آوٹ ڈور ایکٹویٹی سے دور ہوتا ہے.اس لیے سوشل
میڈیا کا استعمال متوازن انداز میں کرنا چاہیے،نا کہ سوشل میڈیا کو اپنی
کمزوری بنا لیا جائے. |
|