ملکی وسائل سے استفادے کی ضرورت
(Rana Aijaz Hussain, Multan)
خالق کائنات ، مالک عرض وسماں اﷲ عزو جل نے
اپنے خاص فضل و کرم سے سرزمین پاکستان کو بے شمار قدرتی و سائل و معدنیات
سے مالامال کیا ہے۔ سر زمین پاکستان کی دبیز تہوں میں قیمتی دھاتیں اور غیر
دھاتی معدنیات کثیر مقدار میں چھپے ہوئے ہیں۔ اس لا محدود خزانے کو نکالنے
کیلئے بنیادی ادارے، ٹیکنالوجی، ماہر انجینئر اور تربیت یافتہ افرادی قوت
ملک کے اندر بھی موجود ہے مگر حکمرانوں میں ان خزانوں کو نکال کر استعمال
کرنے کی قوت ارادی نہیں ہے۔ صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں جولیان اور
دالبندین ضلع چاغی اور پنجاب میں کالا باغ میں کروڑوں ٹن خام لوہے کے ذخائر
ہیں۔ بلوچستان میں سیندک، ریکوڈک ،زوق اور بگٹی مری کے علاقہ میں سونا
چاندی ، تانبہ کے وسیع ذخائر ہیں اس کے علاوہ بلوچستان میں کئی مقامات پر
کرومیٹ، بارینیٹ کوارٹرائیٹ کے ذخائر ہیں۔ صوبہ بلوچستان اور صوبہ سندھ میں
تیل اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں ۔ صوبہ سندھ کے تھر میں کوئلہ کے
ذخائر ہیں اس کے علاوہ بھی اﷲ تعالیٰ نے اس خشک صحراء میں قیمتی و نایاب
چیزیں چھپا رکھی ہیں۔ جبکہ چین کی کمپنی میٹالرجیکل کارپوریشن آف چائنہ کے
مطابق چنیوٹ میں اب تک کی تحقیقات کے مطابق بہترین سونا ، چاندی، تامبے اور
لوہے سمیت قیمتی دھاتوں کے 610 ملین ٹن سے زائد کے ذخائر دریافت ہوچکے ہیں۔
میٹا جیالوجیکل سروے کے مطابق یہاں پائے جانے والا خام لوہا برازیل اور روس
میں ملنے والے لوہے کے ہم پلہ ہے جسے عالمی سطح پر بہترین لوہا قرار دیا
جاتا ہے۔
پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کو فعال کرکے اور اسے NESCOM کے زیر
سرپرستی دیکرNESCOM کے ادارے کے دھات اور معدنیات کے ماہر انجینئر،
ٹیکنیشننز اور تربیت یافتہ افرادی قوت کے ذریعے کان کنی کروا کر، سونا
چاندی تانبہ اور لوہے وغیرہ کے ذخائر حاصل کرکے ان کو پراسیس کرکے ملکی
ضروریات کے علاوہ برآمد کیاجاسکتا ہے۔ یاد رہے کہ 1974ء میں حکومت کینیڈا
نے معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کراچی نیو کلیئر پاور پلانٹKANUPP کیلئے
یورینیم ایندھن کی فراہمی روک دی تھی۔ تب پاکستان کے ماہر انجینئر ز نے
اپنے تربیت یافتہ ٹیکنیشن اور افرادی قوت کی مدد سے کان کنی کرکے خام
یورینیم کو پراسس کرکے یورینیم ایندھن تیار کیا تھا اور ملک کے موجودہ تمام
ایٹمی بجلی گھر اندرون ملک تیار کردہ یورینیم ایندھن سے چلائے تھے ۔ یہی
ماہر انجینئر ملک کے اندر ہر قسم کی خام دھات کو پراسس کرکے قابل استعمال
کرسکتے ہیں لہٰذا پاکستان میں موجود خام سونا ، چاندی، تانبہ، لوہا اور
دیگر دھاتی معدنیات ان ماہر افرادی قوت کے ذریعے نکالی جائیں اور ان کو
پراسس کرکے مصنوعات بنائی جائیں اور انکو فروخت کرکے ملک کی معیشت کومستحکم
کیاجائے۔
ریاست پاکستان کی بدقسمتی رہی ہے کہ یہاں برسر اقتدار آنے والے حاکموں نے
ملکی دولت کو بے دردی سے لوٹا ، جس کے باعث ملک قدرتی وسائل سے مالا مال
ہونے کے باوجود انہتر سال میں بھی ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکا۔اگر
عالمی مالیاتی اداروں سے سخت شرائط پر قرض لینے کی بجائے ملک میں دستیاب
وسائل سے استفادہ کیا جاتا تو آج یقینا ملک خوشحال ہوتا۔ بد قسمتی سے
پاکستان میں 20 فیصد لوگوں کے پاس80 فیصد وسائل ہیں جبکہ 80 فیصد لوگ معاشی
مشکلات سے دوچار ہیں۔80 فیصد وسائل رکھنے والے جن میں اکثریت سیاسی قائدین
، جاگیرداروں کی ہے کو چاہیے کہ وہ آگے آئیں اوربیرون ملکوں میں موجوداپنا
سرمایہ واپس لاکر ملک کو خود کفیل ہونے میں کردار ادا کریں کیونکہ پاکستان
اور پاکستان کے عوام کبھی بھی آئی ایم ایف کے قرضوں اور ملکی اداروں کی
نجکاری کے بل بوتے پر پھل پھول نہیں سکتے۔ اگر حکومت پاکستان پاکستان کے
عوام اور اداروں سے مخلص ہے تو حکومت کو چاہیے کہ آئی ایم ایف سے مشکل ترین
شرائط پر مذید قرض لینے سے اجتناب کرتے ہوئے ملک کو خود انحصاری کی راہ پر
گامزن کرے کیونکہ غربت اور مفلسی میں پسے عوام پاکستان مذید مہنگائی کو
برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔
آج ملک میں پڑھے لکھے اور ہنر مند نوجوانوں کو بیروزگاری کا سامنا
ہے۔پاکستان کی عوام توقع کرتے ہیں کہ ملک کے حکمران PPL,OGDC اورPMDC کے
اداروں کو فعال بنا کر تیل،لوہے ،کوئلے اور گیس نکالنے کے عمل کو تیز
کریں۔قدرتی وسائل کو بروئے کار لا ئے جائیں گے تو بیروزگاری کے خاتمے کے
ساتھ ساتھ ملکی معیشت بھی مضبوط ہو گی۔ چنیوٹ میں لوہے کے ذخائر کافی عرصہ
سے دریافت ہو چکے تھے لیکن گزشتہ حکومتیں ان سے بہترین پلاننگ کر کے فائدہ
اٹھانے سے قاصر رہیں۔ سات آٹھ سال قبل چنیوٹ میں لوہے کی دریافت کا ٹھیکہ
متنازعہ ہو گیا اس کے بعد اس معاملے پر فعالیت دیکھنے میں نہیں آئی۔ موجودہ
دور حکومت کو اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں موجودہ مذید معدنی وسائل سے
استفادہ کرنا چاہیے تاکہ ملک میں خوشحالی آئے اور ملک جہاں خود کفیل ہو
وہاں اسے غیر ملکی قرضوں سے نجات مل سکے۔٭……٭……٭ |
|