وزیر اعظم پاکستان اور سپہ سالارکا مصالحتی مشن

صدشکر کہ پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف ، سپہ سالا ر راحیل شریف اپنے وفد کے ہمراہ دوست اسلامی ملک سعودی عرب اور ایران کے درمیان پیدا ہوجانے والے بحران کے حل کے لیے ثالثی کردار ادا کرنے سعودی عرب تشریف لے گئے۔ جس دن سے دونوں اسلامی ممالک کے درمیان کشیدگی اور سفارتی بحران پیدا ہوا تھا پاکستان کے عوام کی سوچ کا دھارا یہی تھا کہ پاکستان کے لیے دونوں ہی اسلامی ممالک اہم ہیں ، ان دونوں کے درمیان کشیدگی کے اثرات پورے عالم اسلام پر ہوں گے۔ مغرب پہلے ہی مسلمانوں کے لیے مثبت سوچ نہیں رکھتا، اکثر ممالک میں مسلمانوں کے لیے جگہ تنگ ہوتی جارہی ہے۔ ایسی صورتِ حال میں مسلمان ممالک کے درمیان کشیدگی سے دنیا میں مسلمانوں کی قوت اور بھی کم ہوجائے گی۔ جگ ہنسائی اپنی جگہ ہوگی۔ اس کا کوئی نہ کوئی مثبت حل ضروری ہے۔ پاکستان کے عوام کی غالب اکثریت چاہتی تھی کہ پاکستان کو اس نازک صورت حال میں انتہائی تدبر اور فہم و فراست کا ثبوت دینا چاہیے ۔ دونوں اسلامی دوستوں میں سے کسی ایک کی حمایت کے بجائے دونوں کے درمیان مصالحت کی کوشش کرنی چاہیے۔

دونوں برادر اسلامی ملکوں کے درمیان جب تصادم کی صورت حال پیدا ہوئی تو کون تھا جس کی سوچ یہ نہیں تھی کہ یہ دونوں ممالک تصادم کا راستہ اختیار نہ کریں،یہ تصادم محض دو اسلامی ممالک تک محدود نہیں رہتا بلکہ اس تصادم نے دنیا کے بے شمار اسلامی ممالک کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے لاکھڑا کردیناتھا۔ دوبھائیوں کی لڑائی میں نہ معلوم کتنے اور تصادم کی بھینٹ چڑھ جاتے۔ ہر ایک کے ذہن میں یہی تھا ، کالم نگار وں نے اپنے کالموں میں، تجزیہ نگاروں نے اپنی گفتگو میں اسی رائے کا اظہار کیا کہ پاکستان کو دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے ا س کی بنیادی وجہ پاکستان کے دونوں ملکوں کے ساتھ مسلم ملک ہونے کے علاوہ انتہایہ قریبی اور اعتماد کے رشتہ کا ہونا ہے۔ دونوں ملکوں سے پاکستان کا تعلق واضح نشاندھی کررہا تھا کہ سعودی عرب اور ایران کے سربراہان پاکستان کے ثالثی کے کردار کو خوش دلی سے قبول کریں گے اور یہی ہوا۔ جوں ہی یہ تجویز متعلقہ فریقین کو پہنچی انہوں نے کسی بھی قسم کے پس و پیش، تاَمُل اور توقف کے پاکستان کی اس پیش کش کو مان لیا تب ہی تو دونوں شریفوں نے پہلے ریاض کی راہ لی جہاں پر کامیابی نے قدم چومے۔ سعودی حکام سے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف ، سپہ سالا ر پاک افواج راحیل شریف کا خوش دلی سے خیر مقدم کیا ، سعودی عرب کے شاہ سے ملاقات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کا مصالحتی مشن انشاء اﷲ کامیاب ہوگا ۔ مثبت پیش رفت سعودی حکام سے ملاقات میں ہوئی امکانات یہی ہیں کہ ایران کے ذمہ داران بھی اسی جذبہ اور خیر سگالی کا اظہار کریں گے۔ وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف ، سپہ سالا ر پاک افواج راحیل شریف کا یہ عمل پاکستانی عوام کی امنگوں اور خواہشات کے عین مطابق ہے۔ درحقیت میاں صاحب اور جنرل راحیل شریف نے اپنے عوام کے دل جیت لیے ہیں۔

میں نے اپنے کالم ـ’سعودی ایران تنازع اور پاکستان کی حکمت عملی‘ شائع شدہ روزنامہ ’جناح‘ 15جنوری 2016ء میں لکھا تھا کہ ’پاکستان دنیا کی ایک اہم اسلامی مملکت ہے۔ دنیائے اسلام کی دو اہم ریاستوں سعودی عرب اور ایران کے مابین ہونے والی کشیدگی اور سفارتی بحران میں پاکستان کی حکمت عملی کیا ہونی چاہیے۔ سعودی عرب سے پاکستان کی قربت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔اگر یہ کہا جائے کہ سعودی سرزمین سے پاکستان کے تعلقات سات سمندروں سے بھی بڑھ کر ہیں تو غلط نہ ہوگا ۔ سعودی عرب پاکستانی مسلمانوں کا روحانی مرکز و منبع ہے۔درحقیقت پاکستانی مسلمانوں کا جسم پاکستان میں ضرور ہے لیکن یہاں کے ایک ایک مسلمان کی روح تو مکہ اور مدینہ میں ہے۔ پاکستانی عوام کسی بھی اعتبار سے ، کسی بھی مرحلے پر سعودی عرب پر اٹھنے والی انگلی کو بھی برداشت نہیں کرسکتے۔دوسری جانب ایران پاکستان کا اہم اسلامی پڑوسی ملک ہی نہیں بلکہ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان خصوصی عقائد کا رشتہ نازک صورت حال لیے ہوئے ہے۔فقہی و مسلکی اختلاف ضرور پایا جاتا ہے لیکن دونوں ممالک کے مسلمانوں کی بنیاد ایک ہی ہے۔ پاکستان دونوں کے لیے اہم ہے اور دونوں پاکستان کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ ایک سے روح کا رشتہ ہے تو دوسرے سے جسمانی تعلق ہے۔ پاکستان نہ تو سعودی عرب کو چھوڑ سکتا ہے اورنہ ہی ایران سے تعلق ختم کرسکتا ہے۔ ایسی صورت حال میں پاکستان کو انتہائی محتاط اور دانائی کے ساتھ صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی پوزیشن کو بین بین رکھنا ہوگا۔ اس صورت حال میں پاکستان کا کردار ایک ثالث کاہونا چاہیے ، پاکستان اس پوزیشن میں نظر آتا ہے کہ وہ اپنے دونوں بھائیوں کو مذاکرات کی میز پر لے آئے۔ پاکستان کے حکمراں دونوں دوست ممالک کو اس صورت حال سے باہر نکالنے کی حکمت عملی اپنائیں ، وزرائے خارجہ کی سطح پریا اس سے نیچے کی سطح پر وفد بھیجنے، پیغامات بھیجنے کا وقت نہیں اولین فرصت میں وزیراعظم پاکستان پہلے سعودی عرب کا ہنگامی دورہ کریں ، سعودی حکمراں پاکستان سے محبت کرتے ہیں، ان کے قدر داں بھی ہیں، میاں صاحب کے ذاتی مراسم بھی سعودی حکمرانوں سے ہیں امید ہے کہ سعودی فرمارواں، میاں صاحب کو مایوس نہیں کریں گے، مثبت جواب کی صورت میں وہ تہران تشریف لے جائیں اور اپنے ایرانی دوست ملک کے سربراہان کو بھی افہام و تفہیم کے ساتھ اس اہم اور نازک مسئلہ کو کرنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کریں۔ کوشش کرنے میں کوئی قباحت نہیں، کامیابی کی صورت میں جو کچھ حاصل ہوگا وہ سب کے سامنے ہے۔ ناکامی کی صورت میں بھی آپ کے بلند کردار کی تعریف و توسیف ہوگی‘۔میاں صاحب نے ایسا ہی کیا بلکہ انہوں نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے سپہ سالا ر پاک افواج راحیل شریف کو بھی اس امن ،دوستی اور مضالحتی مشن کا حصہ بناکر دنیا کو پیغام دیا کہ پاکستان میں جمہوری اور عسکری قیادت ہم رکاب ہے۔ میں ہر گز لاؤڈاسپیکر پر یہ اعلان نہیں کررہا کہ مَیں نے سب سے پہلے یہ رائے دی تھی ، یہ طریقہ نجی ٹی وی چینلوں کا ہے کہ چھوٹی چھوٹی خبر کے ساتھ یہ بھی اعلان کرتے ہیں کہ ہم نے سب سے پہلے خبر نشر کی۔ تھوڑا سا شعور بھی رکھنے والے ہر پاکستانی کی سوچ یہی تھی کہ پاکستان کو سعودی ایران تنازع میں ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیے۔

وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف ،سپہ سالا ر پاک افواج راحیل شریف کی سعودی فرماں رواں اوردیگر اعلیٰ حکام سے کامیاب مذاکرات کے بعد جو مشترکہ اعلامیہ سامنے آیا ہے وہ حوصلہ افزا اور امیدوں سے لبریز ہے۔ اعلامیہ میں میاں نواز شریف نے کشیدگی پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تنازع کے جلد اور پر امن حل پر زور دیا اور کہا کہ پاکستانی عوام سعودی عرب کی سا لمیت کو درپیش کسی بھی خطرے کی صورت میں سعودی عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے، پاکستان چاہتا ہے کہ امت مسلمہ کے وسیع تر مفاد میں تنازعات کو پر امن طریقے سے مذاکرات سے حل کیا جائے، دوسری جانب سعودی فرمانرواشاہ سلمان نے سعودی عرب کے لیے پاکستانی عوام کی محبت کے جذبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب مسلم امہ میں بھائی چارے کا فروغ چاہتا ہے ۔تنازعات کے خاتمے اور امن کے لیے پاکستان کا کردار قابل ستائش ہے اس لیے سعودی عرب بھی معاملے کا پر امن حل چاہتا ہے ۔ دونوں ملکو ں کے درمیان دفاع، سلامتی، معیشت ، تجارت کے شعبوں میں تعاون اورد ہشت گردی و انتہا پسندی جیسے مشترکہ دشمن سے مل کر مقابلہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ سعودی وزیر خارجہ نے ثالثی کے حوالے سے پاکستان کے سرگرم کردار کی تعریف کی اور اس امید کا اظہا کیا کہ دانشمندی کا مظاہرہ کیا جائے گااور کشیدگی بندہونا چاہیے ۔سپہ سالا ر پاک افواج راحیل شریف نے سعودی وزیر دفع نائب ولی عہد محمد بن سلمان السعود سے ملاقات کی جس میں خطے کی صورت حال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف ، سپہ سالا ر پاک افواج راحیل شریف کے سعودی عرب کے دورے اور وہاں شاہ سلیمان بن عبد العزیز اور دیگر سعودی اعلیٰ حکام سے ملاقات کے بعد جو مثبت اور حوصلہ افزا صورت حال سامنے آئی ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں کا اگلا قدم بھی کامیابی اور فتح کی نوید سنائے گا۔ ایران سے بھی یہی توقع ہے کہ وہ اپنے پڑوسی دوست ہمسائے کے ساتھ اپنی قدیم روایات کو ملحوض خاطر رکھتے ہوئے امن ، دوستی، بھائی چارے ، پیار و محبت کے اس پیغام کو دنیا کے مسلمانوں کی آواز تصور کریں گے اور وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف ، سپہ سالا ر پاک افواج راحیل شریف کی بے لوث مصالحتی کوششوں اور خلوص کا جواب اسی خلوص اور محبت سے دیں گے۔
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 865 Articles with 1437779 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More