مودی سرکار کی آنیاں جانیاں
(Muhammad Jawad Khan, Havelian)
بھارتی وزیر اعظم نریند ر مودی
بھی کسی آلہ دین سے کم نہیں کب ۔۔۔؟ کہاں۔۔۔؟ قدر۔۔۔؟ کس وقت ۔۔۔؟ کیسے
۔۔۔؟ پہنچ سکتے ہیں یا کسی کو ۔۔۔؟ کیسے ۔۔۔؟ کیوں۔۔۔؟ اور کس لیے۔۔۔؟
بھلوا سکتے ہیں۔ مودی سرکار جو کہ ایک طرف ہم مسلمانوں کا اذلی و ابدی دشمن
ہے جس نے بابری مسجد ، سانحہ احمد آباد ، مسلمانوں کی نسلی کشی و فتنہ و
فساد، سیلابی پانی پاکستان میں داخل کرنا، مسلۂ کشمیر کو سنگین سے سنگین
بنانے کے ساتھ ساتھ اپنے دور میں انتہائی تشدد کے بازار گرم کرنا،اپنی زبان
کے ساتھ ساتھ مسلم دشمن عناصر کی حمایت و پاسداری کرنا، پاک بھارت کرکٹ
سیریز کے خلاف پر و پیگنڈے کرنے کے بعد ناکام کرنا، اہل قلم و ادیبوں کی
توہین کرنا، پاکستان کے خلاف دشمنی کے سخت الفاظ بولنا ، یہ سب کچھ مودی
سرکا ر کی تعریف ہے جو کہ ہم مسلمان کرتے ہیں اور وہ ہم سے ایسی تعریف
کرواتا ہے۔
نریند ر مودی نے ایک ساتھ تین ممالک روس ، افغانستان اور پاکستان کا دورہ
کر کے تمام مبصرین کو حیرت میں اسقدر ڈال دیا کہ وہ یہ بات سوچنے سے قاصر
ہیں کہ اس دورے کے پیچھے کیا مقاصد پوشیدہ ہو سکتے ہیں ، گوکہ یہ کسی عالمی
دباؤ کا زیر اثر دورہ ہے ۔۔۔۔؟ کیا یہ میاں نواز شریف کی دعوت پر مدعو ہو
کر پاکستان تشریف لائے۔۔۔یا۔۔۔ ان کا آنا پھر کسی نئی آزمائش کا عندیہ ہے۔۔۔؟
کیونکہ جس دن نریندر مودی نے پاکستان کی سر زمین پر قدم رکھا اسی رات زلزلہ
کا ہونا کس بات کی نوید ہے۔۔۔؟
تقسیم ہندکے بعد جب بھی بات مسلۂ کشمیر پر ہویا کسی بھی قسم کی کشیدگی و
تناؤ کے خاتمہ پر جب بین الاقوامی پریشربھارت کی طرف رخ کرتا ہے تو بھارتی
حکام بالا اپنی مکارنا اور چال بازیوں سے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے نت
نئے ہتھکنڈے اس طریقے سے اپناتا ہے کہ ہم ہر بار بھارت کے مکر و فریب کے
جھانسے میں آ جاتے ہیں اور اس کو اپنا دوست سمجھ لیتے ہیں اور بھارت موقع
ملتے ہی راہ ِ فرار حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے، سابقہ ادوار کی طرح
موجودہ بھارتی سرکار کا دورہ ِ پاکستان بھی کہیں اسی طرز کی ایک گھڑی تو
نظر نہیں آرہی۔۔۔؟ایک طرف تو دونوں ممالک کو اکھٹے رہ کر بھوک ، افلاس ، بے
روزگاری ، دہشت گردی ، جہالت ، غریب و غربت کے خاتمہ کے لیے کام کرنے کی
جدھر ضرورت ہے ادھر دونوں ممالک کی عوام ایک دوسرے کے خلاف ہتھیاروں کی
کھپت جو ڑ رہے ہیں جو ہلکی سی چنگاری کے ابھرتے ہی نا قابل ِ گرفت آتش زدگی
کی صورت اختیار کر سکتی ہے جس کی تپش کی گرمی کو ہم دہائیوں تک نہیں بھول
سکتے ماضی میں جنگاریوں نے کئی دفعہ اس آگ کو ہوا دی تھی جن کی یادیں اور
ناقابل تلافی نقصانات کا خمیازہ دونوں ممالک کے لیے انتہائی مشکل امر تھا۔
مگر اتنا کچھ ہو جانے کے باوجود بھی اگر اب بھی بھارت سنجیدگی اختیار نہ
کرے تو یہ ایک انتہائی افسوس کا امر ہے۔ ہمارے علاوہ دنیا کے دیگر تمام
ممالک کو بھی معلوم ہے کہ پاک وہند میں کشیدگی کی سب سے بڑی وجہ مسلۂ کشمیر
ہے، جو کہ اول دن سے چلا آرہا ہے۔ جب کبھی کشمیر کا مسلۂ حل ہونے کو آتا ہے
تو بھارت اپنے ہتھکنڈے استعمال کرنے لگتا ہے۔ نریندر مودی ہو یا بھارت کی
کوئی بھی سرکار، ان سب کی بات کرنے سے قبل ایک واقعہ ادھر پیش کرنا چاہتا
ہوں کہـ" ایک امیر آدمی نے مکان بنایا اور اس کے پر نالے کے پائپ کا رخ
غریب کے گھر کی طرف کر دیا، جس کی بدولت بارش کا پانی غریب کی چھت پر گرتا
اور اس کے کچے اور مٹی گارے کے گھر کو تباہ کر دیتا تھا، کئی بار کے اصرار
و منت سماجت کے بعد بھی اس نے پرنالے کا جب رخ نہ موڑا تو غریب آدمی نے
جرگے کی شکل میں اس سے بات کرنا چاہی ، مگر آگے سے وہ بھی بڑا ہوشیار تھا
اس نے جواب دیا کہ میں جرگہ کی عزت اس لیے کرتا ہوں کہ جرگہ کے ساتھ خدا
اور اس کا رسول ﷺ ہوتا ہے۔ میں آپ لوگوں کی عزت و توقیر کرتا ہوں ، آپ کو
مانتا ہوں مگر بات یہ ہے کہ پرنالہ ادھر ہی ہوگاـ"۔ بالکل اسی طرح جب بھی
مذاکرات کی بات چلتی ہے تو وہ بڑے انہماک انداز میں بھارت ، مسلۂ کشمیر کے
مسلۂ سے رو گردانی کرتے ہوئے نظر آتاہے جس سے صاف ظاہر ہو جاتا ہے کہ بھارت
پاکستان کے ساتھ کشمیر کے مسلۂ پر بات کرنے کو تیار ہی نہیں، وہ چاہتا ہی
نہیں کہ پاکستان ترقی کی راہوں پر کامزن ہو سکے۔ |
|